اَلْعَدَدُ: (گنتی) آحاد مرکبہ کو کہتے ہیں۔ اور بعض نے اس کے معنی ’’ترکیب آحاد‘‘ یعنی آحاد کو ترکیب دینا بھی کیے ہیں مگر ان دونوں معنی کا مرجع ایک ہی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (عَدَدَ السِّنِیۡنَ وَ الۡحِسَابَ) (۱۰:۵) برسوں کا شمار اور (کاموں) کا حساب … اور آیت کریمہ: (فَضَرَبۡنَا عَلٰۤی اٰذَانِہِمۡ فِی الۡکَہۡفِ سِنِیۡنَ عَدَدًا) (۱۸:۱۱) ہم نے غار میں کئی سال تک ان کے کانوں پر (نیند کا) پردہ ڈالے (یعنی ان کو سلائے) رکھا۔ کے لفظ سے کثرت تعداد کی طرف اشارہ ہے۔ اَلْعَدُّ کے معنی گنتی اور شمار کرنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (لَقَدۡ اَحۡصٰہُمۡ وَ عَدَّہُمۡ عَدًّا) (۱۹:۹۴) اس نے ان سب کا اپنے علم سے احاطہ اورایک ایک کو شمار کررکھا ہے۔ اور آیت کریمہ: (فَسۡـَٔلِ الۡعَآدِّیۡنَ ) (۲۳:۱۱۳) کے معنی یہ ہیں کہ حساب والوں سے پوچھ دیکھو۔ (کَمۡ لَبِثۡتُمۡ فِی الۡاَرۡضِ عَدَدَ سِنِیۡنَ ) (۲۳:۱۱۲) زمین میں کتنے برس رہے۔ (وَ اِنَّ یَوۡمًا عِنۡدَ رَبِّکَ کَاَلۡفِ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوۡنَ ) (۲۲:۴۷) بے شک تمہارے پروردگار کے نزدیک ایک روز تمہارے حساب کی رو سے ہزار برس کے برابر ہے۔ اورمجازْاعَدٌّ کا لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے(۱) شَیْئٌ مَعْدُوْدٌ اَوْ مَحْصُوْرٌ: تھوڑی سی چیز۔ اس صورت میں یہ اس چیز کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے جو بے شمار ہو جس کی طرف قرآن پاک نے بغیر حساب کہہ کر اشارہ کیا ہے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعۡدُوۡدَۃً) (۲:۸۰) چند روز کے سوا میں مَعْدُوْدَۃً کے معنی چند دنوں کے ہیں کیونکہ یہود یہ سمجھتے تھے کہ ہمیں تو صرف چند دن عذاب ہوگا جتنے دن کہ ہم نے بچھڑے کی پوجا کی تھی۔ اور کبھی اس کے برعکس کثرت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے: جَیْشٌ عَدِیْدٌ: کثیر تعداد لشکر اِنَّھُمْ لَذُوْ عَدَدٍ: وہ بے شمار ہیں۔ اس کے بالمقال قلیل چیز کو جسے گننے کی ضرورت نہ ہو، شَیْئٌ غَیْرُ مَعْدُوْدٍ کہا جاتا ہے۔ اور آیت کریمہ: (فِی الۡکَہۡفِ سِنِیۡنَ عَدَدًا) (۱۸:۱۱) غار میں کئی سال، میں عَدَدًا کے دونوں معنی ہوسکتے ہیں اور اسی سے ھٰذَا غَیْرُ مُعْتَدٍّ بِہٖ کا محاورہ ہے یعنی یہ چیز شمار کے قابل نہایت حقیر ہے وَلَہٗ عُدَّۃٌ: اس کے پاس مال و دولت اور اسلحہ وغیرہ بہت سا سازوسامان تیار رکھا ہے قرآن پاک میں ہے: (لَاَعَدُّوۡا لَہٗ عُدَّۃً ) (۹:۴۶) تو اس کے لیے سامان تیار کرتے۔ اور مَائٌ عِدٌّ کے معنی بہت زیادہ پانی کے ہیں جس کا ذخیرہ نہ ہو۔(1) اور اَلْعِدَّۃُ شمار کی ہوئی چیز۔ قرآن پاک میں ہے: (وَّ مَا جَعَلۡنَا عِدَّتَہُمۡ ) (۷۴:۳۱) اور ان کا شمار مقرر نہیں کیا۔ (فَعِدَّۃٌ مِّنۡ اَیَّامٍ اُخَرَ) (۲:۱۸۴) تو دوسر ے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرے۔ یعنی جتنے دن ماہ رمضان سے فوت ہوگئے ہوں ان کے مطابق دوسرے دنوں میں روزے رکھ لے۔ (اِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُوۡرِ ) (۹:۳۶) (خدا کے نزدیک) مہینے گنتی ہیں۔ اور اَلْعِدَّۃُ: کا لفظ عورت کی عدت پر بھی بولا جاتا ہے یعنی وہ مدت جس کے اندر عوت دوسری جگہ نکاح نہیں کرسکتی۔ قرآن پاک میں ہے: (فَمَا لَکُمۡ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ عِدَّۃٍ تَعۡتَدُّوۡنَہَا) (۳۳:۴۹) تو تم کو کچھ اختیار نہیں کہ ان سے عدت پوری کراؤ۔ (فَطَلِّقُوۡہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ وَ اَحۡصُوا الۡعِدَّۃَ ) (۶۵:۱) تو ان کو عدت کے شروع میں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو۔ اَلْاِعْدَادُ: تیار کرنا، مہیا کرنا۔ یہ عَدٌّ سے ہے جیسے سَقْیٌ سے اِسْقَائٌ اور اَعْدَدْتُّ ھٰذَا لَکَ کے معنی ہیں کہ یہ چیز میں نے تمہارے لیے تیار کردی ہے کہ تم اسے شمار کرسکتے ہو اور جس قدر چاہو اس سے حسب ضرورت لے سکتے ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اَعِدُّوۡا لَہُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ ) (۸:۶۰) اور جہاں تک ہو سکے (فوج کی جمعیت سے) … ان کے (مقابلے کے لیے) مستعد رہو۔ (اُعِدَّتۡ لِلۡکٰفِرِیۡنَ ) (۲:۲۴) جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ (وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ ) (۹:۱۰۰) اور اس نے ان کے لیے باغات تیار کیے ہیں۔ (اُولٰٓئِکَ اَعۡتَدۡنَا لَہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا) (۴:۱۸) ایسے لوگوں کے لیے ہم نے عذاب الیم تیار کررکھا ہے۔ (وَ اَعۡتَدۡنَا لِمَنۡ کَذَّبَ ) (۲۵:۱۱) اور ہم نے جھٹلانے والوں کے لیے دوزخ تیار کررکھی ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ اَعۡتَدَتۡ لَہُنَّ مُتَّکَاً ) (۱۲:۳۱) اور ان کے لیے ایک محفل مرتب کی۔ میں بعض نے کہا ہے کہ اَعْتَدَتْ بھی اسی (عَدٌّ) سے ہے اور آیت کریمہ: (وَ لِتُکۡمِلُوا الۡعِدَّۃَ ) (۲:۱۸۵) تم روزوں کا شمار پورا کرلو۔ کے معنی یہ ہیں کہ تم ماہ رمضان کی گنتی پوری کرلو۔ اور (اَیَّامًا مَّعۡدُوۡدٰتٍ) (۲:۱۸۴) گنتی کے چند روز … میں ، ماہ رمضان کی طرف اشارہ ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ اذۡکُرُوا اللّٰہَ فِیۡۤ اَیَّامٍ مَّعۡدُوۡدٰتٍ ) (۲:۲۰۳) اور گنتی کے دنوں میں خدا کو یاد کرو۔ میں اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ سے عید قربان کے بعد کے تین دن مراد ہیں اور معلومات سے ذوالحجہ کے دس دن۔ بعض فقہاء نے کہا ہے کہ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ سے یوم النحر اور اس کے بعد کے دو دن مراد ہیں اس صورت میں ’’یَوْمُ النَّحْرِ‘‘ بھی ان تین دنوں میں شامل ہوگا۔ اَلْعِدَادُ: اس مقررہ وقت کو کہتے ہیں جس میں بیماری کا دورہ پڑتا ہو۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: (2) (۳۱) مَازَالَتْ اُکْلَۃُ خَیْبَرَ تُعَادُّنِیْ: کہ خیبر کے دن جو مسموم کھانا میں نے کھایا تھا اس کی زہر بار بار عود کرتی رہی ہے۔ عِدَّانُ الشَّیْئٍ کے معنی کسی چیز کے موسم یا زمانہ کے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
وَاَعَدَّ | سورة الأحزاب(33) | 44 |
وَاَعَدَّ | سورة الأحزاب(33) | 57 |
وَاَعَدَّ | سورة الأحزاب(33) | 64 |
وَاَعَدَّ | سورة الفتح(48) | 6 |
وَاَعِدُّوْا | سورة الأنفال(8) | 60 |
وَعَدَّهُمْ | سورة مريم(19) | 94 |
وَّعَدَّدَهٗ | سورة الهمزة(104) | 2 |