Blog
Books
Search Hadith

عشرہ مبشرہ اور دیگر صحابہ کے فضائل

352 Hadiths Found

۔ (۱۱۵۹۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِیِّ قَالَ: لَمَّا خَرَجَ مُعَاوِیَۃُ مِنَ الْکُوفَۃِ اسْتَعْمَلَ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ، قَالَ: فَأَقَامَ خُطَبَائَ یَقَعُونَ فِی عَلِیٍّ، قَالَ: وَأَنَا إِلَی جَنْبِ سَعِیدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَیْلٍ، قَالَ: فَغَضِبَ فَقَامَ فَأَخَذَ بِیَدِی فَتَبِعْتُہُ، فَقَالَ: أَلَا تَرٰی إِلٰی ہٰذَا الرَّجُلِ الظَّالِمِ لِنَفْسِہِ الَّذِی یَأْمُرُ بِلَعْنِ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ، فَأَشْہَدُ عَلَی التِّسْعَۃِ أَنَّہُمْ فِی الْجَنَّۃِ، وَلَوْ شَہِدْتُ عَلَی الْعَاشِرِ لَمْ آثَمْ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا ذَاکَ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اثْبُتْ حِرَائُ فَإِنَّہُ لَیْسَ عَلَیْکَ إِلَّا نَبِیٌّ أَوْ صِدِّیقٌ أَوْ شَہِیدٌ۔)) قَالَ: قُلْتُ: مَنْ ہُمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِیٌّ وَالزُّبَیْرُ وَطَلْحَۃُ وَعَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ وَسَعْدُ بْنُ مَالِکٍ۔)) قَالَ ثُمَّ سَکَتَ قَالَ: قُلْتُ: وَمَنِ الْعَاشِرُ؟ قَالَ: قَالَ: أَنَا۔ وَفِیْ لَفْظٍ: اِھْتَزَّ حِرَائُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اثبُتْ حِرَائُ…۔)) فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۶۴۴)

عبداللہ بن ظالم مازنی سے مروی ہے کہ جب سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کوفہ سے باہر تشریف لے گئے تو مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنا نائب مقرر کر گئے، انہوںنے بعض ایسے خطباء کا تقرر کر دیا جو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تنقیص کرتے تھے۔ عبداللہ بن ظالم کہتے ہیں کہ میں سعید بن زید کے پہلو میں بیٹھاتھا۔ وہ شدید غصے میں آئے اور اٹھ گئے۔ انہوںنے میرا ہاتھ پکڑا تو میں بھی ان کے پیچھے چل دیا۔ انہوںنے کہا: کیا تم اس آدمی کو دیکھ رہے ہو جو اپنے اوپر ظلم کر رہا ہے اور ایک جنتی آدمی پر لعنت کرنے کا حکم دیتا ہے۔ میں نو آدمیوں کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ سب جنتی ہیں۔ اور اگر میں دسویں کے بارے میں بھی گواہی دے دوں کہ وہ بھی جنتی ہے تو میں گنہگار نہیں ہوں گا۔ عبداللہ کہتے ہیں: میں نے ان سے دریافت کیا:وہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: اے حرا! تو سکون کر جا، تجھ پر اس وقت جو لوگ موجود ہیںوہیا تو نبی ہیںیا صدیقیا شہید۔ میں نے دریافت کیا: یہ کون کون تھے؟ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول، سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر، سیدنا عثمان، سیدنا علی، سیدنا زبیر، سیدنا طلحہ، سیدنا عبدالرحمن بن عوف اور سیدنا سعید بن مالک، اس سے آگے وہ خاموش رہے۔ میں نے پوچھا اور دسواں آدمی کون تھا؟ انھوں نے کہا: میں خود۔ دوسری روایت کے الفاظ یوں ہیں کہ حراء خوشی سے حرکت کرنے لگا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا اے حرائ، سکون کر۔

Haidth Number: 11592
ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدناابو بکر ، سیدنا عمر، سیدنا عثمان، سیدنا علی، سیدنا طلحہ اور سیدنا زبیر یہ سب کوہ حراء پر تھے کہ پہاڑی حرکت کرنے لگی،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھہر جا، تجھ پر اس وقت جو لوگ موجود ہیں وہ یا تو نبی ہے، یا صدیق ہے، یا شہید ہے۔ نیزرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو بکر اچھا آدمی ہے، ابو عبیدہ بن جراح اچھا آدمی ہے، اسید بن حضیر بہترین آدمی ہے، ثابت بن قیس بن شماس کیا عمدہ آدمی ہے، معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خوب آدمی ہے اور معاذ بن عمرو بن جموح اچھا آدمی ہے۔

