Blog
Books
Search Hadith

مطلق طور پر نافرمانیوں سے ڈرانے اور ان کا ارتکاب کرنے والے پر اللہ تعالیٰ کی غیرت کا بیان

1247 Hadiths Found
۔ سیدہ زینب بن جحش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نیند سے بیدار ہوئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ سرخ تھا اور آپ فرما رہے تھے: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ عربوں کے لیے اس شر کی وجہ سے ہلاکت ہے، جو قریب آ گئی ہے، آج یاجوج و ماجوج کی دیوار سے اتنا حصہ کھول دیا گیا ہے۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حلقہ بنا کر دکھایا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک ہو جائیں گے، جب کہ ہمارے اندر نیک لوگ بھی ہو ں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں جب برائی عام ہو جائے گی۔

Haidth Number: 9666
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب زمیں میں برائی ظاہر ہو جائے گی تو اللہ تعالیٰ اپنا عذاب زمین والوں پر نازل کر دے گا۔ سیدہ نے کہا: اور ان میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے والے لوگ بھی ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں، لیکن پھر وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کی طرف منتقل ہو جائیں گے۔

Haidth Number: 9667
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سود کھانے والے پر، کھلانے والے پر، اس کے دونوں گواہوں پر، اس کو لکھنے والے پر، تل بھرنے والی پر، تل بھروانے والی پر، حلالہ کرنے والے پر، جس کے لیے حلالہ کیا جائے اس پر اور صدقہ یا زکوۃ روکنے والے پر لعنت کی ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نوحہ سے بھی منع کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 9668

