Blog
Books
Search Hadith

قصہ گوہ لوگوں کا بیان

1247 Hadiths Found
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کو قصے بیان نہیں کرتا، مگر امیر،یا ما مور، یا ریاکار۔

Haidth Number: 10423
۔ سیدنا عوف بن مالک اشجعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں سے قصہ گوئی نہیں کرتا، مگر امیریا مامور یا متکبر، ایک روایت میں ہے: وعظ نہیں کرتا مگر امیریا مامور یا تکلف کرنے والا۔ اس جگہ قصہ گوئی سے مراد وعظ و نصیحت کرنا ہے۔ اسی لیے وعظ و نصیحت کرنے والے کو قاصٌ کہتے ہیں۔

Haidth Number: 10424
۔ سیدنا سائب بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے زمانوں میں قصے بیان نہیں کیے جاتے تھے، سیدنا تمیم داری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سب سے پہلے یہ کام کیا، انھوں نے پہلے سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے لوگوں پر کھڑے ہو کر قصے بیان کرنے کے لیے اجازت طلب کی، پس انھوں نے ان کو اجازت دے دی۔

Haidth Number: 10425
۔ کردوس بن قیس، جو کہ کوفہ میں عام لوگوں کو وعظ و نصیحت کرنے والے تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اصحاب ِ بدر میں سے ایک صحابی نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس قسم کی مجلس میں بیٹھنا مجھے چار غلاموں کو آزاد کرنے سے زیادہ پسند ہے۔ امام شعبہ کہتے ہیں: میں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد کون سی مجلس ہے؟ اس نے کہا: وعظ و نصیحت والی مجلس۔

Haidth Number: 10426
۔ مصعب زبیری کہتے ہیں: قصہ گو ابو طلحہ نے امام مالک بن انس ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌سے پوچھا: اے ابو عبد اللہ! بعض لوگوں نے مجھے یہ حدیث بیان کرنے سے منع کیا ہے: اللہ تعالیٰ ابراہیم علیہ السلام پر رحمت بھیجے، بیشک تو تعریف کیا ہوا اور برزگی والا ہے اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت پر اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویوں پر؟ امام مالک نے کہا: تو اس حدیث کو بیان کر۔

Haidth Number: 10427
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک قصہ گو کے پاس سے گزرے، وہ قصہ گوئی کر رہا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ کر رک گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قصہ گوئی کرو، اگر میں نماز فجر سے طلوع آفتا ب تک ایسی مجلس میں بیٹھوں تو یہ مجھے چار گردنیں آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہو گا، اگر میں عصر سے غروب ِ آفتاب تک بیٹھوں تو یہ عمل بھی مجھے چار غلاموں کو آزاد کرنے سے زیادہ پسند ہو گا۔

Haidth Number: 10428
۔ سیدنا واثلہ بن اسقع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ اولادِ ابراہیم سے اسماعیل کو، بنو اسماعیل سے کنانہ کو، بنو کنانہ سے قریش کو، قریش سے بنو ہاشم کو اور بنو ہاشم میں سے مجھ کو منتخب فرمایا۔

Haidth Number: 10454

۔ (۱۰۴۵۵)۔ عَنْ عَبْدِالْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِیْعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ قَالَ: أَتَی نَاسٌ مِنَ الْأَنْصَارِ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: إِنَّا لَنَسْمَعُ مِنْ قَوْمِکَ حَتّٰییَقُوْلَ الْقَائِلُ مِنْھُمْ: إِنَّمَا مِثْلُ مُحَمَّدٍ مِثْلُ نَخْلَۃٍ نَبَتَتْ فِیْ کِبَائٍ، قَالَ حُسَیْنٌ: اَلْکِبَائُ اَلْکِنَاسَۃُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا أَیُّھَا النَّاسُ مَنْ أَنَا؟)) قَالُوْا: أَنْتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: ((أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ۔)) قَالَ: فَمَا سَمِعْنَا ہُ قَطُّ یَنْتَمِیْ قَبْلَھَا ((أَلَا اِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ خَلْقَہُ فَجَعَلَنِیْ مِنْ خَیْرِ خَلْقِہِ، ثُمَّّ فَرَّقَھُمْ فِرْقَتَیْنِ فَجَعَلَنِیْ مِنْ خَیْرِ الْفِرْقَتَیْنِ ثُمَّّ جَعَلَھُمْ قَبَائِلَ فَجَعَلَنِیْمِنْ خَیْرِھِمْ قَبِیْلَۃً ثُمَّّ جَعَلَھُمْ بُیُوْتًا فَجَعَلَنِیْ مِنْ خَیْرِھِمْ بَیْتًا وَأَنَا خَیْرُکُمْ بَیْتًا وَخَیْرُکُمْ نَفْسًا))۔ (مسند احمد: ۱۷۶۵۸)

