Blog
Books
Search Hadith

تقدیر پر ایمان لانے کا بیان

بَاب الْإِيمَان بِالْقدرِ

45 Hadiths Found
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے زمین و آسمان کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے مخلوق کی تقدیر لکھی ، اور اس کا عرش پانی پر تھا ۔‘‘ رواہ مسلم و تاریخ بغداد (۲/ ۲۵۲) ۔

Haidth Number: 80

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام عِنْدَ رَبِّهِمَا فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى قَالَ مُوسَى أَنْتَ آدَمُ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ وَأَسْكَنَكَ فِي جَنَّتِهِ ثُمَّ أَهَبَطْتَ النَّاسَ بِخَطِيئَتِكَ إِلَى الأَرْض فَقَالَ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ وَأَعْطَاكَ الْأَلْوَاحَ فِيهَا تِبْيَانُ كُلِّ شَيْءٍ وَقَرَّبَكَ نَجِيًّا فَبِكَمْ وَجَدَتِ اللَّهِ كَتَبَ التَّوْرَاةَ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ قَالَ مُوسَى بِأَرْبَعِينَ عَامًا قَالَ آدَمُ فَهَلْ وَجَدْتَ فِيهَا (وَعَصَى آدَمُ ربه فغوى) قَالَ نَعَمْ قَالَ أَفَتَلُومُنِي عَلَى أَنْ عَمِلْتُ عَمَلًا كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ أَنْ أَعْمَلَهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى» . رَوَاهُ مُسلم

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر چیز حتیٰ کہ عجزو دانائی ، تقدیر کے مطابق ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 81
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدم اور موسیٰ ؑ نے اپنے رب کے ہاں مناظرہ و مباحشہ کیا ، تو آدم ؑ موسیٰ ؑ پر غالب رہے ، موسیٰ ؑ نے فرمایا : آپ آدم ؑ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے تخلیق فرمایا ، اس میں اپنی روح پھونکی ، اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا ، آپ کو اپنی جنت میں بسایا پھر آپ نے اپنی خطا سے لوگوں کو زمین پر اتارا ، آدم ؑ نے فرمایا : آپ موسیٰ ؑ ہیں جنہیں اللہ نے اپنی رسالت اور اپنے کلام کے لیے منتخب فرمایا ، آپ کو تختیاں عطا کیں جن میں ہر چیز کا بیان ہے ، آپ کو کسی واسطے کے بغیر سرگوشی کا شرف بخشا ، آپ کے خیال میں میری تخلیق سے کتنا عرصہ قبل اللہ تعالیٰ نے تورات لکھی ہو گی ؟ موسیٰ ؑ نے فرمایا : چالیس برس ، آدم ؑ نے فرمایا : کیا آپ نے اس میں یہ چیز بھی پائی : آدم ؑ نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو وہ بھٹک گئے ۔؟ انہوں نے فرمایا : جی ہاں ، آدم ؑ نے فرمایا : کیا آپ مجھے ایسے عمل کرنے پر ملامت کرتے ہیں جس کا کرنا اللہ نے مجھے پیدا کرنے سے بھی چالیس برس پہلے مجھ پر لازم کر دیا تھا ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدم ؑ موسیٰ ؑ پر غالب آ گئے ۔‘‘

Haidth Number: 82
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ جو کہ صادق و مصدوق ہیں ، فرمایا :’’ تم میں سے ہر ایک کی تخلیق اس کی ماں کے پیٹ میں اس طرح مکمل کی جاتی ہے کہ وہ چالیس روز تک نطفہ رہتا ہے ، پھر اتنی مدت جما ہوا خون رہتا ہے ۔ پھر اتنی ہی مدت گوشت کا لوتھڑا رہتا ہے ، پھر اللہ چار باتیں لکھنے کے لیے اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجتا ہے ، پس وہ اس کا عمل ، اس کی عمر ، اس کا رزق اور اس کا بد نصیب یا سعادت مند ہونا لکھتا ہے ۔ پھر اس میں روح پھونک دی جاتی ہے ۔ پس اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، بے شک تم میں سے کوئی شخص اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جنت کے مابین صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو وہ نوشتہ تقدیر اس پر غالب آ جاتا ہے تو وہ جہنمیوں کا سا کوئی عمل کر بیٹھتا ہے تو وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے ، اور (اسی طرح) تم میں سے کوئی جہنمیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو وہ نوشتہ تقدیر اس پر غالب آ جاتا ہے اور وہ اہل جنت کا سا عمل کر لیتا ہے تو وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۵۹۴) و مسلم و ابوداؤد (۴۷۰۸) ۔