۔ (۹۶۶۹)۔ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ الْفَزَارِیِّ، قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ مِمَّا یَقُوْلُ لِاَصْحَابِہٖ: ((ھَلْرَاٰی اَحَدٌ مِنْکُمْ رُؤْیًا؟)) قَالَ: فَیَقُصُّ عَلَیْہِ مَنْ شَائَ اللّٰہُ اَنْ یَقُصَّ، قَالَ: وَاِنَّہُ قَالَ لَنَا ذَاتَ غَدَاۃٍ: ((اِنَّہُ آتَانِی اللَّیْلَۃَ آتِیَانِ،وَاِنَّھُمَا ابْتَعَثَانِیْ، وَاِنَّھُمَا قَالَا لِیْ: اِنْطَلِقْ، وَاِنِّیْ اِنْطَلَقْتُ مَعَھُمَا، وَاِنَّا اَتَیْنَا عَلٰی رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ، اِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَیْہِ بِصَخْرَۃٍ، وَاِذَا ھُوَ یَھْوِیْ بِالصَّخْرَۃِ لِرَاْسِہِ فَیَثْلَغُ بِھَا رَاْسَہُ، فَیَتَدَھْدَہُ الْحَجَرُ ھٰھُنَا، فَیَتْبَعُ الْحَجَرَ یَاْخُذُہُ، فَمَا یَرْجِعُ اِلَیْہِ حَتّٰییَصِحَّ رَاْسُہُ کَمَا کَانَ، ثُمَّ یَعُوْدُ عَلَیْہِ فَیَفْعَلُ بِہٖمِثْلَ مَافَعَلَ الْمَرَّۃَ الْاُوْلٰی، قَالَ: قُلْتُ: سَبْحَانَ اللّٰہِ، مَاھٰذَانِ؟ قَالَ: قَالَالِیْ: اِنْطَلِقْ، اِنْطَلِقْ، فَانْطَلَقْتُ مَعَھُمَا، فَاَتَیْنَا عَلٰی رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاہُ، وَاِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَیْہِ بِکَلُّوْبٍ مِنْ حَدِیْدٍ فَاِذَا ھُوَ یَاْتِیْ اَحَدَ شِقَّیْ وَجْھِہِ، فَیُشَرْشِرُ شِدْقَہُ اِلٰی قَفَاہُ وَمَنْخِرَاہُ اِلٰی قَفَاہُ وَعَیْنَاہُ اِلٰی قَفَاہُ، قَالَ: ثُمَّ یَتَحَوَّلَ اِلَی الْجَانِبِ الْآخَرِ فَیَفْعَلُ بِہٖمِثْلَمَافَعَلَبِالْجَانِبِالْاَوَّلِ،حَتّٰییَصِحَّ الْاَوَّلُ کَمَا کَانَ ثُمَّ یَعُوْدُہُ فَیَفْعَلُ بِہٖمِثْلَمَافَعَلَبِہٖالْمَرَّۃَ الْاُوْلٰی، قَالَ: قُلْتُ: سَبْحَانَ اللّٰہِ، مَاھٰذَانِ؟ قَالَ: قَالَا لِیْ: اِنْطَلِقْ، اِنْطَلِقْ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَاَتَیْنَا عَلٰی مِثْلِ بَنَائِ التَّنُّوْرِ قَالَ عَوْفٌ: وَاَحْسَبُ اَنَّہُ قَالَ: وَاِذَا فِیْہِ لَغَطٌ وَاَصْوَاتٌ، قَالَ: فَاطَّلَعْتُ، فَاِذَا فِیْہِ رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاۃٌ، وَاِذَا ھُمْ یَاتِیْھِمْ لَھِیْبٌ مِنْ اَسْفَلَ مِنْھُمْ، فَاِذَا اَتَاھُمْ ذٰلِکَ اللَّھَبُ ضَوْضَوْا ، قَالَ: قُلْتُ: مَاھٰؤُلَائِ؟ قَالَ: قَالَالِیْ: انْطَلِقْ، اِنْطَلِقْ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا فَاَتَیْنَا عَلَی نَھْرٍ حَسِبْتُ اَنَّہُ اَحْمَرُ مِثْلُ الدَّمِ، وَاِذَا فِیْ النَّھْرِ رَجُلٌ یَسْبَحُ، ثُمَّ یَاْتِیْ ذٰلِکَ الرَّجُلُ الَّذِیْ قَدْ جَمَعَ الْحِجَارَۃَ، فَیَفْغَرُ لَہُ فَاہُ فَیُلْقِمُہُ حَجَرًا حَجَرًا، قَالَ: فَیَنْطَلِقُ فَیَسْبَحُ مَایَسْبَحُ، ثُمَّ یَرْجِعُ اِلَیْہِ، کُلَّمَا رَجَعَ اِلَیْہِ فَغَرَ لَہُ فَاہَ وَاَلْقَمَہُ حَجَرًا،قَالَ: قُلْتُ: مَاھٰذَا؟ قَالَ: قَالَا لِیْ: اِنْطَلِقْ، اِنْطَلِقْ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا: فَاَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ کَرِیْہِ الْمَرْآۃِ کَاَکْرَہِ مَااَنْتَ رَائٍ رَجُلًا مَرْآۃً، فَاِذَا ھُوَ عِنْدَ نَارٍ لَہُ یَحُشُّھَا وَیَسْعٰی حَوْلَھَا، قَالَ: قُلْتُ: لَھُمَا مَاھٰذَا؟ قَالَ: قَالَا لِیْ: اِنْطَلِقْ، اِنْطَلِقْ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا فَاَتَیْنَا عَلٰی رَوْضَۃٍ مُعْشِبَۃٍ فِیْھَا مِنْ کُلِّ نَوْرِ الرَّبِیْعِ، قَالَ: وَاِذَا بَیْنَ ظَھْرَانَیِ الرَّوْضَۃِ رَجُلٌ قَائِمٌ طَوِیْلٌ لَا اَکَادُ اَنْ اَرٰی رَاْسَہُ طُوْلًا فِیْ السَّمَائِ، وَاِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ اَکْثَرِ وِلْدَانٍ رَاَیْتُھُمْ قَطُّ وَاَحْسَنِہِ، قَالَ: قُلْتُ: لَھُمَا مَاھٰذَا وَمَا ھٰؤُلَائِ؟ قَالَ: فَقَالَا لِیْ: انْطَلِقْ، اِنْطَلِقْ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا، فَانْتَھَیْنَا اِلٰی دَوْحَۃٍ عَظِیْمَۃٍ لَمْ اَرَ دَوْحَۃً قَطُّ اَعْظَمَ مِنْھَا وَلَا اَحْسَنَ، فَقَالَا لِیْ: اِرْقَ فِیْھَا، فَارْتَقَیْنَا فِیْھَا، فَانْتَھَیْنَا اِلٰی مَدِیْنَۃٍ مَبْنِیَّۃٍ بِلَبِنِ ذَھَبٍ وَلَبِنِ فِضَّۃٍ، فَاَتَیْنَا بَابَ الْمَدِیْنَۃِ، فَاسْتَفْتَحْنَا، فَفُتِحَ لَنَا، فَدَخَلْنَا، فَلَقِیْنَا فِیْھَا رِجَالًا شَطْرٌ مِنْ خَلْقِھِمْ کَاَحْسَنِ مَااَنْتَ رَائٍ، وَشَطْرٌ کَاَقْبَحِ مَااَنْتَ رَائٍ، قَالَ: فَقَالَا لَھُمْ: اِذْھَبُوْا فَقَعُوْا فِیْ ذٰلِکَ النَّھْرِ، فَاِذَا نَھْرٌ صَغِیْرٌ مُعْتَرِضٌ یَجْرِیْ کَاَنّمَا ھُوَ الْمَحْضُ فِیْ الْبَیَاضِ، قَالَ: فَذَھَبُوْا فَوَقَعُوْا فِیْہِ، ثُمَّ رَجَعُوْا اِلَیْنَا وَقَدْ ذَھَبَ ذٰلِکَ السُّوْئُ عَنْھُمْ وَصَارُوْا فِیْ اَحْسَنِ صُوْرَۃٍ، قَالَ: فَقَالَا لِیْ: ھٰذِہِ جَنَّۃُ عَدْنٍ وَھٰذَاکَ مَنْزِلُکُ، قَالَ: فَبَیْنَمَا بَصْرِیْ صُعُدًا فَاِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَۃِ الْبَیْضَائِ، قَالَا لِیْ: ھٰذَاکَ مَنْزِلُکُ، قَالَ: قُلْتُ لَھُمَا: بَارَکَ اللّٰہُ فِیْکُمَا، ذَرَانِیْ فَلَاَدْخُلُہُ، قَالَ: قَالَالِیْ: اَمَّا الْآنَ فَلَا، وَاَنْتَ دَاخِلُہُ، قَالَ: فَاِنِّیْ رَاَیْتُ مُنْذُ اللَّیْلَۃِ عَجَبًا، فَمَا ھٰذَا الَّذِیْ رَاَیْتُ؟ قَالَ: قَالَا لِیْ: اَمَا اِنَّا سَنُخْبِرُکَ، (اَمَّا) الرَّجُلُ الْاَوَّلُ الَّذِیْ اَتَیْتَ عَلَیْہِیُثْلَغُ رَاْسُہُ بِالْحَجَرِ فَاِنَّہُ رَجُلٌ یَاْخُذُ الْقُرْآنَ فَیَرْفُضُہُ، وَیَنَامُ عَنِ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَۃِ، (وَاَمَّا) الرَّجُلُ الَّذِیْ اَتَیْتَیُشَرْشَرُ شِدْقُہُ اِلٰی قَفَاہُ وَعَیْنَاہُ اِلٰی قَفَاہُ وَمَنْخَرَاہُ اِلٰی قَفَاہُ فَاِنَّہُ الرَّجُلُ یَغْدُوْ مِنْ بَیْتِہِ فَیَکْذِبُ الْکَذِبَۃَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ، (وَاَمَّا) الرِّجَالْ وَالنِّسَائُ الْعُرَاۃُ الّذِیْنَ فِیْ بَنَائٍ مِثْلِ بَنَائِ التَّنُّوْرِ فَاِنَّھُمُ الزُّنَاۃُ وَالزَّوَانِیْ، (وَاَمَّا) الرَّجُلُ الَّذِیْیَسْبَحُ فِیْ النَّھْرِ وَیُلْقَمُ الْحِجَارَۃَ فَاِنَّہُ آکِلُ الرِّبَا (وَاَمَّا) الرَّجُلُ کَرِیْہُ الْمَرْآۃِ الّذِیْ عِنْدَ النَّارِیَحُشُّھَا فَاِنَّہُ مَالِکٌ خَازِنُ جَھَنَّمَ، (وَاَمَّا) الرَّجُلُ الطَّوِیْلُ الّذِیْ رَاَیْتَ فِیْ الرَّوْضَۃ فَاِنّہُ اِبْرَاھِیْمُ عَلَیْہِ السَّلَامُ،(وَاَمَّا) الْوِلْدَانُ الّذِیْنَ حَوْلَہُ فَکُلُّ مَوْلُوْدٍ مَاتَ عَلَی الْفِطْرَۃِ؟ قَالَ: فَقَالَ: بَعْضُ الْمُسْلِمِیْنَیَارَسُوْلُ اللّٰہِ! وَاَوْلَادُ الْمُشْرِکِیْنَ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَاَوْلَادُ الْمُشْرِکِیْنَ۔)) (وَاَمَّا) الْقَوْمُ الّذِیْنَ کَانَ شَطَرٌ مِنْھُمْ حَسَنًا وَشَطَرٌ قَبِیْحٌ فَاِنَّھُمْ خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَیِّئًا فَتَجَاوَزَ اللّٰہُ عَنْھُمْ، قَالَ اَبُوْعَبْدِالرَّحْمٰنِ: قَالَ: اَبِیْ سَمِعْتُ مِنْ عَبَّادٍ یُخْبِرُ بِہٖعَنْعَوْفٍ،عَنْاَبِی رَجَائٍ، عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنْ النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((فَیَتَدَھْدَہُ الْحَجَرُ ھٰھُنَا۔)) قَالَ اَبِیْ: فَجَعَلْتُ اَتَعَجَّبُ مِنْ فَصَاحَۃِ عَبَّادٍ۔ (مسند احمد: ۲۰۳۵۴)

