Blog
Books
Search Hadith

اس کا بیان کہ امامت کا زیادہ حق دار کون ہے

1110 Hadiths Found
Haidth Number: 2531
( اور اس کے الفاظ یہ ہیں:) اور تو اس کے گھر میں اس کی عزت والی جگہ میں نہ بیٹھ، الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔

Haidth Number: 2532
Haidth Number: 2533
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قوم کی امامت وہ شخص کرائے گا، جو ان میں قرآن کو زیادہ پڑھنے والا ہو گا۔

Haidth Number: 2534
سیّدنا عمرو بن سلمۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے ہمارے پاس قافلے آتے تھے، پس ہم ان سے پڑھتے تھے، انھوں نے ہمیں یہ بھی بیان کیا کہ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری امامت وہ کرائے تو تم میں قرآن مجید کو زیادہ پڑھنے والا ہو۔

Haidth Number: 2535
سیّدنا مالک بن حویرث سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نوجوان لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور تقریبا بیس راتیں قیام کیا، چونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رحم دل تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا: اگر تم اپنے شہروں کی طرف لوٹ جائو اور ان کو تعلیم دو اور انھیں حکم دو کہ وہ فلاں فلاں نماز فلاں فلاں وقت میں پڑھیں، جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے ایک آدمی اذان کہے اور وہ آدمی تمہاری امامت کرائے، جو تم میں بڑا ہو۔

Haidth Number: 2536
(دوسری سند )سیّدنا مالک بن حویرث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اور اس کے ساتھی کو فرمایا: جب نماز کا وقت آجائے، تو تم اذان دینا، پھراقامت کہنا اور جو تم میں بڑا ہے، وہ جماعت کروائے گا۔ خالد کہتے ہیں: میں نے ابوقلابہ سے کہا: قراء ت (کی بنا پر امام بنانے کا)مسئلہ کہاں گیاَ انہوں نے کہا: بیشک وہ دونوں (قراء ت اور باقی علم میں) قریب قریب تھے۔ ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں: نماز اس طرح پڑھنا، جس طرح تم نے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

Haidth Number: 2537
(دوسری سند )سیّدنا مالک بن حویرث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اور اس کے ساتھی کو فرمایا: جب نماز کا وقت آجائے، تو تم اذان دینا، پھراقامت کہنا اور جو تم میں بڑا ہے، وہ جماعت کروائے گا۔ خالد کہتے ہیں: میں نے ابوقلابہ سے کہا: قراء ت (کی بنا پر امام بنانے کا)مسئلہ کہاں گیاَ انہوں نے کہا: بیشک وہ دونوں (قراء ت اور باقی علم میں) قریب قریب تھے۔ ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں: نماز اس طرح پڑھنا، جس طرح تم نے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

Haidth Number: 2538
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں سیّدنا ابوموسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس ان کے گھر گیا، اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا، انھوں نے مجھے کہا: ابوعبد الرحمن! آگے بڑھو(اور نماز پڑھاؤ)کیونکہ تم زیادہ عمر والے اور زیادہ علم والے ہو، لیکن میں نے کہا: نہیں، بلکہ آپ خود آگے بڑھیں، کیونکہ ہم آپ کے پاس، آپ کے گھر اور آپ کی مسجد میں آئے ہیں، اس لیے آپ زیادہ حقدار ہیں، پس سیّدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آگے بڑھے اور انھوں نے اپنے جوتے اتار دیئے، جب انھوں نے سلام پھیرا تو میں نے کہا: آپ نے جوتے کیوں اتارے ہیں؟ کیا آپ وادیٔ مقدس میں ہیں،میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ موزے اور جوتے پہن کر نماز پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 2539
ابوعطیہ کہتے ہیں: سیّدنا مالک بن حویرث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے پاس ہماری جائے نمازمیں آتے تھے اور باتیں کرتے تھے، ایک دن نماز کا وقت ہوگیا، ہم نے ان سے کہا: آگے بڑھو اور ( نماز پڑھاؤ)، لیکن انھوں نے کہا: نہیں، تمہارا اپنا کوئی آدمی آگے بڑھے، میں تم کو بیان کرتا ہوں کہ میں آگے کیوں نہیں بڑھ رہا۔ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا: جو آدمی دوسروں کی ملاقات اور زیارت کرنے کے لیے ان کے پاس آئے، وہ ان کو امامت نہ کرائے، بلکہ ان کا اپنا کوئی آدمی جماعت کرائے۔

