Blog
Books
Search Hadith

مخصوص اوقات میں غزوہ کے لیے روانہ ہونے کے مستحب ہونے، دشمن سے لڑائی شروع کرنے، صفوں کو ترتیب دینے اور مسلمانوں کے شعار کا بیان

100 Hadiths Found
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر کا ارادہ کرتے تو جمعرات کے علاوہ کسی اور دن کم ہی نکلتے تھے۔

Haidth Number: 4963
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوۂ تبوک کے موقع پر جمعرات کے دن نکلے تھے۔

Haidth Number: 4964
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کے دن کے شروع والے اوقات میں برکت فرما۔

Haidth Number: 4965
۔ سیدنا صخر غامدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کے دن کے شروع والے اوقات میں برکت فرما۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی سریّہ بھیجتے تو اس کو دن کے شروع والے حصے میں بھیجتے۔ سیدنا صخر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خود تاجر آدمی تھے، وہ اپنے لڑکوں کو صرف دن کے شروع میں بھیجا کرتے تھے، پس ان کا مال اتنا زیادہ ہو گیا تھا کہ وہ یہ نہ جان سکتے کہ اپنا مال کہاں رکھیں۔

Haidth Number: 4966
۔ سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زوالِ آفتاب کے وقت دشمن سے لڑائی کا آغاز کرنے کو پسند کرتے تھے۔

Haidth Number: 4967
۔ سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا نعمان بن مقرن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو عامل بنایا، … پھر باقی حدیث ذکر کی…، سیدنا نعمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: لیکن میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ موجود تھا، اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دن کے شروع میں قتال نہ کرتے تو پھر لڑائی کو مؤخر کر دیتے، یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا، ہوائیں چل پڑتیں اور تائید و نصرت کا نزول شروع ہو جاتا۔

Haidth Number: 4968
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے بدر والے دن صفیں بنائیں، کچھ لوگ صف سے آگے بڑھ گئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو دیکھا اور فرمایا: میرے ساتھ رہو، میرے ساتھ رہو (یعنی آگے نہ بڑھو)۔

Haidth Number: 4969
۔ عقبہ بن مغیرہ اپنے باپ کے دادا مخارق سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں جنگ ِ جمل والے دن سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا، جبکہ وہ سینگ میں پیشاب کر رہے تھے، میں نے کہا: میں تمہارے ساتھ مل کر لڑنا چاہتا ہوں، تاکہ تمہارے ساتھ رہوں، لیکن انھوں نے کہا: تو اپنی قوم کے جھنڈے کے نیچے رہ کر لڑائی کر، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ پسند کرتے تھے کہ آدمی اپنی قوم کے جھنڈے کے نیچے رہ کر قتال کرے۔

Haidth Number: 4970
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے فرمایا: بیشک تم کل دشمنوں سے ملنے والے ہو، تمہارا شعار یہ ہو گا: {ھُمْ لَا یُنْصَرُوْنَ}۔

Haidth Number: 4971
۔ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے جس رات کو سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ ہوازن پر حملہ کیا تھا، اس دن ہمارا شعار أَمِتْ أَمِتْ (تو مار دے،، تو مار دے) تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ہمارا امیر بنایا تھا اور میں نے اس دن اپنے ہاتھوں سے سات افراد کو قتل کیا تھا۔

Haidth Number: 4972
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دو ولی ایک عورت کا نکاح کردیں تو ان میں سے پہلے کا نکاح معتبر ہو گا اور جب ایک آدمی کوئی چیز دو آدمیوں کو فروخت کر دے تو وہ پہلے خریدار کی ہی ہو گی۔

Haidth Number: 5875
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو ولی جس عورت کا نکاح کر دیں تو وہ عورت پہلے کے نکاح کے مطابق ہو گی اور جو شخص ایک چیز دو آدمیوں کو فروخت کر دے تو وہ پہلے خریدار کی ہی ہو گی۔

Haidth Number: 5876
۔ سیدنا حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی مجھ سے ایسی چیز کو فروخت کرنے کا مطالبہ کرتا ہے کہ وہ چیز میرے پاس نہیں ہے، (اگر میں اس سے سودا کر کے بعد میں) بازار سے خرید کر اس کو پہنچا دوں؟ نبی کریمV نے فرمایا: جو چیز تیرے پاس نہیں ہے، اس کا سودا نہ کر۔

Haidth Number: 5877
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر نے ایک لونڈی کا دانت توڑ دیا، جب انہوں نے اس لونڈی کے ورثاء کے سامنے دیت پیش کی تو انہوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا، انہوں نے معافی کا مطالبہ کیا، لیکن وہ معاف کرنے پر بھی راضی نہ ہوئے، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قصاص لینے کا حکم جاری کر دیا، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی پھوپھی کا بھائی اور ان کا چچا سیدنا انس بن نضر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آیا اور کہا: اے اللہ کا رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! کیا میری بہن ربیع کے دانت توڑے جائیں گے، نہیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! اس کے دانت نہیں توڑے جائیں گے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے انس بن نضر! اللہ تعالی کی کتاب کامطالبہ قصاص کا ہے۔ اتنے میں مظلوم لوگوں نے معاف کر دیا، اس وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھادیں تو وہ اس کو پورا کر دیتاہے۔

