Blog
Books
Search Hadith

حج کے مہینوں میں عمرہ کی ادائیگی کے جائز ہونے اور کسی رکاوٹ کی بنا پر احرام کھول دینے کا بیان

352 Hadiths Found

۔ (۴۲۱۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیٰی عَن عُبَیْدِ اللّٰہِ أَخْبَرْنِی نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ کَلَّمَا عَبْدَ اللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ) حِیْنَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَیْرِ، فَقَالَا: لَا یَضُرُّکَ أَنْ لَا تَحُجَّ ھٰذَا الْعَامَ، فَإِنَّا نَخْشٰی أَنْ یَکُوْنَ بَیْنَ النَّاسِ قِتَالٌ، وَأَنْ یُحَالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ الْبَیْتِ، قَالَ: إِنْ حِیْلَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَا مَعَہُ حِیْنَ حَالَتْ کُفَّارُ قُرَیْشٍ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ، اُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَۃً فَإِنْ خُلِّیَ سَبِیْلِیْ قَضَیْتُ عُمْرَتِی، وَإِنْ حِیْلَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَا مَعَہُ، ثُمَّ خَرَجَ حَتّٰی أَتٰی ذَا الْحُلَیْفَۃِ فَلَبّٰی بِعُمْرَۃٍ ثُمَّ تَلَا {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} ثُمَّ سَارَ حَتّٰی إِذَا کَانَ بِظَہْرِ الْبَیْدَائِ، قَالَ: مَا أَمْرُہُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، إِنْ حِیْلَ بَیْنِی وَبَیْنَ الْعُمْرَۃِ حِیْلَ بَیْنِی وَبَیْنَ الْحَجِّ، اُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّۃً مَعَ عُمْرَتِیْ، فَانْطَلَقَ حَتّٰی ابْتَاعَ بِقُدَیْدٍ ہَدْیًا ثُمَّ طَافَ لَہُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، ثُمَّ لَمْ یَزَلْکَذَالِکَ إِلٰییَوْمِ النَّحْرِ۔ (مسند احمد: ۵۱۶۵)

۔ نافع کرتے ہیں کہ جس سال حجاج ،سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے لڑائی کرنے کے لیے مکہ مکرمہ آیا ہوا تھا، اس سال سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بیٹوں عبد اللہ اور سالم نے اپنے باپ سے کہا: اس سال جنگ کا خطرہ ہے، اس لئے بہتر یہ ہے کہ آپ حج کے لئے نہ جائیں ، کیونکہیہ اندیشہ ہے کہ لڑائی کی وجہ سے آپ بیت اللہ تک نہیں پہنچ سکیں گے، انہوں نے کہا: اگر بیت اللہ تک جانے میں کوئی رکاوٹ آ گئی تو میں اسی طرح کروں گا، جس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس موقع پر کیا تھا، جب کفارِ قریش نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بیت اللہ کی طرف جانے سے روک دیا تھا۔ اب میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ کا ارادہ کر چکا ہوں، اگر مجھے نہ روکا گیا تو عمرہ ادا کر لوں گا اور اگر بیت اللہ تک پہنچنے میں مجھے رکاوٹ پیش آ گئی تو میں اسی طرح کروں گا جیسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا تھا، جبکہ اُس موقع پر میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا،اس کے بعد سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سفر شروع کر دیا، جب وہ ذوالحلیفہ پہنچے تو انہوں نے عمرے کا احرام باندھا اور تلبیہ پڑھا۔ اور یہ آیت تلاوت کی: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} (سورۂ احزاب: ۲۱) تمہارے لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میں بہتریننمونہ ہے۔ اس کے بعد آگے کو روانہ ہوئے اور جب بیداء کے اوپر پہنچے تو کہا: حج اور عمرے کے احکام تو ایک جیسے ہی ہیں، اگر میرے عمرے کے سامنے کوئی رکاوٹ آ گئی تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ میرے حج کے سامنے بھی رکاوٹ آ جائے گی، لہٰذا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ کے ساتھ حج کا احرام بھی باندھ رہا ہوں، اس کے بعد وہ آگے کو روانہ ہوئے اور قدید کے مقام پر جا کر قربانی کا جانور خریدا۔ پھر مکہ پہنچ کر حج اور عمرہ دونوں کے لئے بیت اللہ کا ایک طواف اور صفا مروہ کی ایک سعی کی، اس کے بعد یوم النحریعنی دس ذوالحجہ تک اسی طرح رہے۔

