Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو رزین عقیلی ؓ، جن کا نام لقیط بن عامر تھا، کی آمد کا بیان

742 Hadiths Found

۔ (۶۷)۔عَنْ أَبِیْ رَزِیْنٍ الْعُقَیْلِیِّؓ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا الْاِیْمَانُ؟ قَالَ: ((أَنْ تَشْہَدَ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہُ وَ أَنْ یَکُوْنَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ أَحَبَّ إِلَیْکَ مِمَّا سِوَاہُمَا، وَأَنْ تُحْرَقَ بِالنَّارِ أَحَبُّ إِلَیْکَ مِنْ أَنْ تُشْرِکَ بِاللّٰہِ، وَأَْنْ تُحِبَّ غَیْرَ ذِیْ نَسْبٍ لَا تُحِبُّہُ إِلَّا لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، فَاِذَا کُنْتَ کَذٰلِکَ فَقَدْ دَخَلَ حُبُّ الْاِیْمَانِ فِی قَلْبِکَ کَمَا دَخَلَ حُبُّ الْمَائِ لِلظَّمْآنِ فِی الْیَوْمِ الْقَائِظِ۔)) قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ لِیْ بِأَْنْ أَعْلَمَ أَنِّیْ مُؤْمِنٌ؟ قَالَ: ((مَا مِنْ أُمَّتِی أَوْ ہَذِہِ الْأُمَّۃِ عَبْدٌ یَعْمَلُ حَسَنَۃً فَیَعْلَمُ أَنَّہَا حَسَنَۃٌ وَ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ جَازِیْہِ بِہَا خَیْرًا، وَلَا یَعْمَلُ سَیِّئَۃً، فَیَعْلَمُ أَنَّہَا سَیِّئَۃٌ وَیَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ مِنْہَا وَیَعْلَمُ أَنَّہُ لَا یَغْفِرُ إِلَّا ہُوَ إِلَّا وَہُوَ مُؤْمِنٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۲۹۵)

سیدنا ابو رزین عقیلیؓ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ کہ تو گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے، وہ یکتا و یگانہ ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ اللہ اور اس کا رسول، باقی تمام چیزوں کی بہ نسبت تجھے سب سے زیادہ محبوب ہوں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کی بہ نسبت تجھے آگ میں جل جانا زیادہ پسند ہو اور یہ کہ تو کسی غیر رشتہ دار سے صرف اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرے۔ جب اس طرح ہو جائے گا ، یعنی جب یہ امور سرانجام دے لے گا تو تیرے دل میں ایمان کی محبت اس طرح داخل ہو جائے گی، جیسے سخت گرمی والے دن میں پیاسے کے اندر پانی کی محبت سرایت کر جاتی ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ میں مومن ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میری امت کا جو آدمی نیکی کرے، جبکہ وہ یہ بھی جانتا ہو کہ یہ نیکی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو اس کا بدلہ دینے والا ہے، اسی طرح جو آدمی برائی کرے، جبکہ وہ یہ بھی جانتا ہو کہ یہ واقعی برائی ہے اور پھر وہ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرے اور وہ یہ جانتا ہو کہ صرف وہی بخشتا ہے تو وہ مؤمن ہو گا۔

Haidth Number: 67
سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ جب تک لوگ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا اقرار نہیں کریں، میں ان سے لڑتا رہوں، جب وہ یہ کلمہ کہہ لیں گے تو اپنے خون اور مال بچا لیں گے، مگر ان کے حق کے ساتھ، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہو گا۔ جب سیدنا ابو بکر ؓ کے زمانے میں زکاۃ کے انکار کا سلسلہ شروع ہوا اور (سیدنا ابو بکر ؓ نے ایسے لوگوں سے لڑنا چاہا تو) سیدنا عمر ؓ نے ان سے کہا: آپ ان لوگوں سے کیسے قتال کریں گے، جب کہ میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو اس طرح ارشاد فرماتے ہوئے سنا تھا (کہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے بعد مال اور خون محفوظ ہو جاتے ہیں)، لیکن سیدنا ابو بکرؓ نے کہا: اللہ کی قسم! ہم ایسے لوگوں سے لڑیں گے، میں نماز اور زکوۃ میں کوئی فرق نہیں کرتا اور میں اس سے لڑوں گا جو ان کے درمیان فرق کرے گا۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: پھر ہم نے سیدنا ابو بکر ؓ کے ساتھ مل کر ایسے لوگوں سے قتال کیا اور ہمیں یہ سمجھ آ گئی تھی کہ یہی معاملہ ہدایت والا ہے۔