Haidth Number: 2540
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیّدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ عشاء پڑھتے، پھر وہ اپنی قوم کے پاس جاتے اور ان کو عشاء پڑھاتے تھے۔

Haidth Number: 2604
سیّدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں فتح مکہ کے موقع پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکہ میں اٹھارہ دن قیام کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِس موقع پر دو رکعت (یعنی قصر نماز) ہی ادا کرتے رہے، اور آپ شہر والوں (مقیم لوگوں) کو فرماتے تھے: تم چار رکعتیں پڑھ لیا کرو، کیونکہ ہم مسافر ہیں۔

Haidth Number: 2605
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب کی نماز پڑھ رہے تھے، میں آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے روکا اور اپنی دائیں جانب کھڑا کردیا، پھر میرا ایک اور ساتھی آگیا، اس لیے ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے صف بنا لی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک کپڑے میں تھے، جس کے دونوں کنارے ایک دوسرے کی مخالف سمت میں تھے۔

Haidth Number: 2622
اسود کہتے ہیں: میں اور علقمہ دوپہر کے وقت سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے، جب سورج ڈھلا تو انھوں نے نماز کھڑی کی اور ہم ان کے پیچھے کھڑے ہوگئے،لیکن انھوں نے میرا اور میرے ساتھی کا ہاتھ پکڑا اور ہمیں اپنی دونوں طرف کھڑا کرلیا اور خود ہمارے درمیان کھڑے ہوگئے، پھر کہا: جب تین لوگ ہوتے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس طرح کیا کرتے تھے، پھر انہوں نے ہمیں نماز پڑھائی اور فارغ ہونے کے بعد کہا: عنقریب ایسے ائمہ ہوں گے جو نمازوں کوان کے اوقات سے مؤخر کردیں گے، پس تم ان کا انتظار نہ کرنا، (اور وقت پر نماز پڑھ لینا) ا ور اس کے بعد ان کے ساتھ پڑھی ہوئی نماز کو نفلی بنا لینا۔

Haidth Number: 2623
(دوسری سند) اسود اور علقمہ دونوں سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر میں تھے، انھوں نے پوچھا: کیا ان لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر سیّدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو اذان و اقامت کے بغیر نماز پڑھائی اور وہ ان کے درمیان کھڑے ہوئے اور کہا: جب تم تین لوگ ہو تو اس طرح کیا کرو اور جب زیادہ ہو تو تم میں سے ایک امامت کروائے (اور آگے کھڑا ہو)، جب کوئی رکوع کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنے ہاتھ اپنی رانوں کے درمیان رکھے اور رکوع کے لیے جھکے، میں اب بھی گویا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگلیوں کے مختلف ہونے کی طرف دیکھ رہا ہوں۔

Haidth Number: 2624
سیّدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی،سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہمارے پیچھے اور میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو میں کھڑا تھا اور آپ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔

Haidth Number: 2625
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سیدہ ام حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر میں نماز پڑھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا اور سیدہ ام حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہمارے پیچھے کھڑی تھیں۔

