Blog
Books
Search Hadith

ناجائز دم اور تمیمہ کا بیان

352 Hadiths Found
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک گروہ آیا، آپ نے ان میں سے نو آدمیوں سے بیعت لے لی اور ایک سے ہاتھ روک لیا، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے نوآدمیوں سے بیعت لے لی ہے اور اس ایک کو چھوڑ دیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے تمیمہ لٹکایا ہوا ہے۔ پس اس بندے نے اپنا ہاتھ داخل کیا اور اس تعویذ کو کاٹ دیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے بیعت ے لی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے بھی تمیمہ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔

Haidth Number: 7740
۔ عیسیٰ بن عبدالرحمن کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ بن عکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے، وہ بیمار تھے، ہم ان کی تیمارداری کے لئے گئے اور ان سے کہا: اگر تم شفاء حاصل کرنے کے لئے گلے میں کوئی تعویذ لٹکا لو، انھوں نے کہا: میں کچھ لٹکا لوں، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کچھ لٹکایا وہ اسی کے حوالے کردیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 7741
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نشرہ کے متعلق سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ شیطانی عمل ہے۔

Haidth Number: 7742
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کا نگینہ ہتھیلی کی اندر والی طرف رکھتے تھے، لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پھینک دیا اورچاندی کی انگوٹھی بنوا لی۔

Haidth Number: 7961
۔ (دوسری سند) اس میں ہے:لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: میں نے یہ انگوٹھی پہنی تھی، اب میں اسے کبھی بھی نہیں پہنوں گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پھینک دیا، یہ منظر دیکھ کر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

Haidth Number: 7962
۔ (تیسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سونے کی انگوٹھی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کا نگینہ اپنی ہتھیلی کی اندرونی طرف رکھتے تھے، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس انگوٹھی کو پھینک دیا، سو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں، پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنوا لی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ مہر لگاتے تھے اور پہنتے نہیں تھے۔

Haidth Number: 7963
۔ محمد بن مالک کہتے ہیں: میں نے سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا، انہوں نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی، لوگوں نے ان سے کہا: تم نے سونے کی انگوٹھی کیوں پہن رکھی ہے، حالانکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، سیدنا برائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا ایک دفعہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھے، جبکہ آپ کے سامنے مال غنیمت پڑا تھا، جسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تقسیم کر رہے تھے، قیدی تھے اور گھر کا سازو سامان تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے تقسیم کیا، یہاں تک کہ یہ انگوٹھی باقی رہ گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نگاہ اٹھائی اور اپنے صحابہ کی طرف دیکھا، پھر نگاہ جھکائی، پھر اٹھائی اور انہیں دیکھا، پھر نگاہ جھکائی اور پھر نگاہ اٹھا کر ان کو دیکھا۔ پھر فرمایا: اے برائ! پس میں آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیٹھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ انگوٹھی اٹھائی اور مجھے پہنا دی اور فرمایا: جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے تجھے پہنایا ہے، وہ لے لو۔ سیدنا برائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا کرتے تھے: اب تم مجھے یہ اتارنے کا حکم کیوں دیتے ہو؟ جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے کہ اے برا جو تجھے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے پہنایا ہے وہ پہن لے۔

Haidth Number: 7964
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نجران کے وفد میں سے ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اس نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے چہرہ پھیر لیا اور پرواہ تک نہ کی، وہ آدمی اپنی بیوی کی طرف گیا اور اس سے یہ سلوک بیان کیا، اس نے کہا: کوئی بات ہوئی ہوگی، تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لوٹو، وہ واپس آیا اور اپنی انگوٹھی اور جبہ اتار دیا تھا، اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اجازت د ے دی، اس نے سلام کہا،تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سلام کا جواب بھی دیا، اس نے کہا! اے اللہ کے رسول! اس سے پہلے میں آپ کے پاس حاضر ہواتھا تو آپ نے مجھ سے اعراض کیا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو جب اس وقت آیا تھا تو تیرے ہاتھ میں آگ کا انگارا تھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو پھر بہت زیادہ انگارے لے کر آیا ہوں، وہ بحرین سے زیورات لے کر آیا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو جو کچھ بھی لے کر آیا ہے، یہ ہمارے کام کا نہیں، بس یہ حرّہ کے پتھروں جتنا مفید ہے، یہ دنیا کی زندگانی کا سامان ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اپنے صحابہ میں میرا عذر بیان کر دیں، کہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی وجہ سے مجھ سے غصے ہو گئے ہیں، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور اس آدمی کی معذوری بیان کی کہ اس کے ساتھ جو کچھ کیا گیا ہے، وہ اس کی سونے کی انگوٹھی کی بنا پر تھا۔