Haidth Number: 6567
۔ (دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ربیع کی بہن ام حارثہ نے ایک انسان کو زخمی کر دیا، وہ جھگڑا لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قصاص ہوگا، قصاص۔)) لیکن ام ربیع نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا فلاںعورت سے قصاص لیا جائے گا، نہیں، اللہ کی قسم! اس سے کبھی بھی قصاص نہیں لیا جائے گا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ ! اے ام ربیع! اللہ تعالیٰ کی کتاب کا مسئلہ ہے۔ لیکن ام ربیع نے پھر کہا: نہیں، میں کہہ رہی ہوں کہ اللہ کی قسم ہے اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا، وہ یہ کہتی رہیں،یہاں تک کہ وہ لوگ دیت قبول کرنے پر رضا مند ہوگئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھادیں تو وہ اس کی قسم پوری کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 6568
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب مکہ فتح ہوا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شراب کو بہا دیا اور اس کے مٹکوں کو توڑ دیا اور اس کی اور بتوں کی خریدو فروخت سے منع کر دیا۔

Haidth Number: 7569
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا کہ چند یتیم ہیں، جنہیں شراب وراثت میں ملی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے بہا دو۔ انھوں نے کہا: کیا ہم اسے سرکہ نہ بنا لیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔

Haidth Number: 7570
۔ (دوسری سند)سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی پرورش میں کچھ یتیم بچے تھے، انہوںنے ان کے لیے شراب خریدی، (لیکن ابھی تک وہ پڑی تھی کہ)شراب حرام ہو گئی، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اوردریافت کیا کیا میں اس کا سرکہ بنا لوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ پس انھوں نے وہ شراب بہا دی۔

Haidth Number: 7571
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کے پاس چھری لائوں، میں چھری لے آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ چھری تیز کرنے کے لیے بھیجی، پس اس کو تیز کیا گیا، پھر مجھے دے دی اور فرمایا: یہ چھری لے کر صبح کو میرے پاس آنا۔ پس میں نے ایسے ہی کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ساتھیوں کے ساتھ مدینہ کے بازاروں میں نکلے، بازاروں میں شراب کی مشکیں تھیں، جو شام سے لائی گئی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے وہ چھری لے لی اور جومشکیں موجود تھیں، ان سب کو چاک کر دیا، اور پھر چھری مجھے دے دی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جتنے ساتھی تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں یہ حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ چلیں اور مجھ سے تعاون کریں اور مجھے حکم دیا کہ میں بازاروں میں جائوں اور شراب کی جو بھی مشک پائوں، اسے پھاڑ ڈالوں، پس میں نے ایسے ہی کیا، میں نے بازاروں میں کوئی شراب کی ایسی مشک نہ چھوڑی، جسے میں نے چیر نہ ڈالا ہو۔

Haidth Number: 7572
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب شراب حرام ہوئی تو سیدنا انس کہتے ہیں: میں اس دن ساتھیوں کوشراب پلا رہا تھا، کل گیارہ آدمی تھے، جنہیں میں نے شراب پلائی، پھر حرام ہونے کے بعد انہوں نے مجھے حکم دیا میں شراب انڈیل دوں، میں نے بھی انڈیل دی اور لوگوں نے بھی اپنے اپنے برتن انڈیل دیئے، گلیاں شراب کی بدبو سے بھر گئیں، چلنا مشکل ہو رہا تھا، ان دنوں ان کی شراب زیادہ کچی کھجور اورخشک کھجور سے ملا کر تیار کی گئی تھی، ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میرے پاس یتیموں کامال تھا، میں نے اس سے شراب خرید لی تھی، (جبکہ اب شراب تو حرام ہو گئی ہے) تو کیا آپ اس کی اجازت دیتے ہیں کہ میں وہ فروخت کرکے ان کا مال بچا لوں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہودیوں کو اللہ تعالیٰ ہلاک کرے، ان پرچربی حرام تھی، انہوںنے اسے فروخت کیا اور اس کی قیمت کو کھا گئے۔ پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کوشراب فروخت کرنے کی اجازت نہ دی۔

Haidth Number: 7573
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب شراب حرام ہوئی تو ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کی کہ ہمارے پاس یتیموں کی شراب ہے، اس کا کیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا اور ہم نے اس شراب کو بہا دیا۔