Haidth Number: 123
۔ (دوسری روایت) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اس وقت تک لوگوں سے قتال کرتا رہوں، جب تک ایسا نہ ہوجائے کہ وہ لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہِ کہیں، نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں، اس طرح سے ان کے خون اور مال مجھ پر حرام ہو جائیں گے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہوگا۔

Haidth Number: 124
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھے اس وقت تک لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے، جب تک وہ یہ اقرار نہ کر لیں کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کے رسول ہیں، جب وہ یہ گواہی دیں گے اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں گے اور ہمارا ذبیحہ کھائیں گے اور ہمارے والی نماز پڑھیں گے تو ان کے خون اور مال ہم پر حرام ہو جائیں گے، مگر ان کے حق کے ساتھ اور ان کو وہی حقوق ہوں گے، جو دوسرے مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہی ذمہ داریاں ہوں گی، جو دوسرے مسلمانوں پر ہیں۔

Haidth Number: 125

۔ (۱۲۶)۔حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: ثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ النُّعْمَانِ قَالَ: سَمِعْتُ أُوَیْسًا (یَعْنِی بْنَ أَبِی أُوَیْسٍ الثَّقَفِیِّؓ) یَقُوْلُ: أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ فِی وَفْدِ ثَقِیْفٍ فَکُنَّا فِی قُبَّۃٍ فَقَامَ مَنْ کَانَ فِیْہَا غَیْرِیْ وَ غَیْرَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، فَجَائَ رَجُلٌ فَسَارَّہُ فَقَالَ: اذْہَبْ فَاقْتُلْہُ، (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَلَمَّا وَلَّی الرَّجُلُ دَعَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) ثُمَّ قَالَ: ((أَلَیْسَ یَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔)) قَالَ: بَلٰی! وَلٰکِنَّہُ یَقُوْلُہَا تَعَوُّذًا، فَقَالَ: ((رُدُّوْہُ۔)) (وَفِی رِوَایَۃٍ: اذْہَبُوْا فَخَلُّوْا سَبِیْلَہُ) ثُمَّ قَالَ: ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُوْلُو ا لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّّٰہُ، فَاِذَا قَالُوْہَا حَرُمَتْ عَلَیَّ دِمَائُہُمْ وَ أَمْوَالُہُمْ إِلَّا بِحَقِّہَا، فَقُلْتُ لِشُعْبَۃَ: أَلَیْسَ فِی الْحَدِیْثِ ثُمَّ قَالَ: أَلَیْسَ یَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ أَنِّی رَسُوْلُ اللّٰہِ؟ قَالَ شُعبَۃُ: أَظُنُّہَا مَعَہَا وَلَا أَدْرِیْ۔ (مسند أحمد: ۱۶۲۶۰)

