Blog
Books
Search Hadith

اعضاء کو ایک ایک دفعہ، دو دو دفعہ اور تین تین دفعہ دھو کر وضو کرنے اور تین سے زیادہ کرنے کی کراہت کا بیان

742 Hadiths Found
سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی ایک اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 700
مطلب بن عبد اللہ بن حنطب کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ اعضاء کو تین تین دفعہ دھو کر وضو کرتے اور اس عمل کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی طرف منسوب کرتے تھے اور سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ اعضاء کو ایک ایک دفعہ وضو کرتے اور اس عمل کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی طرف منسوب کرتے تھے۔

Haidth Number: 701
سیدنا قیسی ؓ سے مروی ہے کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پیشاب کیا، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس پانی لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے برتن سے اپنے ہاتھ پر پانی بہایا اور اس کوایک دفعہ دھویا، چہرے کو ایک مرتبہ دھویا، بازوؤں کو ایک مرتبہ دھویا اور دونوں پاؤں کو دونوں ہاتھوں سے ایک ایک بار دھویا۔ انھوں نے اپنی حدیث میں کہا: انگلی کو انگوٹھے کے ساتھ لپیٹا ہوا تھا۔

Haidth Number: 702
سیدنا عبد اللہ بن زید انصاری مازنیؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اعضائے مبارک کو دو دو دفعہ دھو کر وضو کیا تھا۔

Haidth Number: 703
سیدنا ابو ہریرہؓ نے بھی اس قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 704
Haidth Number: 705
سیدنا ابو امامہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وضو کیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے تین تین بار ہاتھ دھوئے، تین تین بار کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سارا وضو تین تین دفعہ کیا۔

Haidth Number: 706
سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے اعضاء کو ایک ایک دفعہ دھو کر وضو کیا، تو وضو کی کم از کم مقدار ہے، جس کے بغیر کوئی چارۂ کار نہیں ہے، جس نے اعضا کو دو دو دفعہ دھویا، اس کے لیے دو حصے اجر ہو گا اور جس نے تین تین بار دھویا تو ایسا وضو میرا ہے اور مجھ سے پہلے والے انبیاء کا ہے۔

Haidth Number: 707
سیدنا انسؓ سے مروی ہے کہ سیدنا عثمانؓ نے مقاعد میں تین تین دفعہ وضو کیا، آپ کے پاس صحابۂ کرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہم ‌ تشریف فرما تھے، آپ نے ان سے پوچھا: تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔

Haidth Number: 708
عبد ِ خیر سے روایت ہے کہ سیدنا علیؓ نے کہا: یہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا وضو ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اعضاء کو تین تین دفعہ دھو کر وضو کرتے تھے۔

Haidth Number: 709
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے کہ ایک بدّو ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا، وہ وضو کے بارے میں سوال کر رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اسے تین تین دفعہ وضو کر کے دکھایا اور فرمایا: یہ وضو ہے، جس نے اس سے زیادہ مرتبہ دھویا، پس تحقیق اس نے برا کیا، زیادتی کی اور ظلم کیا۔

Haidth Number: 710
سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے موزوں کی پشتوں پر مسح کیا۔

Haidth Number: 749
سیدنا علی بن ابو طالبؓ کہتے ہیں: میری رائے تو یہ تھی کہ پاؤں کے نچلے والے حصے پر مسح کرنا، اوپر والے حصے پر مسح کرنے کی بہ نسبت زیادہ حق رکھتا ہے، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو ظاہری حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھ لیا۔

Haidth Number: 750
عبد ِ خیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا علیؓ کو دیکھا کہ انھوں نے پاؤں کی پشت پر مسح کیا اور کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو پاؤں کے ظاہری حصے پر مسح کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں یہی سمجھتا کہ پاؤں کا نیچے والا حصہ مسح کا زیادہ حقدار ہے۔

Haidth Number: 751
Haidth Number: 783

۔ (۷۸۴)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)۔قَالَ عَبْدُاللّٰہِ: وَجَدتُّ فِی کِتَابِ أَبِیْ بَخَطِّ یَدِہِ، ثَنَا أَبُوالْیَمَانِ قَالَ: أَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِیُّ أَ نَّہُ سَمِعَ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ:ذَکَرَ مَرْوَانُ فِی اِمَارَتِہِ عَلٰی الْمَدِیْنَۃِ أَنَّہُ یُتَوَضَّأُ مِنْ مَسِّ الذَّکَرِ اِذَا أَفْضَی الرَّجُلُ بِیَدِہِ، فَأَنْکَرْتُ ذَالِکَ عَلَیْہِ، فَقُلْتُ: لَا وُضُوئَ عَلٰی مَنْ مَسَّہُ، فَقَالَ مَرْوَانُ: أَخْبَرَتْنِیْ بُسْرَۃُ بِنْتُ صَفْوَانَ أَنَّہَا سَمِعَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَذْکُرُ مَا یُتَوَضَّأُ مِنْہُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((وَیُتَوَضَّأُ مِن مَسِّ الذَّکَرِ۔)) قَالَ عُرْوَۃُ: فَلَمْ أَزَلْ أُمَارِیْ مَرْوَانَ حَتّٰی دَعَا رَجُلًا مِنْ حَرَسِہِ فَأَرْسَلَہُ اِلٰی بُسْرَۃَ یَسْأَلُہَا عَمَّا حَدَّثَتْ مِنْ ذَالِکَ، فَأَرْسَلَتْ اِلَیْہِ بُسْرَۃُ بِمِثْلِ الَّذِیْ حَدَّثَنِیْ عَنْہَا مَرْوَانُ۔ (مسند أحمد: ۲۷۸۳۸م)