۔ سیدنا سمرہ بن جندب فزاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ سے جو باتیں ارشاد فرماتے تھے، ان میں ایک بات یہ ہوتی تھی: کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ جواباً اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق بیان کرنے والے بیان کرتے، ایک صبح کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے کہا: گزشتہ رات کو میرے پاس دو فرشتے آئے، انھوں نے مجھے اٹھایا اور کہا: چلو، میں ان کے ساتھ چل پڑا، ہم ایک ایسے آدمی کے پاس گئے، جو لیٹا ہوا تھا، ایک دوسرا آدمی بڑا پتھر لے کر اس کے پاس کھڑا تھا، وہ اس کو یہ بڑا پتھر مارتا تھا اور اس کا سر کچل دیتا تھا، پتھر لڑھک جاتا تھا، جب وہ اس کو اٹھانے کے لیے جاتا اور واپس آتا تو اس آدمی کا سر پہلے کی طرح صحیح ہو چکا ہو تا تھا، پھر وہ اس کے ساتھ وہی کچھ کرتا، جو پہلی دفعہ کیا، میں نے کہا: سبحان اللہ! یہ دو کون ہیں؟ انھوں نے مجھے کہا: آپ آگے چلیں، آگے چلیں، پس میں ان کے ساتھ چل پڑا، پھر ہم ایک ایسے آدمی کے پاس گئے، جو اپنی گدی کے بل چت لیٹا ہوا تھا، ایک دوسرا شخص لوہے کا کنڈا لے کر کھڑا تھا، وہ اس کے چہرے کی ایک طرف آتا اور اس کی باچھ، نتھنوں اور آنکھوں کو گدی تک چیر دیتا، پھر وہ چہرے کی دوسری جانب جاتا اور یہی کاروائی کرتا، اتنے میں پہلی جانب صحیح ہو جاتی، پھر وہ اس کی طرف لوٹ آتا اور پہلی بار کی طرح ان کو پھر پھاڑ دیتا، میں نے کہا: سبحان اللہ! یہ دو کون ہیں؟ انھوں نے کہا: آپ آگے چلیں، آگے چلیں، پس میں چل پڑا، پھر ایک تنور جیسی چیز کے پاس پہنچے، اس میں شور و غل اور آوازیں تھیں، پس میں نے اس میں جھانکا اور دیکھا کہ اس میں مرد اور عورتیں ننگے تھے، ان کے نیچے سے آگ کا شعلہ اٹھتا تھا، تو وہ چیخ و پکار کرتے تھے، میں نے ان سے کہا: یہکون لوگ ہیں؟ انھوں نے کہا: آپ آگے چلیں، آگے چلیں، پس ہم چل پڑے اور ایک نہر کے پاس پہنچے، خون کی طرح اس کا رنگ سرخ تھا، اس میں ایک آدمی تیر رہا تھا، وہ تیرتا تیرتا ایسے آدمی کے پاس آتا، جس نے پتھر جمع کر رکھے تھے، جب وہ اس کے پاس پہنچتا تو اپنا منہ کھولتا اور وہ اس کے منہ پر پتھر مارتا تھا، پھر وہ تیرنا شروع کر دیتا اور پھر لوٹ آتا اور جب بھی وہ لوٹ کر آتا تو اپنا منہ کھولتا اور وہ اس کے منہ میں پتھر ٹھونس دیتا، میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ انھوں نے مجھے کہا: آپ آگے چلیں، آگے چلیں، پس ہم چل پڑے اور ایسے آدمی کے پاس پہنچے جو بدترین شکل کا تھا، یوں سمجھیں کہ اگر تو دیکھتا تو اس کو سب سے مکروہ شکل والا پاتا، اس کے پاس آگ تھی، وہ آگ کو سلگا رہا تھا اور اس کے ارد گرد دوڑ رہا تھا، میں نے ان سے کہا: یہ کیا ہے؟ انھوں نے مجھے کہا: آپ آگے چلیں، آگے چلیں، پس ہم آگے چلے اور سبز گھاس والے ایک خوبصورت باغ میں پہنچے، اس میں موسم بہار کا ہر رنگ کا پھول تھا، اس باغ کے درمیان میں ایک اتنا دراز قد آدمی کھڑا تھا کہ قریب تھا کہ اس کے لمبے قد کی وجہ سے میں اس کا سر نہ دیکھ سکوں، اس کے ارد گرد بہت خوبصورت اور حسین بچے تھے، میں نے ان سے کہا: یہ کون ہے اور یہ کون ہیں؟ انھوں نے کہا: آپ آگے چلیں، آگے چلیں، پس ہم چل پڑے اور ایک بڑے اور پھیلے ہوئے درخت کے پاس پہنچے، وہ بہت بڑا اور خوبصورت درخت تھا، انھوں نے مجھے کہا: اس پر چڑھو، پس ہم اس میں چڑھے اور ایک ایسے شہر کے پاس پہنچے، جس کی ایک اینٹ سونے کی تھی اور ایک چاندی کی، ہم شہر کے دروازے پر گئے اور دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا، پس ہمارے لیے وہ دروازہ کھولا گیا، ہم اس میں داخل ہوئے، اس میں جو لوگ تھے، ان کا کچھ حصہ بڑا خوبصورت تھا اور کچھ حصہ بدصورت، پھر ان دونوں نے ان سے کہا: چلو اور اس نہر میں گر پڑو، ایک چھوٹی سی رواں انتہائی سفید نہر تھی، پس وہ گئے، اس نہر میں داخل ہوئے اور جب لوٹے تو ان کی بد صورتی ختم ہو چکی تھی اور وہ مکمل طور پر بہت خوبصورت بن چکے تھے، پھر ان دونوں نے مجھ سے کہا: یہ عدن جنت ہے اور یہ آپ کا مقام ہے، پھر میری نگاہ اوپر کو اٹھی، وہ سفید بادل کی طرح کا محل تھا، انھوں نے مجھے کہا: یہ آپ کا مقام ہے، میں نے ان سے کہا: اللہ تمہیں برکت دے، مجھے چھوڑو، تاکہ میں اس میں داخل ہو سکوں، لیکن انھوں نے کہا: اب نہیں، بہرحال آپ نے ہی اس میں داخل ہونا ہے۔پھر میں نے ان سے کہا: آج رات سے تو میں نے بڑی عجیب چیزیں دیکھیں، اب یہ تو بتلاؤ کہ یہ چیزیں کیا تھیں؟ انھوں نے کہا: اب ہم آپ کو بتلانے لگے ہیں، جس آدمی کا سر کچلا جا رہا تھا، وہ ایسا شخص تھا، جس نے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کی اور پھر اس کو چھوڑ دیا اور فرضی نمازوں سے بھی سویا رہا، جس آدمی کی باچھ، آنکھوںاور نتھنوں کو گدی تک چیرا جا رہا تھا، وہ اپنے گھر میں جھوٹ بولتا اور وہ دنیا کے اطراف و اکناف تک پہنچ جاتا، جو ننگے مرد و زن کنویں جیسیچیز میں نظر آ رہے تھے، وہ زناکار تھے، جو آدمی نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر ٹھونسا جا رہا تھا، وہ سود خور تھا، آگ کے پاس جو مکروہ شکل والا آگ کو سلگا رہا تھا، وہ جہنم کا منتظم داروغہ تھا، اس کا نام مالک ہے، باغ میں دراز قد آدمی ابراہیم علیہ السلام تھے اور ان کے ارد گرد جو بچے نظر آ رہے تھے، وہ وہ تھے، جو فطرت پر فوت ہوئے تھے۔ اس وقت بعض مسلمانوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان میں مشرکوں کے بچے بھی تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی، مشرکوں کے بچے بھی تھے، وہ لوگ جن کا کچھ حصہ خوبصورت تھا اور کچھ حصہ بدصورت، وہ وہ لوگ تھے، جنھوں نے نیک عمل بھی کیے تھے اور برے بھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو معاف کر دیا۔

