Blog
Books
Search Hadith

اہل کتاب کے شادی شدہ زانی کو رجم کرنے اور اس معاملے میں اسلام کے شرط نہ ہونے کا بیان

352 Hadiths Found
Haidth Number: 6738
۔ شیبانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رجم کیا تھا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودی مرد اور یہودی عورت کو رجم کیا تھا۔ میں نے کہا: سورۂ نور کے نزول سے پہلے کیا تھا یا بعد میں، انھوں نے کہا: اس کا تو مجھے علم نہیں ہے۔

Haidth Number: 6739

۔ (۶۸۹۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: تُوُفِّیَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُوْنٍ وَتَرَکَ ابْنَۃً لَہُ مِنْ خُوَیْلَۃَ بِنْتِ حَکِیْمِ بْنِ أُمَیَّۃَ بْنِ حَارِثَۃَ بْنِ الْاَوْقَصِ، قَالَ: وَأَوْصٰی إِلٰی أَخِیْہِ قُدَامَۃَ بْنِ مَظْعُوْنٍ، قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: وَھُمَا خَالَایَ، قَالَ: فَخَطَبْتُ إِلٰی قُدَامَۃَ بْنِ مَظْعُوْنٍ ابْنَۃَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ فَزَوَّجَنِیْہَا، وَدَخَلَ الْمُغِیْرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَیَعْنِیْ إِلٰی أُمِّہَا فَأَرْغَبَہَا فِی الْمَالِ فَحَطَّتْ إِلَیْہِ وَحَطَّتِ الْجَارِیَۃُ إِلٰی ھَوٰی أُمِّہَا فَأَبَیَا، حَتَّی ارْتَفَعَ أَمْرُھُمَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ قُدَامَۃُ بْنُ مَظْعُوْنٍ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! ابْنَۃُ أَخِیْ، أَوْصٰی بِہَا اِلَیَّ فَزَوَّجْتُہَا ابْنَ عَمَّتِہَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ فَلَمْ اُقَصِّرْ بِہَا فِی الصَّلَاحِ وَلَا فِی الْکَفَائَۃِ وَلٰکِنَّہَا امْرَأَۃٌ وَاِنَّمَا حَطَّتْ اِلٰی ھَوٰی اُمِّہَا، قَالَ: فقَالَ رَسُوْ لُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھِیَیَتِیْمَۃٌ وَلَا تُنْکَحُ اِلَّا بِإِذْنِہَا۔)) قَالَ: فَانْتُزِعَتْ وَاللّٰہِ! مِنِّیْ بَعْدَ أَنْ مَلَکْتُہَا، فَزَوَّجُوْھَا الْمُغِیْرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ۔ (مسند احمد: ۶۱۳۶)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں: سیدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہو گئے اور ایک بیٹی چھوڑ گئے، وہ سیدہ خویلہ بنت حکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بطن سے پیدا ہوئی تھی، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے بھائی قدامہ بن مظعون کو وصیت کی کہ وہ اس کی پرورش کرے، یہ دونوں قدامہ اور عثمان میرے ماموں تھے، میں نے سیدنا قدامہ کے ہاں ماموں عثمان کی بیٹی کے لئے منگنی کا پیغام بھیجا، انہوں نے اس کی مجھ سے شادی کردی، سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس لڑکی کی ماں کے پاس آئے اور انہیں مال کی رغبت دلائی، پس وہ مال کی طرف مائل ہو گئی اور اس کی بیٹی کا میلان ماں کی طرف ہو گیا، پس ان دونوں نے انکار کر دیا،یہاں تک کہ ان کا معاملہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سیدنا قدامہ بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میری بھتیجی ہے، میرے بھائی نے وصیت کے ذریعہ میرے سپرد کی ہے۔ میں نے اس کی پھوپھی کے بیٹے عبد اللہ بن عمر سے اس کی شادی کر دی ہے اور میں نے اس کی بہتر ی کے لیے کوئی کمی نہیں کی، لیکنیہ عورت ذات ہے، اس کی ماں مال کی طرف مائل ہو گئی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بچی سن تمیز والی ہے، اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح نہیں کیا جاسکتا۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! یہ بچی میری ملکیت و زوجیت میں آنے کے بعد مجھ سے چھن گئی۔ انہوں نے اس کی رضا کے مطابق سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس کی شادی کردی۔

Haidth Number: 6893
۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کنواری لڑکی سے اس کی ذات کے بارے میں مشورہ لیا جائے، اگر وہ خاموش رہے تو یہی اس کی اجازت ہو گی اور اگر اس نے انکار کر دیا تو اسے مجبور نہیں کیا جائے گا۔

