Blog
Books
Search Hadith

ان جامع دعاؤں کا بیان کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے بعض صحابہ کو جن کی تعلیم دیا کرتے تھے

352 Hadiths Found
۔ سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں سے خطاب کیا اور کہا: رسول للہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! لوگوں کو دنیا میں ایمانِ کامل اور عافیت سے بہتر کوئی چیز عطا نہیںکی گئی، لہذا تم اللہ تعالیٰ سے ان دونوں چیزوں کا سوال کیا کرو۔

Haidth Number: 5664
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سی دعا سب سے افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا اپنے ربّ سے دنیا و آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرنا۔ پھر وہی آدمی دوسرے دن آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سی دعا سب سے افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا اپنے ربّ سے دنیا و آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرنا۔ پھر وہی آدمی تیسرے دن آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سی دعا سب سے افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا اپنے ربّ سے دنیا و آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرنا، اگر یہ دونوں چیزیں تجھے دنیا میں عطا کر دی گئیں اور پھر آخرت میں بھی دے دی گئیں تو تو کامیاب ہو جائے گا۔

Haidth Number: 5665
۔ سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہے کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اللہ تعالیٰ سے ہدایت اور راست روی کا سوال کر، اور ہدایت سے تیری مراد یہ ہو کہ سیدھے راستے کی طرف تیری رہنمائی کر دی جائے اور راست روی سے مراد یہ ہو کہ تیر کی طرح سیدھا کر دیا جائے۔

Haidth Number: 5666

۔ (۵۶۶۷۔) عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَّمَہُ دُعَائً، وَأَمَرَہُ أَنْ یَتَعَاہَدَ بِہِ أَہْلَہُ کُلَّ یَوْمٍ، قَالَ: ((قُلْ کُلَّ یَوْمٍ حِینَ تُصْبِحُ: لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ، وَالْخَیْرُ فِی یَدَیْکَ وَمِنْکَ وَبِکَ وَإِلَیْکَ، اَللّٰھُمَّ مَا قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ أَوْ حَلَفْتُ مِنْ حِلْفٍ فَمَشِیئَتُکَ بَیْنَ یَدَیْہِ مَا شِئْتَ کَانَ وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ یَکُنْ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِکَ، إِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، اَللّٰھُمَّ وَمَا صَلَّیْتُ مِنْ صَلَاۃٍ فَعَلٰی مَنْ صَلَّیْتَ، وَمَا لَعَنْتُ مِنْ لَعْنَۃٍ فَعَلٰی مَنْ لَعَنْتَ، إِنَّکَ أَنْتَ وَلِیِّی فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، تَوَفَّنِی مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِی بِالصَّالِحِینَ، أَسْأَلُکَ اَللّٰھُمَّ الرِّضَا بَعْدَ الْقَضَائ،ِ وَبَرْدَ الْعَیْشِ بَعْدَ الْمَمَاتِ، وَلَذَّۃَ نَظَرٍ إِلٰی وَجْہِکَ وَشَوْقًا إِلٰی لِقَائِکَ مِنْ غَیْرِ ضَرَّائَ مُضِرَّۃٍ وَلَا فِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ، أَعُوذُ بِکَ اَللّٰھُمَّ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَعْتَدِیَ أَوْ یُعْتَدٰی عَلَیَّ،ٔ أَوْ أَکْتَسِبَ خَطِیئَۃً مُحْبِطَۃً أَوْ ذَنْبًا لَا یُغْفَرُ، اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ، ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ، فَإِنِّی أَعْہَدُ إِلَیْکَ فِی ہٰذِہِ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا، وَأُشْہِدُکَ وَکَفٰی بِکَ شَہِیدًا، أَنِّی أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ، وَحْدَکَ لَا شَرِیکَ لَکَ، لَکَ الْمُلْکُ وَلَکَ الْحَمْدُ، وَأَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ، وَأَشْہَدُ أَنَّ وَعْدَکَ حَقٌّ، وَلِقَائَکَ حَقٌّ، وَالْجَنَّۃَ حَقٌّ، وَالسَّاعَۃَ آتِیَۃٌ لَا رَیْبَ فِیہَا، وَأَنْتَ تَبْعَثُ مَنْ فِی الْقُبُورِ، وَأَشْہَدُ أَنَّکَ إِنْ تَکِلْنِی إِلٰی نَفْسِی تَکِلْنِی إِلٰی ضَیْعَۃٍ وَعَوْرَۃٍ وَذَنْبٍ وَخَطِیئَۃٍ، وَإِنِّی لَا أَثِقُ إِلَّا بِرَحْمَتِکَ، فَاغْفِرْ لِی ذَنْبِی کُلَّہُ، إِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَتُبْ عَلَیَّ إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۰۰۶)

۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ایک دعا کی تعلیم دی اور ان کو حکم دیا کہ وہ اس دعا کے معاملے میں ہر روز اپنے گھر والوں کا بھی خیال رکھے، (یعنی وہ سارے افراد روزانہ یہ دعا پڑھیں)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر روز صبح کے وقت کہو: میں (تیری اطاعت کے لیے) حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، اور میں حاضر ہوں، بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے، تیری طرف سے ہے ، تیرے ساتھ ہے اور تیری طرف ہے، اے اللہ! میں نے جو بات کہی، میں نے جونذر مانی اور میں نے جو قسم اٹھائی، پس تیری مشیت اس کے سامنے ہے، جو تو چاہے گا، وہ ہو گا اور جو تو نہیں چاہے گا، وہ نہیں ہو گی، برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر تیرے ساتھ، بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ، اے اللہ! میں نے رحمت کی جو دعا کی ہے، وہ اس کے لیے ہے، جس پر تو نے رحمت بھیجی ہے اور میں نے لعنت کی جو بد دعا کی ہے ، وہ اس پر ہو، جس پر تو نے لعنت کی ہے، بیشک تو ہی میرا دوست ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، تو مجھے مسلمان فوت کرنا اور نیکوکار لوگوں کے ساتھ مجھے ملا دینا۔ اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فیصلہ کے بعد رضامند ہونے کا، موت کے بعد راحت کا، تیرے چہرے کی طرف دیکھنے کی لذت کا اور تیری ملاقات کے شوق کا سوال کرتا ہوں، لیکن اس میں نقصان پہنچانے والی کوئی تکلیف اور گمراہ کرنے والا کوئی فتنہ ہو۔ اے اللہ! میں اس چیز سے تیری پناہ میں آتا ہو کہ میں ظلم کروں، یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا میں زیادتی کروں، یا مجھ پر زیادتی کی جائے، یا میں اعمال کو ضائع کرنے والا گناہ کروں، یا میں نہ بخش دیے جانے والے گناہ کا ارتکاب کروں۔ اے اللہ! آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کرنے والے! غیب اور حاضر کو جاننے والے! جلال و اکرام والے! بیشک میں تجھ سے اس دنیوی زندگی میں وعدہ کرتا ہوں اور تجھ کو گواہ بناتا ہے، جبکہ تو ہی بطورِ گواہ کافی ہے، کہ میں گواہی دیتا ہوںکہ تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے، تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں ہے، بادشاہت تیرے لیے ہے، ساری تعریف تیرے واسطے ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے، اور میں یہ شہادت بھی دیتا ہوں کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا وعدہ حق ہے، تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے، قیامت بلاشک و شبہ آنے والی ہے اور تو قبروں والوں کو اٹھانے والا ہے۔ اور میں یہ گواہی بھی دیتا ہے کہ اگر تو نے مجھ کو میرے سپرد کر دیا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ تو نے مجھے ضائع ہونے، عیب، گناہ اور خطا کے سپرد کر دیا ہے، جبکہ مجھے کوئی بھروسہ نہیں ہے، سوائے تیری رحمت کے، پس میرے لیے میرے سارے گناہوں کو بخش دے، توہی گناہوں کو بخش دینے والا ہے اور میری توبہ قبول کر، بیشک تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

