Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْعَمَدُ کے معنی کسی چیز کا قصد کرنے اور اس پر ٹیک لگانا کے ہیں اور اَلْعِمَادُ وہ چیز ہے جس پر ٹیک لگائی جائے یا بھروسہ کیا جائے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (اِرَمَ ذَاتِ الۡعِمَادِ ) (۸۹:۷) جوارم (کہلاتے تھے اتنے) دراز قد۔ میں اَلْعِمَاد سے وہ چیزیں مراد ہیں جن پر انہیں بڑا بھروسہ تھا۔ محاورہ ہے: عَمَّدْتُ الشَّیْئَ: کسی چیز کو سہارا دے کر کھڑا کرنا۔ عَمَّدْتُ الْحَائِطَ: سہارا دیوار کو سہارا دے کر کھڑا کیا اور اَلْعَمُوْدُ اس لکڑی (بلی) کو کہتے ہیں جس کے سہارے خیمہ کھڑا کیا جاتا ہے۔ اس کی جمع عُمُدٌ وَعَمَدٌ آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (فِیۡ عَمَدٍ مُّمَدَّدَۃٍ ) (۱۰۴:۹) (یعنی آگ کے) لمبے لمبے ستونوں میں ۔ اور ایک قراء ت میں فِیْ عُمُدٍ ہے نیز فرمایا۔ (بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَوۡنَہَا) (۱۳:۲) ستونوں کے بغیر … جیساکہ تم دیکھتے ہو۔ نیز اَلْعُمُوْدُ ہر اس لکڑی یا لوہے کو کہتے ہیں جس پر سہارا لگا کر انسان کھڑا ہوتا ہے۔ عُمُوْدُ الصُّبْحِ: صبح کی ابتدائی روشنی کیونکہ یہ بھی ایک دم ستون کی طرح اوپر کو اٹھتی ہے۔ عرف میں اَلْعَمَدُ وَالتَّعَمُّدُ کے معنی قصدًا کوئی کام کرنا آتے ہیں اور یہ سَھْوٌ کی ضد ہے۔(1) قرآن پاک میں ہے: (وَ مَنۡ یَّقۡتُلۡ مُؤۡمِنًا مُّتَعَمِّدًا ) (۴:۹۳) اور جو کوئی شخص مسلمان کو قصداً مار ڈالے گا۔ (وَ لٰکِنۡ مَّا تَعَمَّدَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ) (۳۳:۵) لیکن جو قصد دل سے کرو۔ اور محاورہ ہے۔ فُلَانٌ رَفِیْعُ الْعِمَادِ: یعنی وہ دراز قامت ہے۔ اَلْعَمَدَۃُ: ہر اس مال وغیرہ کو کہا جاتا ہے جس پر اعتماد کیا جائے اس کی جمع عُمُدٍ ہے اور عَمِیْدٌ وہ سردار جس پر معاملات میں لوگ بھروسہ کرتے ہوں اور عَمِیْدٌ: کے معنی حزین بھی آتے یہں گویا کہ وہ غم کا مقصود ہے جس طرح بیمار کو سَقِیْم کہتے ہیں کہ وہ بیماری ک مقصودبنا ہوا ہوتا ہے۔ وَقَدْ عَمَدَ: اس نے حزن و ملال، غصہ یا بیماری کی وجہ سے درد و کرب کا اظہار کیا۔ عَمَدَ الْبَعِیْرُ: پیٹھ کے زخمی ہونے کی وجہ سے اونٹ کراہنے لگا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْعِمَادِ سورة الفجر(89) 7
تَعَمَّدَتْ سورة الأحزاب(33) 5
عَمَدٍ سورة الرعد(13) 2
عَمَدٍ سورة لقمان(31) 10
عَمَدٍ سورة الهمزة(104) 9
مُّتَعَمِّدًا سورة النساء(4) 93
مُّتَعَمِّدًا سورة المائدة(5) 95