Haidth Number: 9669

۔ (۹۶۷۰)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ )۔ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا صَلّٰی صَلَاۃَ الْغَدَاۃِ اَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْھِہِ فَقَالَ: ((ھَلْ رَاٰی اَحَدٌ مِنْکُمُ اللَّیْلَۃَ رَُْٔیًا؟ فَاِنْ کَانَ اَحَدٌ رَاٰی تِلْکَ اللَّیْلَۃَ رُؤْیًا قَصَّھَا عَلَیْہِ فَیَقُوْلُ: فِیْھَا مَاشَائَ اللّٰہُ اَنْ یَقُوْلَ۔)) فَسَاَلَنَا یَوْمًا فَقَالَ: ((ھَلْ رَاٰی اَحَدٌ مِنْکُمُ اللَّیْلَۃَ رُؤْیًا؟)) فَقُلْنَا: لَا، قَالَ: ((لٰکِنْ اَنَا رَاَیْتُ رَجُلَیْنِ اَتَیَانِیْ، فَاَخَذَا بِیَدِیْ، فَاَخْرَجَانِیْ اِلٰی اَرْضٍ فَضَائٍ اَوْ اَرْضٍ مُسْتَوِیَۃٍ، فَمَرَّا بِیْ عَلٰی رَجُلٍ)) فَذَکَرَ نَحْوَ الْحَدِیْثِ الْمُتَقَدِّمِ وَفِیْہِ: ((فَانْطَلَقْتُ مَعَھُمَا، فَاِذَا بَیْتٌ مَبْنِیٌّ عَلٰی بِنَائِ التَّنُّوْرِ، اَعْلَاہُ ضَیِّقٌ وَاَسْفَلُہُ وَاسِعٌ، یُوْقَدُ تَحْتَہُ نَارٌ، فَاِذَا فِیْہِ رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاۃٌ، فَاِذَا اُوْقِدَتِ ارْتَفَعُوْا حَتّٰییَکَادُوْا اَنْ یَخْرُجُوْا، فَاِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوْا فِیْھَا)) وَفِیْہِ: ((فَانْطَلَقْتُ، فَاِذَا نَھَرٌ مِنْ دَمٍّ فِیْہِ رَجُلٌ، وَعَلٰی شَطِّ النَّھَرِ رَجُلٌ بَیْنَیَدَیْہِ حِجَارَۃٌ، فَیُقْبِلُ الرَّجُلُ الّذِیْ فِیْ النَّھَرِ، فَاِذَا دَنَا لِیَخْرُجَ رَمٰی فِیْ فِیْہِ حَجَرًا، فَرَجَعَ اِلٰی مَکَانِہِ)) وَفِیْہِ: ((فَانْطَلَقْتُ، فَاِذَا رَوْضَۃٌ خَضَرَائُ فَاِذَا فِیْھَا شَجَرَۃٌ عَظِیْمَۃٌ وَاِذَا شَیْخٌ فِیْ اَصْلِھَا حَوْلَہُ صِبْیَانٌ وَاِذَا رَجُلٌ قَرِیْبٌ مِنْہُ بَیْنَیَدَیْہِ نَارٌ یَحُشُّھَا وَیُوْقِدُھَا فَصِعَدَا بِیْ فِی الشَّجَرَۃِ، فَاَدْخَلانِیْ دَارًا لَمْ اَرَ دَارًا اَحْسَنَ مِنْھَا، فَاِذَا فِیْھَا رِجَالٌ شُیُوْخٌ وَشَبَابٌ وَفِیْھَا نِسَائٌ وَصِبْیَانٌ، فَاَخْرَجَانِیْ مِنْھَا فَصِعَدَا بِیْ فِی الشَّجَرَۃِ، فَاَدْخَلَانِیْ دَارًا ھِیَ اَحْسَنُ وَاَفْضَلُ مِنْھَا، فِیْھَا شُیُوْخٌ وَشَبَابٌ)) وَفِیْہِ: ((وَاَمَّا الدَّارُ الَّتِیْ دَخَلْتَ اَوَّلًا فَدَارُ عَامَۃِ الْمُؤْمِنِیْنَ، وَاَمَّا الدَّارُ الْاُخْرٰی فَدَارُ الشُّھَدَائِ، وَاَنَا جِبْرِیْلُ وَھٰذَا مِیْکَائِیْلُ، ثُمَّ قَالَا لِیْ: اِرْفَعْ رَاْسَکَ، فَرَفَعْتُ رَاْسِیْ، فَاِذَا ھِیَ کَھَیْئَۃِ السَّحَابِ، فَقَالَا لِیْ: وَتِلْکَ دَارُکَ، فَقُلْتُ لَھُمَا: دَعَانِیْ اَدْخُلْ دَارِیْ فَقَالَا: اِنَّہُ قَدْ بَقِیَ لَکَ عَمَلٌ لَمْ تَسْتَکْمِلْہُ فَلَوِ اسْتَکْمَلْتَہُ دَخَلْتَ دَارَکََ۔)) (مسند احمد: ۲۰۴۲۷)

