Blog
Books
Search Hadith

{اِنَّمَا جَزَائُ الَّذِیْنَیُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ…الخ} کی تفسیر

12 Hadiths Found

۔ (۸۵۸۰)۔ عَنْ أَ نَسٍ أَ نَّ نَفَرًا مِنْ عُکْلٍ وَعُرَیْنَۃَ تَکَلَّمُوْا بِالْإِسْلَامِ، فَأَ تَوْا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَ خْبَرُوْہُ أَ نَّہُمْ أَ ہْلُ ضَرْعٍ، وَلَمْ یَکُونُوا أَ ہْلَ رِیفٍ، وَشَکَوْا حُمَّی الْمَدِینَۃِ، فَأَ مَرَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِذَوْدٍ، وَأَ مَرَہُمْ أَ نْ یَخْرُجُوْا مِنَ الْمَدِینَۃِ فَیَشْرَبُوْا مِنْ أَلْبَانِہَا وَأَ بْوَالِہَا، فَانْطَلَقُوْا فَکَانُوْا فِی نَاحِیَۃِ الْحَرَّۃِ، فَکَفَرُوْا بَعْدَ إِسْلَامِہِمْ، وَقَتَلُوْا رَاعِیَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسَاقُوا الذَّوْدَ، فَبَلَغَ ذٰلِکَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِی آثَارِہِمْ، فَأُتِیَ بِہِمْ فَسَمَلَ أَعْیُنَہُمْ وَقَطَّعَ أَ یْدِیَہُمْ وَأَ رْجُلَہُمْ، وَتُرِکُوْا بِنَاحِیَۃِ الْحَرَّۃِ،یَقْضَمُونَ حِجَارَتَہَا حَتَّی مَاتُوا، قَالَ قَتَادَۃُ: فَبَلَغَنَا أَ نَّ ہٰذِہِ الْآیَۃَ نَزَلَتْ فِیہِمْ {إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِینَیُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ} [المائدۃ: ۳۳]۔ (مسند احمد: ۱۲۶۹۷)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ عکل اور عرینہ قبیلہ کے کچھ افراد نے اسلام قبول کیااور وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا کہ وہ مویشیوں والے لوگ ہیں، کھیتی باڑی والے نہیں ہیں، نیز انہوں نے مدینہ کے بخار کی بھی شکایت کی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیےاونٹوں کا حکم دیا اور ان سے فرمایا کہ وہ مدینہ سے باہر چلے جائیں اور اونٹوں کا پیشاب اور دودھ پئیں، ایسے ہی ہوا اور وہ مدینہ سے باہر حرّہ کی ایک طرف چلے گئے، لیکن انھوں نے اسلام لانے کے بعد کفر کیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چرواہے کو قتل کیا اور اونٹ ہانک کر لے گئے۔ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بات کا پتہ چلا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے تعاقب میں بندے بھیجے، جو ان کو پکڑ کر لے آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی آنکھیں پھوڑ دیں، ان کے ہاتھ پائوں کاٹ ڈالے اور حرہ کی ایک جانب انہیں پھینک دیا، وہ پتھروں کو منہ میں کاٹے تھے اور اسی حالت میں مر گئے۔ قتادہ کہتے ہیں: ہمیں یہ بات پہنچی کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی: { اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَیُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗوَیَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْٓا اَوْ یُصَلَّبُوْٓا اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْہِمْ وَاَرْجُلُھُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ ذٰلِکَ لَھُمْ خِزْی’‘ فِی الدُّنْیَا وَلَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَاب’‘ عَظِیْم’‘} … جو لوگ اللہ تعالی اوراس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دیئے جائیںیا سولی چڑھا دیئے جائیںیا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے جائیں،یا انہیں جلا وطن کر دیا جائے، یہ تو ہوئی ان کی دنیوی ذلت اور خواری اور آخرت میں ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔ (سورۂ مائدہ: ۳۳)