Haidth Number: 7965
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سونے کی انگوٹھی، سرخ رنگ کا لباس اور رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7966
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگوٹھی بنوا کر پہنی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے تو آج مجھے تم سے مشغول کر دیا ہے، میں کبھی اسے دیکھتا رہا ہوں اور کبھی تمہیں دیکھتا رہا ہوں۔ پھر وہ انگوٹھی پھینک دی۔

Haidth Number: 7967
۔ سیدنا یعلیٰ بن مرہ ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے سونے کی بڑی انگوٹھی پہن رکھی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تو اس کی زکوٰۃ دیتا ہے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے نبی!اس کی زکوٰۃ کتنی کیا ہے؟ پس جب وہ آدمی چلا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے آگ کا بڑا انگارا پہن رکھا ہے۔

Haidth Number: 7968
۔ سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ میرے ہاتھ پرمارنے لگے، پھر جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی توجہ ہٹی تو میں نے وہ انگوٹھی اتاری اور اس کو پھینک دیا۔ اب جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف دیکھا تو وہ انگوٹھی آپ کو میرے ہاتھ میں نظر نہ آئی تو فرمایا: میرا خیال ہے ہم نے تجھے تکلیف پہنچائی ہے اور چٹی ڈالی ہے۔

Haidth Number: 7969
۔ سالم بن ابی جعد اپنی قوم کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس داخل ہوا، میں نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک چھڑی لی اور میرے ہاتھ پر ماری اور فرمایا: اسے پھینک دو۔ وہ آدمی کہتا ہے: میں باہرنکلا اور واقعی اس کو پھینک دیا، پھر جب میں واپس آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انگوٹھی کا کیا بنا؟ میں نے کہا: میں نے تو اسے پھینک دیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تو حکم دیا تھا کہ تو ا س سے فائدہ اٹھا لے اور اس کو مت پھینک۔

Haidth Number: 7970
۔ (دوسری سند) اشجع قبیلے کے ایک آدمی نے بیان کیا ہے کہ میں نے اس انگوٹھی کو آج تک پھینک دیا ہے۔

Haidth Number: 7971
۔ ابو کنود کہتے ہیں: میں نے ایک سونے کی انگوٹھی حاصل کی، یہ مجھے ایک غزوہ سے ملی تھی، میں سیدنا عبداللہ کے پاس آیا ، انہوںنے اس انگوٹھی کو اپنے جبڑوںکے درمیان رکھ کر اس پر دانت دبا کر اس کو ٹیڑھا میڑھا کر دیا اور کہا: : نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7972
۔ علقمہ کہتے ہیں ہم ایک دن سیدنا عبداللہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور زید بن حدیر بھی ہمارے ساتھ تھے، پھر ہمارے پاس سیدنا خباب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ داخل ہوئے اور کہا: اے ابو عبدالرحمن! یہ تمام اسی طرح قرأت کرتے ہیں، جس طرح تم پڑھتے ہو؟ انہوں نے کہا: اگر تم چاہو تو میں ان میں سے بعض کو حکم دیتا ہوں کہ وہ آپ پر پڑھے؟ انھوں نے مجھے کہا: جی ہاں، پڑھو۔ ابن حدیر نے کہا: آپ اسے حکم دیتے ہیں کہ یہ پڑھے، حالانکہ وہ ہم سے زیادہ پڑھا ہوا نہیں ہے؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم ! اگر آپ چاہتے ہیں تو میں تمہیں وہ خبر دے دیتا ہوں، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیری قوم اور اس کی قوم کے لئے فرمائی تھی، وہ کہتے ہیں: میں نے سورۂ مریم کی پچاس آیتیں پڑھیں۔ جناب نے کہا: آپ نے اچھا کیا، سیدنا عبداللہ نے کہا: میں کوئی بھی چیز پڑھوں گا، تو اس نے بھی وہ پڑھا ہواہے، پھر عبداللہ نے سیدنا کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اب اس انگوٹھی کا وقت آ گیا ہے کہ اسے پھینک دیا جائے، انہوں نے کہا: آپ آج کے بعد میرے اوپر سونے کی انگوٹھی نہیں دیکھیں گے۔

Haidth Number: 7973
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چھینکتے تو اپنا کپڑا یا اپنا ہاتھ اپنی پیشانی پر رکھ لیتے اور آواز کو پست کر لیتے تھے۔