Haidth Number: 11593
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کی ہلاکت قریش کے لڑکوں کے ہاتھوں سے ہوگی۔ اس وقت مروان بھی ہمارے ساتھ اس حلقہ درس میں موجود تھا اور ابھی اسے حکومت نہیں ملی تھی، یہ سن کر وہ کہنے لگا: ان نوجوانوں پر اللہ کی لعنت ہو۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر میں چاہوں تو بیان کرسکتا اور بتاسکتا ہوں کہ وہ بنو فلاں اور بنو فلاں ہوںگے۔ یعنی سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے قبائل اور خاندانوں کے ناموں سے بھی واقف تھے، بعد میں جب مروان کا خاندان بر سراقتدار آیا تو میں اپنے والد اور دادا کے ہمراہ مروان کے ہاں گیا،وہ اپنے لڑکوں کے حق میں بیعت لے رہے تھے اور بیعت کرنے والے بھی لڑکے ہی تھے، مروان شاہی لباس زیب تن کیے ہوئے تھے، اس نے ہم سے کہا: میں نے ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا تھا کہ وہ ذکر کر رہے تھے کہ یہ بادشاہ ایک دوسرے کے مشابہ ہیں۔

Haidth Number: 12093
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ابو القاسم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سچے ہیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تصدیق کی گئی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کی ہلاکت اور فساد قریش کے ناسمجھ نوجوان حکمرانوں کے ہاتھوں سے ہوگا۔

Haidth Number: 12094
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ستر سال کے بعد والے دور سے اور لڑکوں کی حکومت سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔

Haidth Number: 12095
سیدنا عامر بن شہر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دو خاص باتیں سنی ہیں، ایک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور دوسری نجاشی سے۔ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ تم قریش پر نظر رکھنا، تم نے ان کی باتیں قبول کر لینی ہیں اور ان کے کردار کو چھوڑ دینا ہے۔ اور میں نجاشی کے ہاں بیٹھا ہوا تھا کہ اس کا بیٹا ایک کتاب لے کرآیا، اس نے انجیل کی ایک آیت پڑھی، میں نے اسے سمجھ لیا تو میں ہنس پڑا، نجاشی نے کہا: تم کس بات پر ہنسے ہو؟ کیا تم اللہ تعالیٰ کی کتاب سن کر ہنسے ہو؟ اللہ کی قسم! عیسیٰ بن مریم پر جو باتیں نازل کی گئی تھیں، ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ جب دنیا میں نوجوان حکمران ہوں گے تو زمین پر لعنت اترے گی۔

Haidth Number: 12096
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیاگیاـ: لوگوں میں سب سے زیادہ معزز کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہو۔ صحابہ نے کہا: ہم نے اس کے بارے میں تو سوال نہیں کیا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر لوگوں میں سب سے زیادہ عزت والے اللہ کے نبی یوسف علیہ السلام ہیں، جن کے باپ بھی نبی ہیں، دادا بھی نبی ہیں اور پڑدادا خلیل اللہ ہیں۔ صحابہ نے کہا: ہمارا سوال اس کے متعلق بھی نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم عرب کی کانوں (یعنی مختلف لوگوں) کے متعلق سوال کررہے ہو؟ لوگ تو کانیں ہیں، ان میں سے زمانہ ٔ جاہلیت کے بہتر لوگ، اسلام میں بھی بہتر ہیں جبکہ انھیں دین کی سمجھ ہو۔

Haidth Number: 12533
سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے عربوں سے دھوکہ کیا، وہ نہ میری شفاعت میں داخل ہو سکے گا اور نہ اسے میری محبت حاصل ہو گی۔

Haidth Number: 12534
سیدناسلمان فارسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے سلمان! تم مجھ سے بغض نہ رکھنا، یہ بغض تمہیں دین سے دور کر دے گا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کے ذریعہ تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہدایت دی ہے، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیسے بغض رکھ سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم عربوں سے بغض رکھو توگویا یہ میرے ساتھ بغض رکھنا ہے۔