۔ سیدنا عبد المطلب بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور انھوں نے کہا: ہم آپ کی قوم کی باتیں سنتے ہیں، وہ تو آپ کے بارے میں یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی مثال شہد کی مکھی کی سی ہے، جو جھاڑو سے اکٹھا ہونے والے کوڑے سے پیداہوتی ہے، حسین راوی نے کہا: کِبَائ سے مراد جھاڑو سے اکٹھا ہونے والا کوڑا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! میں کون ہوں؟ انھوں نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب ہوں۔ اس سے پہلے ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنا نسب بیان کرتے ہوئے نہیں سنا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق (جن و انس) کو پیدا کیا اور مجھے بہترین مخلوق (یعنی انسانوں) میں سے بنایا، پھر انسانیت کو دو حصوں میں تقسیم کیا اور مجھے بہترین حصے میں رکھا، پھر اس کو قبیلوں میں تقسیم کیا اور مجھے بہترین قبیلے میں رکھا، پھر اس کو گھروں میں تقسیم کیا اور مجھے بہترین گھر والا قرار دیا، پس میں تم میں گھر کے اعتبار سے بھی بہتر ہوں اور نفس کے لحاظ سے بھی بہتر ہوں۔

Haidth Number: 10455
۔ سیدنا اشعث بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک وفد میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، اس وفد کے لوگوں کا خیال نہ تھا کہ میں ان میں افضل ہوں، اس لیے میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارا یہ خیال ہے کہ آپ لوگ ہم میں سے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم بنو نضر بن کنانہ ہیں،ہم نہ اپنی ماں پر تہمت لگاتے ہیں اور نہ اپنے باپ کی نفی کرتے ہے۔ اشعث کہتے تھے: اگر میرے پاس کوئی ایسا بندہ لایا گیا جس نے قریش کی نضر بن کنانہ سے نفی کی تو میں اس کو حد لگانے کے لیے کوڑے لگائوں گا۔

Haidth Number: 10456
سیدناعبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بعثت یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نزولِ قرآن کی ابتداء جب ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عمر چالیس برس تھی، اس کے بعد آپ نے تیرہ سال مکہ مکرمہ میں اور دس برس مدینہ منورہ میں بسر کئے اور تریسٹھ برس کی عمر میں آپ کا انتقال ہوا۔

Haidth Number: 10651
سیدناعبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بعثت یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نزولِ قرآن کی ابتداء جب ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عمر چالیس برس تھی، اس کے بعد آپ نے تیرہ سال مکہ مکرمہ میں اور دس برس مدینہ منورہ میں بسر کئے اور تریسٹھ برس کی عمر میں آپ کا انتقال ہوا۔

Haidth Number: 10652
سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جابیہ کے مقام پر خطبہ دیتے ہوئے کہا: ایک دفعہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے درمیان اسی طرح کھڑے ہوئے، جیسے میں تمہارے درمیان کھڑا ہوں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اپنے صحابہ کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں،اور ان لوگوں کے بارے میں بھی جو ان کے بعد ہوں گے اور ان لوگوں کے بارے میں بھی جو (تابعین) کے بعد ہوں گے، (ان سے حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں)، اس کے بعد جھوٹ اس قدر عام ہو جائے گا کہ ایک آدمی گواہی طلب کیے جانے سے پہلے گواہی دینے لگے گا، پس تم میں سے جو آدمی جنت میںداخل ہونا چاہتا ہے وہ مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنے کا التزام کرے، کیونکہ شیطان ہر اس آدمی کے ساتھ رہتا ہے جو اکیلا ہو اور وہ شیطان دو آدمیوں سے ذرا دور ہو جاتا ہے، تم میں سے کوئی آدمی کسی غیر محرم عورت کے ساتھ علیحدگی اختیار نہ کرے، کیونکہ ایسے دو افراد کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے اور جس آدمی کو نیکی کرکے خوشی اور گناہ کرکے ناخوشی ہو وہ مومن ہے۔