عروہ بن زبیر کہتے ہے: جب مروان مدینہ منورہ پر حکمران تھا، اس دوران اس نے ذکر کیا کہ جب کوئی آدمی اپنا ہاتھ شرمگاہ کو لگا دے گا تو وہ وضو کرے گا، لیکن میں نے اس کی اس بات کا انکار کیا اور کہا کہ شرمگاہ کوچھونے والے پر کوئی وضو نہیں ہے۔ مروان نے کہا: سیدہ بسرہ ؓ نے مجھے بیان کیا ہے کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو نواقضِ وضو ذکر کرتے ہوئے سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے یہ بھی فرمایا تھا: شرمگاہ کو چھونے سے وضو کیا جائے گا۔ لیکن مروان سے میرا مجادلَہُ جاری رہا، یہاں تک کہ اس نے اپنے محافظوں میں سے ایک آدمی کو بلا کر اسے سیدہ بسرہؓکی طرف بھیجا تاکہ وہ اس سے اس حدیث کے بارے میں پوچھ کر آئیں، جو اس نے اس (مروان) کو بیان کی تھی، سیدہ بسرہ ؓ نے جواباً وہی حدیث ذکر کی،جو مروان نے مجھے ان کے واسطے سے بیان کی تھی۔

Haidth Number: 784
Haidth Number: 785
۔ (چوتھی سند)عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں، جبکہ وہ اپنے باپ کے ساتھ تھے، کہ مروان نے اس کو سیدہ بسرہ بنت صفوان ؓکی وساطت سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی اپنی شرمگاہ کو چھوئے، وہ وضو کرے۔ پھر مروان نے اس کی طرف قاصد بھیجا، جبکہ میں موجود تھا، سیدہ ؓ نے جواباً کہا: جی ہاں، (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایسے ہی فرمایا تھا)، پس قاصد ان کے پاس سے وہی بات لے کر آیا۔

Haidth Number: 786
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس برتن لایا جاتا، پہلے میں اس سے پیتی، جبکہ میں حائضہ ہوتی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ برتن پکڑ لیتے اور میرے منہ کی جگہ پر اپنا منہ رکھتے تھے اور میں ہڈی والی بوٹی لے کر اس سے گوشت نوچ کر کھاتی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کو لے لیتے اور میرے منہ کی جگہ پر اپنا منہ رکھتے۔

Haidth Number: 952
سیدنا عبد اللہ بن سعد ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے حائضہ کے ساتھ کھانا کھانے کے بارے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کے ساتھ کھایا کر۔

