Blog
Books
Search Hadith

حوضِ کوثر پر آنے والے لوگوں کی کثرت اوراس حوض کی صفات کے ساتھ ساتھ اس پر آنے والے بعض لوگوں کی صفات کا بیان

100 Hadiths Found
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا حوض اتنا وسیع ہے، جتنی کہ عدن اورعمان کے درمیان مسافت ہے اور اس کا پانی برف سے زیادہ ٹھنڈا، شہد سے زیادہ شیریں اور کستوری سے زیادہ خوش بو والا ہے، اس کے آبخوروں کی تعداد ستاروں کے برابر ہوگی، جس نے ایک دفعہ اس سے پانی پی لیا، اسے دوبارہ کبھی بھی پیاس محسوس نہیں ہو گی، وہ پانی پینے کے لیے سب سے پہلے فقیر مہاجرین آئیں گے۔ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ! یہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے سر پراگندہ ہوتے ہیں، چہرے مرجھائے ہوتے ہیں، لباس میلے کچیلے ہوتے ہیں، جن کے آنے پر دروزے نہیں کھولے جاتے اور جن کے نکاح آسودہ حال خواتین سے نہیں کیے جاتے، جنھوں نے اپنی تمام ذمہ داریاں ادا کرنا ہوتی ہیں اور وہ اپنے حقوق اس طرح حاصل نہیں کر سکتے۔

Haidth Number: 13144
سیدہ خولہ بنت حکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حوض ہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں اور وہاں آنے والوں میں سے تمہاری قوم مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو گی۔

Haidth Number: 13145

۔ (۱۳۱۴۶)۔ وَعَنْ یَحْیٰی بْنِ سَعِیْدٍ عَنْ یُحَنَّسَ اَنَّ حَمْزَۃَ بْنَ عَبْدِالْمُطَّلِبِ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ تَزَوَّجَ خَوْلَۃَ بِنْتَ قَیْسِ بْنِ فَہْدِ نِ الْاَنْصَارِیَۃَ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ قَالَ: وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَزُوْرُ حَمْزَۃَ فِیْ بَیْتِہَا وَکَانَتْ تُحَدِّثُ عَنْہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَحَادِیْثَ، قَالَتْ: جَائَ نَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! بَلَغَنِیْ عَنْکَ اَنَّکَ تُحَدِّثُ اَنَّ لَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَوْضًا مَا بَیْنَ کَذَا اِلٰی کَذَا قَالَ: ((اَجَلْ، وَاَحَبُّ النَّاسِ اِلَیَّ اَنْ یَّرْوِیَ مِنْہُ قَوْمُکَ۔)) قَالَتْ: فَقَدِمْتُ اِلَیْہِ بِرُمَّۃٍ فِیْہَا خُبْزَۃٌ اَوْحَرِیْرَۃٌ۔ فَوَضَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدَہُ فِی الْبُرْمَۃِ لِیَاْکُلَ فَاحْتَرَقَتْ اَصَابِعُہُ فَقَالَ: ((حَسٍّ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((اِبْنُ آدَمَ اِنْ اَصَابَہُ الْبَرَدُ قَالَ: حَسٍّ وَاِنْ اَصَابَہُ الْحَرُّقَالَ: حَسٍّ۔)) (مسند احمد: ۲۷۸۵۹)

جب سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہجرت کر کے مدینہ منورہ آئے تو انھوں نے بنو نجارکی ایک انصاری خاتون سیدہ خولہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے نکاح کر لیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ملاقات کے لیے ان کے گھر تشریف لے جایا کرتے تھے اور سیدہ خولہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے احادیث روایت کیا کرتی تھیں، انہوں نے بیان کیا: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دن ہمارے ہاں تشریف لائے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ قیامت کے دن آپ کا ایک وسیع و عریض حوض ہوگا؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں، اور وہاں سے سیراب ہونے والے لوگوں میں مجھے سب سے پسندیدہ تیری قوم کے لوگ ہوں گے۔ سیدہ خولہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:میں نے ایک ہنڈیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کی، اس میں روٹی کے ٹکڑے یا آٹے، گھی اور گوشت ملا کر تیار کیا ہوا کھانا تھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھانے کے لیے اپنا ہاتھ اس میں ڈالا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگلی جل گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا: ہائے اور پھر فرمایا: ابن آدم بھی عجیب ہے، اگر اسے ٹھنڈک محسوس ہو تو بھی یہ ہائے کرتا ہے اور اگر اسے حرارت محسوس ہوتو پھر بھی ہائے کرتا ہے۔