سیدنا اویس بن ابو ایس ثقفی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ثقیف کے وفد میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا، ہم ایک قبّہ میں تھے، ہوا یوں کہ میرے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے علاوہ سارے لوگ چلے گئے، اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے کوئی سرگوشی کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو پھر جاؤ اور اس کو قتل کر دو۔ ایک روایت میں ہے: جب وہ بندہ جانے لگا تورسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اسے بلایا اور پوچھا: کیا وہ لَا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی گواہی دیتا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، لیکن وہ یہ کلمہ تو محض بچنے کے لیے کہتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کو چھوڑ دو۔ ایک روایت میں ہے: جاؤ اور اس کو جانے دو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھے اس وقت تک لوگوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جب تک وہ لَا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ نہیں کہہ دیتے، جب وہ یہ کلمہ کہہ دیتے ہیں تو ان کے خون اورمال مجھ پر حرام ہو جاتے ہیں، مگر ان کے حق کے ساتھ۔ میں (محمد بن جعفر) نے امام شعبہ سے کہا: کیا حدیث کے الفاظ اس طرح نہیں تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پوچھا کہ کیا وہ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ أَ نِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ کی گواہی دیتا ہے۔ انھوں نے کہا: میرا خیال ہے کہ یہ الفاظ بھی تھے، لیکن اب مجھے یاد نہیں ہے۔

Haidth Number: 126
سیدنا طارق بن اشیم ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے لوگوں کے بارے میں فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ کو یکتا و یگانہ قرار دے گا اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ جن کی پوجاپاٹ کی جاتی ہے، ان سب کا انکار کر دے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کے مال اور خون کو حرام قرار دے گا اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہو گا۔

Haidth Number: 127

۔ (۱۲۸)۔عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ؓ قَالَ: اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اِبْتَعَثَ نَبِیَّہٗ لِاِدْخَالِ رَجُلٍ اِلَی الْجَنَّۃِ فَدَخَلَ الْکَنِیْسَۃَ فَاِذَا ہُوَ بِیَہُوْدَ وَاِذَا یَہُوْدِیٌّ یَقْرَأُ عَلَیْہِمُ التَّوْرَاۃَ، فَلَمَّا أَتَوْا عَلٰی صِفَۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمْسَکُوْا، وَفِیْ نَاحِیَتِہَا رَجُلٌ مَرِیْضٌ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَا لَکُمْ أَمْسَکْتُمْ؟)) قَالَ الْمَرِیْضُ: اِنَّہُمْ أَتَوْا عَلٰی صِفَۃِ نَبِیٍّ فَأَمْسَکُوْا،ثُمَّ جَائَ الْمَرِیْضُ یَحْبُوْ حَتّٰی أَخَذَ التَّوْرَاۃَ فَقَرَأَ حَتّٰی أَتٰی عَلٰی صِفَۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ أُمَّتِہٖ فَقَالَ: ہٰذِہٖ صِفَتُکَ وَ صِفَۃُ أُمَّتِکَ أَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ، ثُمَّ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِاَصْحَابِہٖ : ((لُوْا أَخَاکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۳۹۵۱)

سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو ایک بندے کو جنت میں داخل کرنے کے لیے بھی بھیجا ہے، بات یہ ہے کہ وہ (نبی) گرجا گھر میں داخل ہوا، وہاں یہودی لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور ایک یہودی ان پر تورات پڑھ رہا تھا، جب وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی صفات تک پہنچے تو رک گئے، کونے میں ایک بیمار آدمی بیٹھا ہوا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان سے کہا: تم کیوں رک گئے ہو؟ اس مریض آدمی نے کہا: آگے ایک نبی کا ذکر ہے، اس لیے یہ رک گئے ہیں، پھر وہ مریض گھسٹتا ہوا آگے کو بڑھا، یہاں تک تورات پکڑ لی اور اس کو پڑھنا شروع کر دیا، یہاں تک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اور آپ کی امت کی صفات بھی پڑھ دیں اور پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آپ کی اور آپ کی امت کی صفات ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور آپ اس کے رسول ہیں، پھر وہ آدمی فوت ہو گیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنے صحابہ سے فرمایا: اپنے بھائی کو سنبھالو (اور اس کی تجہیزو تکفین کا انتظام وانصرام کرو)۔