Haidth Number: 4217
۔ (دوسری سند) نافع کہتے ہیں: سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ عمرہ کے ارادہ سے روانہ ہوئے، جب انہیں بتایا گیا کہ اس دفعہ مکہ میں لڑائی کا خطرہ ہے تو انہوں نے کہا: میں عمرے کا احرام باندھ لیتا ہوں، اگر مجھے آگے جانے سے روک دیا گیا تو میں اسی طرح کروں گا، جس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا تھا۔ چنانچہ انہوں نے عمرے کا احرام باندھ لیا اور ذوالحلیفہ سے تھوڑا آگے جا کر جب بیداء کے ٹیلہ پر پہنچے تو کہنے لگے: حج اور عمرہ کے احکام تو ایک جیسے ہیں، لہٰذا میں حج کا ارادہ کرتاہوں، یایوں کہا: میں تم لوگوں کو گواہ بناتا ہوں کہ میں حج کا ارادہ کرتا ہوں، کیونکہ حج اور عمرہ کے احکام و مسائل ایک جیسے ہیں، پس جب وہ مکہ پہنچے تو بیت اللہ کے گرد سات چکر اور صفا مروہ کی سعی کے بھی سات چکر لگائے اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا، اس سفر میں سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قدید کے مقام سے قربانی کا جانور خرید کر اسے اپنے ساتھ مکہ مکرمہ لے گئے تھے۔

Haidth Number: 4218
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمرہ کا اور صحابہ نے حج کا احرام باندھا تھا ، روح کی روایت کے مطابق سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ نے حج کا احرام باندھا تھا، جن لوگوں کے ہمراہ قربانی کے جانور نہیں تھے، وہ عمرہ کرنے کے بعد حلال ہو گئے تھے یعنی انہوںنے احرام کھول دیا تھا، سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ایک اور آدمی ان لوگوں میں سے تھے، جن کے پاس قربانی کے جانور نہیں تھے، اس لیے وہ بھی عمرہ کی ادائیگی کے بعد حلال ہو گئے۔

Haidth Number: 4219
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تمہیں علم نہیں ہے کہ جب تمہاری قوم قریش نے بیت اللہ کی تعمیر کی تووہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر اس کی تعمیر کرنے سے عاجز رہ گئے تھے؟ میں نے عرض کیا: تو کیا آپ اسے ابراہیمی بنیادوں پر دوبارہ تعمیر نہیں کردیتے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری قوم نئی نئی کفر کو چھوڑ کر نہ آئی ہوتی تو ایسا کردینا تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ بات سنی ہے تو میر اخیال ہے کہ چونکہ بیت اللہ ابراہیم علیہ السلام کیبنیادوں پر تعمیر نہیں ہوا تھا، اس لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حطیم کی جانب والے بیت اللہ کے دو کونوں کا استلام نہیں کیا، اس سلسلے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ ہو گا کہ لوگ بیت اللہ کا طواف کرتے وقت ابراھیمی بنیادوں والے مکمل بیت اللہ کا چکر پورا کریں۔

Haidth Number: 4364

۔ (۴۳۶۵) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَمْ تَرَیْ إِلٰی قَوْمِکِ حِیْنَ بَنَوُا الْکَعْبَۃَ، اِقْتَصَرُوْا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاھِیْمَ علیہ السلام ؟)) قَالَتْ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَفَلَا تَرُدُّھَا عَلٰی قَوَاعِدِ إِبْرَاھِیْمَ؟ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ لَاحِدْثَانُ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ۔)) قَالَ: عَبْدُاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ: فَوَاللّٰہِ! لَئِنْ کَانَتْ عَائِشَۃُ سَمِعَتْ ذٰلِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا أُرٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَرَکَ الرُّکْنَیْنِ اللَّذَیْنِیَلِیَانِ الْحِجْرَ إِلَّا أَنَّ الْبَیْتَ لَمْ یُتَمَّمْ عَلٰی قَوَاعِدِ إِبْرَاھِیْمَ علیہ السلام إِرَادَاۃَ أَنْ تَسْتَوْعِبَ النَّاسُ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ کُلِّہِ مِنْ وَرَائِ قَوَاعِدِ إِبْرَاھِیْمَ علیہ السلام ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۳۸)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں چاہتی تھی کہ بیت اللہ کے اندر داخل ہوکر نماز پڑھوں، لیکن ہوا یوں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اورمجھے حطیم کے اندر داخل کر کے مجھ سے فرمایا: اگر تم بیت اللہ کے اندر جانا چاہتی ہو تو یہاں نماز پڑھ لو، کیونکہیہبھی بیت اللہ کا حصہ ہے، لیکن چونکہ تمہاری قوم قریش کعبہ کی تعمیر کے وقت ابراہیمی بنیادوں پر تعمیر کرنے سے قاصر رہی، اس لیے انہوں نے اتنا حصہ بیت اللہ سے نکال دیا۔

