Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْبَرَازُ: کے معنی فضاء یعنی کھلی جگہ کے ہیں۔ اور بَرَزَ (ن) کے معنی ہیں کھلی جگہ میں چلے جانا اور بَرُولزٌ (ظہور) کئی طرح پر ہوتا ہے۔ (۱) ازخود کسی چیز کا ظاہر ہوجانا، جیسے فرمایا: (وَ تَرَی الۡاَرۡضَ بَارِزَۃً ) (۱۸:۴۷) اور تم زمین کو صاف میدان دیکھو گے۔ اس میں تنبیہ ہے کہ زمین پر سے عمارات اور ان کے ساکنین سب ختم ہوجائیں گے، اسی سے مُبَارَزَۃٌ ہے، جس کے معنی صفوف جنگ سے آگے نکل کر مقابلہ کرنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (لَبَرَزَ الَّذِیۡنَ کُتِبَ عَلَیۡہِمُ الۡقَتۡلُ اِلٰی مَضَاجِعِہِمۡ) (۳:۱۵۴) تو جن کی تقدیر میں مارا جانا لکھا تھا وہ اپنی اپنی قتل گاہوں کی طرف ضرور نکل آتے۔ (وَ لَمَّا بَرَزُوۡا لِجَالُوۡتَ وَ جُنُوۡدِہٖ ) (۲:۲۵۰) اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے بالمقابل میں آئے۔ (۲) دوم بُرُوْزٌ کے معنی فضیلت ظاہر ہونے کے ہیں، جو کسی محمود کام میں سبقت لے جانے سے حاصل ہوتی ہے۔ (۳) کسی مستور چیز کا منکشف ہوکر سامنے آجانا، جیسے فرمایا: (وَ بَرَزُوۡا لِلّٰہِ الۡوَاحِدِ الۡقَہَّارِ ) (۱۴:۴۸) اور سب لوگ خدائے یگانہ زبردست کے سامنے نکل کھڑے ہوں گے۔ (وَ بَرَزُوۡا لِلّٰہِ جَمِیۡعًا ) (۱۴:۲۱) اور (قیامت کے دن) سب لوگ خدا کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ (یَوْمَ ہُم بَارِزُونَ ) (۴۰:۱۶) جس روز وہ نکل پڑیں گے۔ اور آیت کریمہ: (وَ بُرِّزَتِ الۡجَحِیۡمُ لِلۡغٰوِیۡنَ ) (۲۶:۹۱) اور دوزخ گمراہوں کے سامنے لائی جائے گی میں اس بات پر تنبیہ پائی جاتی ہے کہ انہیں دوزخ کے سامنے لایا جائے گا۔ محاورہ ہے: تَبَرَّزَ فُلَانٌ کنایہ از قضائے حاجت اور پاکدامن عورت کو اِمْرَئَ ۃٌ بَرْزَۃٌ کہا جاتا ہے، کیونکہ اس کی رفعت پاک دامنی اور عفت میں مضمر ہوتی ہے نہ یہ کہ بَرْزَۃٌ کا لفظ اس معنی کا مقتضی ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
بَارِزَةً سورة الكهف(18) 47
بَرَزُوْا سورة البقرة(2) 250
بَرَزُوْا سورة النساء(4) 81
بٰرِزُوْنَ سورة مومن(40) 16
لَبَرَزَ سورة آل عمران(3) 154
وَبَرَزُوْا سورة إبراهيم(14) 21
وَبَرَزُوْا سورة إبراهيم(14) 48
وَبُرِّزَتِ سورة الشعراء(26) 91
وَبُرِّزَتِ سورة النازعات(79) 36