Haidth Number: 8580

۔ (۱۰۸۳۲)۔ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ مَکِیثٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَالِبَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ الْکَلْبِیَّ کَلْبَ لَیْثٍ إِلٰی بَنِی مُلَوِّحٍ بِالْکَدِیدِ، وَأَمَرَہُ أَنْ یُغِیرَ عَلَیْہِمْ فَخَرَجَ فَکُنْتُ فِی سَرِیَّتِہِ فَمَضَیْنَا حَتّٰی إِذَا کُنَّا بِقُدَیْدٍ لَقِینَا بِہِ الْحَارِثَ بْنَ مَالِکٍ وَہُوَ ابْنُ الْبَرْصَائِ اللَّیْثِیُّ، فَأَخَذْنَاہُ فَقَالَ: إِنَّمَا جِئْتُ لِأُسْلِمَ فَقَالَ غَالِبُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ: إِنْ کُنْتَ إِنَّمَا جِئْتَ مُسْلِمًا فَلَنْ یَضُرَّکَ رِبَاطُ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ، وَإِنْ کُنْتَ عَلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ اسْتَوْثَقْنَا مِنْکَ، قَالَ: فَأَوْثَقَہُ رِبَاطًا، ثُمَّ خَلَّفَ عَلَیْہِ رَجُلًا أَسْوَدَ کَانَ مَعَنَا، فَقَالَ: امْکُثْ مَعَہُ حَتّٰی نَمُرَّ عَلَیْکَ، فَإِنْ نَازَعَکَ فَاجْتَزَّ رَأْسَہُ، قَالَ: ثُمَّ مَضَیْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا بَطْنَ الْکَدِیدِ، فَنَزَلْنَا عُشَیْشِیَۃً بَعْدَ الْعَصْرِ، فَبَعَثَنِی أَصْحَابِی فِی رَبِیئَۃٍ، فَعَمَدْتُ إِلٰی تَلٍّ یُطْلِعُنِی عَلَی الْحَاضِرِ فَانْبَطَحْتُ عَلَیْہِ وَذٰلِکَ الْمَغْرِبَ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِنْہُمْ فَنَظَرَ فَرَآنِی مُنْبَطِحًا عَلَی التَّلِّ، فَقَالَ لِامْرَأَتِہِ: وَاللّٰہِ! إِنِّی لَأَرٰی عَلٰی ہٰذَا التَّلِّ سَوَادًا، مَا رَأَیْتُہُ أَوَّلَ النَّہَارِ، فَانْظُرِی لَا تَکُونُ الْکِلَابُ اجْتَرَّتْ بَعْضَ أَوْعِیَتِکِ، قَالَ: فَنَظَرَتْ فَقَالَتْ: لَا وَاللّٰہِ! مَا أَفْقِدُ شَیْئًا، قَالَ: فَنَاوِلِینِی قَوْسِی وَسَہْمَیْنِ مِنْ کِنَانَتِی، قَالَ: فَنَاوَلَتْہُ فَرَمَانِی بِسَہْمٍ فَوَضَعَہُ فِیْ جَنْبِیْ، قَالَ: فَنَزَعْتُہٗفَوَضَعْتُہُوَلَمْ اَتَحَرَّکْ ثّمَّ رَمَانِیْ بِآخَرَ فَوَضَعَہُ فِیْ رَاْسِ مَنْکِبِیْ فَنَزَعْتُہُ فَوَضَعْتُہُ وَلَمْ أَتَحَرَّکْ، فَقَالَ لِامْرَأَتِہِ: وَاللّٰہِ! لَقَدْ خَالَطَہُ سَہْمَایَ وَلَوْ کَانَ دَابَّۃً لَتَحَرَّکَ فَإِذَا أَصْبَحْتِ فَابْتَغِی سَہْمَیَّ فَخُذِیہِمَا لَا تَمْضُغُہُمَا عَلَیَّ الْکِلَابُ، قَالَ: وَأَمْہَلْنَاہُمْ حَتّٰی رَاحَتْ رَائِحَتُہُمْ حَتّٰی إِذَا احْتَلَبُوا وَعَطَنُوا أَوْ سَکَنُوا وَذَہَبَتْ عَتَمَۃٌ مِنَ اللَّیْلِ، شَنَنَّا عَلَیْہِمْ الْغَارَۃَ فَقَتَلْنَا مَنْ قَتَلْنَا مِنْہُمْ وَاسْتَقْنَا النَّعَمَ فَتَوَجَّہْنَا قَافِلِینَ، وَخَرَجَ صَرِیخُ الْقَوْمِ إِلٰی قَوْمِہِمْ مُغَوِّثًا وَخَرَجْنَا سِرَاعًا حَتّٰی نَمُرَّ بِالْحَارِثِ ابْنِ الْبَرْصَائِ وَصَاحِبِہِ، فَانْطَلَقْنَا بِہِ مَعَنَا وَأَتَانَا صَرِیخُ النَّاسِ فَجَائَنَا مَا لَا قِبَلَ لَنَا بِہِ حَتّٰی إِذَا لَمْ یَکُنْ بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمْ إِلَّا بَطْنُ الْوَادِی، أَقْبَلَ سَیْلٌ حَالَ بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمْ، بَعَثَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی مِنْ حَیْثُ شَائَ، مَا رَأَیْنَا قَبْلَ ذٰلِکَ مَطَرًا وَلَا حَالًا، فَجَائَ بِمَا لَا یَقْدِرُ أَحَدٌ أَنْ یَقُومَ عَلَیْہِ، فَلَقَدْ رَأَیْنَاہُمْ وُقُوفًا یَنْظُرُونَ إِلَیْنَا مَا یَقْدِرُ أَحَدٌ مِنْہُمْ أَنْ یَتَقَدَّمَ، وَنَحْنُ نُحَوِّزُہَا سِرَاعًا حَتّٰی أَسْنَدْنَاہَا فِی الْمُشَلَّلِ، ثُمَّ حَدَرْنَاہَا عَنَّا فَأَعْجَزْنَا الْقَوْمَ بِمَا فِی أَیْدِینَا۔ (مسند احمد: ۱۵۹۳۸)