Haidth Number: 5667
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: میں نماز پڑھا رہا تھا کہ نماز کے بیچ میں ایک آدمی کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا: اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کُلُّہُ، وَلَکَ الْمُلْکُ کُلُّہُ، بِیَدِکَ الْخَیْرُ کُلُّہُ، إِلَیْکَ یُرْجَعُ الْأَمْرُ کُلُّہُ، عَلَانِیَتُہُ وَسِرُّہُ، فَأَہْلٌ أَنْ تُحْمَدَ، إِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍٔ قَدِیرٌ، اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی جَمِیعَ مَا مَضٰی مِنْ ذَنْبِیْ، وَاعْصِمْنِی فِیمَا بَقِیَ مِنْ عُمْرِی، وَارْزُقْنِی عَمَلًا زَاکِیًا تَرْضٰی بِہِ عَنِّیْ۔ (اے اللہ! ساری تعریف تیرے لیے ہے، سارا بادشاہت تیرے لے ہے، ساری بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے، ساری معاملہ تیری طرف لوٹایا جائے گا، وہ علانیہ ہو یا مخفی، تو اس لائق ہے کہ تیری تعریف کی جائے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ! میں جو گناہ کر چکا ہوں، تو ان سب کو بخش دے اور بقیہ عمر میں میری حفاظت فرما اور مجھے ایسا مبارک اور مقبول عمل کرنے کی توفیق دے کہ جس کے ذریعے تو مجھ سے راضی ہو جائے)۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دعا اور آواز کے بارے میں فرمایا: یہ فرشتہ تھا، جو تجھے تیرے ربّ کی حمد بیان کرنے کی تعلیم دینے آیا تھا۔

Haidth Number: 5668
۔ سیدنا شداد بن اوس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگ سونے اور چاندی کو جمع کرنا شروع کریں گے تو تم ان کلمات کو جمع کرنا شروع کر دینا: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الثَّبَاتَ فِی الْأَمْرِ، وَالْعَزِیمَۃَ عَلَی الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُکَ شُکْرَ نِعْمَتِکَ، وَأَسْأَلُکَ حُسْنَ عِبَادَتِکَ، وَأَسْأَلُکَ قَلْبًا سَلِیمًا، وَأَسْأَلُکَ لِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُکَ لِمَا تَعْلَمُ، إِنَّکَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوبِ۔ (اے اللہ! میں تجھ سے دین میں ثابت قدمی اور استقامت کا اور رشد و ہدایت پر مضبوطی سے قائم رہنے کا سوال کرتا ہوں، میں تجھ سے تیری نعمت کا شکر ادا کرنے کا اور تیری عبادت کے حسن کا سوال کرتا ہوں، میں تجھ سے سالم دل اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے ہر اس خیر کا سوال کرتا ہوں، جو تو جانتا ہے اور ہر اس شرّ سے تیری پناہ میں آتا ہوں، جس کو تو جانتا ہے، اور تجھ سے ہر اس گناہ کی بخشش چاہتا ہوں، جس کو تو جانتا ہے، بیشک تو غیبوں کو جاننے والا ہے)۔