Haidth Number: 12535
سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی منافق ہی عربوں سے بغض رکھے گا۔

Haidth Number: 12536
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے تھے: تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تمہیں (جزیہ کے) دینار و درہم وصول نہیں ہوں گے، کسی نے ان سے پوچھا:اے ابو ہریرہ ! کیا آپ کا خیال یہ ہے کہ ایسا ہوگا؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ کی جان ہے!یہ تو صادق و مصدوق ہستی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا فرمان ہے۔ لوگوں نے کہا: ایسا کیوں ہوگا؟ انھوں نے کہا: جب اللہ اور اس کے رسول کے عہد کی پاسداری نہیں کی جائے گی، تو اس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ ذمیوں کے دلوں کو سخت کر دے گا اور اس طرح وہ اس چیز کو روک لیں گے، جو ان کے ہاتھ میں ہو گی، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ کی جان ہے! ایسا ضرور ہو کر رہے گا۔ انہوںنے یہ بات دو مرتبہ دہرائی۔

Haidth Number: 12874
۔ (دوسری سند) سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ایک وقت آئے گا) کہ اہل عراق اپنا قفیز اور درہم، شام اپنا مُدّ اور دینار اور مصر اپنا اِرْدَب اور دینار روک لے گا، اور تم وہاں لوٹ جاؤ گے، جہاں سے تم نے ابتدا کی تھی، اور تم وہیں لوٹ جاؤ گے، جہاں سے تمہاری ابتدا ہوئی تھی۔ ابوہریرہ کا گوشت اور خون اس حقیقت پر گواہ ہے۔

Haidth Number: 12875
ابونضرہ کہتے ہیں: ہم سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس تھے‘ انھوں نے کہا: قریب ہے کہ اہل عراق کی طرف قفیز اور درہم کی درآمد رک جائے۔ ہم نے کہا: یہ کیسے ہو گا؟ انھوں نے کہا: عجم کی طرف سے‘ (ایک وقت آئے گا کہ) وہ روک لیں گے۔ پھر انھوں نے کہا: قریب ہے کہ اہل شام کی طرف دینار اور مدّ کی درآمد رک جائے۔ ہم نے کہا: یہ کیسے ہو گا؟ انھوں نے کہا: روم سے (ایک وقت آئے گا کہ) وہ روک لیں گے۔ اس کے بعد وہ تھوڑی دیر کے لئے بات کرنے سے رک گئے اور پھر کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کے آخر میں ایک ایسا خلیفہ ہو گا جو مال کے چلو بھر بھر کے (لوگوں کو ) دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا ۔ میں نے ابونضرہ اور ابو علاء سے کہا: تمھارا کیا خیال ہے کہ وہ عمر بن عبدالعزیز ہو سکتا ہے؟ انھوں نے کہا: جی نہیں۔