Haidth Number: 11522
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ما بین کچھ تلخ کلامی سی ہوگئی، سیدنا خالد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبدالرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: تم ہمارے اوپر محض اس لیے زبان درازی کرتے ہو کہ تم ہم سے کچھ دن پہلے اسلام میں داخل ہوئے تھے۔ جب اس بات کا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میرے لیے ہی میرے صحابہ کو کچھ نہ کہا کرو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم احد پہاڑ یا کئی پہاڑوں کے برابر سونا بھی خرچ کردو تم ان کے اعمال یعنی درجوں تک نہیں پہنچ سکتے۔

Haidth Number: 11523

۔ (۱۱۵۲۴)۔ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسٰی قَالَ: صَلَّیْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ قُلْنَا: لَوِ انْتَظَرْنَا حَتّٰی نُصَلِّیَ مَعَہُ الْعِشَائَ، قَالَ: فَانْتَظَرْنَا فَخَرَجَ إِلَیْنَا، فَقَالَ: مَا زِلْتُمْ ہَاہُنَا، قُلْنَا: نَعَمْ، یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قُلْنَا: نُصَلِّی مَعَکَ الْعِشَائَ، قَالَ: ((أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ۔)) ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ قَالَ: وَکَانَ کَثِیرًا مَا یَرْفَعُ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ، فَقَالَ: ((النُّجُومُ أَمَنَۃٌ لِلسَّمَائِ فَإِذَا ذَہَبَتِ النُّجُومُ أَتَی السَّمَائَ مَا تُوعَدُ، وَأَنَا أَمَنَۃٌ لِأَصْحَابِی فَإِذَا ذَہَبْتُ أَتٰی أَصْحَابِی مَا یُوعَدُونَ، وَأَصْحَابِی أَمَنَۃٌ لِأُمَّتِی فَإِذَا ذَہَبَتْ أَصْحَابِی أَتٰی أُمَّتِیْ مَا یُوعَدُونَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۹۵)

سیدنا ابو موسیٰ اشعر ی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں مغرب کی نماز ادا کی، پھر ہم نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ ہم کچھ انتظار کر لیں اور آپ کی معیت میں عشاء کی نماز ادا کرکے جائیں۔ چنانچہ ہم انتظار کرنے لگے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری طرف تشریف لائے اور فرمایا: کیا تم یہیں ٹھہرے رہے ؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں اے اللہ کے رسول! بس ہم نے سوچا کہ ہم عشاء کی نماز بھی آپ کی معیت میں ادا کرلیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اچھا کیا۔ پھر آپ نے آسمان کی طرف سر اٹھایا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معمول بھی تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اکثر آسمان کیطرف سر اٹھایا کرتے تھے،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : یہ ستارے آسمان کے امین (نگران و محافظ)ہیں،جبیہ تارے ختم ہو جائیں گے تو آسمان پر وہ کیفیت طاری ہو جائے گی، جس کا اس کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے، یعنی آسمان پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔ میں بھی اپنے صحابہ کے لیے اسی طرح امین ہوں، جب میں دنیا سے چلا جائوں گا تو میرے صحابہ پر وہ فتنے اور آزمائشیں آجائیں گے جن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور میرے صحابہ بھی میری امت کے لیے امین اور محافظ ہیں، جب میرے صحابہ اس دنیا سے رخصت ہوجائیں گے تو میری امت پر ان فتنوں کا دور شروع ہو جائے گا، جن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔

Haidth Number: 11524
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، تم میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، تم میرے بعد انہیں سب وشتم اور طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنانا، پس جس نے ان سے محبت کی، تو دراصل اس نے میری محبت کی بنا پر ان سے محبت رکھی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو درحقیقت اس نے میرے ساتھ بعض کی بنا پر ان سے بغض رکھا اور جس نے ان کو ایذاء دی، اس نے دراصل مجھے ایذاء پہنچائی، جس نے مجھے تکلیف پہنچائی، اس نے درحقیقت اللہ تعالیٰ کو تکلیف پہنچائی اور جس نے اللہ کو دکھ پہنچایا تو اللہ عنقریب اس کا مؤاخذہ کرے گا۔