Haidth Number: 5669

۔ (۵۶۷۰۔) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ دَخَلَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَرَادَ أَنْ یُکَلِّمَہُ وَعَائِشَۃُ تُصَلِّی فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَلَیْکِ بِالْکَوَامِلِ۔)) أَوْ کَلِمَۃً أُخْرٰی فَلَمَّا انْصَرَفَتْ عَائِشَۃُ سَأَلَتْہُ عَنْ ذٰلِکَ فَقَالَ لَہَا: ((قُولِی اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہِ عَاجِلِہِ وَآجِلِہِ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ الشَّرِّ کُلِّہِ عَاجِلِہِ وَآجِلِہِ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، وَأَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ وَمَا قَرَّبَ إِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَسْأَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ مَا سَأَلَکَ عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَأَسْتَعِیذُکَ مِمَّا اسْتَعَاذَکَ مِنْہُ عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَأَسْأَلُکَ مَا قَضَیْتَ لِی مِنْ أَمْرٍ أَنْ تَجْعَلَ عَاقِبَتَہُ رَشَدًا۔)) (وَفِیْ لَفْظٍ: وَاَسْأَلُکَ اَنْ تَجْعَلَ کُلَّ قَضَائٍ تَقْضِیْہٗ لِیْ خَیْرًا۔) (مسند أحمد: ۲۵۶۵۰)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی بات کرنا چاہی، جبکہ سیدہ خود نماز پڑھ رہی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ سے فرمایا: تو کوامل کا لازمی طور پر اہتمام کر۔ یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس طرح کی کوئی بات کی، جب وہ فارغ ہوئیں اور اس ارشاد کے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دعا پڑھا کر: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہِ عَاجِلِہِ وَآجِلِہِ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ الشَّرِّ کُلِّہِ عَاجِلِہِ وَآجِلِہِ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، وَأَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ وَمَا قَرَّبَ إِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَسْأَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ مَا سَأَلَکَ عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَأَسْتَعِیذُکَ مِمَّا اسْتَعَاذَکَ مِنْہُ عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَأَسْأَلُکَ مَا قَضَیْتَ لِی مِنْ أَمْرٍ أَنْ تَجْعَلَ عَاقِبَتَہُ رَشَدًا۔)) (وَفِیْ لَفْظٍ: وَاَسْأَلُکَ اَنْ تَجْعَلَ کُلَّ قَضَائٍ تَقْضِیْہٗ لِیْ خَیْرًا۔ (اے اللہ! بیشک میں تجھ سے ہر قسم کی خیر کا سوال کرتا ہوں، وہ جلد آنے والی ہو یا بدیر، مجھے اس کا علم ہویا نہ ہو، اور میں تجھ سے ہر قسم کے شرّ سے پناہ مانگتا ہوں، وہ جلد آنے والا ہو یا دیر سے، مجھے اس کا علم ہو یا نہ ہو، میں تجھ سے جنت کا اور اس کے قریب کر دینے والے قول یا عمل کا سوال کرتا ہوں، میں تجھ سے آگ سے اور اس کے قریب کر دینے والے قول اور عمل سے پناہ طلب کرتا ہوں، بلکہ میں تجھ سے ہر اس خیر کاسوال کرتا ہوں، جس کا سوال تجھ سے تیرے بندے اور رسول محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا اور میں ہر اس چیز سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں، جس سے تیرے بندے اور رسول محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پناہ طلب کی، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے بارے میں تو نے جو فیصلہ کیا ہے، اس کے انجام میں خیر بنا دے۔ ایک روایت کا آخری جملہ یوں ہے: میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے بارے میں تو نے جو فیصلہ کیا ہے، اس میں خیر رکھ دے)۔

Haidth Number: 5670
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے ایسی دعا کی تعلیم نہیں دیں گے، جس کے ذریعے میں اپنے لیے دعا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی کیوں نہیں، تم یہ دعا کیا کرو: اَللّٰھُمَّ رَبَّ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ! اِغْفِرْ لِی ذَنْبِی وَأَذْہِبْ غَیْظَ قَلْبِی، وَأَجِرْنِی مِنْ مُضِلَّاتِ الْفِتَنِ مَا أَحْیَیْتَنَا۔ (اے اللہ! نبی محمد کے ربّ! میرے لیے میرے گناہ بخش دے، میرے دل کا غصہ نکال دے اور مجھے گمراہ کرنے والے فتنوں سے بچا دے ، جب تک تو ہمیں زندہ رکھے۔)