Haidth Number: 2626

۔ (۲۶۸۲) عَنْ جَابِرِ بْنِ یَزِیْدَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَجَّۃَ الْوَدَاعِ، قَالَ: فَصَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الصُّبْحِ أَوِ الْفَجْرِ، قَالَ: ثُمَّ انْحَرَفَ جَالِسًا أَوِ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْہِہِ فَاِذَا ھُوَ بِرَجُلَیْنِ مِنْ وَرَائِ النَّاسِ لَمْ یُصَلِّیَا مَعَ النَّاسِ، فَقَالَ: ((اِئْتُونِیْ بِہٰذَیْنِ الرَّجُلَیْنِ۔)) فَأُتِیَ بِہِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُہُمَا، فَقَالَ: ((مَا مَنَعَکُمَا أَنْ تُصَلِّیَا مَعَ النَّاسِ؟)) قَالَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّا کُنَّا قَدْ صَلَّیْنَا فِی الرِّحَالِ۔ قَالَ: ((فَـلَا تَفْعَلَا، اِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ فِی رَحْلِہ ثُمَّ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ مَعَ الْاِمَامِ فَلْیُصَلِّہَا مَعَہُ فَاِنَّہا لَہُ نَافِلَۃً۔)) قَالَ: فَقَالَ أَحَدُھُمَا: اِسْتَغْفِرْلِیْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَاسْتَغْفَرَ لَہُ، قَالَ: وَنَہَضَ النَّاسُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَہَضْتُ مَعَہُمْ وَأَنَا یَوْمَئِذٍ أَشَبُّ الرِّجَالِ وَأَجْلَدُہُ، قَالَ: فَمَا زِلْتُ أَزْحَمُ النَّاسَ حَتّٰی وَصَلْتُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخَذْتُ بِیَدِہِ فَوَضَعْتُہَا اِمَّا عَلٰی وَجْھِی أَوْ صَدْرِی، قَالَ: فَمَا وَجَدْتُّ شَیْئًا أَطْیَبَ وَلَا أَبْرَدَ مِنْ یَدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ وَھُوَ یَوْمَئِذٍ فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۱۵)

سیّدنا یزید بن اسود کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع ادا کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز فجر پڑھائی اور جب لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر بیٹھے تو دیکھا کہ لوگوں کے پیچھے دو آدمی بیٹھے ہے، انھوں نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دونوں کو میرے پاس لاؤ۔ ان دونوں آدمیوں کو لایا گیا، جبکہ ان کے شانوں کا گوشت کانپ رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: کس لوگوں چیز نے تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روکا تھا؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول!ہم نے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لی تھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آئندہ ایسے نہ کرنا اور جب تم میں سے کوئی اپنے گھر میں نماز پڑھ لے اور پھر وہ امام کے ساتھ نماز کوپالے تو اس کو چاہئے کہ وہ اس کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیا کرے، یہ اس کے لیے نفل بن جائے گی ۔ان دونوں میں سے ایک نے کہا: اے اللہ کے رسول!میرے لیے اللہ سے بخشش طلب کیجئے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے استغفار کیا۔ پھر لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف اٹھے اورمیں بھی ان کے ساتھ اٹھ پڑا، جبکہ میں اس وقت لوگوں میں بہترین جوان اور قوی تھا، اس لیے میں لوگوں کو ہٹاتا ہوا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچ گیا، پھر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے چہرے یا سینے پر رکھا، میں نے کوئی ایسی چیز نہیں پائی جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ سے عمدہ اور ٹھنڈی ہو، اس دن آپ (منی میں) مسجد خیف میں تھے۔

Haidth Number: 2682
سیّدنا محجن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، اتنے میں نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی، لیکن میں بیٹھا رہا (اور نماز نہ پڑھی)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تو مسلمان نہیں ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کس چیز نے تجھے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روکے رکھا؟ میں نے کہا: جی، میں نے اپنے گھر میں نماز پڑھ لی تھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کے ساتھ نماز پڑھا کر۔ اور ایک روایت میں ہے: جب تو آئے تو لوگوں کے ساتھ نماز پڑھ لیا کر، اگرچہ تو اپنے گھر میں نماز ادا کر چکا ہو۔

