Blog
Books
Search Hadith

نماز عصر کی فضیلت اور اس کے نمازِ وسطی ہونے کا بیان

742 Hadiths Found
سیدنا ابوبصرہ غفاریؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس سے فارغ ہوئے تو فرمایا: بیشک یہ نماز تم سے پہلے والے لوگوں پر بھی پیش کی گئی تھی، لیکن انھوں نے اس معاملے میں سستی برتی اور اس کو ترک کر دیا، پس تم میں سے جو شخص اس کو ادا کرے گا، اس کو دو گنا اجر عطا کیا جائے گا اور اس کے بعد کوئی نماز نہیںہے، جہاں تک شاہد طلوع ہو جائے اور شاہد سے مراد ستارہ ہے۔

Haidth Number: 1134
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: رات اور دن کے فرشتے فجر اور عصر کی نمازوں میں جمع ہوتے ہیں، جب وہ نمازِ فجر میں جمع ہوتے ہیں تو رات کے فرشتے چڑھ جاتے ہیں اور دن کے فرشتے ٹھہر جاتے ہیں، اسی طرح جب وہ نمازِ عصر میں جمع ہوتے ہیں تو دن کے فرشتے چڑھ جاتے ہیں اور رات کے فرشتے ٹھہر جاتے ہیں، پس ان کا ربّ ان سے پوچھتا ہے: تم میرے بندوں کو کس حالت میں چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ کہتے ہیں: جب ہم ان کے پاس گئے تھے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اب جب ہم ان کو چھوڑ کر آئے ہیں تو وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ سلیمان اعمش کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ راوی نے (فرشتوں کی دعا کے) یہ کلمات بھی کہے تھے: پس تو ان لوگوں کو قیامت کے دن بخش دینا۔

Haidth Number: 1135
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے غزوۂ احزاب والے دن فرمایا تھا: ان مشرکوں نے ہمیں صلاۃِ وُسْطٰی یعنی نماز ِ عصر سے مشغول کر دیا، اللہ تعالیٰ ان کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس نماز کو مغرب اور عشا کے درمیان پڑھا۔

Haidth Number: 1136
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہمارا خیال تھا کہ صلاۃِ وُسْطٰی سے مراد نمازِ فجر ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ تو نمازِ عصر ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی مراد صلاۃِ وُسْطٰی تھی۔

Haidth Number: 1137
سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ کریم نے دشمن سے قتال کیا اور اس سے فارغ نہ ہوئے، یہاں تک کہ عصر کو اس کے وقت سے مؤخر کر دیا اور جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا: اے اللہ! جنھوں نے ہم کو صلاۃِ وُسْطٰی سے روکے رکھا، تو ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔ یا اسی قسم کی بات ارشاد فرمائی۔

Haidth Number: 1138
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: صلاۃِ وُسْطٰی، نمازِ عصر ہی ہے۔

Haidth Number: 1139
سیدنا زید بن ثابت ؓ سے مروی ہے کہ مروان نے ان سے صلاۃِ وسطی کے بارے میں سوال کیا اور انھوں نے جواباً کہا: یہ ظہر ہے۔

Haidth Number: 1140
مولائے عائشہ ابو یونس سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدہ عائشہ ؓ نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے مصحف لکھوں اور انھوں نے کہا: جب تو اس آیت {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی} پر پہنچے تو مجھے بتلانا، پس جب میں اس آیت تک پہنچا تو ان کو بتلایا اور انھوں نے یہ آیت یوں املا کروائی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ} اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ آیت اسی طرح سنی تھی۔