۔ (دوسری سند) جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ فجر ادا کرتے اور اپنے چہرے کے ساتھ ہمارے طرف متوجہ ہوتے تو فرماتے: کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو وہ بیان کرتا تھا، اس دن ہم نے کہا: جی ہم نے کوئی خواب نہیں دیکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے آج ایک خواب دیکھا ہے، دو آدمی میرے پاس آئے، انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ایک کھلی اور ہموار زمین کی طرف لے گئے، پھر مجھے ایک آدمی کے پاس سے گزارا، …۔ راوی نے سابقہ حدیث کی طرح کی حدیث بیان کی، البتہ اس میں ہے: پس میں ان کے ساتھ چلا اور دیکھا کہ تنور کے ڈیزائن پر بنا ہوا ایک گھر تھا، اس کا اوپر والا حصہ تنگ اور نیچے والا حصہ کھلا تھا، اس کے نیچے آگ جلائی جا رہی تھی، اس میں ننگے مرد اور عورتیں تھے، جب ان کے نیچے آگ جلائی جاتی تھی تو وہ اتنے بلند ہوتے تھے کہ قریب ہوتا کہ وہ باہر نکل آئیں گے، لیکن جب وہ آگ بجھتی تو وہ نیچے پہنچ جاتے۔ مزید اس روایت میں ہے: پس میں چلا، خون کی ایک نہر تھی، اس میں ایک آدمی تھی اور نہر کے کنارے پر ایک شخص تھا اور اس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے تھے، پس نہر والا آدمی جب متوجہ ہوتا اور نکلنے کے قریب ہو جاتا تو وہ آدمی اس کے منہ پر پتھر مارتا، جس کی وجہ سے وہ واپس اپنی جگہ پر لوٹ جاتا۔ مزید اس میں ہے: پس میں آگے چلا اور دیکھا کہ سرسبز باغ تھا، اس میں ایک بڑا درخت تھا، اس کے تنے کے پاس ایک بزرگ اور اس کے ارد گرد بچے تھے اور ان کے قریب ایک آدمی تھا، اس کے سامنے آگ تھی، وہ اس کو سلگا رہا تھا، وہ دونوں مجھے لے کر درخت پر چڑھ گئے اور مجھے ایک گھر میں داخل کر دیا، وہ بہت خوبصورت گھر تھا، اس میںبزرگ، نوجوان، خواتین اور بچے تھے، پھر انھوں نے مجھے وہاں سے نکالا اور درخت پر چڑھا کر آگے لے گئے اور ایک ایسے گھر میں داخل کر دیا، جو پہلے گھر کی بہ نسبت زیادہ خوبصورت اور بہتر تھا، اس میں بھی بزرگ اور بچے تھے۔ پھر مجھے کہا: جس گھر میں آپ پہلے داخل ہوئے، وہ عام مؤمنوں کا گھر تھا اور دوسرا شہداء کا گھر تھا اور میں جبریل ہوں اور یہ میکائیل ہے، پھر انھوں نے مجھ سے کہا: اپنے سر کو بلند کرو، پس میں نے اپنا سر بلند کیا، بادلوں کی طرح کی چیز نظر آئی، پھر انھوں نے مجھے کہا: اور وہ آپ کا گھر ہے، میں نے ان سے کہا: تو پھر مجھے چھوڑو، تاکہ میں اپنے گھر میں داخل ہو سکوں، لیکن انھوں نے کہا: جی ابھی تک آپ کے ذمے کچھ عمل باقی ہیں، آپ نے ان کو پورا نہیں کیا، اگر آپ ان کو پورا کر چکے ہوتے تو اپنے گھر میں داخل ہو جاتے۔

Haidth Number: 9670
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کوئی آدمی ایسی سخت چٹان میں عمل کرے، جس کا دروازہ ہو نہ روشندان، تو پھر بھی اس کا عمل لوگوں کے لیے نکل آئے، وہ جس قسم کا بھی ہو۔