Haidth Number: 12876

۔ (۱۳۱۰۱)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: اُتِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِلَحْمٍ فَرُفِعَ اِلَیْہِ الذِّرَاعُ وَکَانَتْ تُعْجِبُہُ، فَنَہَسَ مِنْہَا نَہْسَۃً ثُمَّ قَالَ: ((اَنَا سَیِّدُ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَھَلْ تَدْرُوْنَ لِمَ ذٰلِکَ؟ یَجْمَعُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّّ الْاَوَّلِیْنَ وَالْآخَرِیْنَ فِیْ صَعِیْدٍ وَاحِدٍ، یُسْمِعُہُمُ الدَّاعِیْ وَیَنْفُذُھُمُ الْبَصَرُ وَتَدْنُو الشَّمْسُ فَیَبْلُغَ النَّاسَ مِنَ الْغَمِّ وَالْکُرَبِ مَالَا یُطِیْقُوْنَ وَلَایَحْتَمِلُوْنَ، فَیَقُوْلُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ: اَلَاتَرَوْنَ اِلٰی مَا اَنْتُمْ فِیْہِ، اَلَا تَرَوْنَ اِلٰی مَا قَدْ بَلَغَکُمْ، اَلَاتَنْظُرُوْنَ مَنْ یَّشْفَعُ لَکُمْ اِلٰی رَبِّکُمْ عَزَّوَجَلَّ! فَیَقُوْلُ بَعْضُ النَّاسِ: أَبُوْکُمْ آدَمُ، فَیَاتُوْنَ آدَمَ علیہ السلام فَیَقُوْلُوْنَ: یَاآدَمُ! اَنْتَ أَبُوالْبَشَرِ، خَلَقَکَ اللّٰہُ بِیَدِہِ، وَنَفَخَ فِیْکَ مِنْ رُوْحِہٖ،وَاَمَرَالْمَلَائِکَۃَ فَسَجَدُوْا لَکَ، فَاشْفَعْ لَنَا اِلٰی رَبِّکَ، اَلَا تَرٰی اِلٰی مَا نَحْنُ فِیْہِ اَلَا تَرٰی مَا قَدْ بَلَغَنَا۔ فَیَقُوْلُ آدَمُ علیہ السلام : اِنَّ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ قَدْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضْبًا لَمْ یَغْضَبْ مِثْلَہُ وَلَنْ یَّغْضَبَ بَعْدَہُ مِثْلَہُ وَاِنَّہ نَہَانِیْ عَنِ الشَّجَرَۃِ فَعَصَیْتُہُ، نَفْسِیْ نَفْسِیْ نَفْسِیْ نَفْسِیْ، اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِی، اِذْھَبُوْا اِلٰی نُوْحٍ، فَیَاْتُوْنَ نُوْحًا، فَیَقُوْلُوْنَ: یَا نُوْحُ! اَبُوْ الرُّسُلِ اِلَی اَھْلِ الْاَرْضِ وَسَمَّاکَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَبْدًا شَکُوْرًا، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّکَ ، اَلَا تَرٰی اِلٰی مَا نَحْنُ فِیْہِ اَلَا تَرٰی اِلٰی مَا قَدْ بَلَغَنَا۔ فَیَقُوْلُ نُوْحٌ: اِنَّ رَبِّیْ قَدْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضْبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہُ مِثْلَہُ وَلَنْ یَّغْضَبَ بَعْدَہُ مِثْلَہُ، وَاِنَّہُ کَانَتْ لِیْ دَعْوَۃٌ عَلٰی قَوْمِیْ، نَفْسِیْ نَفْسِیْ نَفْسِیْ نَفْسِیْ، اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ، اِذْھَبُوْا اِلٰی اِبْرَاہِیْمَ، فَیَاْتُوْنَ اِبْرَاہِیْمَ، فَیَقُوْلُوْنَ: یَا اِبْرَاہِیْمُ! اَنْتَ نَبِیُّ اللّٰہِ وَخَلِیْلُہُ مِنْ اَھْلِ الْاَرْضِ، اِشْفَعْ لَنَا اِلٰی رَبِّکَ اَلَا تَرٰی اِلٰی مَا نَحْنُ فِیْہَ، اَلَا تَرٰی مَا قَدْ بَلَغَنَا، فَیَقُوْلُ لَھُمْ اِبْرَاہِیْمُ: اِنَّ رَبِّیْ قَدْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضْبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہُ مِثْلَہُ وَلَنْ یَّغْضَبَ بَعْدَہُ مِثْلَہُ، فَذَکَرَ کَذِبَاتِہِ، نَفْسِیْ نَفْسِیْ نَفْسِیْ نَفْسِیْ، اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ، اِذْھَبُوْا اِلٰی مُوْسٰی علیہ السلام ، فَیَاْتُوْنَ مُوْسٰی فَیَقُوْلُوْنَ: یَا مُوْسٰی! اَنْتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ، اِصْطَفَاکَ اللّٰہُ بِرِسَالَاتِہِ وَبِتَکْلِیْمِہِ عَلٰی النَّاسِ، اِشْفَعْ اِلٰی رَبِّکَ، اَلَا تَرٰی اِلٰی مَا نَحْنُ فِیْہِ، اَلَا تَرٰی اِلٰی مَا قَدْ بَلَغَنَا، فَیَقُوْلُ لَھُمْ مُوْسٰی: اِنَّ رَبِّیْ قَدْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضْبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہُ مِثْلَہُ وَلَنْ یَّغْضَبَ بَعْدَہُ مِثْلَہُ وَاِنِّیْ قَتَلْتُ نَفْسًا لَمْ اُوْمَرْ بِقَتْلِہَا، نَفْسِیْ نَفْسِیْ نَفْسِیْ،اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ اِذْھَبُوْا اِلٰی عِیْسٰی علیہ السلام فَیَاْتُوْنَ عِیْسٰی، فَیَقُوْلُوْنَ: یَا عِیْسٰی! اَنْتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَکَلِمَتُہُ اَلْقَاھَا اِلٰی مَرْیَمَ وَرُوْحٌ مِّنْہُ، قَالَ: ہٰکَذَا ھُوَ، وَکَلَّمْتَ النَّاسَ فِی الْمَہْدِ، فَاشْفَعْ لَنَا