Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلرَّغْبَۃُ: اس کے اصل معنیٰ کسی چیز میں وسعت کے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ: رَغُبَ الشَّیئٌ کسی چیز کا وسیع ہونا اور حَوضٌ رَغِیبٌ: کشادہ حوض کو کہتے ہیں۔ عام محاورہ ہے: فُلَانٌ رَغِیْبُ الْجَوفِ فلاں پیٹو ہے۔ فَرَسٌ رَغِیبُ الْعَدْوِ: تیز رفتار اور کشادہ قدم گھوڑا۔ اَلرَّغْبَۃ وَالرَّغَبُ والرّغْبیٰ: ارادہ اور خواہش کی وسعت کو کہتے ہیں قرآن پاک میں ہے: (وَ یَدۡعُوۡنَنَا رَغَبًا وَّ رَہَبًا) (۲:۹۰) اور وہ ہم کو (ہمارے فضل کی توقع اور ہمارے غذاب کے) خوف سے پکارتے ہیں۔ اور رَغِبَ فیہٖ وَاِلَیْہٖ کے معنیٰ کسی چیز پر رغبت اور حرص کرنے کے ہوتے ہیں چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (اِنَّاۤ اِلَی اللّٰہِ رٰغِبُوۡنَ ) (۹:۵۹) ہم تو اﷲ سے لو لگائے بیٹھے ہیں۔ لیکن رَغِبَ عَنْ کے معنیٰ کسی چیز سے بے رغبتی اختیار کرنا کے ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ مَنۡ یَّرۡغَبُ عَنۡ مِّلَّۃِ اِبۡرٰہٖمَ ) (۲:۱۳۰) اور کون ہے جو ابراہیم (علیہ السلام) کے طریقے سے انحراف کرے۔ (اَرَاغِبٌ اَنۡتَ عَنۡ اٰلِہَتِیۡ ) (۱۹:۴۶) (اے ابراہیم علیہ السلام) کیا تو میرے معبودوں سے پھرا ہوا ہے۔ اور رَغِیْبَۃ کے معنیٰ بہت بڑے عطیہ کے ہیں (ج:رَغائِبٌ) یہ رغبت سے مشتق ہے یا تو اس لئے کہ وہ مرغوب فیہ ہوتی ہے اور یا اصل معنیٰ یعنی وسعت کے لحاظ سے عطیہ کو رغیبہ کہا جاتا(1) ہے۔ شاعر نے کہا ہے: (۱۸۷) ’’یعطِی الرغائب مَنْ یَّشاء وَیمنع‘‘ وہ جسے چاہتا ہے بڑے بڑے عطا یا بخشتا اور جس سے چاہتا ہے روک دیتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
رَاغِبٌ سورة مريم(19) 46
رَغَبًا سورة الأنبياء(21) 90
رٰغِبُوْنَ سورة التوبة(9) 59
رٰغِبُوْنَ سورة القلم(68) 32
فَارْغَبْ سورة الشرح(94) 8
وَتَرْغَبُوْنَ سورة النساء(4) 127
يَرْغَبُوْا سورة التوبة(9) 120
يَّرْغَبُ سورة البقرة(2) 130