Blog
Books
Search Hadith

نمازوں کے بعد تسبیح، تحمید، تکبیر اوراستغفار کا بیان

1110 Hadiths Found

۔ (۱۸۶۵) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَقَدْ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ھُوَ وَفَاطِمَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یَطْلُبَانِ خَادِمًا مِنَ السَّبْیِیُخَفِّفُ عَنْہُمَا بَعْضَ الْعَمَلِ فَأَبٰی عَلَیْہِمَا ذٰلِکَ فَذَکَرَ قِصَّۃً قَالَ: ثُمَّ قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَھُمَا: ((أَلاَ أُخْبِرُکُمَا بِخَیْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَانِیْ؟)) قَالَا: بَلٰی۔ فَقَالَ: ((کَلِمَاتٌ عَلَّمَنِیْہِنَّ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ، فَقَالَ تُسَبِّحَانِ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ عَشْرًا، وَتَحْمَدَانِ عَشْرًا، وَتُکَبِّرَانِ عَشْرًا، وَإِذَا أَوَیْتُمَا إِلٰی فِرَاشِکُمَا فَسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِیْنَ، وَاحْمَدَ ا ثَلاَثًا وَثَلاَثِیْنَ، وَکَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلاَ ثِیْنَ۔)) قَالَ: فَوَ اللّٰہِ مَا تَرَ کْتُہُنَّ مُنْدُ عَلَّمَنِیْہِنّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ قَالَ: فَقَالَ لَہُ ابْنُ الْکَوَّائِ: وَلاَ لَیْلَۃَصِفِّیْنَ؟ فَقَالَ: قَاتَلَکُمُ اللّٰہُ یَا أَھْلَ الْعِرَاقِ، نَعَمْ وَلاَ لَیْلَۃَ صِفِّیْنَ۔ (مسند احمد: ۸۳۸)

سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قیدیوں میں سے ایک خادم کا سوال کرنے کے لیے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، تاکہ بعض کام وہ کر دے اور اس طرح ان پر ذرا تخفیف ہو جائے۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو خادم دینے سے انکار کر دیا، … سارا قصہ ذکر کیا …۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں سے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز کی خبر نہ دے دوں جو اس چیز سے بہتر ہے، جس کا تم نے سوال کیا ہے؟ انھوں نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چند کلمات ہیں، جبریل علیہ السلام نے مجھے ان کی تعلیم دی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ، دس مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اور دس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہو، پھر جب تم اپنے بستر پر آؤ تو تینتیس مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہ، تینتیس مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اور چونتیس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہو۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! جب سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ کلمات سکھائے، تب سے میں نے ان کو ترک نہیں کیا۔ ابن کوا نے کہا: کیا صفین والی رات بھی نہیں چھوڑے تھے ؟ انہوں نے کہا: اے اہل عراق! تمہیں اللہ تباہ کرے، ہاں ہاں میں نے صفین والی رات کو بھی ان کو ترک نہیں کیا تھا۔

Haidth Number: 1865

۔ (۱۸۶۶) عَنْ أَبِیْ عُمَرَ الصِّیْنِیِّ عَنْ أَبِیْ الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ کَانَ إِذَا نَزَلَ بِہِ ضَیْفٌ قَالَ: یَقُوْلُ لَہُ أَبُوْ الدَّرْدَائِ: مُقِیْمٌ فَنُسَرِّحُ أَوْظَاعِنٌ فَنَعْلِفُ؟ قَالَ: فَإِنْ قَالَ لَہُ ظَاعِنٌ قَالَ لَہُ: مَاأَجِدُ لَکَ شَیْئًا خَیْرًا مِنْ شَیْئٍ أَمَرَنَا بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَھَبَ الْأَغْنِیَائُ بِالْأَجْرِ، یَحُجُّونَ وَلاَ نَحُجُّ، وَیُجَاھِدُوْنَ وَلاَ نُجَاھِدُ، وَکَذَا وَکَذَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلٰی شَیْئٍ إِنْ أَخَذْتُمْ بِہِ جِئْتُمْ مِنْ أَفْضَلِ مَایَجِیئُ بِہِ أَحَدٌ مِنْہُمْ، أَنْ تُکَبِّرُوا اللّٰہَ أَرْبَعًاوَثَلاَ ثِیْنَ، وَتُسَبِّحُوْہُ ثَلاَثًا وَّثَلاَثِیْنَ وَتَحْمَدُوْا ثَلاَثًا وَّ ثَلاَثِیْنَ فِیْ دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۸۰۶۵)