اِلٰی رَبِّکَ، اَلَا تَرٰی اِلٰی مَا نَحْنُ فِیْہِ، اَلَا تَرٰی اِلٰی مَا قَدْ بَلَغَنَا، فَیَقُوْلُ لَھُمْ عِیْسٰی علیہ السلام : اِنَّ رَبِّیْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضْبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہُ مِثْلَہُ وَلَنْیَّغْضَبَ بَعْدَہُ مِثْلَہُ وَلَمْ یَذْکُرْ لَہُ ذَنْبًا، اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ، اِذْھَبُوْ اِلٰی مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَیَاْتُوْنِّیْ فَیَقُوْلُوْنَ: یَامُحَمَّدُ! اَنْتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَخَاتَمُ الْاَنْبِیَائِ، غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ ذَنْبَکَ مَاتَقَدَّمَ مِنْہُ وَمَا تَاَخَّرَ، اِشْفَعَ لَنَا اِلٰی رَبِّکَ اَلَا تَرٰی اِلٰی مَا نَحْنُ فِیْہِ، اَلَا تَرٰی اِلٰی مَا قَدْبَلَغَنَا، فَاَقُوْمُ فَاٰتِیْ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَاَقَعُ سَاجِدًا لِرَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ، ثُمَّ یَفْتَحُ اللّٰہُ عَلَیَّ وَیُلْھِمُنِیْ مِنْ مَحَامِدِہٖوَحُسْنِالثَّنَائِعَلَیْہِ شَیْئًا لَمْ یَفْتَحْہُ عَلٰی اَحَدٍ قَبْلِیْ، فَیُقَالُ: یَامُحَمَّدُ! اِرْفَعْ رَاْسَکَ وَسَلْ تُعْطَہُ اِشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَاَقُوْلُ: یَارَبِّ! اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ،یَارَبِّ! اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ،یَارَبِّ! اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ،یَا رَبِّ! فَیَقُوْلُ: یَامُحَمَّدُ! اَدْخِلْ مِنْ اُمَّتِکَ مَنْ لَاحِسَابَ عَلَیْہِ مِنَ الْبَابِ الْاَیْمَنِ مِنْ اَبْوَابِ الْجَنَّۃِ وَھُمْ شُرَکَائُ النَّاسِ فِیْمَا سِوَاہُ مِنَ الْاَبْوَابِ، ثُمَّ قَالَ وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ! لَمَا بَیْنَ مِصْرَاعَیْنِ مِنْ مَصَارِیْعِ الْجَنَّۃِ کَمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَھَجَرٍ اَوْ کَمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَبُصْرٰی۔)) (مسند احمد: ۹۶۲۱)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں گوشت لایا گیا اور دستی کا گوشت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پیش کیا گیا، یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پسند بھی بڑا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دانتوں سے اس سے گوشت نوچا اور پھر فرمایا: قیامت کے دن میں لوگوں کا سردار ہوں گا، کیا تم جانتے ہو کہ یہ ہو گا کیسے؟ اللہ تعالیٰ پہلوں اور پچھلوں سب کو ایک میدان میں جمع کرے گا، وہ سب یوں جمع ہوں گے کہ ایک آواز دینے والا آدمی سب کو اپنی بات سنا سکے گا اور دیکھنے والے کی نظر سب پر پڑ سکے گی، سورج انتہائی قریب آچکا ہوگا، لوگ ناقابل ِ برداشت غم اور تکلیف میں مبتلا ہوں گے، اس کیفیت میں وہ ایک دوسرے سے کہیں گے: کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ تمہارا حال کیا ہوا ہوا ہے؟ تم جس صورت ِ حال سے دو چار ہو وہ تمہیں نظر نہیں آتی؟ ذرا دیکھو کہ کون آدمی ایسا ہوسکتا ہے، جو تمہارے رب کے سامنے تمہارے حق میں شفاعت کر سکے؟ بعض لوگ کہیں گے: تمہارے باپ آدم علیہ السلام ہی اس قابل ہوسکتے ہیں، پھر لوگ آدم علیہ السلام کے پاس جا کر کہیں گے: اے آدم! آپ ابو البشر ہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے آپ کو پیدا کیا،اس نے تمہارے اندر اپنی روح پھونکی اور فرشتوں کو یہ حکم دیا کہ وہ آپ کو سجدہ کریں، آپ اپنے رب کے ہاں ہمارے لیے یہ سفارش تو کر دیں، ہم کس قدر تکلیف سے دو چار ہیں؟کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ ہم کس قدر پریشان ہیں؟ آدم علیہ السلام جواب دیں گے: میرا ربّ آج اتنے شدید غصے میں ہے کہ ایسا غصہ نہ کبھی پہلے آیا تھا اور نہ بعد میں آئے گا۔ اس نے مجھے ایک درخت کے قریب جانے سے منع کیا تھا اور مجھ سے اس کی نافرمانی ہوگئی تھی، میری جان !میری جان! میری جان! میری جان! تم کسی اور کے پاس چلے جاؤ، نوح علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ، چنانچہ وہ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس جا کر ان سے کہیں گے: اے نوح! آپ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل ِ زمین کی طرف بھیجے گئے رسولوں میں سب سے پہلے آپ تھے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنا شکر گزار بندہ قرار دیا ہے، آپ آج ربّ تعالیٰ کے ہاں ہمارے حق میں سفارش تو کر دیں، کیا آپ ہماری حالت ِ زار نہیں دیکھ رہے؟ اور کیا آپ ہماری پریشانی کو ملا حظہ نہیں کر رہے؟ نوح علیہ السلام کہیں گے: میرا ربّ آج اتنے شدید غصے میں ہے کہ ایسا غصہ نہ کبھی پہلے آیا تھا اور نہ بعد میں آئے گا، میں تو اپنی امت کے عذاب کے سلسلہ میں ایک دعا کرچکا ہوں، ہائے میری جان ، میری جان، میری جان، میری جان، تم کسی اور کے پاس چلے جاؤ، ابراہیم علیہ السلام کے پاس چلے جاو، پس وہ لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس چلے جائیں گے اور ان سے کہیں گے: اے ابراہیم! آپ اللہ تعالیٰ کے نبی اور تمام انسانوں میں سے اس کے خلیل ہیں، آپ ربّ تعالیٰ کے ہاں ہمارے حق میں سفارش تو کر دیں، کیا آپ ہماری پریشان حالی اور حالت ِ زار نہیں دیکھ رہے؟ ابراہیم علیہ السلام ان سے فرمائیں گے: میرا ربّ آج اتنے شدید غصے میں ہے کہ ایسا غصہ نہ کبھی پہلے آیا تھا اور نہ بعد میں آئے گا۔ پھر وہ اپنے جھوٹوں کا ذکر کریں گے (اور سفارش کرنے سے انکار کر دیں گے) ہائے میری جان، میری جان، میری جان، میری جان، تم کسی اور کے پاس چلے جاؤ، موسیٰ علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ، سو وہ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جا کر ان سے گزارش کریںگے کہ اے موسیٰ! آپ اللہ کے رسول ہیں، اللہ تعالیٰ نے انسانوں میں سے آپ کو اپنی رسالت اور ہم کلامی کے لیے منتخب فرمایا، آپ ہمارے حق میں اپنے ربّ کے ہاں سفارش تو کر دیں، دیکھیں کہ ہم کس قدر پریشان اور غم و تکلیف میں مبتلا ہیں، موسی علیہ السلام ان سے کہیں گے: میرا ربّ آج اتنے شدید غصے میں ہے کہ ایسا غصہ نہ کبھی پہلے آیا تھا اور نہ بعد میں آئے گا، جبکہ میں ایک ایسے آدمی کو قتل کر چکا ہوں کہ جسے مارنے کا مجھے حکم نہیں دیا گیا تھا، ہائے میری جان ، میری جان، میری جان، میری جان، تم کسی اور کے پاس چلے جاؤ، عیسیٰ علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ۔ وہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں جا کر ان سے عرض گزار ہوں گے اور کہیں گے: اے عیسی!آپ اللہ کے رسول ہیں اور آپ اللہ کا وہ کلمہ ہیں، جسے اس نے سیدہ مریم علیہا السلام کی طرف القاء کیا اور آپ اللہ تعالیٰ کی خاص انداز میں پیدا کردہ روح ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا: ہاں یہ بات درست ہے۔ اور آپ نے ماں کی گود میں لوگوں سے کلام کی، آپ ہمارے لیے اپنے ربّ کے ہاں سفارش تو کر دیں، دیکھیں ہم کس قدر پریشان حال ہیں، عیسیٰ علیہ السلام ان سے کہیں گے:میرا ربّ آج اتنے شدید غصے میں ہے کہ ایسا غصہ نہ کبھی پہلے آیا تھا اور نہ بعد میں آئے گا، وہ اپنی کسی خطا کا ذکر نہیں کریں گے، تم کسی اور کے پاس چلے جاؤ، تم محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چلے جاؤ، پس اس کے بعدلوگ میرے پاس آجائیں گے اور کہیں گے: اے محمد! آپ اللہ کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کیے ہیں، آپ اپنے ربّ کے ہاں ہمارے حق میں سفارش کریں۔ دیکھیں ہم کیسی پریشانی اور کرب و غم میں مبتلا ہیں، میں اٹھ کر عرش کے نیچے جا کر اپنے ربّ کے سامنے سجدہ ریز ہوجاؤں گا، اس وقت اللہ تعالیٰ اپنی حمد و ثناء کے ایسے ایسے کلمات میری طرف الہام فرمائے گا کہ اس نے مجھ سے پہلے کسی کو یہ کلمات نہیں سکھلائے ہوں گے، بالآخر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کہا جائے گا: اے محمد! تم سجدہ سے اپنا سر اٹھاؤ، مانگو تمہیں د یا جائے گا، سفارش کرو تمہاری سفارش قبول کی جائے گی۔ میں کہوں گا: اے میرے ربّ! میری امت، میری امت ، اے میرے ربّ ! میری امت، امیری امت، اے میرے ربّ ! میری امت ، میری امت، اے میرے ربّ ! تب اللہ تعالیٰ فرمائے گا:اے محمد! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو جنت کی دائیں طرف والے دروازے سے جنت میں لے جاؤ، جن کا کوئی حساب نہیں ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ یہ لوگ باقی دروازوں سے بھی داخل ہونے کا حق رکھتے ہوں گے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! جنت کے دروازے کے دو پٹوں میں اتنی مسافت ہے، جتنی مکہ مکرمہ اور ہجر یا مکہ مکرمہ اور بصریٰ شہر کے درمیان ہے۔