Haidth Number: 9671
۔ علی بن خالد کہتے ہیں کہ ابوامامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، خالد بن یزید بن معاویہ کے پاس سے گزرے، اس نے ان سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنے ہوئے انتہائی نرم کلمے کے بارے میں سوال کیا۔ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے ہر کوئی جنت میں داخل ہو گا، ما سوائے اس کے جس نے اللہ تعالیٰ پر اس طرح بغاوت کی، جس طرح اونٹ اپنے مالک پر بدک جاتاہے۔

Haidth Number: 9672
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدبخت جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ کسی نے کہا: بدبخت کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو نہ کوئی اطاعت کا کام کرتا ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی نافرمانی کو ترک کرتا ہے۔

Haidth Number: 9673

۔ (۹۸۵۸)۔ عَنْ تَمِیْمِ بْنِ یَزِیْدَ، مَوْلیٰ بَنِیْ زَمْعَۃَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ذَاتَ یَوْمٍ، ثُمَّ قَالَ: ((اَیُّھَا النَّاسُ ، ثِنْتَانِ مَنْ وَقَاہُ اللّٰہُ شَرَّھُمَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْاَنْصَارِ فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! لَا تُخْبِرْنَا مَاھُمَا؟ ثُمَّ قَالَ: ((اِثْنَانِ مَنْ وَقَاہُ اللّٰہُ شَرَّھُمَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ)) حَتّٰی اِذَا کَانَتِ الثَّالِثَۃُ، اَجْلَسَہُ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فقَالُوْا: تَرٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُرِیْدُیُبَشِّرُنَا فَتَمْنَعُہُ، فَقَالَ: اِنِّیْ اَخَافُ اَنْ یَتَّکِلَ النَّاسُ، فَقَالَ: ((ثِنْتَانِ مَنْ وَقَاہُ اللّٰہُ شَرَّھُمَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ، مَا بَیْنَ لَحْیَیْہِ وَمَابَیْنَ رِجْلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۴۵۳)

۔ ایک صحابی سے مروی ہے، وہ کہتا ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دن ہم سے خطاب کیا اور پھر فرمایا: لوگو! دو چیزیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے جس کو ان کے شرّ سے محفوظ کر لیا، وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ یہ سن کر ایک انصاری آدمی کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں یہ نہ بتلائیے کہ وہ کون سی چیزیں ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: دو چیزیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے جس کو ان کے شرّ سے بچا لیا، وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ پھر اسی آدمی نے وہی بات کہی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسر بار ارشاد فرمایا تو صحابہ نے اس آدمی کو بٹھایا اور اس سے کہا: تجھے نظر نہیں آ رہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں خوشخبری دینا چاہتے ہیں، لیکن تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو روک رہا ہے، اس نے کہا: میں ڈرتا ہوں کہ لوگ توکل کر کے مزید عمل ترک کر دیں گے۔ بالآخر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو چیزیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو ان کے شرّ سے بچا لیا، وہ جنت میںداخل ہو جائے گا، ایک دو جبڑوں کے درمیان والی چیز اور دوسری دو ٹانگوں کے درمیان والی چیز۔

Haidth Number: 9858
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب ابن آدم صبح کرتا ہے تو اس کے سارے اعضائ، زبان کے سامنے عاجزی کرتے ہیں اور کہتے ہیں: تو ہمارے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈر جا، پس اگر تو سیدھی رہی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہو گئی تو ہم بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔

Haidth Number: 9859
۔ سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندے کے اسلام کا حسن یہ ہے کہ وہ لایعنی چیزوں کو چھوڑ دے۔

Haidth Number: 9860
۔ سیدنا سفیان بن عبد اللہ ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام سے متعلقہ ایسے عمل کے بارے میں بتلائیں کہ میں اس کو تھام لوں اور اس کے بارے میں آپ کے بعد کسی سے سوال نہ کروں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو کہہ کہ میرا ربّ اللہ ہے اور پھر اس پر ڈٹ جا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو میرے بارے میں سب سے زیادہ ڈر کس چیز پر ہے، ایک روایت میں ہے: پس میں کس چیز سے بچ کر رہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جوابا! اپنی زبان مبارک کو پکڑا اور فرمایا: یہ ہے۔

Haidth Number: 9861
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا اسلام افضل ہے ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ شخص کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

Haidth Number: 9862
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بدّو کو نیکی کی مختلف انواع کے بارے میں بتلایا، ان میں یہ چیزیں بھی تھیں: اور تو نیکی کا حکم کر اور برائی سے منع کر، پس اگر تجھ کو ایسا کرنے کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان کو بند کر لے، ما سوائے خیر والی باتوں کے۔

Haidth Number: 9863
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا میں تجھے بتلاؤ کہ دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی کوہان کی چوٹی کیا ہے ؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دین کی اصل اور اس کا ستون نماز ہے اور اس کی کوہان کی چوٹی نماز ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تجھے اس چیز کے بارے میں بھی بتلا دوں جو ان سب کو کنٹرول کرنے والی ہے؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، اے اللہ کے نبی! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جوابا اپنی زبان مبارک کو پکڑا اور فرمایا: اس کو اپنے اوپر روک کر رکھنا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہماری باتوں کی وجہ سے بھی ہمارا مؤاخذہ کیاجائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے معاذ! تیری ماں تجھے گم پائے، لوگوں کو آگ میں ان کے نتھنوں کے بل گرانے والی ان کی زبانوں کی کٹی ہوئی باتیں ہی ہوں گی۔