Haidth Number: 4365
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اگر تمہاری قوم تازہ تازہ شرک یا جاہلیت کو چھوڑ کر نہ آئی ہوتی تو میں کعبہ کو منہدم کرکے اسے زمین کے ساتھ ملادیتا اور اس کے دودروازے بنا دیتا، ایک مشرق کی طرف سے اور دوسرا مغرب کی جانب سے اور میں حطیم میں سے چھ ہاتھ کے بقدر جگہ بیت اللہ میں شامل کر دیتا، بات یہ ہے کہ جب قریش نے اس کی تعمیر کی تھی تو (مصارف کی قلت کی وجہ سے) وہ اس کی پوری تعمیر نہ کرسکے تھے۔

Haidth Number: 4366
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: ہم حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کو روانہ ہوئے، ہم میں سے بعض افراد نے حج کا احرام باندھا ہوا تھا اور بعض افراد نے عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا، لیکن ان کے پاس قربانی کے جانور تھے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور ان کے پاس قربانی کا جانور نہیں ہے تو وہ عمرہ کرکے احرام کھول دیں اور جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا ہے، لیکن قربانی کا جانور ان کے ساتھ ہے تو وہ احرام نہیں کھولیں گے اور جن لوگوں نے حج کا احرام باندھا ہے، وہ اپنا حج پورا کریں۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا۔

Haidth Number: 4405
۔ (دوسری سند) اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور جس نے عمرے کا احرام باندھاہے اور اس نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد بال کٹوا لئے ہیں، وہ احرام کی پابندی سے آزاد ہوگیا ہے اور وہ دوبارہ حج کے لیے نئے سرے سے احرام باندھے گا۔

Haidth Number: 4406
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کے موقع پر ان کو حلال ہو جانے کا حکم دیاتھا۔

Haidth Number: 4407
۔ زوجۂ رسول سیدہ حفصہ بنت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویوں کو عمرہ کے بعد حلال ہونے کا حکم دیا تو انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کو ہمارے ساتھ حلال ہو جانے سے کون سی چیز مانع ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے ساتھ تو قربانی کا جانور ہے اورمیں نے اپنے بالوں کو لیپ کر رکھا ہے، اس لیے میں جب تک قربانی نہ کرلوں، حلال نہیں ہوں گا۔

Haidth Number: 4408
۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا بات ہے کہ لوگ تو عمرہ کے بعد احرام کھول رہے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حلال نہیں ہو رہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : میرے پاس قرآنی کا جانور ہے اور میں نے اسے قلادہ ڈالا ہوا ہے اور اپنے سر کو لیپ کیا ہوا ہے، لہٰذا حج سے فارغ ہونے تک حلال نہیں ہوں گا۔

Haidth Number: 4409
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سر کو لیپ دیا تھا اور قربانی کا جانور بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، مکہ مکرمہ پہنچ کر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویں کو احرام کھولنے کا حکم دیا تو انھوں نے کہا: کیا بات ہے کہ آپ خود تو احرام نہیں کھو ل رہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ ڈال چکا ہوں اور سر کو لیپ کر رکھا ہے، لہٰذا میں جب تک حج اور سر منڈوانے سے فارغ نہ ہو جاؤں، اس وقت تک حلال نہیں ہوں گا۔

Haidth Number: 4410
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم صرف دو دانتا جانور ہی ذبح کرو، ہاں اگر یہ جانور تم پر مشکل ہو جائے تو بھیڑ نسل کا جذعہ ذبح کر سکتے ہو۔

