اَلْغَابِرُ: اسے کہتے ہیں جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ جائے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (اِلَّا عَجُوۡزًا فِی الۡغٰبِرِیۡنَ ) (۲۶:۱۷۱) مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی۔ کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے: غَابِرِیْنَ سے عمررسیدہ لوگ مراد ہیں اور بعض نے اس سے پیغمبر کے مخالفین لوگ مراد لیے ہیں جو (سدوم میں ) پیچھے رہ گئے تھے اور لوط علیہ السلام کے ساتھ نہیں گئے تھے بعض نے عذاب الٰہی میں گرفتار ہونے والے لوگ مراد لیے ہیں۔ علاوہ ازیں ایک مقام پر۔ (اِلَّا امۡرَاَتَکَ کَانَتۡ مِنَ الۡغٰبِرِیۡنَ) (۲۹:۳۳) بجز ان کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی۔ اور دوسرے مقام پر: (قَدَّرۡنَاۤ اِنَّہَا لَمِنَ الۡغٰبِرِیۡنَ) (۱۵:۶۰) اس کے لیے ہم نے ٹھہرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی۔ فرمایا ہے اور اسی سے غُبْرَۃٌ ہے جس کے معنی تھنوں میں باقی ماندہ دودں کے ہیں۔ اس کی جمع اَغْبَارٌ آتی ہے غُبَّرُ اللَّیْلِ: رات کا بقیہ۔ غُبَّرُ الْحَیْضِ: حیض کا بقیہ۔ اَلْغُبَارُ (مٹی اڑنے کے بعد جو گردوغبار (فضا میں ) باقی رہ جاتا ہے، اسے غبار کہا جاتا ہے۔ یہ دُخَانٌ اور عُثَارٌ وغیرہما (فعال) کے وزن پر ہے جوکہ بقیہ شے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں اور غَبَرَ الْغُبَارُ کے معنی یہں گردوغبار بلند ہونا اور اُڑنا کے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ غَابِرُ: کا لفظ ماضی اور باقی (مستقبل) دونوں پر بولا جاتا ہے اس قول کو صحیح مان لینے کی صورت میں یہ توجیہ ہوسکتی ہے کہ غبار بھی چونکہ زمین سے اٹھ کر اوپر چڑھ جاتا ہے۔ اس لحاظ سے غَابِرٌ بمعنی ماضی آجاتا ہے اور دوڑتے ہوئے چونکہ غبار پیچھے باقی رہ جاتا ہے اس لحاظ سے غَابِرٌ بمعنی باقی یعنی مستقبل آجاتا ہے۔ اور غبار سے غَبْرَۃٌ مشتق ہے اور اس کے معنی یا تو اس گردوغبار کے ہیں جو کسی چیز پر جم جاتا ہے اور خاکستری رنگ کی چیز کو بھی غَبَرَۃٌ کہا جاتا ہے۔ اور آیت: (وَ وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ عَلَیۡہَا غَبَرَۃٌ ) (۸۰:۴۰) اور کتنے منہ ہوں گے جن پر گرد پڑی ہوئی ہوگی۔ میں بطور کنایہ حسرت آگیں چہرے سے مراد ہیں جو غم کے باعث افسردہ نظر آئیں گے جس طرح کہ (ظَلَّ وَجۡہُہٗ مُسۡوَدًّا ) (۱۶:۵۸) میں چہرہ کے سیاہ پڑنے سے غمناک ہونا مراد ہے کہا جاتا ہے۔ غَبَرَ، غَبْرَۃً وَاغْبَرَّ وَاغْبَارَّ: غبار آلود ہونا اور طرفہ کے شعر(1) (الطّویل) (۳۲۶) رَأَیْتُ بَنِیْ غَبْرَاء لَایُنْکِرُوْنَنِیْ فقراء او رمہمان مجھے اجنبی خیال نہیں کرتے ہیں اور نہ اغنیاء مجھ سے ناوقاف ہیں۔ میں بَنِیْ غَبْرَائَ سے ریگستانوں میں رہنے والے لوگ مراد ہیں۔(2) جو ہر وقت غبار آلود رہتے ہیں جیساکہ بنوالسبیل سے مراد مسافر ہوتے ہیں۔ اور دَاھِیَۃٌ غَبْرَاء (بڑی مصیبت کا) محاورہ یا تو غَبَرَ الشَیْئُ سے ماخوذ ہے جس کے معنی غبار میں واقع ہونے کے ہیں گویا مصیبت بھی انسان کو غبرآلود کردیتی ہے اور ہوش سنبھالنے نہیں دیتی اور یا یہ غَبْرٌ سے مشتق ہے جس کے باقی رہنے کے ہیں اس اعتبار سے غَبَرَآئُ اس مصیبت کو کہا جائے گا جو باقی رہے اور گزرنے نہ پائے اور یا غَبَرَۃُ اللَّوْنِ سے مشتق ہے جس طرح کہ دَاھِیَۃٌ زَبَاء کا محاورہ ہے اور یا غَبَرَۃُ اللبن سے جس کے معنی تھنوںمیں بقیہ دودھ کے ہیں۔ اور ان سب اشتقاقات کے اعتبار سے غَبْرَائُ اس مصیبت کو کہا جائے گا جو گزر جانے کے بعد بھی اپنا اثر چھوڑ جائے اور یا یہ عِرْقٌ غَبِرٌ سے ماخوذ ہے جس کے معنی پیہم تڑپنے والی رگ کے ہیں چنانچہ جاتا ہے (غَبِرَالْعِرْقُ) رگ پھڑکی۔ اَلْغُبَیْرَائُ نوع ازگیاہ ریگستانی، ثمرہ گیاہ جو غبار کے رنگ پر ہوتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْغٰبِرِيْنَ | سورة الأعراف(7) | 83 |
الْغٰبِرِيْنَ | سورة الحجر(15) | 60 |
الْغٰبِرِيْنَ | سورة الشعراء(26) | 171 |
الْغٰبِرِيْنَ | سورة النمل(27) | 57 |
الْغٰبِرِيْنَ | سورة العنكبوت(29) | 32 |
الْغٰبِرِيْنَ | سورة العنكبوت(29) | 33 |
الْغٰبِرِيْنَ | سورة الصافات(37) | 135 |
غَبَرَةٌ | سورة عبس(80) | 40 |