Haidth Number: 9864
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میرے جان ہے! بندہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوتا، جب تک اس کا دل اور زبان سلامتی والے نہیں بن جاتے۔‘

Haidth Number: 9865
۔ سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مجھے دو جبڑوں کے درمیان والی اور دو ٹانگوں کے درمیان والی چیزوں کی ضمانت دے گا، میں اس کو جنت کی ضمانت دوں گا۔

Haidth Number: 9866
۔ سیدنا محمد بن عبد الرحمن طفاوی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا ابو غادیہ، سیدنا حبیب بن حارث، سیدہ ام ابی العالیہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف ہجرت کی اور اسلام قبول کر لیا، اس خاتون نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے کوئی وصیت کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس چیز سے بچ، جو کانوں کو بری لگتی ہے ۔

Haidth Number: 9867
۔ سیدہ بنتِ ابی حکم غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک آدمی جنت کے قریب ہوتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے، لیکن پھر وہ ایسی (بدترین) بات کرتا ہے کہ اس کی وجہ سے صنعاء تک جنت سے دور ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 9868
۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دو جبڑوں کے درمیان والی چیز اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی، وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔

Haidth Number: 9869
۔ سیدنا بلال بن حارث مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک آدمی اللہ تعالیٰ کی رضامندی سے متعلقہ ایسی بات کرتا ہے، جبکہ خود اس کو بھییہ گمان نہیں ہوتا کہ وہ کس بڑے مرتبے تک پہنچ جائے گی، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس آدمی کے لیے قیامت کے دن تک اپنی رضامندی لکھ دیتا ہے، اور بیشک ایک آدمی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی والی ایسی بات کرتا ہے، جبکہ خود اس کو بھی اندازہ نہیں ہوتا ہے کہ یہ بات کہاں تک پہنچ جائے گی، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس آدمی کے لیے قیامت کے دن تک اپنی ناراضی لکھ دیتا ہے۔ علقمہ نے کہا: کتنی ہی باتیں ہیں کہ سیدنا بلال بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اس حدیث نے مجھے ان سے روک دیا ہے۔

Haidth Number: 9870
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی بھی اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند نہیں ہے، اسی لیے اس نے ظاہر ی اور باطنی ہر قسم کی بری چیزکو حرام قرار دیا ہے اور کوئی بھی ایسا نہیں ہے، جس کو اللہ تعالیٰ کی بہ نسبت تعریف زیادہ پسند ہو۔

Haidth Number: 10027
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس کے آخر میں یہ زائد الفاظ ہیں: اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف کی ہے۔

Haidth Number: 10028
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس کے آخر میں یہ زائد الفاظ ہیں: اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف کی ہے۔کے ذریعے میں نے اپنے ربّ کی تعریف کی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! بیشک تیرا ربّ تعریف کو پسند کرتا ہے۔

Haidth Number: 10029
۔ سیدنا عبد اللہ بن شخیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ بنو عامر کے چند ساتھیوں سمیت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف آیا اور اس واقعہ کو یوں بیان کیا: پس ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور کہا: آپ ہمارے دوست ہیں، آپ ہمارے سردار ہیں، آپ ہم پر مہربانی و کرم کرنے میں بہت مہربان ہیں، آپ فضیلت میں ہم سے زیادہ ہیں اور آپ بہت بڑے سخی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی مقصد کی بات کرو، ہرگز شیطان تم کو اپنے جال میں نہ پھنسانے پائے۔

Haidth Number: 10030
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن شخیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: آپ قریش کے سردار ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سردار تو اللہ ہے۔ پھر اس نے کہا: آپ بات کے لحاظ سے ہم میں سب سے افضل ہیں، مہربانی و کرم میں سب سے زیادہ ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر کوئی اپنے مقصد کی بات کرے اور ہر گز شیطان کسی کو اپنے تابع فرمان نہ کرنے پائے۔

Haidth Number: 10031
۔ سیدنا زہیر ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے طائف میں نباوہ مقام پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: لوگو! بیشک قریب ہے کہ تم جنت والوں اور جہنم والوں یا نیکوکاروں اور بدکاروں کو پہچان لو۔ ایک بندے نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کیسے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بری اور اچھی تعریف کے ذریعے، دراصل تم ایک دوسرے پر گواہی دینے میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔

Haidth Number: 10032
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آدمی عمل کرتا ہے اور لوگ اس کی وجہ سے اس کی تعریف اور مدح سرائی کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مؤمن کے لیے جلدی مل جانے والی خوشخبری ہے۔

Haidth Number: 10033
۔ جھینہ قبیلے کا ایک آدمی اغز سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو بیان کرتا تھا کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لوگو! اپنے ربّ سے توبہ کیا کرو، پس بیشک میں ایک ایک دن میں سو سو بار اللہ کی طرف توبہ کرتا ہوں۔

Haidth Number: 10149
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم ہے، بیشک میں ایک دن میں ستر سے زیادہ دفعہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتا ہوں۔

Haidth Number: 10150