Haidth Number: 4666
۔ ابو کباش کہتے ہیں: میں بھیڑ نسل کے جذعہ جانور مدینہ میں لایا، لیکن میرا معاملہ تو مندا پڑ گیا،سو میں سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا اور ان سے سوال کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھیڑ نسل کا جذعہ بہترین قربانی ہے۔ پھر تو لوگ مجھ پر ٹوٹ پڑے اور ان کو خریدنا شروع کر دیا۔

Haidth Number: 4667
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کے ما بین قربانی کے جانور تقسیم کیے، سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جذعہ جانور ملا، جب انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کی قربانی کر لو۔

Haidth Number: 4668
۔ (دوسری سند) سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بکریاں دیں تاکہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں ان کو بطورِ قربانی تقسیم کریں، پس بکری کا ایک سال کا بچہ بچ گیا (جو دو دانتا نہیں تھا)، جب انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کی قربانی کر لو۔

Haidth Number: 4669
۔ سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی کے لیے اپنے صحابہ کے درمیان بکریاں تقسیم کیں اور مجھے جذعہ بکری دی،میں اس کو لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو جذعہ ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کی قربانی کر لو۔ پس میں نے اس کی قربانی کی۔

Haidth Number: 4670
۔ مزینہ یا جہینہ قبیلے کا ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ عید الاضحی سے ایک دو دن پہلے دو دو جذعے دے کر ایک ایک دوندا جانور لے رہے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جذعہ بھی اس چیز سے کفایت کرتا ہے، جس سے دو دانتا کفایت کرتا ہے۔

Haidth Number: 4671
Haidth Number: 4672
۔ سیدام بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے باپ سیدنا ہلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھیڑ نسل کے جذعہ کی قربانی درست ہے۔

Haidth Number: 4673

۔ (۴۸۸۸)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ النَّاسَ، فَذَکَرَ الْإِیمَانَ بِاللّٰہِ وَالْجِہَادَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ مِنْ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ عِنْدَ اللّٰہِ، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ وَأَنَا صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلًا غَیْرَ مُدْبِرٍ کَفَّرَ اللّٰہُ عَنِّی خَطَایَایَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: فَکَیْفَ قُلْتَ؟ قَالَ: فَرَدَّ عَلَیْہِ الْقَوْلَ کَمَا قَالَ، قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: فَکَیْفَ قُلْتَ؟ قَالَ: فَرَدَّ عَلَیْہِ الْقَوْلَ أَیْضًا، قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَیْرَ مُدْبِرٍ کَفَّرَ اللّٰہُ عَنِّی خَطَایَایَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، إِلَّا الدَّیْنَ فَإِنَّ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلَام سَارَّنِی بِذٰلِکَ۔)) (مسند أحمد: ۸۰۶۱)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے، لوگوں سے خطاب کیا اور اللہ تعالیٰ پر ایمان اور جہاد فی سبیل اللہ کو اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے افضل عمل قرار دیا، ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید ہو جاؤں، جبکہ میری کیفیت یہ ہو کہ میں صبر کرنے والا ہوں، ثواب کی نیت سے آیا ہوا ہوں اور آگے بڑھ رہا ہوں، نہ کہ پیٹھ پھیرنے والا، تو کیا اللہ تعالیٰ اس عمل کو میرے گناہوں کا کفارہ بنا دے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا کہا تم نے، ذرا بات کو لوٹانا؟ اس نے اپنی بات دوبارہ ذکر کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا: تم نے کیا کہا؟ اس نے سہ بارہ اپنا بیان ذکر کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں کہہ رہا ہوں کہ اگر میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید ہو جاؤں، جبکہ میری کیفیت یہ ہو کہ میں صبر کرنے والا ہوں، ثواب کی نیت سے آیا ہوا ہوں اور آگے بڑھ رہا ہوں، نہ کہ پیٹھ پھیرنے والا، تو کیا اللہ تعالیٰ اس عمل کو میرے گناہوں کا کفارہ بنا دے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، ما سوائے قرض کے، جبریل علیہ السلام نے ابھی مجھ سے یہ سرگوشی کی ہے۔