Haidth Number: 11525
سیدنایوسف بن عبداللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا: ہم صحابہ افضل ہیںیا ہم سے بعد میں آنے والے لوگ؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر بعد والوں میں سے کوئی آدمی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دے تو وہ تمہارے ایک مد یا نصف مد تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔

Haidth Number: 11526
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میرے صحابہ کو سب و شتم نہ کرنا، کیونکہ ان کا مقام تو یہ ہے کہ اگر تم میں سے کوئی آدمی جبل احد کے برابر سونا خرچ کرے تو وہ ان صحابہ کے ایک مدیا نصف مد تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔

Haidth Number: 11527
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میرے صحابہ کو سب و شتم نہ کرنا، کیونکہ ان کا مقام تو یہ ہے کہ اگر تم میں سے کوئی آدمی جبل احد کے برابر سونا خرچ کرے تو وہ ان صحابہ کے ایک مدیا نصف مد تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔

Haidth Number: 11528
سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں پر نظر ڈالی تو اس نے قلب محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمام انسانوں کے قلوب میں بہتر پایا، اس لیے اس نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنے لیے منتخب کر لیا اور ان کو رسالت کے ساتھ مبعوث کیا۔ پھر اس نے اس دل کے انتخاب کے بعدباقی بندوں کے دلوں پر نظر ڈالی اوراصحاب محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قلوب کو تمام انسانوں کے قلوب سے بہتر پایا، اس لیے اس نے انہیں اپنے نبی کے وزراء ( اورساتھی) بنا دیا،جو اس کے دین کے لیے قتال کرتے ہیں۔ پس مسلمان جس بات کو بہتر سمجھیں وہ اللہ کے ہاں بھی بہتر ہی ہوتی ہے اور مسلمان جس بات کو برا سمجھیں وہ اللہ کے ہاں بھی بری ہی ہوتی ہے۔ 1

Haidth Number: 11529

۔ (۱۲۰۱۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، عَنْ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی وَجَعِہِ الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ، فَقَالَ النَّاسُ: یَا أَبَا حَسَنٍ! کَیْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللّٰہِ بَارِئًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَخَذَ بِیَدِہِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ: أَلَا تَرٰی أَنْتَ وَاللّٰہِ! إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَیُتَوَفّٰی فِی وَجَعِہِ ہٰذَا إِنِّی أَعْرِفُ وُجُوہَ بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ، فَاذْہَبْ بِنَا إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلْنَسْأَلْہُ فِیمَنْ ہٰذَا الْأَمْرُ، فَإِنْ کَانَ فِینَا عَلِمْنَا ذٰلِکَ وَإِنْ کَانَ فِی غَیْرِنَا کَلَّمْنَاہُ فَأَوْصٰی بِنَا، فَقَالَ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: وَاللّٰہِ! لَئِنْ سَأَلْنَاہَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَنَعَنَاہَا لَا یُعْطِینَاہَا النَّاسُ أَبَدًا، فَوَاللّٰہِ! لَا أَسْأَلُہُ أَبَدًا۔ (مسند احمد: ۲۳۷۴)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مرض الموت کے دنوں میں ایک روز سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ کے پاس سے باہر تشریف لائے۔ لوگوں نے پوچھا: اے ابو الحسن! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کس حال میں ہیں؟ انہو ں نے کہا: الحمد اللہ بہتر ہیں۔ ان کی بات سن کر سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بن عبدالمطلب نے ان کا ہاتھ تھام لیا اور کہا: آپ دیکھتے نہیں؟ اللہ کی قسم! رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی اس بیماری میں فوت ہوجائیں گے، میں عبدالمطب کے خاندان کے افراد کو چہروں سے پہچانتا ہوں کہ موت سے قبل ان کی کیا کیفیت ہوتی ہے؟ آؤ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں جا کر ا س امر (خلافت) کے بارے میں پوچھ لیں۔ اگر یہ ہمارا حق ہو اتو ہمیں پتہ چل جائے گا اور اگر یہ کسی دوسرے کے متعلق بات ہوئی تو ہم اس بارے میں پوچھ گچھ کر لیتے، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے حق میں وصیت کردیںگے۔ یہ سن کر علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں پوچھا اور آپ نے ہمیں اس سے محروم کر دیا تو لوگ کبھی بھی ہمیں یہ حق نہیں دیں گے، لہٰذا اللہ کی قسم ! میں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں کچھ نہ پوچھوں گا۔