Haidth Number: 1141

۔ (۱۲۷۱) عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بِنْ عَبْدِالْمَلِکِ بْنِ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ مُحَیْرِیْزٍ أَخْبَرَ وَ کَانَ یَتِیْمًا فِی حِجْرِ أَبِیْ مَحْذُورَۃَ حِینَ جَہَّزَہُ إِلَی الشَّامِ قَالَ: فَقْلْتُ ِلأَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ: یَاعَمِّ! إِنِّیْ خَارِجٌ إِلَی الشَّامِ وَأَخْشٰی أَنْ أُسْئَلَ عَنْ تَأْذِیْنِکَ، فَأَخْبَرَنِیِْ أَنَّ أَبَا مَحْذُوْرَۃَ قَالَ لَہُ: نَعَمْ، خَرَجْتُ فِی نَفَرٍ (وَفِی رِوَایَۃٍ فِی عَشْرَۃِ فِتْیَانٍ) فَکُنَّا بِبَعْضِ طَرِیقِ حُنَیْنِ، فَقَفَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ حُنَیْنٍ، فَلَقِیَناَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِبَعْضِ الطَّرِیْقِ، فَأَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالصَّلَاۃِ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَسَمِعْنَا صَوْتَ الْمُؤَذِّنِ وَنَحْنُ مُتَنَکِّبُوْنَ فَصَرَخْنَا نَحْکِیْہِ وَنَسْتَہْزِیُٔ بِہِ فَسَمِعَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصَّوْتَ، فَأَرْسَلَ إِلَیْنَا إِلیَ أَنْ وَقَفْنَا بَیْنَیَدَیْہِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَیُّکُمُ الَّذِیْ سَمِعْتُ صَوْتَہُ قَدِ ارْتَفَعَ؟)) فَأَشَارَالْقَوْمُ کُلُّہُمْ إِلَیَّ وَصَدَقُوْا ، فَأَرْسَلَ کُلَّہُمْ وَحَبَسَنِیْ فَقَالَ: ((قُمْ فَأَذِّنْ بِالصَّلَاۃِ۔)) فَقُمْتُ وَلَا شَیْئَ أَکْرَہُ إِلَیَّ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا مِمَّا یَأْمُرُنِیِْ بِہِ، فَقُمْتُ بَیْنَیَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَلْقٰی إِلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم التَّأْذِینَ ھُوَ نَفْسُہُ فَقَالَ: ((قُلْ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ)) ثُمَّ قَالَ لِیْ: ((اِرْجِعْ فَامْدُ دْ مِنْ صَوْتِکَ)) ثُمَّ قَالَ: ((أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَا اللّٰہُ۔)) ثُمًّ دَعَانِی حِیْنَ قَضَیْتُ التَّأْذِیْنَ فَأَعْطَانِیْ صُرَّۃً فِیْہَا شَیْئٌ مِنْ فِضَّۃٍ ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ عَلَی نَاصِیَۃِ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ ثُمَّ أَمَرَّھَا عَلیَ وَجْہِہِ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ مَرَّتَیْنِ عَلَییَدَیْہِ ثُمَّ عَلَی کَبِدِہِ ثُمَّ بَلَغَتْ یَدُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُرَّۃَ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ، ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَارَکَ اللّٰہُ فِیکََ۔)) فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مُرْنِیْ بِالتَّأْذِیْنِ بِمَکَّۃَ۔ فَقَالَ: ((قَدْ أَمَرْتُکَ بِہِ۔)) وَذَھَبَ کُلُّ شَیْئٍ کَانَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ کَرَاھِیَۃٍ وَعَادَ ذَالِکَ مَحَبَّۃً لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَدِمْتُ عَلَی عَتَّابِ بِنْ أَسِیْدٍ عَامِلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَکَّۃَ فَأَذَّنْتُ مَعَہُ بِالصَّلَاۃِ عَنْ أَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَخْبَرنِیْ ذَالِکَ مَنْ أَدْرَکْتُ مِنْ أَھْلِیْ مِمَّنْ أَدْرَکَ أَبَا مَحْذُوْرَۃَ عَلیَ نَحْوِ مَا أَخْبَرَ نِیْ عَبْدُ اللّٰہِ بِنْ مُحَیْرِیْزٍٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۵۴)