Haidth Number: 13101

۔ (۱۳۲۲۱)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا عَفَّانُ ثَنَا ھَمَّامٌ ثَنَا قَتَادَۃُ ثَنَا الْعَلَائُ بْنُ زِیَادٍ الْعَدَوِیُّ حَدَّثَنِیْیَزِیْدُ اَخُوْ مُطَرِّفٍ قَالَ: وَحَدَّثَنِیْ عُقْبَۃُ کُلُّ ھٰوُلَائِ یَقُوْلُ: حَدَّثَنِیْ مُطَرِّفٌ اَنَّ عِیَاضَ بْنَ حِمَارٍ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) حَدَّثَہُ اَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: فِیْ خُطْبَتِہٖ: ((اِنَّاللّٰہَعَزَّوَجَلَّاَمَرَنِیْ اَنْ اُعَلِّمَکُمْ مَاجَہِلْتُمْ۔)) فَذَکَرَ اَھْلَ النَّارِ وَعَدَّ مِنْہُمُ الضَّعِیْفَ الَّّذِیْ لاَ زَبْرَ لَہُ، الذَّیْنَ ھُمْ فِیْکُمْ تَبَعٌ لَا یَبْتَغُوْنَ اَھْلاً وَلَا مَالًا، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِمُطَرِّفٍ: یَا اَبَا عَبْدِاللّٰہِ! اَمِنَ الْمَوَالِیْ ھُوَ اَمْ مِنَ الْعَرَبِ؟ قَالَ: ھُوَ التَّابِعَۃُیَکُوْنُ لِلرَّجُلِ یُصِیْبُ مِنْ خَدَمِہٖسَفَاحًاغَیْرَ نِکَاحٍ۔ (مسند احمد: ۱۸۵۳۰)

