اَلرَّمْیُ: (ض) کے معنیٰ پھینکنے کے ہیں یہ اجسام (مادی چیزیں) جیسے تیر اور پتھر وغیرہ کے متعلق استعمال ہوتا ہے۔ جیسے فرمایا: (وَ مَا رَمَیۡتَ اِذۡ رَمَیۡتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ رَمٰی) (۸:۱۷) اے پیغمبر! جب تونے تیر چلائے تو تم نے تیر نہیں چلائے بلکہ اﷲ تعالیٰ نے تیر چلائے۔ اور اقوال کے متعلق استعمال ہو تو ’’قذف‘‘ کی طرح اس کے معنیٰ سب و شتم اور تہمت طرازی کے ہوتے ہیں۔ جیسے فرمایا: (وَ الَّذِیۡنَ یَرۡمُوۡنَ اَزۡوَاجَہُمۡ ) (۲۴:۶) جو لوگ اپنی بیبیوں پر زنا کا عیب لگائیں۔ (وَ الَّذِیۡنَ یَرۡمُوۡنَ الۡمُحۡصَنٰتِ ) (۲۴:۴) جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں۔ محاورہ ہے: اَرْمیٰ عَلٰی مِائَۃٍ: وہ سو سے زائد ہیں۔ خَرَجَ یَتَرَمّٰی: وہ نکل کر نشانہ بازی کرنے لگا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
تَرْمِيْ | سورة المرسلات(77) | 32 |
تَرْمِيْهِمْ | سورة الفيل(105) | 4 |
رَمَيْتَ | سورة الأنفال(8) | 17 |
رَمَيْتَ | سورة الأنفال(8) | 17 |
رَمٰى | سورة الأنفال(8) | 17 |
يَرْمُوْنَ | سورة النور(24) | 4 |
يَرْمُوْنَ | سورة النور(24) | 6 |
يَرْمُوْنَ | سورة النور(24) | 23 |
يَرْمِ | سورة النساء(4) | 112 |