Haidth Number: 8236
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس دو آدمیوں نے چھینکا،ان میں سے ایک دوسرے کی بہ نسبت زیادہ شرف والا تھا، شرافت والے نے چھینکا اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نہ کہا، سو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی اس کی چھینک کاجواب نہ دیا اور دوسرے نے چھینکا اوراس نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی اس کا جواب دیا، اس شرافت والے نے کہا: میں نے بھی آپ کے قریب چھینکا ہے، لیکن آپ نے میرا جواب نہیں دیا اور اس نے چھینکا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا جواب دیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے چھینک کر اللہ تعالی کا ذکر کیا، پس میں نے بھی اس کا ذکر کیا اور تو اللہ تعالی کو بھول گیا، پس میں نے بھی تجھے بھلا دیا۔

Haidth Number: 8237
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کسی کو چھینک آئے تو وہ ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لیا کرے۔

Haidth Number: 8238
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے، جو چھینکے اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے، تو سننے والے پر حق ہے کہ وہ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہے۔

Haidth Number: 8239
۔ سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنے والد سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، وہ ام فضل کی بیٹی ام کلثوم کے گھر میں تھے (یہ ان کی بیوی تھی)، میں نے چھینکا تو والد صاحب نے میرا کوئی جواب نہ دیا، لیکن جب ام کلثوم نے چھینکا تو انھوں نے ان کا جواب دیا، جب میں اپنی ماں کے پاس واپس آیا تو میں نے ان سے اس بات کا ذکر کیا، جب میرے والد میری ماں کے پاس آئے تو میری والدہ نے کہا: میرے بیٹے نے چھینکا تو تم نے جواب نہیں دیا، لیکن جب ام کلثوم نے چھینکا تو تم نے جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا:جی ہاں، تمہارے بیٹے نے چھینکا اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نہیں کہا، اس لئے میں نے بھی جواب نہیں دیا اور اس خاتون نے چھینکا اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہا، تو میں نے بھی اس کا جواب دیا، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی چھینکے اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے تو تم اس کا جواب دو اور اگر وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نہ کہے تو پھر تم جواب نہ دو۔ انھوں نے کہا: پھر تو تم نے اچھا کیا، بہت اچھا کیا۔

Haidth Number: 8240
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت پر مامور تھا، سو میں آپ کے پاس اجازت کے بغیر آ جاتا تھا، میں ایک دن (روٹین کے مطابق) داخل ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پیارے بیٹے! ایک نیا حکم نافذ ہو گیا ہے، پس تو اجازت کے بغیرمیرے پاس نہ آنا۔

Haidth Number: 8292
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا گھر تیرے لیے حرم کی حیثیت رکھتا ہے،اس لیے جو آدمی تیرے حرم میں (بغیر اجازت کے) داخل ہو جائے، اس کو قتل کر دے۔

Haidth Number: 8293
۔ سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے غلام کو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی جانب بھیجا تاکہ یہ ان کی بیوی سیدہ اسماء بنت عمیس کے پاس آنے کی عمرو کے لئے اجازت طلب کرے، انہوں نے اجازت دے دی، انہوں نے ضرورت کے مطابق بات کی، جب وہ باہر نکلے تو غلام نے اس کی وجہ پوچھی کہ عمرو بغیر اجازت کے سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس داخل کیوں نہیں ہوئے، سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہاکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی کی بیوی سے بات کرنے کے لیے اس سے اجازت لینے سے منع فرمایا، الا یہ کہ پہلے ان کے خاوندوں سے اجازت لی جائے۔

Haidth Number: 8294
۔ ابو صالح بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملاقات کی اجازت طلب کی، انہوں نے اجازت تو دے دی، لیکن سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اِدھر علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی وہ نہیں ہیں،پس سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ واپس چلے گئے، اور پھر دوبارہ اجازت طلب کی اور پوچھا کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی موجود ہیں؟ کسی نے کہا: جی ہیں، پھر وہ آئے اور سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے پوچھا: جب میں نہیں تھا تو آپ کیوں رک گئے تھے؟ انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان عورتوں کے پاس جانے سے منع فرمایا ہے، جن کے خاوند گھر پر نہ ہوں۔

Haidth Number: 8295
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: انھوں نے مجھ سے کہا: تم مجھ پر قرآن مجید کی تلاوت کرو، میں نے کہا: کیا میں نے تم سے قرآن مجید کی تعلیم حاصل نہیں کی اور تم نے ہمیں نہیں پڑھایا؟ انھوں نے کہا: ایک دن میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے کہا: تم مجھ پر قرآن مجید کی تلاوت کرو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ پر نازل نہیں ہوا اور ہم نے آپ سے نہیں سیکھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: جی کیوں نہیں، لیکن میں پسند کرتا ہوں کہ دوسرے سے سنوں۔