ابو عمر صینی کہتے ہیں: سیدناابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جب کوئی مہمان آتا تو وہ اسے کہتے: کیا آپ ٹھہریں گے کہ ہم آپ کی سواری کو چراگاہ میں چرائیںیا آپ جائیں گے کہ ہم یہیںاس کو چارہ ڈال دیں۔ جب وہ مہمان کہتا کہ وہ تو جانے والا ہے تو سیدنا ابو الدرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اسے کہتے: میں تیرے لئے اس سے بہتر کوئی چیز نہیں پاتا کہ جس کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا، بات یہ ہے کہ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! سارا اجر تو مالدار لوگ لیے جا رہے ہیں، وہ حج کرتے ہیں اور ہم حج نہیں کر سکتے، وہ جہاد کرتے ہیں اور ہم جہاد نہیں کر سکتے اور وہ فلاں فلاں عمل بھی کرتے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہاری ایسی چیز کی طرف رہنمائی نہ کر دوں کہ اگر تم نے اس کو تھامے رکھا تو تم ایسا افضل عمل کرو گے کہ ان میں سے کوئی ایک ایسا عمل کرتا ہے، تم ہر نماز کے بعد چونتیس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ، تینتیس مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ اور تینتیس مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہا کرو۔

Haidth Number: 1866

۔ (۱۸۶۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: نَزَلَ بِأَبِی الدَّرْدَائِ رَجُلٌ فَقَالَ أَبُوْ الدَّرْدَائِ: مُقِیْمٌ فَنُسَرِّحُ أَمْ ظَاعِنٌ فَنَعْلِفُ؟ قَالَ: بَلْ ظَاعِنٌ، قَالَ: فَإِنِّیْ سَأُزَوِّدُکَ زَادًا لَوْ أَجِدُ مَا ھُوَ أَفْضَلُ مِنْہُ لَزَوَّدْتُکَ، أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یاَرَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَھَبَ الْأَغْنِیَائُ بِالدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، نُصَلِّیْ وَیُصَلُّوْنَ وَنَصُوْمُ وَیَصُوْمُوْنَ، وَیَتَصَدَّقُوْنَ وَلاَ نَتَصَدَّقُ۔ قَالَ: أَلاَ أَدُلُّکَ عَلٰی شَیْئٍ إِنْ أَنْتَ فَعَلْتَہُ لَمْ یَسْبِقْکَّ أَحَدٌ کَانَ قَبْلَکَ وَلَمْ یُدْرِکْکَّ أَحَدٌ بَعْدَکَ إِلاَّ مَنْ فَعَلَ الَّذِیُْ نَفْعَلُ، دُبُرَ کَلِّ صَلاَۃٍ ثَلَاثًا وَثَلاَثِیْنَ تَسْبِیْحَۃً، وَثَلاَثًا وَثَلاَثِیْنَ تَحْمِیْدَۃً، وَأَرْ بَعًا وَثَلاَثِیْنَ تَکْبِیْرَۃً۔ (مسند احمد: ۲۲۰۵۲)

۔ (دوسری سند)سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس ایک آدمی بطور مہمان آیا، انھوں نے اس سے پوچھا: کیا تم ٹھہرو گے کہ ہم سواری کو چراگاہ میں لے جائیںیا چلے جاؤ گے کہ ہم اس کو یہیں چارہ ڈال دیں؟ اس نے کہا: جی، میں تو جانے والا ہوں۔ یہ سن کر انھوں نے کہا: تو پھرمیں تجھے زاد راہ دیتا ہے اور وہ ایسا زادِ راہ ہے کہ اگر کوئی چیز اس سے بہتر ہوتی تو میں تجھے وہ دے دیتا، (تفصیلیہہے) کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول ! مالدار لوگ تو دنیا و آخرت لیے جا رہے ہیں، ہم نماز پڑھتے ہیں، وہ بھی نماز پڑھتے ہیں، ہم روزہ رکھتے ہیں، وہ بھی روزہ رکھتے ہیں، لیکن وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہم صدقہ نہیں کرتے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیامیں تیری رہنمائی ایسی چیز کی طرف کر دوں کہ اگر تو نے اس پر عمل کیا تو تجھ سے پہلے والے بھی تجھ سے سبقت نہیں لے جا سکیں گے اور تیرے بعد والے بھی (تیرے مقام) کو نہیں پہنچ پائیں گے، مگر وہ جو تیرے والا ہی عمل کرے گا۔ ہر نماز کے بعدتینتیس دفعہ سُبْحَانَ اللّٰہِ، تینتیس دفعہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ِاور چونتیس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہنا۔