Haidth Number: 83
Haidth Number: 84
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے ہر ایک کی جہنم میں اور جنت میں جگہ لکھ دی گئی ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا ہم پھر اپنے نوشتہ تقدیر پر بھروسہ کر لیں ۔ اور عمل کرنا چھوڑ دیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عمل کرتے رہو ، ہر ایک کو ، جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے ، میسر کر دیا جاتا ہے ، جو شخص سعادت مندوں میں سے ہو گا تو اس کے لیے اہل سعادت کے عمل آسان کر دئیے جائیں گے ، اور جو شخص بد نصیبوں میں سے ہوا تو اس کے لیے بدنصیبی والے عمل آسان کر دئیے جائیں گے ۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جس کسی نے اللہ کی راہ میں دیا اور ڈرتا رہا ، اور اچھی بات کی تصدیق کی ، تو ہم بہت جلد اس کے لیے نیکی کی راہ آسان کر دیں گے :‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۶۲) و مسلم و البیھقی فی کتاب القضاء و القدر (۴۷) ۔

Haidth Number: 85
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے اولاد آدم پر اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا ہے ، جسے وہ ضرور پا کر رہے گا ، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے ، زبان کا زنا بولنا ہے جبکہ نفس تمنا اور آرزو کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ اللہ نے ابن آدم پر اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا ہے ، جسے وہ ضرور پا کر رہے گا ، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے ، کانوں کا زنا سننا ہے ، زبان کا زنا بات کرنا ہے ، ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے ، ٹانگ کا زنا چل کر جانا ہے ، جبکہ نفس تمنا اور آرزو کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۶۱۲ ، ۶۲۴۳) و مسلم ۔

Haidth Number: 86
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ مزینہ قبیلہ کے دو آدمیوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! لوگ جو آج عمل کر رہے ہیں اور اس کے لیے محنت و کوشش کر رہے ہیں ، کیا یہ ایسی چیز ہے جس کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اور پہلے سے جو تقدیر ہے وہ نافذ ہو چکی ہے ، یا وہ اس چیز کی طرف جا رہے ہیں جو ان کے نبی ان کے پاس لے کر آئے اور ان کے خلاف حجت قائم کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا ان کے متعلق فیصلہ ہو چکا ہے اور ان کے بارے میں نافذ ہو چکی ہے ، اور اس کی تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب میں ہے :’’ اور نفس کی قسم ! اور اس کی جو کچھ اس نے درست کیا ، پھر بدکاری اور پرہیزگاری دونوں کی اسے سمجھ عطا کی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 87
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں جوان آدمی ہوں اور مجھے اپنے متعلق زنا کا اندیشہ ہے ، جبکہ میرے پاس شادی کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ، گویا کہ وہ آپ سے خصی ہونے کی اجازت طلب کرتے ہیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ نے مجھے کوئی جواب نہ دیا ، پھر میں نے وہی بات عرض کی ، آپ پھر خاموش رہے ، میں نے پھر وہی عرض کی ، آپ پھر خاموش رہے کوئی جواب نہ دیا ، میں نے پھر وہی بات عرض کی تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ ابوہریرہ ! تم نے جو کچھ کرنا ہے یا تمہارے ساتھ جو کچھ ہونا ہے اس کے متعلق قلم لکھ کر خشک ہو چکا اب اس کے باوجود تم خصی ہو جاؤ یا چھوڑ دو ۔‘‘ رواہ البخاری (۵۰۷۶) ۔