جس وقت عبد العزیز بن عبد الملک بن أبی محذورہ نے عبد اللہ بن محیریز، جو سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی پرورش میں ایکیتیم تھے، کو شام کی طرف بھیجنے کے لیے تیار کیا تو عبد اللہ بن محیریز نے کہا:میں نے ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے عرض کی اے چچا جان! میں شام کی طرف جا رہا ہوں او رمجھے لگتا ہے کہ آپ کی اذان کے متعلق مجھ سے سوال ہو گا۔ عبد العزیز کہتے ہیں کہ عبد اللہ بن محیریز نے اس کو بتایا کہ ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اُن سے کہا: ٹھیک ہے، میں تجھے اپنی اذان کے بارے میں بتا دیتا ہوں، میں کچھ لوگوں، اور ایک روایت کے مطابق دس نوجوانوں کے ساتھ نکلا،ہم حنین کے کسی راستہ میں تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حنین سے واپس آرہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں ایک راستہ میں ملے، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مؤذن نے نماز کے لیے اذان کہی، ہم نے مؤذن کی آواز سنی اور راستہ سے پیچھے ہٹ کر اس کی نقل اتارتے ہوئے اور مذاق کرتے ہوئے شور کرنا شروع کر دیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بلانے کے لیے کچھ لوگوں کو بھیجا اور ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تم میں سے کون ہے، جس کی بلند آواز میں نے سنی ہے؟ سارے لوگوں نے میری طرف اشارہ کیا اور وہ سچے تھے۔ پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سب کو چھوڑ دیا اور مجھے روک لیا اور اور فرمانے لگے: کھڑا ہو جا اور نماز کے لیے اذان کہہ۔ میں کھڑا ہو گیا، حالانکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کا حکم مجھے سب سے بڑھ کر ناپسند تھا۔ بہرحال میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بذاتِ خود مجھے اذان کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا: کہہ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ پھر فرمایا: اپنی آواز بڑھا کر دوبارہ کہہ: أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أشْھَدُأَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَا اللّٰہُ جس وقت میں نے اذان پوری کر لی تو آپ نے مجھے بلا کر ایک تھیلی دی جس میں کچھ چاندی تھی۔ پھر آپ نے ابو محذورہ کی پیشانی پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسے اس کے چہرے پر دو مرتبہ پھیرا، پھر اس کے ہاتھوں پر دو دفعہ پھیرا، پھر اس کے جگر پر ہاتھ مارا حتی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ ابو محذورہ کی ناف تک پہنچ گیا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بَارَکَ اللّٰہُ فِیْکَ (اللہ تجھ میں برکت فرمائے)َ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے مکہ میں اذان دینے کا حکم دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تجھے یہ حکم دے دیا ہے۔ سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جتنی کراہت تھی، وہ ساری کی ساری ختم ہو گئی او راس کی بجائے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے محبت پیدا ہو گئی۔ پھر میں (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم کے مطابق) مکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عامل عتاب بن اسید کے پاس گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم سے نماز کے لیے اذان کہنا شروع کر دی۔ عبد العزیز بن عبد الملک کہتے ہیں: میرے گھر والوں میں سے جس جس نے مجھے یہ واقعہ بیان کیا، وہ عبد اللہ بن محیریز کے بیان کردہ واقعہ کے مطابق تھا۔

Haidth Number: 1271
سائب مولی ابی محذورہ او رام عبد الملک بن ابی محذورہ دونوں نے سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا ، راوی نے ذرا اختصار کے ساتھ سابقہ حدیث کی طرح روایت بیان کی، البتہ اس میں پہلی تکبیر کے چار مرتبہ کہنے کا ذکر ہے اور اس میں مزید نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ فرمان مذکور ہے: جس وقت تو صبح کی پہلی اذان کہے تو اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ، اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِنَ النَّوْمِ کہنا اور جب تو اقامت کہے تو دو مرتبہ قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ کہنا، کیا تو نے سن لیا ہے؟ سائب کہتے ہیں: سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی پیشانی کے بال کاٹتے تھے نہ ان میں مانگ نکالتے تھے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر ہاتھ پھیرا تھا۔

Haidth Number: 1272
سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں صبح کی نماز کے لیے اذان کہا کرتا تھا، جب میں حَيَّ عَلَی الْفَـلَاحِ کہتا تو اَلصَّلَاۃُخَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کہتا، یہ پہلی اذان کی بات ہے۔

Haidth Number: 1273

۔ (۱۲۷۴) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَّمَہُ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشْرَۃَ کَلِمَۃً وَالِْأقَامَۃَ سَبْعَ عَشْرَۃَ کَلِمَۃً الأَذاَنُ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَالإِ قَامَۃُ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلَہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، قَدْ قاَمَتِ الصَّلَاۃُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۵۶)

سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اذان کے انیس کلمات اور اقامت کے سترہ کلمات سکھائے، اذان کے کلمات یہ ہیں: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أشْھَدُأَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَا اللّٰہُ۔اور اقامت کے الفاظ یہ ہیں:اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ، قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَا اللّٰہُ۔

Haidth Number: 1274

۔ (۱۲۷۵) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِیْ سُنَّۃَ الْأَذَانِ فَمَسَحَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِیْ وَقَالَ: ((قُلْ: اَللّٰہُ أکْبَرُ، اللّٰہُ أکْبَرْ تَرْفَعُ بِہَا صَوْتَکَ، ثُمَّ تَـقُوْلُ أَشْہَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أشْہَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، مَرَّتَیْنِ تَخْفِضُ بِہَا صَوْتَکَ، ثُمَّ تَرْفَعُ صَوْتَکَ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، مَرَّتَیْنِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، مَرَّتَیْنِِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، مَرَّتَیْنِ، فَإِنْ کَانَ صَلَاۃُ الصُّبْحِ قَلْتَ: اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ، اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ، اَللّٰہُ أَکْبَر اَللّٰہُ أَکْبَر لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، (زَادَفِی رِوَایَۃٍ) قَالَ وَالْإِ قَامَۃُ مَثْنٰی مَثْنٰی لَا یُرَجِّعُ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۵۳)