Haidth Number: 6894
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کنواری لڑکی رضا مند ہو جائے تو ٹھیک ہے، اسے راضی ہونے کا حق ہے اور اگر وہ ناپسند کرے تو ولی کو اس پر جبر کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

Haidth Number: 6895
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لئے حلالہ کیا جا رہا ہو، دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔

Haidth Number: 6996
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان افراد پر لعنت کی ہے: سود والا (یعنی دینے والا)، سود کھانے والا، اس کے دو گواہ،حلالہ کرنے والا اور جس کے لئے حلالہ کیا جائے۔

Haidth Number: 6997
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لئے کیا جائے دونوں پر لعنت کی ہے۔

Haidth Number: 6998
۔ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: احرام والا نہ خود نکاح کرے،نہ کسی دوسرے کا نکاح کرائے اور نہ منگنی کا پیغام بھیجے۔

Haidth Number: 6999
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آزاد عورت سے عزل کرنے سے منع فرمایا، الایہ کہ وہ اجازت دے دے۔

Haidth Number: 7077
۔ سیدنا جدامہ بنت وہب اسدیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، جو کہ پہلی مہاجر خواتین میں سے تھیں، سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے غزل کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مخفی انداز میں زندہ درگور کرنا ہے۔

Haidth Number: 7078
۔ سیدنا ابو صرمہ مازنی اور سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے غزوئہ نبی مصطلق میں قیدی حاصل کیے،یہ وہی غزوہ ہے، جس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ جویریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حاصل کیا تھا، ہم میں سے بعض افراد (اہل (بیوی) بنانا چاہتے تھے اور بعض کا ارادہ تھا کہ وہ لونڈیوں سے ہم بستری کر کے ان کو فروخت کر دیں، اس لیے ہم نے غزل کے بارے میں تکرار کیا اورنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم عزل نہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے قیامت تک جو کچھ پیدا کرنا ہے، اس نے اس کا اندازہ کر لیا ہے۔

Haidth Number: 7079
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس عزل کا ذکر کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہے کیا؟ لوگوں نے کہا: ایک آدمی کی بیوی ہے، وہ بچے کو دودھ پلاتی ہے اس لیے وہ پسند نہیں کرتا کہ وہ حاملہ ہو، اسی طرح ایک آدمی کی لونڈی ہے، وہ اس سے ہم بستری تو کرتا ہے، لیکن اس کا حاملہ ہونا پسند نہیں کرتا، سو وہ عزل کرنا چاہتے ہیں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم یہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے، یہ تو تقدیر کا مسئلہ ہے۔ ابن عون کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث سیدنا حسن سے بیان کی تو انہوں نے کہا فَـلَا عَلَیْکُمْ کا مقصد عزل سے ڈانٹنا ہے۔

Haidth Number: 7080
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عزل کے بارے میں فرمایا: کیا تو اس کو پیدا کرتا ہے؟ کیا تو اس کو رزق دیتا ہے؟ اس کو اس کی جگہ پر ٹھہرنے دے (یعنی عزل نہ کر) کیونکہ ان سب امور کا تعلق قضا وقدرسے ہے۔

Haidth Number: 7081
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ قبیلہ مدلج کا ایک قیافہ شناس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، جب اس نے سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ان کے باپ سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس حالت میں لیٹے ہوئے دیکھا کہ ان دونوں نے ایک چادر اوڑ ھ کر اپنے سر ڈھانپ رکھے تھے، جبکہ ان دونوں کے پا ؤں چادر سے باہر تھے۔ اس نے دیکھتے ہی کہا: یقینا یہ پاؤں ایک دوسرے (باپ بیٹے) ہی کے معلوم ہوتے ہیں۔سید ہ عائشہ کہتی ہیں: اس واقعہ کے بعد نبی کریم میرے پاس تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بے حد خوش تھے۔

Haidth Number: 7223
۔ وحشی بن حرب اپنے باپ سے اوروہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: ہم کھانا کھاتے ہیں، لیکن سیر نہیں ہوتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شاید تم جدا جدا ہوکر کھاتے ہو، اکٹھا ہو کر کھانا کھایا کرو اور اس پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر کرو، تمہارے لیے برکت ہو گی۔

Haidth Number: 7369
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کا کھانا دو کو کافی ہے، دو افراد کا کھانا چار کے لیے کافی ہے اور چار کا کھانا آٹھ کے لیے کافی ہے۔

Haidth Number: 7370
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس طرح بیان کرتے ہیں۔