Haidth Number: 13146

۔ (۱۳۲۷۶)۔ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ عَبْدِ نِ السُّلَمِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: جَائَ اَعْرَابِیٌّ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلَہُ عَنِ الْحَوْضِ وَذَکَرَالْجَنَّۃَ ثُمَّ قَالَ الْاَعْرَابِیُّ: فِیْہَا فَاکِہَۃٌ؟ قَالَ: ((نَعَمْ وَفِیْہَا شَجَرَۃٌ تُدْعٰی طُوْبٰی۔)) فَذَکَرَ شَیْئًا لَا اَدْرِیْ مَا ھُوَ قَالَ: اَیُّ شَجَرِ اَرْضِنَا تُثْبِہُ؟ قَالَ: ((لَیْسَتْ تُثْبِہُ شَیْئًا مِنْ شَجَرِ اَرْضِکَ۔)) فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَتَیْتَ الشَّامَ؟)) فَقَالَ: لَا، قَالَ: ((تُشْبِہُ شَجَرَۃٌ بِالشَّامِ تُدْعٰی الْجَوْزَۃَ تَنْبُتُ عَلٰی سَاقٍ وَاحِدٍ یَنْفَرِشُ اَعْلَاھَا۔)) قَالَ: مَا عِظَمُ اَصْلِہَا؟ قَالَ: ((لَوِ ارْتَحَلَتْ جَذْعَۃٌ مِنْ اِبِلِ اَھْلِکَ مَا اَحَاطَتْ بِاَصْلِہَا حَتّٰی تَنْکَسِرَ تَرْقُوْتُہَا ھَرِمًا۔)) قَالَ: فِیْہَا عِنَبٌ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: فَمَا عِظَمُ الْعُنْقُوْدِ؟ قَالَ: ((مَسِیْرَۃُ شَہْرٍ لِلْغُرَابِ الْاَبْقَعِ وَلَا یَفْتُرُ۔)) قَالَ: فَمَا عِظَمُ الْحَبَّۃِ؟ قَالَ: ((ھَلْ ذَبَحَ اَبُوْکَ تَیْسًا مِنْ غَنَمِہٖقَطُّعَظِیْمًا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَسَلَخَ اِھَابَہُ فَاَعْطَاہُ اُمَّکَ قَالَ: اِتَّخِذِیْ لَنَا مِنْہُ دَلْوًا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ الْاَعْرَابِیُّ: فَاِنَّ تِلْکَ الْحَبَّۃَ لَتُشْبِعُنِیْ وَاَھْلَ بَیْتِیْ، قَالَ: ((نَعَمْ وَعَامَّۃَ عَشِیْرَتِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۷۹۲)