Haidth Number: 128
عبید اللہ بن عدی بن خیار کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی نے اس کو بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک مجلس میں تھے، پس اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے کوئی سرگوشی کی، دراصل وہ ایک آدمی کو قتل کرنے کی اجازت لے رہا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے بآواز بلند فرمایا: کیا وہ یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے؟ اس انصاری نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! لیکن اس کی کوئی شہادت نہیں ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پھر فرمایا: کیا وہ یہ گواہی نہیں دیتا کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌، اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول!، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا وہ نماز نہیں پڑھتا؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! لیکن اس کی کوئی نماز نہیں ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسے لوگوں (کو قتل کرنے) سے منع کر دیا ہے ۔

Haidth Number: 129
۔ (دوسری روایت) اس عبیداللہ بن عدی بن خیار یہ بھی مروی ہے کہ عبداللہ بن عدی انصاری نے اسے بیان کیا کہ ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اجازت طلب کی، یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سرگوشی کی، باقی روایت مذکورہ بالا کی طرح ہی ہے۔

Haidth Number: 130

۔ (۱۳۱)۔عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓأَنَّ عِتْبَانَ اشْتَکٰی عَیْنُہٗ فَبَعَثَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَ لَہٗ مَا أَصَابَہٗ، قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! تَعَالَ صَلِّ فِیْ بَیْتِیَ حَتّٰی أَتَّخِذَہٗ مُصَلًّی، قَالَ: فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَنْ شَائَ اللّٰہُ مِنْ أَصْحَابِہٖ فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ وَ أَصْحَابُہٗ یَتَحَدَّثُوْنَ بَیْنَہُمْ فَجَعَلُوْا یَذْکُرُوْنَ مَا یَلْقَوْنَ مِنَ الْمُنَافِقِیْنَ فَأَسْنَدُوْا عُظْمَ ذٰلِکَ اِلٰی مَالِکِ بْنِ دُخَیْشِمٍ، فَانْصَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ: ((أَلَیْسَ یَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ أَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ؟)) فَقَالَ قَائِلٌ: بَلٰی وَمَا ہُوَ فِیْ قَلْبِہٖ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ شَہِدَ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ أَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ فَلَنْ تَطْعَمَہُ النَّارُ، أَوْ قَالَ: لَنْ یَّدْخُلَ النَّارَ۔)) (مسند أحمد: ۱۲۴۱۱)

سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ سیدناعتبان ؓکی آنکھ میں تکلیف ہو گئی، انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی طرف لاحق ہونے والی تکلیف کا پیغام بھیجا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ تشریف لائیں، میرے گھر میں ایک مقام پرنماز پڑھیں، تاکہ میں اس کو جائے نماز بنا سکوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اور اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق چند صحابہ تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور صحابہ گفتگو میں مصروف ہو گئے، پھر وہ منافقوں کی طرف سے ہونے والی تکالیف کا ذکر کرنے لگے اور اس کا بڑا سبب مالک بن دخیشم کو قرار دیا، اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ فارغ ہوئے اور فرمایا: کیا وہ یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں؟ ایک آدمی نے جواب دیا: جی کیوں نہیں، وہ یہ گواہی تو دیتا ہے، لیکن اس کے دل میں اس کے مطابق عقیدہ نہیں ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس بندے نے یہ شہادت دی کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور میں اس کا رسول ہوں، تو ہرگز آگ اس کو نہیں کھائے گی یا (فرمایا) وہ ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 131
سیدنا مقداد بن اسود ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ ایک کافر آدمی سے میرا ٹاکرا ہو جائے، وہ مجھ سے لڑ پڑے، ہم دونوں ایک دوسرے کو ایک ایک ضرب لگائیں، لیکن وہ میرے ہاتھ کو تلوار سے ایسی ضرب لگائے کہ اس کو کاٹ دیے اور پھر مجھ سے پناہ طلب کرنے کے لیے ایک درخت کی اوٹ میں جا کر یہ کہنے لگ جائے: میں اللہ کے لیے مسلمان ہو گیا ہوں، اے اللہ کے رسول! اب کیا میں اس سے لڑائی کروں؟ ایک روایت میں ہے: یہ بات کہنے کے بعد کیا میں اس کو قتل کر دوں یا چھوڑ دوں۔رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو اس کو قتل نہ کر، اگر تو نے اس کو قتل کر دیا تو اِس قتل سے پہلے اسلام والی جو تیری حالت تھی، وہ اس میں آ جائے گا اور اِس قبولیت ِ اسلام والی بات سے پہلے جو اُس کی حالت تھی، تو اُس میں چلا جائے گا۔