Haidth Number: 953

۔ (۹۹۹)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا اِسْمٰعِیْلُ ثَنَا أَیُّوْبُ عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِیْ عَامِرٍ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: مِنْ بَنِیْ قُشَیْرٍ) قَالَ: کُنْتُ کَافِرًا فَہَدَانِیَ اللّٰہُ لِلْاِسْلَامِ وکُنْتُ أَعْزُبُ عَنِ الْمَائِ وَمَعِیَ أَہْلِیْ فَتُصِیْبُنِیْ الْجَنَابَۃُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَلَا أَجِدُ الْمَائَ فَأَتَیَمَّمُ) فَوَقَعَ ذٰلِکَ فِیْ نَفْسِیْ وَقَدْ نُعِتَ لِیْ أَبُوْ ذَرٍّ فَحَجَجْتُ فَدَخَلْتُ مَسْجِدَ مِنًی فَعَرَفْتُہُ بِالنَّعْتِ فَاِذَا شَیْخٌ مَعْرُوْقٌ آدَمُ عَلَیْہِ حُلَّۃٌ قِطْرِیٌّ فَذَہَبْتُ حَتَّی قُمْتُ اِلٰی جَنْبِہِ وَھُوَ یُصَلِّیْ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ، ثُمَّ صَلّٰی صَلَاۃً أَتَّمَہَا وَأَحْسَنَہَا وَأَطْوَلَہَا، فَلَمَّا فَرَغَ رَدَّ عَلَیَّ، قُلْتُ: أَنْتَ أَبُوْذَرٍّ؟ قَالَ: اِنَّ أَہْلِیْ لَیَزْعُمُوْنَ ذٰلِکَ، قَالَ: کُنْت کَافِرًا فَہَدَانِیَ اللّٰہُ لِلْاِسْلَامِ وَأَہَمَّنِی دِیْنِیْ وَکُنْت أَعْزُبُ عَنْ الْمَائِ وَمَعِیْ أَہْلِیْ فَتُصِیْبُنِیْ الْجَنَابَۃُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَلَبِثْتُ أَیَّامًا أَتَیَمَّمُ) فَوَقَعَ ذٰلِکَ فِیْ نَفْسِیْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَأَشْکَلَ عَلَیَّ) قَالَ: ھَلْ تَعْرِفُ أَبَا ذَرٍّ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاِنِّی اجْتَوَیْتُ الْمَدِیْنَۃَ، قَالَ أَیُّوْبُ: أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا، فَأَمَرَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِذَوْدٍ مِنْ اِبِلٍ وَغَنَمٍ، فَکُنْتُ أَکُوْنُ فِیْھَا فکُنْتُ أَعْزُبُ عَنِ الْمَائِ وَمَعِیْ أَہْلِیْ فَتُصِیْبُنِی الْجَنَابَۃُ فَوَقَعَ فِیْ نَفْسِیْ أَنِّیْ قَدْ ہَلَکْتُ فَقَعَدْتُ عَلَی بَعِیْرٍ مِنْہَا، فَانْتَہَیْتُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نِصْفَ النَّہَارِ وَھُوَ جَالِسٌ فِیْ ظِلِّ الْمَسْجِدِ فِیْ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِہِ فَنَزَلَتُ عَنِ الْبَعِیْرِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَرَفَعَ رَأْسَہُ وَقَالَ: ((سُبْحَانَ اللّٰہِ! أَبُوْ ذَرٍّ؟)) فَقُلْتُ: نَعَمْ وقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ہَلَکُتُ، قَالَ: ((وَمَا أَہْلَکَکَ؟)) فَحَدَّثْتُہُ فَضَحِکَ فَدَعَا اِنْسَانًا مِنْ أَہْلِہِ فَجَائَ تْ جَارِیَۃٌ سَوْدَائُ بِعُسٍّ فِیْہِ مَائٌ مَا ہُوَ بِمَلْآنَ اِنَّہُ لَیَتَخَضْخَضُ فَاسْتَتَرْتُ بِالْبَعِیْرِ، فَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلًا مِنَ الْقَوْمِ فَسَتَرَنِیْ، فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ أَتَیْتُہُ، فَقَالَ: ((اِنَّ الصَّعِیْدَ الطَّیِّبَ طَہُوْرٌ مَا لَمْ تَجِدِ الْمَائَ وَلَوْ اِلٰی عَشْرِ حِجَجٍ، فَاِذَا وَجَدْتَ الْمَائَ فَأَمِسَّ بَشَرَتَکَ۔)) وَفِیْ رِوَایَۃٍ: ((فَأَمْسِسْہُ بَشَرَتَکَ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۶۲۹)

