حارث اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں تمہیں پانچ چیزوں : جماعت سے وابستہ رہنے ، سمع و اطاعت ، ہجرت اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کا حکم دیتا ہوں ۔ اور جس شخص نے بالشت بھر جماعت سے علیحدگی اختیار کی تو اس نے اسلام کی رسی اپنی گردن سے اتار دی ، مگر یہ کہ وہ لوٹ آئے ، اور جس شخص نے جاہلیت کا نعرہ بلند کیا اس کا شمار جہنمیوں میں سے ہو گا ۔ اگرچہ وہ روزہ رکھے اور نماز پڑھے اور وہ گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
زیاد بن کسیب عدوی بیان کرتے ہیں ، میں ابوبکرہ کے ساتھ ابن عامر کے منبر کے پاس تھا جبکہ ابن عامر خطبہ دے رہا تھا اور اس نے باریک لباس پہنا ہوا تھا ، (یہ دیکھ کر) ابوبلال ؓ نے کہا : ہمارے امیر کو دیکھو اس نے فاسقوں جیسا لباس پہن رکھا ہے ، ابوبکرہ نے کہا : خاموش ہو جاؤ ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص نے اللہ کے سلطان کی زمین میں اہانت کی تو اللہ اس کی اہانت کرے گا ۔‘‘ ترمذی ۔ اور انہوں نے کہا یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دس افراد کے امیر کو بھی اس حال میں لایا جائے گا کہ اس کا ہاتھ گردن کے ساتھ بندھا ہو گا حتی کہ (اس کا) عدل اسے آزاد کرا دے گا ، یا (اس کا) ظلم اسے ہلاک کرا دے گا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ امراء کے لیے ویل (ہلاکت و تباہی یا جہنم کی ایک وادی) ہے ۔ ناظمین کے لیے ویل ہے اور امانت رکھنے والوں کے لیے ہلاکت ہے ، روزِ قیامت لوگ آرزو کریں گے کہ ان کی پیشانیاں ثریا کے ساتھ معلق ہوتیں وہ زمین و آسمان کے درمیان حرکت کرتے رہتے لیکن وہ کسی کام کے ذمہ داری و سرپرستی قبول نہ کرتے ۔‘‘
اور امام احمد نے بھی اسے روایت کیا ہے ، ان کی روایت میں ہے کہ ان کے بال ثریا کے ساتھ معلق ہوتے اور وہ زمین و آسمان کے درمیان حرکت کرتے رہتے لیکن انہیں کسی کام کی ذمہ داری نہ سونپی جاتی ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ و احمد ۔
غالب قطان ایک آدمی سے اور وہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ناظم کا ہونا ضروری ہے کیونکہ ناظموں کے بغیر گزارہ ممکن نہیں ، لیکن (اکثر) ناظم جہنم میں ہوں گے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
کعب بن عجرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ میں نادانوں کی امارت سے تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ کیا چیز ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے بعد کچھ امراء ہوں گے ، جو شخص ان کے پاس جائے ان کی کذب بیانی پر ان کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر ان کی اعانت کرے تو ایسے لوگ مجھ سے نہیں ہیں اور میں ان سے نہیں ہوں اور وہ حوض کوثر پر میرے پاس نہیں آئیں گے ، اور جو شخص ان کے پاس جائے نہ ان کی کذب بیانی پر ان کی تصدیق کرے اور نہ ہی ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے تو ایسے لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں اور یہی لوگ حوض پر میرے پاس آئیں گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
ابن عباس ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جنگل میں رہنے والا سخت دل ہوتا ہے ۔ شکار کا پیچھا کرنے والا غافل ہوتا ہے اور بادشاہ کے پاس جانے والا فتنے کا شکار ہو جاتا ہے ۔‘‘
اور ابوداؤد کی روایت میں ہے :’’ جو شخص بادشاہ کے ساتھ لگا رہتا ہے تو وہ فتنے کا شکار ہو جاتا ہے ، جس قدر کوئی شخص بادشاہ کے قریب ہوتا ہے وہ اسی قدر اللہ سے دُور ہو جاتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و احمد و النسائی و ابوداؤد ۔
مقدام بن معدی کرب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ازراہ محبت) اس کے کندھوں پر ہاتھ مارا ، پھر فرمایا :’’ قُدیم ! اگر تم امیر ، منشی اور ناظم بنے بغیر فوت ہوئے تو تم کامیاب ہوئے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ٹیکس وصول کرنے والا (یعنی وہ شخص جو لوگوں سے خلاف شرح ٹیکس وصول کرتا ہے) جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد و الدارمی ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک تمام لوگوں میں محبوب تر اور بلند مرتبہ ، عادل حاکم ہو گا اور اس سے دور ، بدترین اور مرتبہ میں پست و ذلیل ظالم حاکم ہو گا ۔‘‘ ترمذی ۔ اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و الترمذی ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سب سے فضیلت والا جہاد اس شخص کا ہے جو ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ کسی حکمران کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے سچا وزیر عنایت فرما دیتا ہے ، اگر وہ بھول جائے تو وہ (وزیر) اسے یاد کرا دیتا ہے اور اگر اسے خود ہی یاد ہو تو وہ اس کی مدد کرتا ہے ، اور جب وہ اس کے ساتھ اس کے برعکس ارادہ فرماتا ہے تو اس کے لیے بُرا وزیر مقرر کر دیتا ہے ، اگر وہ بھول جائے تو وہ (وزیر) اسے یاد نہیں کراتا ، اور اگر اسے یاد ہو تو پھر وہ اس کی مدد نہیں کرتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
ابوامامہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو حکمران لوگوں کے عیوب تلاش کرتا رہتا ہے تو وہ انہیں خراب کر دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب تم لوگوں کے عیوب تلاش کرو گے تو تم انہیں خراب کر دو گے ۔‘‘ صحیح ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اس وقت کیا کرو گے جب میرے بعد حکمران اس مال غنیمت کو اپنے پاس ہی رکھ لیں گے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ! میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھوں گا ، پھر قتال کروں گا حتی کہ آپ سے آ ملوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں اس چیز سے بہتر چیز کے متعلق نہ بتاؤں ؟ صبر کرنا حتی کہ تم مجھ سے آ ملو ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتی ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو ، روزِ قیامت اللہ عزوجل کے سائے کی طرف سبقت لے جانے والے کون ہوں گے ؟‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ لوگ جنہیں کلمۂ حق (پیش کیا) جاتا ہے تو وہ اسے قبول کرتے ہیں ، جب اس سے حق بات کہنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو اسے بیان کرتے ہیں اور وہ لوگوں کے لیے وہی فیصلہ کرتے ہیں جو وہ اپنی ذات کے لیے کرتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ مجھے اپنی امت کے متعلق تین چیزوں کا اندیشہ ہے : ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنے ، بادشاہ کا ظلم کرنا اور تقدیر کو جھٹلانا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ چھ روز مجھے فرماتے رہے :’’ ابوذر ! جو کچھ تجھے بتایا جا رہا ہے اسے یاد کر لو ۔‘‘ جب اس کے بعد ساتواں روز ہوا تو فرمایا :’’ میں تیرے ظاہری و باطنی امور میں تجھے اللہ کا تقوی اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، اور جب تو بُرائی کر بیٹھے تو پھر نیکی کر ، اور کسی سے کوئی چیز نہ مانگنا خواہ تمہارا کوڑا گِر پڑے ، اور امانت نہ رکھ اور دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرنا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
ابوامامہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے دس یا اس سے زائد افراد کے امور کی سرپرستی قبول کی تو روزِ قیامت وہ اللہ عزوجل کے حضور اس حال میں پیش ہو گا کہ اس کا ہاتھ اس کی گردن کے ساتھ بندھا ہو گا ، اس کی نیکی اسے کھول دے گی یا اس کا گناہ اسے ہلاک کر دے گا ۔ امارت کا آغاز ملامت ، اس کا وسط باعث ندامت اور اس کا آخر روزِ قیامت باعث رسوائی ہو گا ۔‘‘ ضعیف ، رواہ احمد ۔
معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ معاویہ ! اگر تمہیں حکمرانی مل جائے تو اللہ سے ڈرنا اور عدل کرنا ۔‘‘ معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ہمیشہ اس یقین کے ساتھ رہا کہ میں نبی ﷺ کے فرمان کی وجہ سے کسی عمل کے ذریعے آزمایا جاؤں گا حتی کہ میں آزمائش سے دوچار ہو گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ستر کی دہائی کے آغاز سے اور نو عمروں کی حکومت سے اللہ کی پناہ طلب کرو ۔‘‘ یہ چھ احادیث امام احمد نے روایت کی ہیں ، اور امام بیہقی نے حدیث معاویہ ’’ دلائل النبوۃ ‘‘ میں نقل کی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
یحیی بن ہاشم ، یونس بن ابی اسحاق سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جیسے تم ہو گے ویسے تم پر حکمران مقرر کیے جائیں گے ۔‘‘ اسنادہ موضوع ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک بادشاہ ، زمین پر اللہ کا سایہ ہے ، جہاں اس کا ہر مظلوم بندہ پناہ حاصل کرتا ہے ، جب وہ عدل کرتا ہے تو اس کے لیے اجر ہے ، اور رعیت کے ذمہ شکر کرنا ہے ، اور جب وہ ظلم کرتا ہے تو اس پر گناہ ہوتا ہے اور رعیت کے ذمہ صبر کرنا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک روزِ قیامت اللہ کے بندوں میں سے مقام و مرتبہ کے لحاظ سے سب سے بہتر شخص عدل کرنے والا نرم مزاج حکمران ہو گا ۔ جبکہ روزِ قیامت اللہ کے نزدیک مقام و مرتبہ کے لحاظ سے بدترین شخص ظالم اور سخت مزاج بادشاہ ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے اپنے بھائی کی طرف ڈراؤنی نظر سے دیکھا تو روزِ قیامت اللہ اسے ڈرائے گا ۔‘‘ امام بیہقی نے چاروں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں ، اور یحیی سے مروی حدیث [رقم ۳۷۱۷] کے بارے میں فرمایا : یہ روایت منقطع ہے اور اس کی روایت ضعیف ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اللہ ہوں ، میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں بادشاہوں کا مالک اور بادشاہوں کا بادشاہ ہوں ، بادشاہوں کے دل میرے ہاتھ میں ہیں ، اور جب بندے میری اطاعت کرتے ہیں تو میں ان کے بادشاہوں کے دل رحمت و شفقت کے ساتھ ان پر پھیر دیتا ہوں ، اور جب بندے میری نافرمانی کرتے ہیں تو میں ان کے دل ناراضی اور سزا کے ساتھ پھیر دیتا ہوں پھر وہ انہیں بُرے عذاب سے دوچار کرتے ہیں ، اپنے آپ کو بادشاہوں پر بددعا کرنے میں مشغول نہ رکھو بلکہ اپنے آپ کو ذکر اور تضرع میں مصروف رکھو تاکہ میں تمہیں تمہارے حکمرانوں سے محفوظ کروں ۔‘‘ اسے ابونعیم نے حلیہ میں بیان کیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابونعیم فی حلیہ الاولیاء ۔