Haidth Number: 132
سیدنا ابو واقد لیثی ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، وہاں سے تین افراد کا گزر ہوا، ان میں سے ایک فرد متوجہ ہوا اور مجلس کے اندر خالی جگہ دیکھ کر وہاں بیٹھ گیا، دوسرا فرد لوگوںکے پیچھے ہی بیٹھ گیا اور تیسرا چلا گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ان تین افراد کی بات بیان نہ کر دوں؟ صحابہ کرام نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو شخص آگے بڑھ کر بیٹھ گیا، اس نے جگہ لی اور اللہ تعالیٰ نے اس کو جگہ دے دی، جو آدمی تمہارے پیچھے بیٹھ گیا، پس اس نے شرم محسوس کی اور اللہ تعالیٰ بھی اس سے شرما گیا اور جو فرد چلا گیا، پس اس نے اعراض کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی اس سے اعراض کیا۔

Haidth Number: 259
Haidth Number: 260
عبد اللہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت لقمان نے کہا تھا: اے میرے پیارے بیٹے! علماء پر فخر کرنے کے لیے، بیوقوفو ں (اور جاہلوں) سے جھگڑنے کے لیے اور مجلسوں میں شہرت اور تعظیم کی خاطر علم حاصل نہ کر۔

Haidth Number: 261
سیدنا ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو شخص حکمت کی بات سن کر اس کو اس کے کہنے والے کے حوالے سے بیان نہیں کرتا، مگر وہ جو صرف اس نے شرّ والی بات سنی ہے، اس کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے ایک چرواہے کے پاس آ کر کہا: اے چرواہے! ایک بکری تو دے دو، جو ذبح کے قابل ہو، اس نے کہا: جا اور سب سے بہترین بکری کا کان پکڑ لے (اور اس کو لے جا)، لیکن وہ گیا اور بکریوں کے رکھوالے کتے کا کان پکڑ کر لیا گیا۔

Haidth Number: 262
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم ضرور ضرور اپنے سے پہلے والے لوگوں کے طریقوںکی اس طرح پیروی کرو گے، جیسے بالشت کے برابر بالشت اور ہاتھ کے برابر ہاتھ ہوتا ہے، یہاں تک کہ اگر وہ لوگ گو کے بِل میں گھسے تو تم بھی اس میں ان کے پیچھے چلو گے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہودی اور عیسائی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو اور کون۔

Haidth Number: 345
سیدنا ابو ہریرہ ؓ نے بھی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ کے بعد یہ الفاظ ہیں: اور بَاع کے برابر باع ہوتا ہے، یہاں تک کہ اگر وہ لوگ گو کے بِل میں گھسے تو تم بھی ضرور اس میں گھسو گے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں، کیا اہل کتاب ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو اور کون ہیں۔

Haidth Number: 346
سیدنا سہل بن سعد ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم اپنے سے پہلے والے لوگوںکے طریقوں کو ہو بہو اپناؤ گے۔

Haidth Number: 347
سیدنا شداد بن اوس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس امت کے برے لوگ اپنے سے پہلے لوگوں کے طریقوں کے مطابق ایسے ہی چلیں گے، جیسے تیار کیا ہوا تیر دوسرے تیر کے مطابق ہوتا ہے۔