Haidth Number: 1867
مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی نماز سے سلام پھیرتے تو تین دفعہ بخشش طلب کرتے اور پھر یہ دعا پڑھتے: اَللَّہُمَّ أَنْتَ اَلسَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلاَمُ تَبَارَکْتَ یَاذَا الْجَلاَلِ وَالإِْ کْرَامِ۔ (اے اللہ! تو سلام ہے اور تیری طرف سے ہی سلامتی ہے تو بابرکت ہے اے شان و عزت والے۔)

Haidth Number: 1868
سیدناعلی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے منبر پر کہا: لوگو! بلاشبہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: نماز کو حَدَث کے علاوہ کوئی چیز نہیں توڑتی۔ میں اس چیز سے تم سے شرم محسوس نہیں کرتا، جس سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہیں شرماتے تھے، حَدَث یہ ہے کہ بندہ پھسکی چھوڑے یا گوز مارے۔

Haidth Number: 1888
سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نمازی کے سامنے کچاوے کی پچھلی لکڑی (جتنی بلند) کوئی چیز نہ ہو تو عورت، گدھا اور سیاہ کتا اس کی نماز کو توڑ دیتے ہیں۔ عبد اللہ بن صامت نے کہا: سرخ کتے میں سے سیاہ کتے (کو مخصوص کرنے) کا کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے کہا: بھتیجے! جس طرح تو نے مجھ سے سوال کیا، اسی طرح میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔

Haidth Number: 1889
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان کی نماز کو گدھے، کافر، کتے اور عورت کے علاوہ کوئی چیز نہیں توڑتی۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! بلاشبہ ہمیں تو برے جانوروں کے ساتھ ملا دیا گیا ہے۔

Haidth Number: 1890
Haidth Number: 1891
اسود کہتے ہیں: جب سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو یہ بات پہنچی کہ لوگ کہتے ہیں کہ کتا، گدھا اور عورت نماز کو توڑ دیتے ہیں تو وہ کہنے لگیں: کیا میں لوگوں کو اس طرح نہیں دیکھ رہی کہ انھوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برا برکردیا ہے، حالانکہ بسا اوقات ایسے ہوتا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو نماز پڑھتے اور میں آپ اور قبلہ کے درمیان چارپائی پر لیٹی ہوتی تھی، جب مجھے کوئی ضرورت پڑتی تو چارپائی کی پاؤں والی طرف سے کھسک جاتی، اس چیز کو ناپسند کرتے ہوئے کہ میں اپنا چہرہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کروں۔

Haidth Number: 1892
۔ (دوسری سند)وہ کہتی ہیں: بری بات ہے کہ تم نے ہمیں کتے اور گدھے کے برابر کردیا، حالانکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس حالت میں نماز پرھتے ہوئے دیکھا کہ میں آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور جب آپ سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے تومیری ٹانگ دباتے تھے، پس میں اس کو اپنی طرف کھینچ لیتی پھر آپ سجدہ کرتے۔

Haidth Number: 1893
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کتا،اور حائضہ عورت نماز کو توڑ دیتے ہیں۔

Haidth Number: 1894
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت، کتا اور گدھا نماز کو توڑ دیتے ہیں۔

Haidth Number: 1895

۔ (۱۹۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِیْ عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ (یَعْنِیْ ابْنَ سِیْرِیْنَ) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِحْدٰی صَلَاتَیِ الْعَشِیِّ، قَالَ: ذَکَرَھَا أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ وَنَسِیَہَا مَحَمَّدٌ، فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَأَتٰی خَشَبَۃً مُعْرُوْضَۃً فِی الْمَسْجِدِ (وَفِی رِوَایَۃٍ: ثُمَّ أَتٰی جِذْعًا فِی الْقِبْلَۃِ کَانَ یُسْنِدُ إِلَیْہِ ظَھْرَہُ فَأَسْنَدَ إِلَیْہِ ظَھْرَہُ) فَقَالَ بِیَدِہِ عَلَیْہَا کَأَنَّہُ غَضْبَانُ وَخَرَجَتِ السَّرْعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ قَالُوْا: قُصِرَتِ الصَّلَاۃُ، قَالَ: وَفِی الْقَوْمِ أَبُوبَکْرٍ وَعُمَرُ، فَہَابَاہُ اَنْ یُکَلِّمَاہُ، وَفِی الْقَوْمِ رَجُلٌ فِیْیَدَیْہِ طُوْلٌ، یُسَمّٰی ذَا الْیَدَیْنِ، فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنَسِیْتَ أَمْ قُصِرَتِ الصَّلَاۃُ؟ فَقَالَ: ((لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقَصَرِ الصَّلَاۃُ (وَفِی رِوَایَۃٍ مَاقُصِرَتْ وَمَا نَسِیْتُ)۔)) قَالَ: فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ إِلاَّ رَکْعَتَیْنِ، قَالَ: ((کَمَا یَقُوْلُ ذَُوالْیَدَیْنِ؟)) قَالُوْا: نَعَمْ، فَجَائَ فَصَلَّی الَّذِی تَرَکَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُوْدِہِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَکَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُوْدِہِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَکَبَّرَ، قَالَ: فَکَانَ مُحَمَّدٌ یُسْئَلُ: ثُمَّ سَلَّمَ؟ فَیَقُوْلُ: نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۷۲۰۰)

سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پچھلے پہر کی (ظہر اور عصر کی) دو نمازوں میں سے ایک نماز پڑھائی، سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تو اس نماز کا ذکر کیا تھا، لیکن ابن سیرین اس کو بھول گئے تھے، بہرحال آپ نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا اور مسجد میں پڑی ہوئی ایک لکڑی کے پاس آ گئے۔ایک روایت میں ہے: پھر آپ قبلہ کی سمت پڑے ہوئے ایک تنے کے پاس آئے آپ اس کے ساتھ کمر کی ٹیک لگا لیا کرتے تھے۔ پس آپ نے اس کے ساتھ کمر کی ٹیک لگا لی اور اپنا ہاتھ بھی اس پر رکھ لیا، گویا کہ آپ غصے میں ہیں،اُدھر مسجد کے دروازوں سے جلد باز لوگ یوں کہتے ہوئے نکلتے گئے: نماز کم ہو گئی ہے۔ لوگوں میں سیدنا ابو بکراورسیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بھی موجود تھے، لیکن وہ دونوں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بات کرنے سے گھبرا گئے، لوگوں میں ایک آدمی تھا، اس کے ہاتھ ذرا لمبے تھے، اسی وجہ سے اسے ذوالیدین کہتے تھے، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیںیا نماز کم ہوگئی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کم ہوئی ہے۔ وہ کہنے لگا: یقینا آپ نے دو رکعتیں پڑھائی ہیں۔ آپ نے پوچھا: (بات ایسے ہی ہے) جیسے ذوالیدین کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور نماز کی جتنی رکعتیں رہ گئی تھیں، وہ ادا کیں، پھر سلام پھیرا، پھر اللہ اکبر کہا اور عام سجدوں کی طرح یا ان سے بھی لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا، پھر عام سجدوں کی طرح یا لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا، ابن عون کہتے ہیں: جب محمد بن سیرین سے پوچھا گیا کہ کیا (سجدوں کے بعد) سلام پھیرا تھا، تو انھوں نے کہا: مجھے سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حوالے سے یہ بتلایا گیا ہے کہ انھوں نے کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا تھا۔

Haidth Number: 1989
۔ (دوسری سند)محمد بن سیرین کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، انھوں نے کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پچھلے پہر کی دو نمازوںمیںسے ایک نماز پڑھائی ظہر یا عصر پڑھی، اور میرا زیادہ گمان یہ ہے انھوںنے نمازِ عصر کا ذکر کیا تھا، پھر سابقہ حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی۔

Haidth Number: 1989
۔ (تیسری سند) سیدنا ابو ہریرہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، سیدنا ذوالشمالین بن عبد عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، بنو زہرہ کے حلیف تھے، نے آپ سے کہا: آیا نماز میں تخفیف کردی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے ؟ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اس نے سچ کہا ہے، پھر آپ نے ان کو ساتھ لے کر وہ دو رکعتیں مکمل کیں، جو رہ گئی تھیں۔

Haidth Number: 1990
۔ (چوتھی سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کی دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا، لوگوں نے کہا: کیا نماز کم ہوگئی ہے؟ یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے، دو رکعتیں پڑھیں، پھر سلام پھیرا اور بعد ازاں دو سجدے کیے۔