سیّدنا ابو محذورہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اذان کا طریقہ سکھائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے سر کے اگلے حصہ پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: بلند آواز سے اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہہ، پھر أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ دو دو مرتبہ آہستہ آواز کے ساتھ کہہ، پھر اپنی آواز بلند کر کے دو دفعہ أَشْھَدُ أنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ اور دو دفعہ أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، پھر دو دو مرتبہ ہی کہہ: حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ۔ اگر صبح کی نماز ہو تو اَلصَّلَاۃُخَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ، الصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلَا اللّٰہُ کہہ۔ ایک روایت میں مزید فرمایا: اقامت بغیر ترجیع کے دو دو کلمے کہے گا۔

Haidth Number: 1275
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں اذان (کے کلمات) دو دو مرتبہ او راقامت کے ایک ایک مرتبہ تھے، البتہ مؤذن اقامت میں قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ، قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ (دو دفعہ) کہتا تھا، اور ہم جس وقت اقامت سنتے تو وضو کر کے نماز کے لیے نکلتے تھے۔امام شعبہ کہتے ہیں: مجھے تو صرف یہی کچھ یاد ہے۔

Haidth Number: 1276
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اذان کے دو دو کلمے کہنے کا او راقامت کا ایک ایک کلمہ کہنے کا حکم کیا گیا تھا۔ (دوسری سند)سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اذان کے دو دو کلمے کہنے کا اور اقامت کا ایک ایک کلمہ کہنے کا حکم دیا گیاتھا، قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ کے الفاظ کے علاوہ۔

Haidth Number: 1277
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اذان کے دو دو کلمے کہنے کا او راقامت کا ایک ایک کلمہ کہنے کا حکم کیا گیا تھا۔ (دوسری سند)سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اذان کے دو دو کلمے کہنے کا اور اقامت کا ایک ایک کلمہ کہنے کا حکم دیا گیاتھا، قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ کے الفاظ کے علاوہ۔

Haidth Number: 1278
سیّدنا ابوجحیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اذان کہتے ہوئے دیکھا کہ وہ (حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کہتے وقت) گھوم رہے تھے اور میں ان کے منہ کو اِدھر اُدھرہوتا ہوا دیکھ رہا تھا۔ ایک روایت میں مزید فرمایا: کہ دائیں بائیں گھوم رہے تھے او راپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں رکھے ہوئے تھے۔

Haidth Number: 1279
ابن ابی محذورہ اپنے باپ یا دادا سے بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے اور ہمارے موالیوں کے لیے اذان، اور بنوہاشم کے لیے حاجیوں کو پانی پلانا، اور بنو عبد الدار کے لیے سنگی لگانا خاص فرمایا۔

Haidth Number: 1280
سیّدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں کھنکارپھینکے تو وہ اسے چھپا دیا کرے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کسی مومن کے جسم یا کپڑے پر لگ جائے اور اس طرح اسے تکلیف ہو۔

Haidth Number: 1340
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجدمیں نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو قبلہ کی سمت میں ایک کھنکار نظر آیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازسے فارغ ہوئے تو فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب سے مناجا ت کر تا ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے سامنے ہو تا ہے، اس لیے تم میں سے کوئی شخص قبلہ کی طر ف اور نہ ہی اپنی دائیں طر ف کھنکار پھینکا کرے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک لکڑی منگوا کر اسے کھرچ دیا اور خوشبو منگوا کر وہاں لگا دی۔

Haidth Number: 1341
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میںسے کوئی آدمی مسجد میں تھوکے تو اسے دفن کردیا کرے ، اگر وہ ایسا نہیں کر سکتا تواپنے کپڑے میں تھوکا کرے۔

Haidth Number: 1342
ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد کے قبلہ میں ایک کھنکار دیکھااور اسے کنکری سے کھرچ دیا، پھر آدمی کو اپنے سامنے اور دائیں طرف تھوکنے سے منع کر دیا اور فرمایا: آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنی بائیں طرف یا بائیں قدم کے نیچے تھوکا کرے۔