Haidth Number: 5671

۔ (۵۶۷۲۔) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَوْ غَیْرِہِ أَنَّ حُصَیْنًا أَوْ حَصِینًا أَتٰی رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! لَعَبْدُ الْمُطَّلِبِ کَانَ خَیْرًا لِقَوْمِہِ مِنْکَ، کَانَ یُطْعِمُہُمْ الْکَبِدَ وَالسَّنَامَ، وَأَنْتَ تَنْحَرُہُمْ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ یَقُولَ۔ فَقَالَ لَہُ: مَا تَأْمُرُنِی أَنْ أَقُولَ؟ قَالَ: ((قُلْ: اَللّٰھُمَّ قِنِی شَرَّ نَفْسِی، وَاعْزِمْ لِی عَلٰی أَرْشَدِ أَمْرِی۔)) قَالَ: فَانْطَلَقَ فَأَسْلَمَ الرَّجُلُ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ: إِنِّی أَتَیْتُکَ، فَقُلْتَ لِی: ((قُلْ اَللّٰھُمَّ قِنِی شَرَّ نَفْسِی وَاعْزِمْ لِی عَلٰی أَرْشَدِ أَمْرِی۔)) فَمَا أَقُولُ: الْآنَ؟ قَالَ: ((قُلْ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَخْطَأْتُ وَمَا عَمَدْتُ وَمَا عَلِمْتُ وَمَا جَہِلْتُ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۲۳۴)

۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا کسی اور صحابی سے مروی ہے کہ حُصَین یا حَصِین نامی آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے محمد! آپ کی بہ نسبت تو عبد المطلب اپنی قوم کے لیے بہتر تھا، وہ ان کو جگر اور کوہان کھلاتا تھا اور آپ ان کو یہ حکم دیتے ہیں کہ وہ اونٹ نحر کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو وہ جواب دیا، جو اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، پھر اس نے کہا: آپ مجھے کیا کہنے کا حکم دیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دعا پڑھ: اَللّٰھُمَّ قِنِی شَرَّ نَفْسِی، وَاعْزِمْ لِی عَلٰی أَرْشَدِ أَمْرِی (اے اللہ! مجھے میرے نفس کے شرّ سے بچا اور سب سے ہدایت یافتہ معاملے پر میرے عزم کو مضبوط کر دے)۔ وہ بندہ چلا گیا، لیکن مسلمان ہو کر پھر آ گیا اور اس نے کہا: میں آپ کے پاس آیا تھا اور آپ نے مجھے اس دعا کی تعلیم دی تھی: اَللّٰھُمَّ قِنِی شَرَّ نَفْسِی، وَاعْزِمْ لِی عَلٰی أَرْشَدِ أَمْرِی۔ اب میں کیا کہا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دعا کرو: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَخْطَأْتُ وَمَا عَمَدْتُ وَمَا عَلِمْتُ وَمَا جَہِلْتُ۔ (اے اللہ! میرے لیے وہ گناہ بخش دے، جو میں نے مخفی طور پر کیے اور جو علانیہ کیے، جو نادانستہ طور پر کیے اور جو جان بوجھ کر کیے اور جن کے بارے میں میں جانتا تھا اور جن کے بارے میں نہیں جانتا تھا)۔ ‘

Haidth Number: 5672
۔ سیدنا ابو مالک اشجعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میرے باپ سیدنا طارق بن اُشیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا کہ جب کوئی آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر کہتا: اے اللہ کے رسول! جب میں اپنے ربّ سے سوال کروں تو کیا کہا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے فرماتے یہ کہو: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاہْدِنِی وَارْزُقْنِی (اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، رمجھے ہدایت دے اور مجھے رزق دے)۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگوٹھے کے علاوہ چار انگلیوں کو جمع کیا اور فرمایا: یہ کلمات تیرے لیے دنیا و آخرت (کی بھلائی) کو جمع کر دیں گے۔

Haidth Number: 5673
۔ سیدنا طارق بن اشیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آتا اور وہ پوچھتا: اے اللہ کے رسول! جب میں اپنے ربّ سے سوال کروں تو کیسے اور کیا کہا کروں؟ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: تو اس طرح کہا کر: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاہْدِنِی وَارْزُقْنِی (اے اللہ! تو مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا کر)۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگوٹھے کے علاوہ چار انگلیوں کو جمع کیا اور فرمایا: یہ کلمات تیرے لیے دنیا و آخرت (کی بھلائی) کو جمع کر دیں گے۔