Haidth Number: 2683
(دوسری سند)سیّدنا محجن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مجلس میں تھا، جب نماز کے لیے اذان ہوئی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس لوٹے تو دیکھا کہ محجن اسی جگہ میں بیٹھا ہوا ہے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: کس چیز نے تجھے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روکا ہے،کیا تو مسلمان نہیں ہے۔ … …۔ (سابقہ حدیث کی طرح)

Haidth Number: 2684
حنظلہ بن علی اسلمی،بنو الدیل کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے گھر میں نماز ظہر ادا کی، پھر میں اونٹوں کو لے کر نکلا تاکہ ان کو چرواہے کی طرف لے جاؤں، پس میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھا رہے تھے، میں تو وہاں سے گزرگیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز نہ پڑھی، جب میں اونٹوں کو آگے بڑھا کر واپس لوٹا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلا دی گئی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے پوچھا: اے فلاں! جب تو ہمارے پاس سے گزرا تھا تو کس چیز نے تجھے ہمارے ساتھ نماز پڑھنے سے روکا تھا؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے گھر میں نمازپڑھ لی تھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ (تو گھر میںنماز پڑھ چکا تھا، لیکن جب امام کے ساتھ نماز مل جائے تو دوبارہ پڑھ لیا کر)۔

Haidth Number: 2685
ابوالعالیہ براء کہتے ہیں: ایک دن ابن زیاد نے نماز کو مؤخر کیا، میرے پاس عبد اللہ بن صامت آئے، میں نے ان کے لیے کرسی رکھی اور وہ اس پر بیٹھ گئے، پھرمیں نے ان سے ابن زیاد کی یہ تاخیر ذکر کی، انہوں نے جواباً اپنے ہونٹ پر کاٹا اور میری ران پر ہاتھ مارا اور کہا: جس طرح تو نے مجھ سے سوال کیا، اسی طرح میں سیّدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا تھا اور انہوں نے بھی میری ران پر اسی طرح ہاتھ مارا تھا، جیسے میں نے تیری ران پر ہاتھ مارا ہے اور کہا تھا: بے شک میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے تیرے سوال کی طرح سوال کیا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری ران پر مارا تھا جیسے میں نے تیری ران پر مارا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاتھا: اپنے وقت پر نماز پڑھ لینا، لیکن اگر تو ان (حکمرانوں) کے ساتھ بھی نماز کو پا لے تو پھر نماز پڑھ لینا اور یہ نہ کہنا کہ میں نے نماز پڑھ لی ہے، اس لیے میں نہیں پڑھتا۔

Haidth Number: 2686
سیّدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب تم پر ایسے حکمران ہوں گے، جن کو دوسرے امور نمازوں سے مشغول کردیں گے یہاں تک کہ وہ اِن کو ان کے اوقات سے مؤخر کر دیں گے، (ایسی صورت میں) تم لوگ نماز کو اس کے وقت پر ادا کر لینا اورپھر ان کے ساتھ پڑھی ہوئی نماز کو نفل قرار دینا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول ! پھر اگر میں ان کے ساتھ نماز پالوں تو (دوبارہ) پڑھ لوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہے (تو پڑھ لینا)۔

Haidth Number: 2687
(دوسری سند) اسی طرح کی مروی حدیث میں ہے: ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا پھر ہم ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں ۔عبد اللہ کہتے ہیں: میرے باپ (امام احمد علیہ السلام ) نے کہا: اور یہ ہی بات درست ہے۔

Haidth Number: 2688
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابوالقاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن میں ایک گھڑی ہے، جو مسلمان بھی اس میں نماز پڑھتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے جس خیر و بھلائی کا سوال کرتا ہے، وہ اسے عطا کر دیتا ہے۔ پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس گھڑی کے قلیل ہونے کی نشاندہی کی۔

Haidth Number: 2703
سیّدنا ابوسعید خدری اور سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن میں ایک گھڑی ہے کہ جو مسلمان بھی اس میں اللہ تعالیٰ سے جس چیز کا سوال کرتا ہے، وہ اسے عطا کر دیتا ہے اور یہ گھڑی عصر کے بعد ہوتی ہے۔