Haidth Number: 348
سیدنا ابو واقد لیثیؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ حنین کے لیے مکہ مکرمہ سے نکلے، کافروں کی ایک بیری تھی، وہ اس کے پاس قیام کرتے تھے اور اس کے ساتھ اپنا اسلحہ لٹکاتے تھے (اور مجاور بن کر اس کے اردگرد بیٹھتے تھے)، اس بیری کو ذات ِ انواط کہتے تھے، پس ہم سبز رنگ کی ایک بڑی بیری کے پاس سے گزرے تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے لیے بھی ایک ذات ِ انواط بنائیں، جیسا کہ کافروں کی ذات ِ انواط ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم نے تو وہی بات کہی، جو موسیٰؑ کی قوم نے کہی تھی، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اے موسی! ہمارے لیے بھی ایک معبود ایسا مقرر کر دیجئے! جیسے ان کے یہ معبود ہیں، آپ نے کہا کہ واقعی تم لوگوں میں بڑی جہالت ہے۔ (اعراف: ۱۳۸) یہ مختلف طریقے ہیں، البتہ تم ضرور ضرور اور ایک ایک کر کے پہلے والے لوگوں کے طریقوں کو اپناؤ گے۔

Haidth Number: 349
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے ، البتہ اس میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے جواباً فرمایا: اَللّٰہُ أَکْبَرُ ، یہ تو وہی بات ہے جو بنو اسرائیل نے موسیٰؑ سے سے کہی تھی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسی! ہمارے لیے بھی ایک معبود ایسا مقرر کر دیجئے! جیسے ان کے یہ معبود ہیں، آپ نے کہا کہ واقعی تم لوگوں میں بڑی جہالت ہے۔ (اعراف: ۱۳۸) بیشک تم لوگ اپنے سے پہلے والے لوگوں کے طریقوں کو اپناؤ گے۔

Haidth Number: 350
حُمید بن عبد الرحمن حِمْیَری کہتے ہیں: میں ایسے صحابی کو ملا، جن کو سیدنا ابو ہریرہ ؓکی طرح چار برسوں تک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی صحبت کا شرف ملا تھا ، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں اس سے منع فرمایا کہ ہم ہر روز کنگھی کریں یا غسل خانے میں پیشاب کریں یابیوی، خاوند کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے یا خاوند، بیوی کے بچے ہوئے پانی سے نہائے، ان کو چاہیے کہ وہ اکٹھے چلّو بھر لیں (یعنی ایک وقت میں اکٹھے نہا لیں)۔

Haidth Number: 379
سیدنا حکم بن عمرو غفاری ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مرد کو اس سے منع کیا کہ وہ عورت کے جوٹھے پانی سے وضو کرے۔

Haidth Number: 380
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مرد کو عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا، اب وہ یہ نہیں جانتے کہ عورت کے وضو سے بچا ہوا پانی مراد تھا، یا اس کا جوٹھا۔

Haidth Number: 381
۔ (تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌نے مرد کو اس سے منع فرمایا کہ وہ عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرے۔

Haidth Number: 382
Haidth Number: 383
عبد الرحمن بن وہلہ نے سیدنا ابن عباس ؓ سے کہا: بیشک جب ہم جہاد کرتے ہیں تو ہمارے پاس چمڑے اور مشکیزے لائے جاتے ہیں، انھوںنے آگے سے کہا: مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں تجھ سے کیا کہوں، البتہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو چمڑا بھی رنگا جائے، پس تحقیق وہ پاک ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 414
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مردار جانوروں کے چمڑوں سے فائدہ اٹھانے کا حکم دیا، بشرطیکہ اس کو رنگ دیا جائے۔

Haidth Number: 415
سیدہ عائشہؓ سے یہ بھی روایت ہے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے مردار کے چمڑوںکے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ان کا رنگنا ان کو پاک کرنا ہے۔

Haidth Number: 416
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ زوجہ ٔ رسول سیدہ سودہ بنت زمعہ ؓ نے کہا: ہمارے ایک بکری مر گئی تھی، پس ہم نے اس کے چمڑے کو رنگ لیا اور اس میں نبیذ بناتے رہے، یہاں تک کہ وہ بوسیدہ ہو گیا۔

Haidth Number: 417