Haidth Number: 7371
۔ سیدنا مقدام بن معد یکرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدم کے بیٹے نے کوئی ایسا برتن نہیں بھرا، جو اس کے پیٹ کی بہ نسبت برا ہو، حالانکہ ابن آدم کو چند لقمے کافی ہیں جو اس کی کمر کو سیدھا رکھیں، اگر اس نے زیادہ کھانا ہی ہو تو پھر پیٹ کا تیسرا حصہ کھانے کے لیے، تیسرا حصہ پینے کے لیے اور تیسرا حصہ سانس کے لیے رکھا جائے۔

Haidth Number: 7372
۔ نافع سے مروی ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک مسکین دیکھا، اس کو قریب کیا اور اس کے سامنے کھانے والی چیزیں رکھیں، اس نے بہت زیادہ کھایا، سو انہوں نے نافع سے کہا: آئندہ اس کو میرے پاس نہ لانا، کیونکہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ کافر سات انتڑیوں میں کھاتا ہے۔

Haidth Number: 7373
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن ایک انتڑی میں اور کافر سات انتڑیوں میں کھاتا ہے۔

Haidth Number: 7374
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، اس وقت وہ کافر تھا اور بسیار خور تھا، پھر جب وہ مسلمان ہوا تو کم کھانا کھانے لگا، جب اس نے اس کا ذکر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کافر سات انتڑیوں میں کھاتا ہے اور مسلمان ایک انتڑی میں کھاتا ہے۔

Haidth Number: 7375
۔ سیدنا ابو بصرہ غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: اسلام لانے سے پہلے جب میں نے ہجرت کی تو میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ نے میرے لیے بکری کا دودھ دوہا جو کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے گھر والوں کے لیے دوہا کرتے تھے، میں نے وہ سارا پی لیا، جب صبح ہوئی تو میں مسلمان ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھروالوں نے کہا:آج بھی ہماری رات اسی طرح بھوک میں ہی گزرے گی، جس طرح گزشتہ رات گزری تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے لیے بکری کا دودھ دوہا، میں نے پیا اور سیراب ہو گیا، مجھ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا سیراب ہو گیاہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! میں خوب سیر ہو گیا ہوں، اتنا تو میں آج تک کبھی بھی سیراب نہیں ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کافر سات انتڑیوں میں کھاتا ہے اور مومن ایک انتڑی میں۔ ‘

Haidth Number: 7376
۔ سیدہ میمونہ بنت حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کافر سات انتڑیوں میں کھاتا ہے اور مومن ایک انتڑی میں کھاتا ہے۔

Haidth Number: 7377
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: منہ لگا کر پانی نہ پیو، بلکہ اپنی ہتھیلیوں کے ذریعے پانی پیا کرو۔

Haidth Number: 7476
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انصار کے ایک آدمی کے پاس داخل ہوئے، آپ کے ساتھ ایک صحابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کہا،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تمہارے پاس وہ پانی ہے، جو مشک میں رات رہا ہو، تو وہ لے آئو، وگرنہ ہم منہ لگا کر ہی پی لیں گے۔ وہ آدمی اپنے باغ کو پانی لگا رہا تھا، اس نے کہا: جی میرے پاس وہ پانی ہے، جو رات مشک میں پڑا رہا ہے، وہ دونوں کو یعنی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھی کو ایک چھپر کے نیچے لے گیا اور ایک پیالہ میں پانی ڈالا اور اس میں پالتو بکری سے دودھ دوہ کر ملایا اور پیش کر دیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیا بعد میں اس آدمی نے پیا جو آپ کے ساتھ تھا۔