Haidth Number: 2704

۔ (۲۷۰۵) عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ (بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ) قَالَ: کَانَ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یُحَدِّثُنَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: اِنَّ فِی الْجُمُعَۃِ سَاعَۃً لَا یُوَافِقُہَا مُسْلِمٌ وَھُوَ فِی صَلَاۃٍ سَأَلَ اللّٰہَ خَیْرًا اِلَّا آتَاہُ اِیَّاہُ، قَالَ وَقَلَّلہَا أَبُو ھُرَیْرَۃَ بِیَدِہِ۔ قَالَ: فَلَمَّا تُوُفِّیَ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ، قُلْتُ: وَاللّٰہِ! لَوْ جِئْتُ أَبَا سَعَیْدٍ الْخُدْرِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَسَأَلْتُہُ عَنْ ھٰذِہِ السَّاعَۃِ أَنْ یَکُوْنَ عِنْدَہُ مِنْھَا عِلْمٌ، فَأَتَیْتُہُ (فَذَکَرَ حَدِیثًا طَوِیلًا ثُمَّ قَالَ) قُلْتُ: یَا أَبَا سَعِیْدٍ! اِنَّ أَبَا ھُرَیْرَۃَ حَدَّثَنَا عَنِ السَّاعَۃِ الَّتِی فِی الْجُمُعَۃِ فَہَلْ عِنْدَکَ مِنْہَا عِلْمٌ؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْہَا فَقَالَ: ((اِنِّی کُنْتُ قَدْ أُعْلِمْتُہَا ثُمَّ أُنْسِیْتُہَا کَمَا أُنْسِیْتُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ۔)) قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِہِ فَدَخَلْتُ عَلٰی عَبْدِاللّٰہِ بْنِ سَلَامٍ۔ (مسند احمد: ۱۱۶۴۷)

ابوسلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں: سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث بیان کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس میں مسلمان نماز کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے جس خیر و بھلائی کا سوال کرتا ہے، وہ اسے عطا کر دیتا ہے۔ سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہاتھ سے اشارہ کرتے اس کے قلیل ہونے کی طرف اشارہ کیا۔ جب سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہوئے تو میں نے (دل میں کہا کہ) اللہ کی قسم! اگر میں سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جاؤں اور ان سے اس گھڑی کے بارے میں سوال کروں، ممکن ہے کہ ان کے پاس اس کے بارے میں کوئی علم ہو۔ پس میں ان کے پاس گیا، … طویل حدیث ذکر کی…، میں ان کے پاس گیا اور کہا: اے ابو سعید! سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں جمعہ کے دن کی گھڑی کے بارے میں ایک حدیث بیان کی ہے، کیا آپ کے پاس اس (کے وقت کے تعین) کا کوئی علم ہے؟ سیّدنا ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اس گھڑی کے بارے بتلایا تو گیا تھا، لیکن پھر شب ِ قدرکی طرح مجھے یہ بھلا دی گئی۔ پھر میں ان کے پاس سے نکلا اور سیّدنا عبد اللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا۔

Haidth Number: 2705
ابوسلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں: (سابقہ سند اور الفاظ کے ساتھ، اس میں ہے:) پھر میں نکلا اور سیّدنا عبد اللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا اور ان سے اس کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام جمعہ کے دن پیدا کیا، اسی میں ان کو زمین پر اتارا گیا اور اسی دن کو ان کو وفات دی، اسی دن کو قیامت برپا ہو گی اور اس کی آخری گھڑی (قبولیت والی) ہے۔ میں نے کہا: لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو فرمایا کہ وہ بندہ نماز کی حالت میں ہو اور دن کی آخری گھڑی میں تو کوئی نماز ہی نہیں پڑھی جاتی؟ انھوں نے کہا: کیا تجھے اس چیز کا علم نہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ نماز کا انتظار کرنے والا بھی نماز میں ہی ہوتا ہے؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، (سمجھ آگئی) بس یہی ہے، اللہ کی قسم! یہی ہے۔