Haidth Number: 88
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اولاد آدم کے تمام قلوب ، قلب واحد کی طرح رحمن کی دو انگلیوں میں ہیں ۔ وہ جیسے چاہتا ہے اسے بدلتا رہتا ہے ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! دلوں کو پھیرنے والے ! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر پھیر دینا (یعنی ثابت قدم) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 89
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا کیا جاتا ہے ، پس اس کے والدین اسے یہودی بنا دیتے ہیں ، یا اسے نصرانی بنا دیتے ہیں یا اسے مجوسی بنا دیتے ہیں ، جیسے جانور صحیح سالم جانور کو جنم دیتا ہے ، کیا تم اس میں سے کسی کا کان کٹا ہوا محسوس کرتے ہو ؟‘‘ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی :’’ یہ وہ فطرت ہے ، جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اور اللہ کی اس بنائی ہوئی چیز میں کوئی تبدیلی نہ کرو ، یہی درست دین ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۵۸) و مسلم ۔

Haidth Number: 90
ابوموسیٰ ؓ نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر ہمیں پانچ چیزوں کے متعلق خبر دیتے ہوئے فرمایا :’’ بے شک اللہ سوتا ہے نہ یہ اس کی شان کے لائق ہے کہ وہ سو جائے ، وہ میزان کو اوپر نیچے کرتا رہتا ہے ۔ رات کا عمل ، دن کے عمل سے پہلے اور دن کا عمل رات کے عمل سے پہلے ، اس کی طرف پہنچا دیا جاتا ہے ، اس کا حجاب نور ہے ، اگر وہ اس حجاب کو اٹھا دے تو اس کے چہرے کے انوار ، وہاں تک اس مخلوق کو جلا دیں جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 91
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے ، رات دن کی سخاوت اسے کم نہیں کرتی ، تم نے دیکھا کہ اس نے زمین و آسمان کی تخلیق کے وقت سے جو خرچ کیا اس نے اس کے ہاتھ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں کی ، اور اس کا عرش پانی پر ہے ، اور میزان اس کے ہاتھ میں ہے وہ اسے پست کرتا اور بلند کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۶۸۴) و مسلم ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ اللہ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے ۔‘‘ ابن نمیر نے کہا :’’ دونوں ہاتھ بھرے ہوئے ہیں ۔ رات اور دن کی سخاوت اس میں کوئی کمی نہیں کرتی ۔‘‘

Haidth Number: 92
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں دریافت کیا گیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان کے اعمال کے متعلق اللہ بہتر جانتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۸۴) و مسلم ۔

Haidth Number: 93
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا فرمایا تو اسے فرمایا :’’ لکھو ۔ اس نے عرض کیا ، کیا لکھوں ؟ فرمایا تقدیر لکھو ، اس نے جو کچھ ہو چکا تھا اور جو کچھ ہونا تھا سب لکھ دیا ۔‘‘ ترمذی ، اور امام ترمذی نے فرمایا ، یہ حدیث سند کے لحاظ سے غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ ترمذی (۳۳۱۹ ، ۲۱۵۵) روی ابویعلی (۲۳۲۹) ۔

Haidth Number: 94

وَعَن مُسلم بن يسَار قَالَ سُئِلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورهمْ) قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يسْأَل عَنْهَا فَقَالَ: «خلق آدم ثمَّ مسح ظَهره بِيَمِينِهِ فأاستخرج مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقَتُ هَؤُلَاءِ لِلْجَنَّةِ وَبِعَمَلِ أهل الْجنَّة يعْملُونَ ثمَّ مسح ظَهره فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقَتُ هَؤُلَاءِ لِلنَّارِ وبعمل أهل النَّار يعْملُونَ فَقَالَ رجل يَا رَسُول الله فَفِيمَ الْعَمَل يَا رَسُول الله قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ إِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّةِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ من أَعمال أهل الْجنَّة فيدخله الله الْجَنَّةَ وَإِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعمال أهل النَّار فيدخله الله النَّار» . رَوَاهُ مَالك وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد

مسلم بن یسار ؒ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا :’’ جب تیرے رب نے بنی آدم کی پشت سے ان کی اولاد کو پیدا کیا ۔‘‘ تو عمر ؓ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو جب ان سے اس آیت کے بارے میں دریافت کیا گیا تو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک اللہ نے آدم ؑ کو پیدا فرمایا ، پھر اپنا دایاں ہاتھ ان کی پشت پر پھیرا تو اس سے کچھ اولاد نکالی اور فرمایا : میں نے انہیں جنت کے لیے پیدا کیا ہے اور وہ اہل جنت کے سے عمل کریں گے ، پھر ان کی پشت پر ہاتھ پھیرا تو اس سے کچھ اولاد نکالی تو فرمایا : میں نے انہیں جہنم کے لیے پیدا کیا ہے اور وہ اہل جہنم کے سے عمل کریں گے ۔ (یہ سن کر) کسی آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! تو پھر عمل کس لیے کرنا ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ کسی بندے کو جنت کے لیے پیدا فرماتا ہے تو اسے اہل جنت کے اعمال پر لگا دیتا ہے حتیٰ کہ وہ اہل جنت کے سے اعمال پر ہی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس وجہ سے اسے جنت میں داخل فرما دیتا ہے ، اور جب وہ کسی بندے کو جہنم کے لیے پیدا فرماتا ہے تو اسے جہنمیوں والے اعمال پر لگا دیتا ہے حتیٰ کہ وہ جہنمیوں والے اعمال پر ہی فوت ہوتا ہے تو وہ اس وجہ سے اس کو جہنم میں داخل کر دیتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف رواہ مالک فی الموطا (۲/ ۸۹۸ ح ۱۷۲۶) و الترمذی (۳۰۷۵) و ابوداؤد (۴۷۰۳) و فی شرح السنہ (۱/ ۱۳۸ ، ۱۳۹ ح۷۷) و ابن حبان (۸/ ۲۶۱) ۔

Haidth Number: 95

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَده كِتَابَانِ فَقَالَ: «أَتَدْرُونَ مَا هَذَانِ الكتابان فَقُلْنَا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا أَنْ تُخْبِرَنَا فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَدِهِ الْيُمْنَى هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَسْمَاء آبَائِهِم وقبائلهم ثمَّ أجمل على آخِرهم فَلَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا ثُمَّ قَالَ لِلَّذِي فِي شِمَالِهِ هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ النَّارِ وَأَسْمَاء آبَائِهِم وقبائلهم ثمَّ أجمل على آخِرهم فَلَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا فَقَالَ أَصْحَابُهُ فَفِيمَ الْعَمَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كَانَ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ فَقَالَ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا فَإِنَّ صَاحِبَ الْجَنَّةِ يُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ عَمِلَ أَيَّ عَمَلٍ وَإِنَّ صَاحِبَ النَّارِ يُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ وَإِنْ عَمِلَ أَيَّ عَمَلٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ فَنَبَذَهُمَا ثُمَّ قَالَ فَرَغَ رَبُّكُمْ مِنَ الْعِبَادِ فريق فِي الْجنَّة وفريق فِي السعير» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيح

عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے تو آپ ﷺ کے ہاتھوں میں دو کتابیں تھیں ، آپ نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ یہ دو کتابیں کیا ہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جب تک آپ نہ بتائیں ، ہم نہیں جانتے ، تو آپ ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں فرمایا :’’ یہ کتاب ربّ العالمین کی طرف سے ہے ، اس میں جنتیوں ، ان کے آباء اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں ، پھر ان کے آخر پر پورا حساب کر دیا گیا ہے لہذا ان میں کوئی کمی بیشی نہیں کی جا سکتی ۔‘‘ پھر آپ نے اپنے بائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں فرمایا :’’ یہ کتاب رب العالمین کی طرف سے ہے اس میں جہنمیوں ، ان کے آباء اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں ، پھر ان کے آخر پر پورا حساب کر دیا گیا ہے لہذا اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کی جا سکتی ۔‘‘ تو آپ کے صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جب فیصلہ ہو چکا ہے تو پھر عمل کس لیے کرنا ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ میانہ روی سے درست اعمال کرتے رہو ، کیونکہ جنتی شخص سے آخری عمل جنتیوں والا کرایا جائے گا ، اگرچہ پہلے اس نے کیسے بھی عمل کیے ہوں ، اور جہنمی سے آخری عمل جہنمیوں والا کرایا جائے گا ، خواہ اس سے پہلے اس نے کیسے بھی عمل کیے ہوں ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے وہ کتابیں رکھ کر فرمایا :’’ تمہارا رب بندوں (کے معاملے) سے فارغ ہو چکا ، پس ایک گروہ جنت میں اور ایک گروہ جہنم میں جائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۱۴۱) ۔

Haidth Number: 96
ابوخزامہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! راہنمائی فرمائیں ، دم جس کے ذریعے ہم دم کراتے ہیں ، دوائی ، جس کے ذریعے ہم علاج کرتے ہیں ، اور بچاؤ کی چیزیں (مثلاً ڈھال وغیرہ) جن کے ذریعے ہم بچاؤ کرتے ہیں ۔ کیا یہ اللہ کی تقدیر سے کچھ روک سکتی ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ (اسباب اختیار کرنا) بھی اللہ کی تقدیر میں سے ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد ۳/ ۴۲۱ ح ۱۵۵۵۱ ، ۱۵۵۵۴) و الترمذی (۲۰۶۵) و ابن ماجہ (۳۴۳۷) ۔

Haidth Number: 97
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم تقدیر کے بارے میں بحث کر رہے تھے اسی دوران رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لے آئے اور آپ سخت ناراض ہوئے حتیٰ کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا گویا آپ کے رخساروں پر انار کے دانے نچوڑ دیے گئے ہیں ، تو آپ نے فرمایا :’’ کیا تمہیں اس (تقدیر کے مسئلہ پر بحث کرنے) کا حکم دیا گیا ، کیا مجھے اس چیز کے ساتھ تمہاری طرف بھیجا گیا ہے ؟ تم سے پہلی قوموں نے اس معاملے میں بحث و تنازع کیا تو وہ ہلاک ہو گئیں ، میں تمہیں قسم دیتا ہوں اور تم پر واجب کرتا ہوں کہ تم اس مسئلہ پر بحث و تنازع نہ کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۳۳) ۔

Haidth Number: 98
ابن ماجہ نے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ (۸۵) ۔

Haidth Number: 99
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ نے آدم ؑ کو ایک مٹھی (بھر مٹی) سے جو اس نے ساری سطح زمین سے حاصل کی تھی ، پیدا فرمایا ۔ آدم ؑ کی اولاد زمین (کی رنگت) کی مناسبت سے پیدا ہوئی ، ان میں سے کچھ سرخ ہیں کچھ سفید اور کچھ کالے اور کچھ سرخ و سفید کے مابین ، کچھ نرم مزاج اور کچھ سخت مزاج ، کچھ بری عادات والے اور کچھ پاکیزہ صفات والے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۴/ ۴۰۰ ح ۱۹۸۱۱) و الترمذی (۲۹۵۵) و ابوداؤد (۴۶۹۳) و صحیحہ ابن حبان (۲۰۸۳) و الحاکم (۲/ ۲۶۱ ، ۲۶۲) ۔

Haidth Number: 100
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا فرمایا ، پھر ان پر اپنا نور ڈالا ، پس جس کو یہ نور میسر آ گیا وہ ہدایت پا گیا اور جو اس سے محروم رہا وہ گمراہ ہو گیا ، پس میں اسی لیے کہتا ہوں ، اللہ کے علم پر قلم خشک ہو چکا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۲/ ۱۷۶ ح ۶۶۴۴ ب) و الترمذی (۲۶۴۲) و ابن حبان (۱۸۱۲) و الحاکم (۱/ ۳۰) ۔