Haidth Number: 7574
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابو عبیدہ بن جراح، سیدنا ابی بن کعب، سیدنا سہیل بن بیضاء اور صحابہ کرام کی ایک جماعت کوسیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر میں شراب پلا رہا تھا، تقریباً شراب اپنا اثر ان میں دکھا رہی تھی کہ ایک مسلمان آیا اور اس نے کہا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ شراب حرام ہو چکی ہے؟ انہوں نے جواباً یہ نہیں کہا کہ اچھا ہم دیکھتے ہیں یا کسی اور سے پوچھتے ہیں، بلکہ انہوں نے فوراً حکم دیا: اے انس! جو برتن میں باقی ہے، اسے انڈیل دو، اللہ کی قسم! اس کے بعد انہوں نے شراب کودیکھا تک نہیں، اس دور میں وہ عام طور پر شراب خشک کھجور اور کچی کھجور سے بناتے تھے۔

Haidth Number: 7575
۔ سیدنا طاربق بن سوید حضرمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہماری سر زمین میں انگور ہیں، ہم ان کو نچوڑ کر (شراب بناتے ہیں) اور پھر پیتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے پھر اپنی بات دوہرائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: ہم اس کے ذریعہ بیمار کے لیے شفا طلب کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک یہ شفا نہیں ہے، بلکہ یہ تو خود بیماری ہے۔

Haidth Number: 7576
۔ سیدنا وائل حضرمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سوید بن طارق نامی ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شراب کے بارے میں دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پینے سے روک دیا، اس نے کہا: میں دوا کے لیے شراب بناتا ہوں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک یہ تو بیماری ہے اور دوا نہیں ہے۔ ‘

Haidth Number: 7577
۔ نجی حضرمی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں لوگوں میں سے جو شرف مجھے حاصل تھا، وہ کسی اور کو نہیں تھا، میں ہر سحری کے وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں حاضری دیتا تھا، جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سلام کہتا حتی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھنکارتے تھے، میں ایک رات کو آیا اور سلام کہتے ہوئے کہا: اے اللہ کے نبی! آپ پر سلام ہو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو حسن! ذرا ٹھہر جائو، میں جب تک باہر نہیں آتا، اندر نہ آنا۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے تو میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا آپ کو کسی نے غضب ناک کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: کیا بات ہے کہ اس سے پہلے آپ مجھ سے بات نہیں کرتے تھے، بلکہ صرف اشارہ دیتے تھے،آج رات آپ نے بات کی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دراصل بات یہ ہے کہ میں نے حجرہ میں حرکت سی سنی، پس میں نے کہا: کون ہے؟ اس نے کہا: میں جبریل ہوں، میں نے کہا: داخل ہو جائو، انھوں نے کہا:جی نہیں، میں نہیں آئوں گا، آپ خود باہر آجائیں، جب میں باہر آیا تو انھوں نے کہا: آپ کے کمرہ میں ایک ایسی چیز ہے، جب تک وہ اس میں ہے، میں نہیں داخل ہو سکتا، میں نے کہا: اے جبریل! مجھے نہیں معلوم کہ وہ کیا چیز ہے، انھوں نے کہا: جاؤ اور دیکھو، پس میں نے دروازہ کھولا تو دیکھا کہ گھر میں ایک کتیا کا بچہ تھا، جس کے ساتھ حسن کھیلتے تھے، میں نے کہا کہ گھر میں صرف کتیا کا ایک بچہ ہے، انھوں نے کہا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ جب تک وہ ہوں گی، اس جگہ پر فرشتہ داخل نہ ہوگا،کتا، جنبی آدمی اور ذی روح کی تصویر۔

Haidth Number: 8063
۔ (دوسری سند) سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں رات دن میں میرا دو مرتبہ آنا جانا تھا، میں جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس داخل ہوتا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھنکارتے تھے، ایک رات میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں پتہ ہے کہ فرشتہ نے ایک نیا حکم دے دیا ہے؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نماز پڑھ رہاتھا، میں نے گھر میں حرکت سی سنی، جب میں باہر آیا تو وہ جبریل علیہ السلام تھے، انھوں نے کہا: میں اس رات آپ کے انتظار میں تھا، آپ کے گھر میں ایک کتا تھا، اس لئے میں داخل نہیں ہو سکتا تھا، ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ، جنبی اور تصویر ہو۔

Haidth Number: 8064
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے، انھوں نے مجھے سلام تو کہا، لیکن اندر نہ آئے، میں نے ان سے کہا: آپ کو اندر آنے میں کیا رکاوٹ ہے؟ انھوں نے کہا: ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر اور پیشاب ہو۔

Haidth Number: 8065
۔ (دوسری سند) جبریل علیہ السلام ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: بیشک ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر یا کتا ہو۔ یہ جو گھر میں کتا تھا، یہ سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تھا۔

Haidth Number: 8066
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس وقت بیت اللہ میں داخل ہوئے تواس میں ابراہیم علیہ السلام اور مریم ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کی تصویریں تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! انہوں نے سنا ہوا ہے کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جسم میں تصویر ہو، یہ ابراہیم علیہ السلام کو تصویر میں پیش کیا گیا ہے،ان کو کیا ہوا کہ یہ تیروں سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں (یعنی یہ تیروں سے قسمت آزمائی نہیں کرتے تھے)۔

Haidth Number: 8067
۔ سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا، مورتیوں کی تصویر ہو۔

Haidth Number: 8068