Haidth Number: 12018
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جنگ جمل کے روز فرمایا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے امارت (خلافت) کے بارے میں ہم سے کچھ نہیں فرمایا، بلکہ یہ ایسا معاملہ ہے جسے ہم نے یعنی امت نے اپنے اجتہاد سے اختیار کیا اور سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خلفیہ منتخب کر لیا گیا، ان پر اللہ کی رحمت ہوـ، انہو ں نے اپنی ذمہ داری کو خوب نبھایا، ان کے بعد سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خلیفہ منتخب کر لیا گیا، انہوں نے بھی اپنی ذمہ داری کو اس قد رعمدگی سے ادا کیا کہ روئے زمین پر اسلام کا بول بالا ہوگیا۔

Haidth Number: 12019
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد کس کو امیربنایا جائے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم ابوبکر کو امیر بناؤ گے تو تم اسے ایسا پاؤ گے کہ اس کو دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی رغبت ہوگی، اگرتم عمر کو امیر بناؤ گے تو تم اسے قوی اور اما نتدار پاؤ گے، جو اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کرے گا اور اگر تم علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو امیر بناؤ گے تو تم اس کو رہنما اور ہدایت یافتہ پاؤ گے، جو تمہیں صراط مستقیم پر لے جائے گا، لیکن میرا خیال ہے کہ تم اسے خلیفہ نہیں بناؤ گے۔

Haidth Number: 12020
قیس خارفی کہتے ہیں: میں نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس ممبر پر یہ کہتے ہوئے سنا: سب سے پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیا سے تشریف لے گئے، آپ کے بعد سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے امت کو نمازیں پڑھائیں، تیسرے نمبر پر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لائے،ان کے بعد تو ہمیں فتنوں اور آزمائشوںنے آلیا، پھر وہی ہوا، جو اللہ تعالیٰ کو منظور تھا۔ ایک روایت میں ہے: اللہ جس کو چاہے گا، معاف کر دے گا۔

Haidth Number: 12021
۔ (دوسری سند)اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: ان حضرات کے بعد ہمیں آزمائشوں نے آلیا، پھر وہی ہوا جو اللہ تعالیٰ کو منظور تھا۔ ابو عبدالرحمن کہتے ہیں: میرے والد نے کہا کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا یہ کہنا کہ ان حضرات کے بعد ہمیں آزمائشوں نے آلیا۔ یہ انہوں نے ازراہ تواضع فرمایا تھا۔

Haidth Number: 12022
بکیر بن وہب جزری کہتے ہیں: سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: میں تم کو ایک حدیث بیان کرتا ہوں،یہ حدیث میں نے کسی اور کو بیان نہیں کی،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس گھر کے دروازے پر کھڑے ہوئے اور ہم بھی اس گھر میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حکمران قریش میں سے ہوں گے، تمہارے ذمے ان کے حقوق ہیں اور اسی طرح ان کے ذمے تمہارے حقوق ہیں،اگر ان سے رحم کی درخواست کی جائے گی تو وہ رحم کریں، جب وہ کسی سے کوئی وعدہ کریں، تو اسے پورا کریں گے اور جب وہ فیصلے کریں تو عدل و انصاف سے کریں، اگر ان سے کسی نے یہ ذمہ داریاں ادا نہ کیں تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہوگی۔

Haidth Number: 12023
۔ (دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں: ہم ایک دفعہ ایک انصاری کے گھر میں تھے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آکر دروازے کی چوکھٹ کے بازوکو پکڑ کر کھڑے ہوگئے اور فرمایا: حکمران قریش میں سے ہوں گے، …۔