Haidth Number: 4888
۔ سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید ہو جاؤں، جبکہ میری کیفیت یہ ہو کہ میں صبر کرنے والا ہوں، ثواب کی نیت سے آیا ہوا ہوں اور آگے بڑھ رہا ہوں، نہ کہ پیٹھ پھیرنے والا، تو کیا اللہ تعالیٰ اس عمل کو میرے گناہوں کا کفارہ بنا دے گا؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اس حال میں شہید ہو جائے کہ تو صبر کرنے والا ہو، ثواب کی نیت سے آیا ہو اور آگے بڑھنے والا ہو، نہ کہ پیٹھ پھیرنے والا تو اللہ تعالیٰ اس عمل کو تیرے گناہوں کا کفارہ بنا دے گا، ما سوائے قرض کے، جبریل علیہ السلام نے اسی طرح مجھے اطلاع دی ہے۔

Haidth Number: 4889
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر سابقہ حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی، البتہ اس میں ہے: جب وہ آدمی جا رہا تھا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا: ما سوائے اس چیز کے کہ تجھ پر کوئی قرض ہو، جبکہ تیرے پاس اس کی ادائیگی کے لیے کوئی مال نہ ہو۔

Haidth Number: 4890
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرض کے علاوہ شہید کا ہر گناہ بخش دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 4891
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نذر صرف اس چیز میں ہے، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضامندی کو تلاش کیا جائے اور قطع رحمی میں کوئی قسم نہیں ہے۔

Haidth Number: 5352
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس کے لیے اس میں کوئی نذر نہیں، ابن آدم کے لیے اس کی کوئی آزادی نہیں، جس کا وہ مالک نہ ہو، اس میں اس کی کوئی طلاق نہیں، جس کا وہ مالک نہ ہو اور اس چیز میں کوئی قسم نہیں، جس کا وہ مالک نہ ہو۔

Haidth Number: 5353
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عام دعا یہ ہوتی تھی: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا أَخْطَأْتُ وَمَا تَعَمَّدْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا جَہِلْتُ وَمَا تَعَمَّدْتُ۔(اے اللہ! میرے لیے وہ گناہ بخش دے، جو میں نے نادانستہ طور پر کیے، جو جان بوجھ کر کیے، جو مخفی طور پر کیے، جو علانیہ طور پر کیے، جو جہالت کی وجہ سے کیے اور جو جاننے بوجھنے کے باوجود کیے)۔

Haidth Number: 5660
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا سلمان خیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ نصیحت فرمائی: بیشک اللہ کا نبی تجھے چند کلمات عطا کرنا چاہتا ہے، تو ان کے ذریعے رحمن سے سوال کرے گا، ان کے ذریعے اس کی طرف رغبت کا اظہار کرے گا اور رات اور دن کو ان کا ورد کرے گا، کہہ: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ صِحَّۃَ إِیمَانٍ وَإِیمَانًا فِی خُلُقٍ حَسَنٍ،وَنَجَاحًا یَتْبَعُہُ فَلَاحٌ یَعْنِی وَرَحْمَۃً مِنْکَ وَعَافِیَۃً وَمَغْفِرَۃً مِنْکَ وَرِضْوَانًا۔ (اے اللہ! میں تجھ سے کمالِ ایمان کا، حسن اخلاق والے ایمان کا اور کامیابی والا مقصد پورا ہونے کا سوال کرتا ہوں، میں تجھ سے رحمت، عافیت، بخشش اور رضامندی کا سوال کرتا ہوں)۔

Haidth Number: 5661
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اپنے باپ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کا چچا ہوں، اب میں عمر رسیدہ ہو گیا ہوں اور میری موت کا وقت قریب آ گیا ہے، لہذا آپ مجھے ایسی چیز کی تعلیم دیں کہ جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ مجھے نفع دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عباس! تم میرے چچے تو ہو، لیکن میں تم کو اللہ تعالیٰ سے کفایت نہیں کر سکتا، البتہ تم اپنے ربّ سے دنیا اور آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کیا کرو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار یہ بات دوہرائی، پھر جب وہ سال کے آخر میں آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر یہی بات کی۔

Haidth Number: 5662
۔ سیدنا رفاعہ بن رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو منبرِ رسول پر یہ کہتے ہوئے سنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، جب انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ذکر کیا تو رونا شروع کر دیا، پھر یہ کیفیت دور ہونے کے بعد انھوں نے کہا: میں نے پچھلے سال گرمیوں کے اس شدید موسم میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ سے معافی کا، عافیت کا اور ایمانِ کامل کا سوال کیا کرو۔

Haidth Number: 5663