Haidth Number: 1343

۔ (۱۳۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا یَحْیٰ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ قَالَ حَدَّثَنِیْ عِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُعْجِبُہُ الْعَرَاجِیْنُ أَنْ یُمْسِکَہَا بِیَدِہِ،فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ ذَاتَ یَوْمٍ وَفِییَدِہِ وَاحِدٌ مِنْہَا فَرَآی نُخَامَاتٍ فِی قِبْلَۃِ الْمَسْجِدِ فَحَتَّہُنَّ بِہِ حَتّٰی أَنْقَاھُنَّ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ مُغْضِبًا فَقَالَ: ((أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ یَسْتَقْبِلَہٗ رَجُلٌ فَیَبْصُقَ فِی وَجْہِہِ؟ إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ فَإِنَّمَایَسْتَقْبِلُ رَبَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمَلَکُ عَنْ یَمِیْنِہِ، فَـلَا یَبْصُقْ بَیْنَیَدَیْہِ وَلَا عَنْ یَّمِیْنِہِ، وَلْیَبْصُقْ تَحْتَ قَدَمِہِ الْیُسْرٰی أَوْعَنْ یَسَارِہِ، فَإِنْ عَجَّلَتْ بِہِ بَادِرَۃٌ فَلْیَقُلْ ھٰکَذَا۔)) وَرَدَّ بَعْضَہٗ عَلٰی بَعْضٍ وَتَفَلَ یَحَيٰ فِیْ ثَوْبِہِ وَدَلَکَہُ۔ (مسند احمد: ۱۱۲۰۳)

سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنے ہاتھ میں کھجور کی ٹہنیاں رکھنا پسند تھا، ایک دن آپ کے ہاتھ میں یہی ایک ٹہنی تھی کہ آپ مسجد میں داخل ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد کے قبلہ میں کچھ کھنکار دیکھ کر انہیں کھرچا حتی کہ انہیں صاف کر دیا، پھر غصہ کی حالت میں لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: کیا تم سے کوئی شخص پسند کرتا ہے کہ اس کے سامنے کوئی آدمی آئے اوراس کے چہرے میں تھوک دے؟ (غور کرو کہ) جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کا ربّ اس کے سامنے ہوتا ہے اور فرشتہ اس کی دائیں جانب، (اس لیے) وہ اپنے سامنے اور دائیں طرف نہ تھوکے، بلکہ وہ اپنے بائیں قدم کے نیچےیا اپنی بائیں طرف تھوکے، اگر اس کو کوئی جلدی پڑ جائے تو وہ اس طرح کرلے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کپڑے کے بعض حصے کو بعض پر مل دیا۔ اور راویٔ حدیثیحییٰ نے (اس تمثیل کی وضاحت کرتے ہوئے) اپنے کپڑے میں تھوک کر اسے مل دیا۔

Haidth Number: 1344
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے دفن کرنا ہے۔

Haidth Number: 1345
سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کر رہا ہوتا ہے، اس لیے کوئی آدمی اپنی دائیں طرف نہ تھوکا کرے۔ ابن جعفر کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: اپنے سامنے اور دائیں جانب نہ تھوکے اور اپنی بائیں طرف یا اپنے قدموں کے نیچے تھوک لے۔

Haidth Number: 1346
سیّدنا ابو امامۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا برائی ہے اور اسے دفن کرنا نیکی ہے۔

Haidth Number: 1347
ابو سعدکہتے ہیں کہ میں نے سیّدنا وا ثلہ بن اسقع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو مسجد ِدمشق میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، انھوں نے اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوک کر اسے قدم کیساتھ رگڑ دیا، جب فارغ ہوئے تو میں نے کہا: آپ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے ہو کر مسجد میں تھوک رہے ہیں؟ تو سیّدنا وا ثلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیا کہاس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایسے ہی کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

Haidth Number: 1348
سیّدناابو سہلہ سائب بن خلاد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی لوگوں کو نماز پڑھا رہا تھا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے دیکھ رہے تھے، اس نے دوران نماز قبلہ کی طرف تھوکا۔ جس وقت وہ فارغ ہوا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ شخص آئندہ تمہیں نماز نہ پڑھائے۔ بعد میںجب اس نے نماز پڑھانے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے اسے منع کر دیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا فرمان اسے سنا دیا، اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: ہاں، (میں نے منع کیا ہے) کیونکہ تو نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف دی ہے۔

Haidth Number: 1349
سیّدناابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت مجھ پر اپنے اچھے اور برے اعمال کے ساتھ پیش کی گئی، میں نے ا ن کے اچھے اعمال میں راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا اور برے اعمال میں مسجد میں غیر مدفون کھنکاردیکھا ہے۔

Haidth Number: 1350
سیّدناطارق بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو نماز پڑھے تو اپنے آگے اور دائیں طرف نہ تھوک، البتہ اپنی بائیں جانب تھوک لیا کر، بشرطیکہ وہ خالی ہو (یعنی اس طرف کوئی نمازی نماز نہ پڑھ رہا ہو)، وگرنہ اپنا قدم اٹھا اور (اس کے نیچے تھوک کر) اسے مل دے۔

Haidth Number: 1351