Haidth Number: 2706

۔ (۲۷۰۷) عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ سَلَامٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُلْتُ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسٌ، اِنَّا نَجِدُ فِی کِتَابِ اللّٰہِ فِی یَوْمِ الْجُمُعَۃِ سَاعَۃً لَا یُوَافِقُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَھُوَ فِی الصَّلَاۃِ فَیَسْأَلُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ شَیْئًا اِلَّا أَعْطَاہُ مَا سَأَلَہُ، فَأَشَارَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ بَعْضَ سَاعَۃٍ، قَالَ: فَقُلْتُ: صَدَقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ أَبُو النَّضْرِ: قَالَ أَبُو سَلَمَۃَ: سَأَلْتُہُ أَیَّۃُ سَاعَۃٍ ھِیَ؟ قَالَ: آخِرُ سَاعَاتِ النَّہَارِ، فَقُلْتُ: اِنَّہَا لَیْسَتْ بِسَاعَۃِ صَلَاۃٍ، فَقَالَ: بَلٰی، اِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ فِی صَلَاۃٍ اِذَا صَلّٰی ثُمَّ قَعَدَ فِی مُصَلَّاہُ لَا یَحْبِسُہُ اِلَّا انْتِظَارُ الصَّلَاۃِ۔ (مسند احمد: ۲۴۱۸۹)

سیّدنا عبد اللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی تشریف فرما تھے، کہ ہم اللہ کی کتاب (تورات) میں یہ بات پاتے ہیں کہ جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو مسلمان بھی اس میں، جبکہ وہ نماز میں ہو، اللہ تعالیٰ سے جو چیز مانگتا ہے، وہ اسے عطا کر دیتا ہے، یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ اشارہ کیا کہ اس گھڑی کا وقت تھوڑا سا ہوتا ہے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول نے سچ فرمایا (واقعی اس کا وقت مختصر ہوتا ہے)۔ ابو سلمہ نے کہا: میں نے ان سے سوال کیا کہ یہ گھڑی کا وقت کون سا ہے؟ انھوں نے کہا: یہ دن کی آخری گھڑی ہوتی ہے۔ میں نے کہا: یہ تو نماز کا وقت ہی نہیں ہے؟ انھوں نے کہا: کیوں نہیں، بیشک جب مسلمان آدمی نماز پڑھ کر اپنے جائے نماز میں نماز ہی کی انتظار میں بیٹھ جاتا ہے تو وہ نماز میں ہی ہوتا ہے۔