Haidth Number: 12024
سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کرتے تھے: کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خلفاء اور حکمران قریش میںسے ہوں گے۔ جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، جب وہ کسی سے کوئی وعدہ کریں، تو اسے پورا کریں گے اور جب وہ فیصلے کریں تو عدل و انصاف سے کریں، اگر ان سے کسی نے یہ ذمہ داریاں ادا نہ کیں تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہوگی۔

Haidth Number: 12025

۔ (۱۲۰۲۶)۔ عَنِ الزُّہْرِیِّ، قَالَ: کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، یُحَدِّثُ أَنَّہُ بَلَغَ مُعَاوِیَۃَ، وَہُوَ عِنْدَہُ فِی وَفْدٍ مِنْ قُرَیْشٍ، أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَیَکُونُ مَلِکٌ مِنْ قَحْطَانَ، فَغَضِبَ مُعَاوِیَۃُ، فَقَامَ فَأَثْنٰی عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ! فَإِنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّ رِجَالًا مِنْکُمْ یُحَدِّثُونَ أَحَادِیثَ لَیْسَتْ فِی کِتَابِ اللّٰہِ، وَلَا تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أُولَئِکَ جُہَّالُکُمْ، فَإِیَّاکُمْ وَالْأَمَانِیَّ الَّتِی تُضِلُّ أَہْلَہَا، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((إِنَّ ہٰذَا الْأَمْرَ فِی قُرَیْشٍ، لَا یُنَازِعُہُمْ أَحَدٌ إِلَّا أَکَبَّہُ اللّٰہُ عَلٰی وَجْہِہِ مَا أَقَامُوا الدِّین۔)) (مسند احمد: ۱۶۹۷۷)

امام زہری کہتے ہیں کہ محمد بن جبیر بن مطعم ایک قریشی وفدمیں شریک سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس تھا، انھوں نے بیان کیا کہ معاویہ کو یہ بات پہنچی کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ حدیث بیان کی کہ عنقریب قحطان کا ایک بادشاہ ہو گا، تو معاویہ غصے میں آ گئے، کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور کہا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ بعض لوگ ایسی باتیں بیان کرتے ہیں، جو نہ تو اللہ کی کتاب میں پائی جاتی ہیں اور نہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے منقول ہوتی ہیں۔ یہ لوگ پر لے درجے کے جاہل ہیں۔ اس قسم کی خواہشات سے بچوجو خواہش پرستوں کو گمراہ کر دیتی ہیں۔ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے سنا: یہ (امارت والا) معاملہ قریشیوں میں رہے گا، جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے، ان سے دشمنی کرنے والے کو اللہ تعالیٰ منہ کے بل گرادے گا۔

Haidth Number: 12026
سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم تقریبًا قریش کے اسی (۸۰) آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے تھے، تمام کے تمام قریشی تھے۔ اللہ کی قسم! اُس دن یہ لوگ بہت خوبصورت نظر آ رہے تھے، انھوں نے عورتوں کا ذکر کیا، ان کے بارے میں باتیں کیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ان کے ساتھ گفتگو کرتے رہے (اور اتنا زیادہ کلام کیا کہ) میں نے چاہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو جائیں۔ پھر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ نے خطبۂ شہادت پڑھا اور فرمایا: حمد و صلوۃ کے بعد (میں یہ کہوں گا کہ) قریشیو! تم لوگ اس (امارت) کے مستحق ہو، جب تک اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرو گے، اگر تم نے نافرمانی کی تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو بھیجے گا جو تمھاری چمڑی ادھیڑ دیں گے، جس طرح اس شاخ (جو آپ کے ہاتھ میں تھی) کا چھلکا اتار لیا جاتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی شاخ کا چھلکا اتارا، (جس کی وجہ سے) وہ اچانک سفید اور سخت نظر آنے لگی۔

Haidth Number: 12027
سیدناابو مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: یہ خلافت تمہارے پاس رہے گی اور تم ہی اس کے مالک ہو، یہ اس وقت تک تمہارے پاس رہے گی جب تک تم غیر شرعی کام نہیں کرو گے، جب تم نے غیر شرعی کام کیے تو اللہ تعالیٰ برے لوگوں کو تمہارے خلاف کھڑا کر دے گا اور وہ تمہاری یوں چمڑی ادھیڑیں گے، جیسے چھڑی کو چھیل دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 12028