Haidth Number: 5674
۔ سیدنا معاذبن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے، وہ نماز میں تھا اور اپنی دعا میں یہ الفاظ بھی کہہ رہا تھا: اے اللہ! بیشک میں تجھ سے صبر کا سوال کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے تو آزمائش کا سوال کیا، تو اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کر۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک اور آدمی کے پاس سے گزرے، وہ یہ دعا کر رہا تھا: اے اللہ! میں تجھ سے تیری نعمت کی تکمیل کا سوال کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن آدم! کیا تو جانتا ہے کہ نعمت کی تکمیل ہے کیا؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میںنے تو صرف خیر کی امید رکھتے ہوئے یہ دعا کی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جہنم سے آزادی اور جنت کا داخلہ نعمت کی تکمیل ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک اور آدمی کے پاس آئے اور وہ یہ الفاظ کہہ رہا تھا: یَا ذَا الْجِلَالِ وَالْإِکْرَامِ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تحقیق تیری دعا قبول کی جا چکی ہے، بس تو سوال کر۔

Haidth Number: 5675
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی تین بار جہنم سے پناہ مانگتا ہے، تو جہنم کہتی ہے: اے اللہ! اس شخص کو مجھ سے پناہ دے دے، اسی طرح جب آدمی تین بار جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: اے اللہ! اس کو میرے اندر داخل کر دے۔

Haidth Number: 5676

۔ (۵۶۷۷۔) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُودٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ قَالَ: اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ، إِنِّی أَعْہَدُ إِلَیْکَ فِی ہٰذِہِ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا، أَنِّی أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَکَ لَا شَرِیکَ لَکَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ، فَإِنَّکَ إِنْ تَکِلْنِی إِلٰی نَفْسِی تُقَرِّبْنِی مِنَ الشَّرِّ، وَتُبَاعِدْنِی مِنَ الْخَیْرِ، وَإِنِّی لَا أَثِقُ إِلَّا بِرَحْمَتِکَ، فَاجْعَلْ لِی عِنْدَکَ عَہْدًا تُوَفِّینِیہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، إِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیعَادَ، إِلَّا قَالَ اللّٰہُ لِمَلَائِکَتِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ: إِنَّ عَبْدِی قَدْ عَہِدَ إِلَیَّ عَہْدًا، فَأَوْفُوہُ إِیَّاہُ فَیُدْخِلُہُ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ۔)) قَالَ سُہَیْلٌ: فَأَخْبَرْتُ الْقَاسِمَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، أَنَّ عَوْنًا أَخْبَرَ بِکَذَا وَکَذَا، قَالَ: مَا فِی أَہْلِنَا جَارِیَۃٌ إِلَّا وَہِیَ تَقُولُ ہٰذَا فِی خِدْرِہَا۔ (مسند أحمد: ۳۹۱۶)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے یہ دعا پڑھی: اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ…… إِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیعَادَ(اے اللہ! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، غیب اور حاضر کو جاننے والے، بیشک میں تجھ سے اس دنیوی زندگی میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں گواہی دیتا ہوںکہ تو ہی معبودِ برحق ہے، تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں ہے اور یہ کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں، اگر تو نے مجھ کو میرے نفس کے سپرد کر دیا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ تو مجھے شرّ کے قریب کر رہا ہے اور خیر سے دور کر رہا ہے اور میرا بھروسہ نہیں ہے، مگر تیری رحمت کے ساتھ، پس تو میرے لیے اپنے ہاں ایک وعدہ کر لے، جس کو تو قیامت کے دن پورا کرے گا، بیشک تو وعدے کی مخالفت نہیں کرتا )۔ جو آدمی یہ دعا پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے حق میں روزِ قیامت فرشتوں سے کہے گا: فلاں بندے نے مجھ سے وعدہ لیا تھا، تو اس کے لیے اس کا وعدہ پورا کر دو، پس اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کر دے گا۔ قاسم بن عبد الرحمن بن عبد اللہ بن مسعود نے کہا: ہمارے اہل و عیال میں تو ہر بچی اپنے پردے کے اندر یہ ذکر کرتی ہے۔