Haidth Number: 101
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کثرت کے ساتھ یہ دعا کیا کرتے تھے : دلوں کو بدلنے والے ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھنا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! ہم آپ پر اور آپ کی شریعت پر ایمان لا چکے ، تو کیا آپ کو ہمارے بارے میں اندیشہ ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ ہاں ، کیونکہ دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں ، وہ جس طرح چاہتا ہے انہیں بدلتا رہتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۴۰) و ابن ماجہ (۳۸۳۴) و الحاکم (۱/ ۵۲۶) ۔

Haidth Number: 102
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دل کی مثال ایسے ہے جیسے کسی بیابان میں کوئی (پرندے کا) پر ہو ۔ جسے ہوائیں ہر آن الٹ پلٹ کرتی ہوں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۴/ ۴۰۸ ح ۱۹۸۹۵) و ابن ماجہ (۸۸) و فی شرح السنہ (۱/ ۱۶۴ ح ۸۷) (مسند علی بن الجعد : ۱۴۵۰) ۔

Haidth Number: 103
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کوئی بندہ مومن نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ وہ چار چیزوں پر ایمان لے آئے ، وہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں اللہ کا رسول ہوں ، اس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ، وہ موت اور موت کے بعد زندہ کیے جانے پر ایمان رکھتا ہو اور وہ تقدیر پر ایمان رکھتا ہو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۴۵) و ابن ماجہ (۸۱) و ابن حبان (الاحسان : ۱۷۸) و الحاکم (۱/ ۳۳) ۔

Haidth Number: 104
Haidth Number: 105
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میری امت میں زمین میں دھنس جانا اور صورتیں بدل جانا ہو گا اور یہ حال تقدیر کو جھٹلانے والوں میں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۴۶۱۳) و الترمذی (۲۱۵۳ ، ۲۱۵۲) و ابن ماجہ (۴۰۶۱) و سیاتی طرفہ (۱۱۶) ۔

Haidth Number: 106
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قدریہ اس امت کے مجوسی ہیں ، پس اگر وہ بیمار ہو جائیں تو ان کی عیادت نہ کرو اور اگر وہ فوت ہو جائیں تو ان کے جنازے میں نہ جاؤ ۔‘‘ سندہ ضعیف والحدیث صحیح ، رواہ احمد (۲/ ۸۶ ح ۵۵۸۴ ، ۲/ ۱۲۵ ح ۶۰۷۷) و ابوداؤد (۴۶۹۱) و الطبرانی (۵/ ۱۱۴ ح ۴۲۱۷) ۔

Haidth Number: 107
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قدریوں کو اپنی مجلسوں میں بٹھاؤ نہ انہیں سلام کرنے میں پہل کرو (اور نہ ان سے فیصلے کراؤ اور نہ ہی ان سے مناظرہ کرو)‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۴۷۱۰ ، ۴۷۲۰) و ابن حبان (۱۸۲۵) و الحاکم (۱/ ۸۵) ۔

Haidth Number: 108
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ چھ قسم کے لوگوں پر میں نے لعنت کی اور اللہ نے بھی ان پر لعنت کی ، اور ہر نبی کی دعا قبول ہوتی ہے ، اللہ کی کتاب میں اضافہ کرنے والا ، اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا ، طاقت کے بل بوتے پر مسلط ہونے والا شخص تاکہ وہ کسی ایسے شخص کو معزز بنائے جسے اللہ نے ذلیل بنایا ہو ، اور کسی ایسے شخص کو ذلیل بنا دے جسے اللہ نے معزز بنایا ہو ، اللہ کے حرم کی بے حرمتی کرنے والا ، میری اولاد کی بے حرمتی کرنے والا اور میری سنت کو ترک کرنے والا ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی فی المدخل و رواہ فی شعب الایمان (۴۰۱۰ ، ۴۰۱۱) و الترمذی (۲۱۵۴) و ابن حبان (۵۲) و الحاکم (۱/ ۳۶) ۔

Haidth Number: 109