Haidth Number: 1991

۔ (۱۹۹۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ خَاِمسٍ) قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا أُصَلِّیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الظُّہْرِ، سَلَّم رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ رَکْعَتَیْنِ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِیْ سُلَیْمٍ فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَقُصِرَتِ الصَّلَاۃُ أَمْ نَسِیْتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَمْ تُقْصَرْ وَلَمْ أَنْسَہْ۔)) قَالَ: یَارَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّمَا صَلَّیْتَ رَکْعَتَیْنِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَحَقٌ مَا یَقُولُ ذُوالْیَدَیْنِ؟)) قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَقَامَ فَصَلّٰی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ آخِرَتَیْنِ قَالَ یَحْیٰی حَدَّثَنِیْ ضَمْضَمُ بْنُ جَوْسٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ھُرَیْرَۃَیَقُوْلُ ثُمَّ سَجَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَجَدَتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۹۴۵۸)

۔ (پانچویں سند)سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، بنو سلیم کا ایک آدمی اٹھ کر کہنے لگا: اے اللہ کے رسول ! کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ نماز کم ہوئی ہے اور نہ میں بھولا ہوں۔ ا س نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے صرف دو رکعتیں پڑھیں ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کچھ ذوالیدین کہہ رہا ہے، کیا وہ سچ ہے ؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں! پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اٹھ کر آخری دو رکعتیں پڑھائیں، ((ضمضم بن جوس کی ابوہریرہ سے روایت کے مطابق)) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو سجدے کیے۔

Haidth Number: 1992
۔ (چھٹی سند)سیدنا ابوہریرہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، سیدنا ذوالیدین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کھڑے ہو کر کہا: کیا نماز کم ہوگئی ہے اے اللہ کے رسول ! یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کچھ بھی نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یقینا کچھ تو ہوا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں پر متوجہ ہوکر فرمانے لگے: کیا ذوالیدین نے سچ کہا ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، سو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بقیہ نماز مکمل فرمائی، پھر دو سجدے کیے، جب کہ آپ بیٹھے ہوئے تھے۔

Haidth Number: 1993
عطا کہتے ہیں:سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مغرب کی نماز پڑھائی اوردو رکعتوں کے بعد سلام پھیر کرحجر اسود کو بوسہ دینے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے، لوگوں نے سبحان اللہ کہا، انہوں نے کہا: تمہیں کیا ہواہے؟ (جب صورتحال بتائی گئی) تو انھوں نے بقیہ نماز پڑھی اور دو سجدے کیے، جب سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے لئے اس کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہا: وہ اپنے نبی کی سنت سے نہیں ہٹے۔

Haidth Number: 1994
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قرآن کے سجدہ میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: سَجَدَ وَجہِیَ لِلَّذیْ خَلَقَہٗوَشَقَّسَمعَہُوَبَصَرَہُبِحَوْلِہٖوَقُوَّتِہٖ۔ (میرے چہرے نے اس ذات کے لئے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا اور اپنی طاقت اور قوت سے اس کے کان اور نظر کو کھولا)۔

Haidth Number: 2012
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی مسجد میں نماز ادا کرلے، تو پھر وہ اپنے گھر واپس جائے تو اپنے گھر میں دو رکعتیں ادا کرے، بندے کو چاہیے کہ گھر میں بھی نفلی نماز پڑھتا رہا کرے،کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں اس کی نماز کی وجہ سے خیر و برکت نازل کرتا ہے۔

Haidth Number: 2036
سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں کوئی آدمی مسجد میں نماز پڑھ لے تو وہ اپنی نماز کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لئے بھی رکھے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں اس کی نماز کی وجہ سے خیر و بھلائی کرے گا۔

Haidth Number: 2037
سیدنازید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے لوگو! اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو، کیونکہ فرضی نماز کے علاوہ آدمی کی سب سے افضل نماز اس کے گھر میں پڑھی جانے والی ہے۔

Haidth Number: 2038
سیدنازید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو اور انہیں قبریں نہ بنا دو۔

Haidth Number: 2039
Haidth Number: 2040
سیدناعبد اللہ بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے گھر میں اور مسجد میں نماز کے بارے میں پوچھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد میں نماز اور گھر میں نماز، تودیکھتا تو ہے کہ میرا گھر مسجد سے کتنا قریب ہے،لیکن مجھے اپنے گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے زیادہ محبوب ہے، الّا یہ کہ وہ فرضی نماز ہو۔

Haidth Number: 2041
سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندے کا اپنے گھر میں نفلی نماز ادا کرنا نور ہے، جو چاہتا ہے، اپنے گھر کو منور اور روشن کر لے۔