Haidth Number: 5677
۔ جب سیدنایعلی بن سہیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قریب سے گزرے تو انھوں نے کہا: اے یعلی !مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ آپ نے اپنا مکان ایک لاکھ میں فروخت کردیاہے، انھوں نے کہا: جی ہاں، میں نے واقعی ایک لاکھ میں بیچا ہے، سیدنا حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو اپنی جاگیر فروخت کردیتا ہے، تو اللہ تعالی اس پر ایک آفت مسلط کر دیتا ہے، وہ اس کے مال کو تلف کر دیتی ہے۔

Haidth Number: 5796
۔ سیدنا عمرو بن حریث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بھائی سیدنا سعید بن حریث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنا گھر یا جاگیر فروخت کرے اوروہ اس کی قیمت کو اسی طرح کی چیز میں صر ف نہ کرے تووہ اس لائق ہے کہ اس کے لیے اس کے اس سودے میں برکت نہ کی جائے۔

Haidth Number: 5797
۔ سیدنا سعید بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زمین اورگھر کی اس قیمت میں برکت نہیں کی جاتی، جس کو اسی طرح کی زمین اور گھر کو خریدنے میں خرچ نہ کیا جائے۔

Haidth Number: 5798
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لعان کرنے والے میاں بیوی کی اولاد کے بارے میں فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ماں کی وارث بنے گی اور اس کی ماںاس اولاد کی، لیکن جس نے اس عورت پر زنا کی تہمت لگائی، اس کو اسی کوڑے لگائے جائیں گے اور جس نے اس کی اولاد کو زنا کی اولاد کہا، اس کو بھی اسی کوڑے لگائے جائیں گے۔

Haidth Number: 6374
۔ سیدنا واثلہ بن اسقع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت تین قسم کی میراثیں سمیٹتی ہے، اپنے آزاد کر دہ غلام کی، گرے پڑے بچے کی اور اس بچے کی جس پر اس نے لعان کیا ہو۔

Haidth Number: 6375
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: اسلام میں کوئی زنا نہیں ہے اور جس نے جاہلیت میں زنا کیا، میں نے (اس کے سبب پیدا ہونے والی اولاد کو) اس کے عصبہ کے ساتھ ملا دیا ہے اور جس نے بغیر نکاح کے کسی بچے کا دعویٰ کیا تو وہ آدمی نہ اس بچے کا وارث ہوگا اور نہ یہ بچہ اس کا وارث ہوگا۔

Haidth Number: 6376
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دوآدمی ایک جانور کے بارے میں جھگڑ پڑے، جبکہ کسی کے پاس کوئی دلیل نہیں تھی، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں قسم اٹھانے پر قرعہ ڈالنے کا حکم دیا،یہ حکم ان کو پسند ہو یا نہ ہو۔

Haidth Number: 6422
۔ ( دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مدّعِی اور مُدَّعا علیہ دونوں قسم پر مجبور کئے جائیں اور وہ اس کو پسند بھی کریں تو ان میں قسم پر قرعہ ڈالا جائے گا۔

Haidth Number: 6423
۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمی ایک چوپائے کا مقدمہ لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی دلیل نہ تھی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سواری کو ان کے درمیان نصف تقسیم کر دیا۔

Haidth Number: 6424
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں کتے مارنے کا حکم دیا اور (پھر ہم نے کتوں کا قتل کیا) یہاں تک کہ ہم دیہات سے آنے والی عورت کے کتے بھی قتل کر دیتے، لیکن بعد میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا اور فرمایا: آنکھوں پر سفید رنگ کے دو نقطوں والے سیاہ رنگ کے کتے کو مار دو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔

Haidth Number: 6515
۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کتے بھی مختلف امتوں میں سے ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کو مکمل طور پر قتل کرنے کا حکم دے دیتا، اب تم ان میں سے ہر سیاہ کالے کو قتل کر دیا کرو۔

Haidth Number: 6516
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کالا سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔

Haidth Number: 6517
۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کو ماردینے کا حکم دیا اور پھر فرمایا: تمہارا کتوں کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شکاری کتے اور بکریوں کی حفاظت کرنے والے کتوں کی اجازت دے دی۔