Haidth Number: 8386
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: مجھے قرآن مجید کی تلات سنائو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ پر کیسے پڑھوں، جبکہ قرآن آپ پر نازل ہوا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری خواہش ہوتی ہے کہ میں دوسروں سے سنوں۔ پس میں نے سورۂ نساء کی تلاوت شروع کردی، جب میں اس آیت پر پہنچا {فَکَیْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی ہَؤُلَائِ شَہِیدًا}(وہ کیفیت کیسی ہو گی جب ہم ہر امت سے گواہ لائیں گے اور اے پیغمبر تجھے ان سب پر گواہ لائیں گے)، تو میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جانب دیکھا، آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔

Haidth Number: 8387
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ کی کتاب سے ایک آیت غور سے سنے گا، اس کی نیکی کو کئی گنا بڑھا کر لکھا جائے گا اور جو خود اس کی تلاوت کرے گا، یہ اس کے لئے روز قیامت نور ہوگا۔

Haidth Number: 8388
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پڑھا {یَا اَیُّھَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوْھُنَّ فِیْ قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ۔}

Haidth Number: 8429

۔ (۸۴۹۸)۔ عَن الْبَرَائِ قَالَ: کَانَ أَ صْحَابُ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا کَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَ نْ یُفْطِرَ، لَمْ یَأْکُلْ لَیْلَتَہُ وَلَا یَوْمَہُ حَتّٰییُمْسِیَ، وَإِنَّ فُلَانًا الْأَنْصَارِیَّ کَانَ صَائِمًا، فَلَمَّا حَضَرَہُ الْإِفْطَارُ، أَ تَی امْرَأَ تَہُ،فَقَالَ: ہَلْ عِنْدَکِ مِنْ طَعَامٍ؟ قَالَتْ: لَا، وَلٰکِنْ أَنْطَلِقُ فَأَ طْلُبُ لَکَ، فَغَلَبَتْہُ عَیْنُہُ وَجَائَ تِ امْرَأَ تُہُ فَلَمَّا رَأَتْہُ قَالَتْ: خَیْبَۃٌ لَکَ فَأَ صْبَحَ، فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّہَارُ غُشِیَ عَلَیْہِ، فَذُکِرَ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَنَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلٰی نِسَائِکُمْ} إِلٰی قَوْلِہِ: {حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْأَ بْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْأَسْوَدِ} قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: وَإِنَّ قَیْسَ بْنَ صِرْمَۃَ الْأَ نْصَارِیَّ جَائَ فَنَامَ فَذَکَرَہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۸۱۲)

۔ سیدنا برائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ صحابۂ کرام میں سے جب کوئی آدمی روزے دار ہوتا اور افطارکا وقت ہو جانے کے بعد افطاری کرنے سے پہلے سو جاتا تو وہ نہ اس رات کو کچھ کھا سکتا اور نہ اگلے دن کو، یہاں تک کہ اگلے دن کی شام ہو جاتی، ایک انصارییعنی سیدنا صرمہ بن قیسروزے دار تھے، جب افطاری کاوقت ہوا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اور کہا: کیا کچھ کھانے کے لیے ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں، لیکن میں جاتی ہوں اور تمہارے لئے کچھ تلاش کر کے لاتی ہوں، اتنی دیر میں اس کی آنکھ لگ گئی، جب بیوی نے واپس آ کر دیکھا تو وہ کہنے لگی:ہائے ناکامی ہو تیرے لیے (اب کیا بنے گا)، پس اس نے اسی حالت میں صبح کی اور جب نصف دن گزر گیا تو وہ بیہوش ہو گیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ساری صورتحال بتلائی گئی تو یہ آیت نازل ہوئی: {اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَائِکُمْ ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّ عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ}… تمھارے لیے روزے کی رات اپنی عورتوں سے صحبت کرنا حلال کر دیا گیا ہے، وہ تمھارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔ اللہ نے جان لیا کہ بے شک تم اپنی جانوں کی خیانت کرتے تھے تو اس نے تم پر مہربانی فرمائی اور تمھیں معاف کر دیا، تو اب ان سے مباشرت کرو اور طلب کرو جو اللہ نے تمھارے لیے لکھا ہے اور کھاؤ اور پیو،یہاں تک کہ تمھارے لیے سیاہ دھاگے سے سفید دھاگا فجر کا خوب ظاہر ہو جائے (سورۂ بقرہ: ۱۸۷)

Haidth Number: 8498