سیدنا عتبہ بن عبدسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک بدّو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور حوض کے بارے میں پوچھا اور جنت کا ذکر کیا، پھر اس بدّو نے پوچھا: آیا جنت میں پھل ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، اس میں ایک طوبی نامی درخت ہوگا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک اور بات ذکر کی جو مجھے یاد نہیں رہی، اس نے پوچھا: وہ درخت ہماری اس زمین کے کس درخت کے مشابہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اس زمین کے کسی درخت جیسا نہیں ہے۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے دریافت کیا: کیا تم شام کے علاقے میں گئے ہو؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شام میں جوزہ نامی ایک درخت ہوتا ہے، وہ ایک ہی تنا پر اگتا ہے، البتہ اوپر جا کر پھیل جاتا ہے۔ اس بدّو نے پوچھا: اس کاتنا کتنا بڑا ہوگا؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے اونٹوں میں سے ایک نوجوان اونٹ اس کے گرد چکر کاٹنے لگے تو چکر کاٹتے کاٹتے وہ بوڑھا ہو کر مرجائے گا، مگر اس درخت کے تنے کے گرد چکر پورا نہیں کر سکے گا۔ اس نے پوچھا: کیا وہاں انگور ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس نے پوچھا: انگوروں کا ایک گچھا کتنا بڑا ہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر سفید کوا ایک ماہ تک کوئی لچک پیدا کیے بغیر مسلسل پرواز کرتا رہے تو اس کے دوسرے کنارے تک نہیں پہنچ پائے گا۔ اس نے پوچھا: وہاں کے غلے کا ایک دانہ کس قدر بڑا ہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے والد نے بکریوں کے ریوڑ میں سے کوئی بڑا بکرا کبھی ذبح کیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر اس نے اس کا چمڑا اتار کر تمہاری والدہ کو دیا ہے کہ وہ اس سے ایک ڈول تیار کر لے؟(بس اسی کو دانے کی مثال سمجھ لیں) اس نے کہا: جی ہاں۔ بدّو نے کہا: تب تو غلے کا ایک دانہ میرے اور میرے اہل خانہ کے لیے کافی ہو جائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی بالکل، بلکہ تمہارے خاندان کے عام افراد کے لیے بھی کافی ہو گا۔

Haidth Number: 13276
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ان لوگوں کے لیے طوبیٰ ہے، جنہوںنے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دیدار کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایمان لائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی واقعی جن لوگوں نے میری زیارت کی اورمجھ پر ایمان لائے ان کے لیے طوبیٰ ہے، لیکن جو لوگ مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لائے، ان کے لیے طوبی ہے، طوبی ہے، طوبی ہے۔ اس آدمی نے کہا: بھلا طوبیٰ ہے کیا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جنت میں ایک درخت کا نام ہے اور یہ سو سال کی مسافت جتنا ہے، اس کی کلیوں کے غلافوں سے جنتی لوگوں کا لباس تیار کیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 13277
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے، تیز رفتار گھوڑ سوار سو سال تک اس کے سائے میں چلتا رہتا ہے، اس کا ایک پتہ پورے باغ کو ڈھانپ لیتا ہے۔

Haidth Number: 13278
۔ (دوسری سند) اس میں یہ اضافہ ہے: اگر چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھ لو: {وَّظِلٍّ مَّمْدُوْد} (اور وہ لمبے لمبے سایوں میں ہوں گے) (سورۂ واقعہ: ۳۰)، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں تمہاری ایک لاٹھی کے برابر جگہ دنیا اور وما فیہا سے بڑھ کر ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: {فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ وَ مَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ} (پس جسے آگ سے بچا کر جنت میں داخل کر دیاگیا تو وہ یقینا کامیاب ہوگیا اور (یاد رکھو کہ) دنیا کی زندگی دھوکے کے سامان کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔ (سورۂ آل عمران: ۱۸۵)

Haidth Number: 13279
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت اس قدر بڑا ہے کہ ایک اونٹ سوار ستر یا سو برس تک اس کے سائے میں چل سکتا ہے، وہ شَجَرَۃُ الْخُلْد (دائمی درخت) ہے۔

Haidth Number: 13280
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت کے پرندے بختی اونٹوں جیسے ہوں گے، وہ جنت میں اڑتے پھرتے چرتے رہتے ہیں۔ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ پرندے تو بڑے عمدہ ہوں گے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا: ان کو کھانے والے ان سے بھی بہتر اور افضل ہوں گے، اور ابو بکر! مجھے امید ہے کہ تم بھی ان کو کھانے والوں میں سے ہوگے۔

Haidth Number: 13281
سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں دودھ کا سمندر ہو گا، پانی کا سمندر ہو گا، شہد کا سمندر ہو گا اور شراب کا سمندر ہو گا، پھر ان سے نہریں نکل رہی ہوں گی۔

Haidth Number: 13282