Haidth Number: 6518

۔ (۶۷۳۵)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ الْیَہُوْدَ أَتَوُا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِرَجُلٍ وَامْرَأَۃٍ مِنْہُمْ قَدْ زَنَیَا، فَقَالَ: ((مَا تَجِدُوْنَ فِی کِتَابِکُمْ؟)) فَقَالُوْا: نُسَخِّمُ وُجُوْھَہُمَا وَیُخْزَیَانِ، قَالَ: ((کَذَبْتُمْ إِنَّ فِیْہَا الرَّجْمَ، فَأْتُوْا بِالتَّوْرَاۃِ فَاتْلُوْھَا إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ۔)) فَجَائُ وْا بِالتَّوْرَاۃِ وَجَائُ وْا بِقَارِیئٍ لَھُمْ أَعْوَرَ، یُقَالُ لَہُ: ابْنُ صُوْرِیَا، فَقَرَأَ حَتّٰی إِذَا انْتَہٰی إِلٰی مَوْضِعٍ مِنْہَا وَضَعَ یَدَہُ، عَلَیْہِ، فَقِیْلَ لَہُ: ارْفَعْ یَدَکَ، فَرَفَعَ یَدَہُ فَاِذَا ھِیَ تَلُوْحُ، فَقَالَ أَوْ قَالُوْا: یَا مُحَمَّدُ! إِنَّ فِیْہَا الرَّجْمَ وَلٰکِنَّا کُنَّا نَتَکَاتَمُہُ بَیْنَنَا، فَأَمَرَ بِہِمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرُجِمَا، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَیْتُہُیَجَانِیئُ عَلَیْہَایَقِیْہَا الْحِجَارَۃَ بِنَفْسِہِ۔ (مسند احمد: ۴۴۹۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ یہودی لوگ ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، انہوں نے زنا کیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنی کتاب میں اس کے متعلق کیا حکم پاتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم ان کا منہ کالا کرتے ہیں اور انہیں رسوا کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جھوٹ بول رہے ہو، اس میں رجم کرنے کی بات ہے، لائو تورات اور اس کو پڑھو، اگر تم سچے ہو تو۔ پس وہ تورات اور ایک پڑھنے والے کو لے آئے،پڑھنے والا کانا تھا اور اس کو ابن صوریا کہتے تھے، اس نے تورات پڑھی اوررجم کے ذکر تک پڑھتا گیا، جب وہ اس مقام تک پہنچا تو اس آیت پر اپنا ہاتھ رکھ لیا، اس سے کہا گیااپنا ہاتھ اٹھا، جب اس نے اپنا ہاتھ اٹھایا تو رجم سے متعلقہ آیت چمک رہی تھی، پھر انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا : اے محمد ! اس میں رجم کی سزا موجود ہے، لیکن ہم اس کو آپس میں چھپائے ہوئے تھا، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کو رجم کر نے کا حکم دیا،پس ان دونوں کو رجم کر دیا گیا، ابن عمر کہتے ہیں: میں نے اس یہودی کو دیکھا کہ وہ اس عورت پرجھک رہا تھا اور اپنے وجود کے ذریعے اس عورت کو پتھروں سے بچارہا تھا۔

Haidth Number: 6735
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایکیہودی مرد اور ایکیہودی عورت کو اپنی مسجد کے دروازے کے نزدیک رجم کرنے کا حکم دیا، جب یہودی کو پتھر لگنے کی تکلیف ہوئی تو وہ کھڑا ہو کر اپنی سہیلی پر جھک گیا، تاکہ اس کو پتھروں کی تکلیف سے بچائے،یہاں تک کہ ان دونوںکوقتل کر دیا گیا، اللہ تعالی نے اپنے رسول کے لیے جو کچھ کیا، وہ ان دونوں سے زنا کو ثابت کرنے کے لیے تھا۔

Haidth Number: 6736
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایکیہودی کو رجم کیا اور پھر فرمایا: اے اللہ! میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میں وہ پہلا شخص ہوں، جس نے اس سنت کو زندہ کیا، جسے ان لوگوں نے مٹا دیا تھا۔

Haidth Number: 6737