Haidth Number: 7477
۔ حصین بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں سیدنا سعید بن جبیر کے پاس تھا، انہوں نے کہا: تم میں سے کس نے وہ ستارا دیکھا ہے، جو کل ٹوٹا تھا، میں نے کہا: جی میں نے دیکھا تھا، پھر میں نے کہا: یہ میں نے اس لئے نہیں دیکھا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، یہ اس وجہ سے کہ مجھے کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا تھا (اور میں جاگ رہا تھا)، سیدنا سعید نے کہا: پھر تم نے کیا کیا تھا، میں نے کہا: میں نے دم کیا تھا، انھوں نے کہا: ایسے کیوں کیا تھا؟ میں نے کہا: ایک حدیث کی وجہ سے جو ہم سے شعبی نے بیان کی ہے، انہوں نے سیدنا بریدہ اسلمی سے سنی کہ دم نہیں ہے، مگر نظر بد سے یا زہریلی چیز کے ڈسنے سے۔ سعید بن حبیر نے کہا: وہ شخص بہت اچھا کرتا ہے جو اسی پر اکتفا کرتا ہے جو اس نے سنا ہے اس میں اضافہ نہیں کرتا۔پھر انھوں نے کہا: ہم سے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے سامنے امتیں پیش کی گئی ہیں، میں نے دیکھا ایک نبی ہے اور اس کے ساتھ ایک گروہ ہے، ایک نبی ہے اس کے ساتھ ایک دو آدمی ہیں، ایک نبی ہے اور اس کے ساتھ کوئی بھی نہیں ہے، اچانک میرے سامنے ایک بہت بڑی جماعت پیش کی گئی، میں نے سمجھا کہ یہ میری امت ہو گی، لیکن اتنے میں مجھے کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہیں، اب آپ ذرا کناروں کی جانب دیکھیں، میں نے دیکھا تو ایک بہت بڑی جماعت تھی، پھر مجھ سے کہا گیا دوسری جانب دیکھیں، اُدھر بھی بہت بڑی جماعت تھی، پھر مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور ان کے ساتھ ستر ہزار ایسے افراد ہیں جو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ لوگوں نے کہا: شاید یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحابیت کا شرف پایا ہے، بعض نے کہا: شاید یہ وہ لوگ ہیں، جو اسلام میں پیدا ہوئے اور اللہ تعالی کے ساتھ شرک نہیں کیا اور بھی کئی اقوال بیان کیے، اتنے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف لے آئے اور پوچھا: یہ کیا ہے جس میں تم مگن ہو؟ انہوں نے اپنی تفصیل بیان کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ وہ خوش نصیب ہیں جو نہ تو داغ لگواتے ہیں، نہ ہی دم کرواتے ہیں،نہ بدشگونی لیتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔ سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں ان میں سے ہوں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ان میں شامل ہے۔ ایک اور صاحب کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں بھی ان میں شامل ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عکاشہ تم سے بازی لے گیا ہے۔

Haidth Number: 7736
۔ سیدہ زنیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا جو کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اہلیہ تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب باہر کا کام ختم کرکے گھر آتے تو دروازے تک پہنچ کر کھنکارتے، تاکہ گھر والے کسی ناپسندیدہ حالت پر نہ ہوں،ایک دن وہ آئے تو کھنکارا، میرے پاس ایک بڑھیا تھی، جو مجھے ورم کا دم کررہی تھی، میں نے اسے چار پائی کے نیچے بٹھا دیا، سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ داخل ہوئے اور میرے ایک پہلو میں بیٹھ گئے، جب انھوں میری گردن میں ایک دھاگا دیکھا تو کہا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ دھاگا ہے، میرے لئے دم کیا گیا ہے، وہ باندھا ہوا ہے،ا نھوں نے اسے پکڑا اور کاٹ ڈالا اور کہا: عبداللہ کی آل اس شرک سے بے پرواہ ہے، میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جھاڑ پھونک، تعویذات اور محبت کے اعمال سب شرک ہیں۔ میں نے کہا: آپ ایسا نہ کہیں، میری آنکھ پھڑکتی تھی، میں فلاں یہودی کے پاس گئی، جو دم کرتا تھا، جب وہ دم کرتا تھا تو آنکھ پر سکون طاری ہو جاتا تھا، انھوں نے کہا: یہ شیطانی عمل تھا، وہ شیطان اپنے ہاتھ کے ساتھ مارتا تھا تو آنکھ پھڑکنے لگ جاتی تھی، جب تو دم کرواتی تو وہ شیطان ہاتھ روک لیتا تھا، تجھے وہ دعا کافی ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پڑھا کرتے تھے: أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (تکلیف دور کردے اے لوگوں کے رب! شفاء دے تو ہی شفاء دینے والا ہے، نہیں ہے کوئی شفائ، مگر تیری شفائ،ایسی شفاء دے جو بیماری باقی نہ چھوڑے۔)

Haidth Number: 7737
۔ سیدنا عمران بن حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کے بازو پر پیتل کا کڑا دیکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو جائے، یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ واہنہ کی وجہ سے ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تیری اس بیماری میں اور اضافہ کرے گا، پھینک دے اس کو، اگر تو اس حال میں مرا کہ یہ تجھ پر ہوگا تو تو کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 7738
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تمیمہ لٹکائے ، اللہ تعالی اس کی مراد پوری نہ کرے اور جو سفید منکے لٹکاتا ہے، اللہ تعالی اس کو سکون نہ دے۔

Haidth Number: 7739