بنو عامر کا ایک آدمی (عمرو بن بجدان) کہتا ہے: میں کافر تھا، اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کی ہدایت دے دی، میں پانی سے دور تھا، جبکہ میری بیوی میرے ساتھ تھی، پس مجھے جنابت لاحق ہو جاتی تھی اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے تیمم کرتا تھا، لیکن میرے دل میں شبہ سا پیدا ہوا اور سیدنا ابو ذر ؓ کے بارے میں بتلایا گیا، پس میں نے حج کیا اور مسجد ِ مِنٰی میں داخل ہوا اور اُن کو اُن کی صفات کی روشنی میں پہنچان لیا، وہ دبلے پتلے اور گندمی رنگ کے بزرگ تھے اور قطری حلہ زیب ِ تن کیا ہوا تھا، پس میں چلا، یہاں تک کہ میں ان کے پہلو کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور ان کو سلام کہا، جبکہ وہ نماز پڑھ رہے، اس لیے انھوں نے میرے سلام کا جواب نہ دیا، انھوں نے مکمل، خوبصورت اور طویل نماز پڑھی، جب وہ فارغ ہوئے تو میرے سلام کا جواب دیا، میں نے کہا: آپ ابو ذر ہیں؟ انھوں نے کہا: جی میرے اہل کا یہی خیال ہے (کہ میں ابو ذر ہوں)۔ میں نے کہا: میں کافر تھا، اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کی طرف ہدایت دی ہے، لیکن میرے دین نے مجھے بے چین کیا ہے اور اس کی صورت یہ ہے کہ میں پانی سے دور ہوں اور میرے ساتھ میری بیوی بھی ہے، اس لیے مجھے جنابت لاحق ہو جاتی ہے اور کئی دنوں تک تیمم کرتا رہتا ہوں، اس سے میرے دل میں کھٹکا سا پیدا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا: کیا تم ابو ذر کو پہنچانتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں، پھر انھوں نے کہا: مدینہ منورہ کی آب و فضا مجھے موافق نہ آئی، اس لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے میرے لیے چند اونٹوں اور بکریوں کا حکم دیا، پس میں ان میں ہوتا تھا اور پانی سے دور ہوتا تھا، جبکہ میرے ساتھ میری بیوی بھی ہوتی تھی، اس وجہ سے جنابت بھی لاحق ہو جاتی تھی، پس اس وجہ سے میرے دل میں کھٹکا سا پیدا ہوا، سو میں اونٹ پر بیٹھا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس پہنچ گیا، یہ نصف النہار کا وقت تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ صحابہ کے ایک گروہ میں مسجد کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے، پس میں اونٹ سے اترا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو سلام کہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: سبحان اللہ! ابو ذر؟ میں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! میں ہلاک ہو گیا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کس چیز نے تجھے ہلاک کر دیا؟ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو ساری بات بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ مسکرائے اور اپنے گھر والوں میں سے میں ایک انسان کو بلایا، تو کالے رنگ کی ایک لونڈی پانی کا بڑا پیالہ لے کر آئی، وہ بھراہوا نہیں تھا اور اس میں پانی چھلک رہا تھا، پس میں نے اونٹ کے ساتھ پردہ کیا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے قوم میں سے ایک آدمی کو حکم دیا اور اس نے میرے سامنے پردہ کیا، پس میں نے غسل کیا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک پاک مٹی اس وقت تک پاک کرنے والی ہے، جب تک تجھے پانی نہ ملے، اگرچہ دس سال نہ ملے، پھر جب تو پانی پا لے تو اس کو اپنے چمڑے پر لگا۔

Haidth Number: 999
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی دور چلا جاتا ہے اور پانی کو حاصل کرنے پر قدرت نہیں رکھتا، کیا وہ اپنی بیوی سے جماع کر سکتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں۔

Haidth Number: 1000
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور اس نے سب سے افضل عمل کا سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز۔ اس نے کہا: پھر کون سے ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز۔ اس نے کہا: پھر کون سا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز۔ ایسے تین دفعہ ہوا، پھر جب اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر زیادہ سوالات کیے توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا۔ اس آدمی نے کہا: میرے والدین بھی زندہ ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میں تجھے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ اس نے کہا: اس ذات کی قسم، جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! میں ضرور ضرور جہاد کروں گا اور ضرور ضرور ان کو چھوڑ دوں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو خود زیادہ جانتا ہے۔

Haidth Number: 1050
مولائے رسول سیدنا ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: راہِ صواب پر چلتے رہو اور تم ہر گز احاطہ نہیں کر سکو گے، ایک روایت میں ہے: تم راہِ صواب پر چلتے رہو، کامیاب ہو جاؤ گے، اور جان لو کہ نماز تمہارا سب سے بہترعمل ہے اور ہر گز وضو کی حفاظت نہیں کرتا مگر مؤمن۔

Haidth Number: 1051
سیدنا حنظلہ کاتب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے پانچ نمازوں کے رکوع، سجود اور اوقات کی اچھی طرح حفاظت کی اور یہ جان لیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق ہیں، وہ جنت میں داخل ہو گا۔ ایک روایت میں ہے: اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔ اور ایک روایت میں ہے: وہ ان نمازوں کو اللہ تعالیٰ کا حق سمجھتا ہے، تو وہ آگ پر حرام ہو جائے گا۔

Haidth Number: 1052
ایک صحابی ٔ رسول بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ سوال کیا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز کو وقت پر ادا کرنا، والدین کے ساتھ نیکی کرنا اور جہاد کرنا افضل اعمال ہیں۔

Haidth Number: 1053
سیدہ ام فروہ ؓ، جنھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیعت کی تھی، کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے افضل عمل کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نمازکو اس کے اول وقت میں ادا کرنا۔

Haidth Number: 1054
Haidth Number: 1055
۔ (تیسری سند) سیدہ ام فروہؓ، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیعت کرنے والوں میں سے تھیں، کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اعمال کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب عمل یہ ہے کہ نماز کو اس کے پہلے وقت میں معجل کر کے ادا کیا جائے۔

Haidth Number: 1055
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے نمازِ عصر ادا کی اور اس کے بعد شام تک خیر والی باتیں کرتا رہا، اس کا یہ عمل اسماعیلؑ کی اولاد سے آٹھ غلاموں کو آزاد سے زیادہ فضیلت والا ہوگا برابر ہو گا۔

Haidth Number: 1133