Haidth Number: 2042

۔ (۲۱۲۸) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِوبْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِیْ حَمْزَۃَ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَبْسٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ أَنَّہُ صَلّٰی مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ، فَلَمَّا دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ قَالَ: ((اَللّٰہُ أَکْبَرُ ذُوا الْمَلَکُوْتِ وَالْجَبْرُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ۔)) قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ الْبَقَرَۃَ ثُمَّ رَکَعَ وَکَانَ رُکُوْعُہٗنَحْوًامِنْقِیَامِہِ وَکَانَ یَقُوْلُ: ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ)) ثُمَّ رَفَعَ َرَأَسَہُ فَکَانَ قِیَامُہُ نَحْوًا مِنْ رُکُوْعِہِ، وَکَانَ یَقُوْلُ: ((لِرَبِّیَ اَلْحَمْدُ، لِرَبِّیَ الْحَمْدُ)) ثُمَّ سَجَدَ فَکَانَ سُجُوْدُہٗ نَحْوًا مِنَ قِیَامِہِ، وَکَانَ یَقُوْلُ: ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی، سُبْحَانَ رَبِیَ الْأَعَلٰی)) ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَکَانَ مَا بَیْنَ السَّجْدَتَیْنَ نَحْوًا مِنَ السُّجُوْدِ، وَکَانَ یَقُوْلُ: ((رَبِّ اغْفِرْلِیْ، رَبِّ اغْفِرْلِیْ)) قَالَ حَتّٰی قَرَأَ الْبَقَرَۃَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَائَ وَالْمَائِدَۃَ أَوِ الْأَنْعَامَ شُعْبَۃُ الَّذِییَشُکُّ فِی الْمَائِدَۃِ وَالْأَنْعَامِ۔ (مسند احمد: ۲۳۷۶۷)

سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رات کی نماز پڑھی، جب آپ نماز میںداخل ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا پڑھی: اَللّٰہُ أَکْبَرُ ذُوا الْمَلَکُوْتِ وَالْجَبْرُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ (اللہ سب سے بڑا ہے، جو بادشاہی، قہر، بڑائی اور عظمت والا ہے۔ )، پھر آپ نے سورہ ٔ بقرہ کی تلاوت کی، اس کے بعد رکوع کیا اور آپ کا رکوع آپ کے قیام جتناتھا، آپ رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ کہتے رہے، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تو آپ کا یہ قومہ آپ کے رکوع کے برابر تھا، آپ اس میں لِرَبِّیَ الْحَمْدُ لِرَبِّیَ الْحَمْدُ کہتے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سجدہ کیا اور آپ کا سجدہ آپ کے قیام کے برابر تھا،آپ سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی، سُبْحَانَ رَبِیَ الْأَعَلٰی کہتے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر اٹھایا اور جلسہ میں بیٹھ گئے، یہ جلسہ سجدے کے برابر تھا، اس جلسہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَبِّ اغْفِرْلِیْ رَبِّ اغْفِرْلِی کہتے رہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس نماز میں سورۂ بقرۃ، سورۂ آل عمران، سورۂ نساء اور سورۂ مائدہ یا سورۂ انعام کی تلاوت کر دی، آخری دو سورتوں میں راویٔ حدیث امام شعبہ کو شک ہوا۔

Haidth Number: 2128
۔ (دوسری سند) سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں ایک رات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تاکہ آپ کے ساتھ نماز پڑھوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قراء ت شروع کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت نہ زیادہ آہستہ تھی اور نہ ہی زیادہ بلند تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹھہر ٹھہر کر اور ہمیں سناتے ہوئے پڑھ رہے تھے، پھرجب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قیام کے برابر تھا، …، اس کے بعد پہلی حدیث کی طرح کی حدیث بیان کی، عبد الملک بن عمیر نے کہا: یہ رات کی نفل نماز تھی۔

Haidth Number: 2129
۔ (تیسری سند)میں نے ایک رات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ قیام کیا، آپ نے سات رکعات میں سات لمبی سورتوں کی تلاوت کی، جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تھے تو سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ)) کہتے، اس کے بعد یہ پڑھتے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ذِی الْمَلَکُوتِ وَالْجَبَرُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ اور آپ کارکوع آپ کے قیام کے برابر اور آپ کا سجدہ رکوع کے برابر تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو ایسا لگتا تھا کہ میری ٹانگیں ٹوٹ گئی ہیں۔

Haidth Number: 2130