سیدنا عیاض بن حمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دوران ِ خطبہ یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں ان امور کی تعلیم دوں جو تم نہیں جانتے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل ِ جہنم کا تذکرہ کیا اور ان میں ایسے لوگوں کا بھی ذکر کیا جو کمزور ہوتے ہیں او رعقل سے عاری ہیں (یعنی جو آدمی ان کو پناہ دیتا ہے، اس سے خیانت کرتے ہیں اور اس کی حرمت تک کا خیال نہیں رکھتے) ، یہ وہ لوگ ہیں جو تمہارے پیرو ہو کر رہتے ہیں اور وہ اہل و مال کے متلاشی نہیں ہوتے۔ عقبہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے مطرف (حدیث کے راوی) سے کہا اے ابو عبداللہ! یہ لوگ غلاموں میں سے ہیں یا عربوں میں سے؟ انھوں نے کہا: وہ آدمی کے تابع ہوتے ہیں، لیکن اس کی لونڈیوں سے زنا کرتے ہیں۔

Haidth Number: 13221
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم سے ایک گردن نکلے گی اور وہ کہے گی: آج تین قسم کے لوگوں کو میرے سپرد کر دیا گیا ہے، ایک وہ جو ظالم و سرکش ہو، دوسرا وہ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا اورتیسرا وہ جس نے کسی جان کو ناحق قتل کیا، پھر وہ اس قسم کے لوگوں کو لپیٹ کر جہنم کی گہرائیوں میں پھینک دے گی۔

Haidth Number: 13222
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل ِ جہنم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ہر بدمزاج (و بدخلق)،اکڑ کر چلنے والا، متکبر، بہت زیادہ مال جمع کرنے والا اور بہت زیادہ بخل کرنے والا یہ سب جہنمی لوگ ہیں۔

Haidth Number: 13223
سیدنا ابو لیلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک نماز میں قراء ت کر رہے تھے، جبکہ وہ نماز فرض نہیں تھی، جب آپ جنت اور جہنم کے ذکرکے پاس سے گزرے تو آپ نے یہ دعا کی: اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ وَیْحٌ اَوْوَیْلٌ لِاَھْلِ النَّارِ۔ (میں جہنم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں، اہل جہنم کے لیے ہلاکت ہے۔

Haidth Number: 13224
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم میں اہل ِ جہنم کے جسم اتنے بڑے ہوجائیں گے کہ ان کے کانوں اور کندھوں کے درمیان سات سو برس کی مسافت کے برابر فاصلہ ہوگا اور ان کی جلد کی موٹائی ستر ہاتھ اور ان کی ایک ایک داڑھ اُحد پہاڑ کے برابر ہوگی۔

Haidth Number: 13225
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ تعالیٰ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن کافر کی داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی، اس کی جلد کی موٹائی ستر ہاتھ ہوگی، اس کی ران و رقان پہاڑ کے برابر ہو گی اوراس کے سرین یہاں سے ربذہ مقام تک مسافت جتنے بڑے ہو جائیں گے۔

Haidth Number: 13226
۔ (دوسری سند) اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنمی کی ران بیضاء پہاڑ کے برابر، اس کے سرین اتنے برے ہو جائیں گے کہ جیسے قدید سے مکہ تک کی مسافت ہے اور اس کی جلد کی موٹائی کسی بڑے آدمی کے ہاتھ کے حساب سے بیالیس ہاتھ ہو جائے گی۔

Haidth Number: 13227
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم میں کافر کے سرین تین دنوں کے سفر کے برابر ہوجائیں گے،اس کی ہر داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہو جائے گی، اس کی ران ورقان پہاڑ کے برابر ہو جائے گی اور اس کی جلد کی موٹائی چالیس ہاتھ ہو گی، جبکہ گوشت اور ہڈیاں اس کے علاوہ ہوں گی۔

Haidth Number: 13228