ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پانچ چیزیں فطرت سے ہیں ، ختنہ کرنا ، زیر ناف بال صاف کرنا ، مونچھیں کترنا ، ناخن تراشنا اور بغلوں کے بال اکھاڑنا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مشرکوں کی مخالفت کرو ، داڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں کتراؤ ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ مونچھیں خوب کتراؤ اور داڑھیاں بڑھاؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، مونچھیں کترانے ، ناخن تراشنے ، بغلوں کے بال اکھاڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے کے متعلق ہمارے لیے وقت مقرر کیا گیا کہ ہم (انہیں) چالیس روز سے زیادہ نہ چھوڑیں ۔ رواہ مسلم ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، فتح مکہ کے روز ابو قحافہ (ابوبکر ؓ کے والد عثمان بن عامر) کو بلایا گیا تو ان کا سر اور ان کی داڑھی ثغامہ (سفید گھاس) کی طرح سفید تھی ۔ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اس کی سفیدی کو کسی دوسرے رنگ میں تبدیل کرو اور سیاہ رنگ سے اجتناب کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جس معاملے میں نبی ﷺ کہ حکم نہ ملتا تو آپ اس میں اہل کتاب سے موافقت کرنا پسند فرماتے تھے ۔ اہل کتاب اپنے بال سیدھے چھوڑتے تھے جبکہ مشرکین اپنے بالوں کی مانگ نکالا کرتے تھے ، نبی ﷺ نے اپنی پیشانی کے بال سیدھے چھوڑے ، پھر بعد میں مانگ نکالی ۔ متفق علیہ ۔
نافع ، ابن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، میں نے نبی ﷺ کو ’’ قزع ‘‘ سے منع فرماتے ہوئے سنا ، نافع سے پوچھا گیا :’’ قزع ‘‘ کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : بچے کے سر کے کچھ حصے کو مونڈ دیا جائے اور کچھ کو چھوڑ دیا جائے ۔ بخاری ، مسلم ۔ اور بعض محدثین نے اس تفسیر کو حدیث کے ساتھ ملا دیا ہے ۔ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک بچہ دیکھا جس کے سر کا کچھ حصہ مونڈ دیا گیا تھا اور کچھ چھوڑ دیا گیا تھا ، آپ ﷺ نے انہیں اس سے منع کر دیا اور فرمایا :’’ سارا (سر) مونڈو یا سارا چھوڑ دو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے عورتوں کے ساتھ مشابہت کرنے والے مردوں اور مردوں کے ساتھ مشابہت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ۔ اور فرمایا :’’ انہیں اپنے گھروں سے نکال دو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے عورتوں سے مشابہت کرنے والے مردوں اور مردوں سے مشابہت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے بدن گودنے والیوں اور بدن گدوانے والیوں پر ، (چہرے اور پلکوں وغیرہ کے) بال نوچنے والیوں اور حسن کی خاطر دانتوں کو باریک و تیز کرنے والیوں پر ، اللہ کی تخلیق کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ۔ ابن مسعود ؓ کے پاس ایک عورت آئی تو اس نے کہا : مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ نے ایسی ایسی عورتوں پر لعنت کی ہے ؟ انہوں نے فرمایا : مجھے کیا ہے کہ جس پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی ہو اور میں اس پر لعنت نہ کروں ؟ جبکہ وہ اللہ کی کتاب میں ہے ۔ اس عورت نے کہا : میں نے پورا قرآن پڑھا ہے لیکن جو آپ کہتے ہیں ، میں نے وہ بات اس میں نہیں پائی ۔ انہوں نے فرمایا : اگر تم نے اسے پڑھا ہوتا تو تم یہ بات اس میں پا لیتی ، کیا تم نے یہ نہیں پڑھا :’’ اللہ کے رسول جو تمہیں دیں اسے لے لو اور جس سے تمہیں منع کریں اس سے رک جاؤ ۔‘‘ اس نے کہا : کیوں نہیں ، میں نے اسے پڑھا ہے ۔ انہوں نے فرمایا : تو آپ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے ۔ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہمیں جو بہترین خوشبو میسر ہوتی ، وہ میں نبی ﷺ کو لگایا کرتی تھی حتی کہ میں خوشبو کی چمک آپ کے سر اور آپ کی داڑھی میں پاتی تھی ۔ متفق علیہ ۔
نافع بیان کرتے ہیں ، جب ابن عمر ؓ بخور (کی دھونی) لیتے تو آپ (کبھی) کافور ملائے بغیر بخور والی لکڑی کی دھونی لیتے تھے اور (کبھی) وہ دھونی والی لکڑی پر کافور بھی ڈال لیا کرتے تھے ، پھر فرمایا : رسول اللہ ﷺ اسی طرح دھونی لیا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ اپنی مونچھیں کتراتے تھے اور ابراہیم خلیل الرحمن صلوات الرحمن علیہ بھی مونچھیں کتراتے تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ اپنی داڑھی کو طول و عرض سے تراشتے تھے ۔ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
یعلی بن مرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اس پر خوشبو کا اثر دیکھا تو فرمایا :’’ کیا تمہاری بیوی ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے دھو ڈال ، پھر اسے دھو ڈال ، پھر اسے دھو ڈال ، پھر دوبارہ نہ کرنا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اس شخص کی ، جس کے جسم پر خلوق (خوشبو کی ایک قسم) کا اثر ہو ، نماز قبول نہیں کرتا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عمار بن یاسر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں سفر سے اپنے اہل خانہ کے پاس واپس آیا تو میرے ہاتھ پھٹ گئے تھے ، انہوں (اہل خانہ) نے میرے زعفران کی خوشبو لگا دی ، میں صبح کے وقت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کیا ، آپ ﷺ نے مجھے سلام کا جواب نہ دیا اور فرمایا :’’ جاؤ اور اسے اپنے (بدن) سے دھو ڈالو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو ہو مگر رنگ نہ ہو جبکہ خواتین کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ہو مگر اس کی مہک نہ ہو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ اپنے سر پر بہت زیادہ تیل لگایا کرتے تھے ، اپنی داڑھی میں خوب کنگھی کیا کرتے تھے ، اور سر کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھا کرتے تھے ، گویا آپ کا کپڑا ایسے تھا جیسے تیلی کا کپڑا ہو ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
ام ہانی ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس مکہ میں تشریف لائے تو آپ کے چار گیسو تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب میں رسول اللہ ﷺ کے سر کے بالوں کی مانگ نکالتی تو میں آپ کے تالو سے بالوں کو الگ کرتی اور آپ کی پیشانی کے بالوں کو آپ کی آنکھوں کے درمیان لٹکا دیتی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