اَلْفَضُّ کے معنی کسی چیز کو توڑنے اور ریزہ ریزہ کرنے کے ہیں جیسے، فَضَّ خَتْمَ الْکِتَابِ: خط کی مہر کو توڑنا۔ اسی سے اَنْفَضَ اَلقَوْمُ کا محاورہ مستعار ہے جس کے معنی متفق اور منتشر ہوجانے کے ہیں قرآن پاک میں ہے: (وَ اِذَا رَاَوۡا تِجَارَۃً اَوۡ لَہۡوَۨا انۡفَضُّوۡۤا اِلَیۡہَا ) (۶۲:۱۱) اور جب یہ لوگ سودا بکتا یا تماشا ہوتا دیکھتے ہیں تو ادھر بھاگ جاتے ہیں۔ (لَانۡفَضُّوۡا مِنۡ حَوۡلِکَ) (۳:۱۵۹) تو یہ تمہارے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے۔ (اَلْفِضَّۃُ) (۳:۱۳) چاندی یعنی وہ ادنیٰ جوہر جس کے ذریعہ لین دین کیا جاتا ہے۔ دِرْعٌ فَضْفَاضَۃٌ وَفَضْفَاضٌ: فراخ زرہ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
انْفَضُّوْٓا | سورة الجمعة(62) | 11 |
فِضَّةٍ | سورة الزخرف(43) | 33 |
فِضَّةٍ | سورة الدھر(76) | 15 |
فِضَّةٍ | سورة الدھر(76) | 16 |
فِضَّةٍ | سورة الدھر(76) | 21 |
لَانْفَضُّوْا | سورة آل عمران(3) | 159 |
وَالْفِضَّةَ | سورة التوبة(9) | 34 |
وَالْفِضَّةِ | سورة آل عمران(3) | 14 |
يَنْفَضُّوْا | سورة المنافقون(63) | 7 |