Haidth Number: 2707

۔ (۲۷۰۸) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَدِمْتُ الشَّامَ فَلَقِیْتُ کَعْبًا فَکَانَ یُحَدِّثُنِی عَنِ التَّوْرَاۃِ وَأُحَدِّثُہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی أَتَیْنَا عَلٰی ذِکْرِ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ، فَحَدَّثْتُہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ فِی الْجُمُعَۃِ سَاعَۃً لَا یُوَافِقُہَا مُسْلِمٌ یَسْأَلُ اللّٰہَ فِیْہَا خَیْرًا اِلَّا أَعْطَاہُ اِیَّاہُ۔)) فَقَالَ کَعْبٌ: صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ، ھِیَ فِی کُلِّ سَنَۃٍ مَرَّۃً، قُلْتُ لَا، فَنَظَرَ کَعْبٌ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَ: صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ ھِیَ فِی کُلِّ شَہْرٍ مَرَّۃً، قُلْتُ: لَا، فَنَظَرَ سَاعَۃً فَقَالَ: صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ فِی کُلِّ جُمُعَۃٍ مَرَّۃً، قُلْتُ: نَعَمْ فَقَالَ کَعْبٌ: أَتَدْرِی أَیَّ یَوْمٍ ھُوَ؟ قُلْتُ: وَأَیُّ یَوْمٍ ھُوَ؟ قَالَ: فِیْہِ خَلَقَ اللّٰہُ آدَمَ، وَفِیْہِ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ وَالْخَلَائِقُ فِیْہِ مُصِیْخَۃٌ اِلَّا الثَّقَلَیْنِ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ خَشْیَۃَ الْقِیَامَۃِ، فَقَدِمْتُ الْمَدِیْنَۃَ فَأَخْبَرْتُ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ سَلَامٍ بِقَوْلِ کَعْبٍ، فَقَالَ: کَذَبَ کَعْبٌ، قُلْتُ: اِنَّہُ قَدْ رَجَعَ اِلٰی قَوْلِی، فَقَالَ: أَتَدْرِی أَیَّ سَاعَۃٍ ھِیَ؟ قُلْتُ: لَا وَتَہَالَکْتُ عَلَیْہِ أَخْبِرْنِی أَخْبِرْنِی، فَقَالَ: ھِیَ فِیْمَا بَیْنَ الْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ، قُلْتُ: کَیْفَ وَلَا صَلَاۃَ؟ قَالَ: أَمَا سَمِعْتَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَزَالُ الْعَبْدُ فِی صَلَاۃٍ مَا کَانَ فِی مُصَلَّاہُ یَنْتَظِرُ الصَّلَاۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۴۲۰۱)

سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں شام آیا اور کعب احبارکو ملا، وہ مجھے تورات سے بیان کرتے رہے اور میں انہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی احادیث سناتا رہا، یہاں تک کہ جمعہ کے دن کا تذکرہ ہونے لگا، میں نے اسے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جو مسلمان بھی اس میں اللہ تعالیٰ سے جو سوال کرتا ہے، وہ اسے دے دیتا ہے۔ کعب نے کہا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا، یہ ہر سال میں ایک مرتبہ ہوتی ہے۔ میں نے کہا: نہیں۔ کعب نے کچھ دیر غور کرنے کے بعد کہا: جی، اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا، یہ ہر مہینہ میں ایک مرتبہ ہوتی ہے۔ میں نے کہا: نہیں،یہ سن کر کعب نے پھر غور کیا اور کہا: جی، اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا، یہ ہر جمعہ میں ایک مرتبہ ہوتی ہے۔ میں نے کہا:جی ہاں۔ کعب نے کہا: کیا آپ کو پتہ ہے یہ کون سا دن ہے؟ میں نے کہا: یہ کون سا دن ہے؟ انھوں نے کہا: یہ وہ دن ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور اسی دن قیامت برپا ہوگی، یہی وجہ ہے کہ جن و انس کے علاوہ تمام مخلوقات اس (دن کو) قیامت کے خوف سے کان لگائے ہوتی ہیں۔پھر میں مدینہ منورہ آیا اور سیّدنا عبد اللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کعب کی بات بتائی، انھوں نے کہا: کعب نے غلط کہا۔میں نے کہا: جی وہ میری بات کے قائل ہو گئے تھے (کہ یہ گھڑی ہر جمعہ کو ہوتی ہے)۔ (پھر عبد اللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے)کہا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ گھڑی کون سی ہے؟میں نے کہا: جی نہیں، پھر تو میں (اصرار کرتے ہوئے) ان پر ٹوٹ پڑا اور کہا کہ مجھے بتلاؤ، بتلاؤ۔ پس انھوں نے کہا: یہ گھڑی عصر اور مغرب کے درمیان ہوتی ہے۔ میں نے کہا: یہ کیسے ہوتی ہے، جبکہ اس وقت میں تو کوئی نماز ہی نہیں ہوتی؟انھوں نے کہا: کیا تو نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا تھا کہ: بندہ اس وقت تک نماز میں ہی رہتا ہے، جب تک اپنی جائے نماز میں (بیٹھ کر) نما زکا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔

Haidth Number: 2708