سیدنا جندب بن مکیث جُہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا غالب بن عبداللہ کلبی لیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کدید کے مقام پر مقیم قبیلہ بنو ملوح پر حملہ کے لیے روانہ فرمایا، چنانچہ یہ روانہ ہوئے، میں بھی اسی لشکر میں شامل تھا، چلتے چلتے جب ہم کدید کے مقام پر پہنچے تو وہاں ہمیں حارث بن مالک ابن برصاء لیثی مل گیا۔ ہم نے اسے پکڑ لیا، اس نے کہا: میں تو مسلمان ہونے کے لیے آیا ہوں۔ سیدنا غالب بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر تم مسلمان ہونے کے ارادہ سے آئے ہو تو ایک دن رات کی قید تمہیں کچھ ضرر نہیں پہنچائے گی اور اگر تمہارا کچھ اور پروگرام ہے تو ہم اس بارے میں تحقیق کریں گے، چنانچہ سیدنا غالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کو قید کر لیا اور ایک سیاہ فام کو جو ہمارے ساتھ ہی تھا، اس کی نگرانی پر مامور فرما دیا اور کہا: ہمارے واپس آنے تک تم اس کے ساتھ ہی رہو، اگر یہ تمہارے ساتھ جھگڑا کرے تو اس کا سر اڑا دینا۔ اس کے بعد ہم وہاں سے روانہ ہو کر کدید کے درمیان میں پہنچے اور ہم عصر کے بعد عشیشیہ میں جا اترے۔ میرے ساتھیوں نے مجھے پہرہ کی ذمہ داری سونپ دی۔ میں ایک ٹیلہ کی طرف گیا جہاں سے ادھر اُدھر موجود لوگوں پر نظر جا سکتی تھی۔ میں ٹیلے پر لیٹ گیا۔ مغرب کا وقت ہو چکا تھا۔ ان میں سے ایک آدمی نکلا اس نے مجھے ٹیلے پر لیٹا ہوا دیکھا تو اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں ٹیلے پر ایک ایسا ہیولا دیکھ رہا ہوں جسے میں نے دن کے وقت نہیں دیکھا۔ خیال کرنا کتے نہ ہوں؟ اور تمہارے برتن نہ لے گئے ہوں۔ اس نے اِدھر اُدھر دیکھ کر کہا اللہ کی قسم! میں کسی چیز کو گم تو نہیں پاتی، اس نے کہا اچھا تم میری کمان اور میرے ترکش سے دو تیر مجھے لا دو۔ اس نے تیر اور کمان اسے لا دئیے۔ اس نے ایک تیر مجھ پر مارا اور اسے میرے پہلو میں پیوست کردیا۔ میں نے اسے کھینچ کر نکالا اور ایک طرف رکھ دیا۔ اور خود کوئی حرکت نہ کی,، اس نے دوسرا تیر چلا کر میرے کندھے کے اوپر والے حصے میں پیوست کر دیا۔ میں نے اسے نکال کر رکھ دیا اور کوئی حرکت نہ کی۔ وہ اپنی بیوی سے کہنے لگا اللہ کی قسم! میرے دو تیر اسے جا لگے ہیںیہ اگر کوئی جان دار چیز ہوتی تو ضرور حرکت کرتی۔ صبح ہو تو میرے ان دونوں تیروں کو تلاش کر رکھنا اور انہیں کتوں کے لیے نہ پڑے رہنے دینا۔ ہم نے ان لوگوں کو مہلت دی۔ یہاں تک کہ ان کے جانور شام گھروں میں واپس آگئے اور انہوں نے جانوروں کا دودھ دوھ لیا اور وہ اپنی اپنی جگہوں پر مطمئن ہو گئے اور رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو ہم نے ان پر حملہ کر دیا۔ تو ہم سے جس قدر ہو سکا ان کو قتل کیا اور ہم جانوروں کو لے کر روانہ ہوئے۔ اور واپس چلے۔ اتنے میں ان لوگوں کی طرف سے اس قسم کی چیخ وپکار شروع ہو گئی جیسے کوئی مدد کے لیے پکارتا ہے۔ ہم تیزی سے چلتے گئے۔ یہاں تک ہم حارث بن برصاء اور اس کے ساتھی کے پاس آگئے۔ ہم ان کو بھی ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ لوگوں کی چیخ وپکار کی آوازیں ہم تک آرہی تھیں۔ تو ایسی صورت حال پیدا ہو گئی کہ جس کا مقابلہ کرنے کی ہم میں ہمت نہ تھی۔ یہاں تک کہ جب ہمارے اور ان کے درمیان وادی رہ گئی تو اچانک زور دار سیلاب ان کے اور ہمارے درمیان حائل ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں سے چاہا اسے بھیج دیا اس کے آنے سے پہلے ہم نے نہ تو بارش دیکھی اور نہ بادل، سیلاب اس قدر تیز تھا کہ کوئی آدمی اس کے سامنے کھڑے ہونے کی تاب نہ رکھتا تھا۔ ہم نے بنو الملوح کے لوگوں کو دیکھا کہ وہ سیلاب سے دوسری طرف بے بسی سے کھڑے ہماری طرف دیکھ رہے تھے۔ ان میں سے کسی کو آگے بڑھنے کی ہمت نہ تھی اور ہم اسے تیزی سے پار کرتے جا رہے تھے۔ یہاں تک کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ جبلِ مشلل تک گئے۔ اس کے بعد ہم اس سے ایک طرف ہو کر دوسرے راستے پر چل دئیے۔ ہمارے پاس ان لوگوں سے حاصل شدہ جو مالِ غنیمت تھا ہم نے اسے واپس لینے سے ان لوگوں کو عاجز کر دیا۔

Haidth Number: 10832
سیدنا ضرار بن ازور ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: آپ اپنا ہاتھ بڑھائیں تاکہ میں آپ کے ہاتھ پر قبول اسلام کی بیعت کروں، پھر میں نے آپ کی خدمت میں یہ اشعار پڑھے: میں نے قسمت آزمائی والے تیر اور گانے والیوں کے گانے گناہوں کی معافی لینے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی کے اظہار کے لیے ترک کر دیے۔ اور اپنے محبّر نامی گھوڑے پر سوار ہو کر جاہلی قتل و غارت بھی ترک کر دی اور اب میں مشرکین کے خلاف حملے کرتا ہوں۔ اے رب میں اپنے اس سودے میں خسارانہ پائوں، میں نے اپنا مال اور سب اہل و عیال اسلام کی خاطر چھوڑ دیئے ہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ضرار! تم نے اپنی اس تجارت میں خسارے والا کام نہیں کیا۔

Haidth Number: 11749
ابو العالیہ کہتے ہیں:دس ذوالحجہ کو ہم عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دروازے پر پہرہ دے رہے تھے۔

Haidth Number: 12279
معتمر بن سلیمان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے والد سلیمان نے کہا کہ ابو عثمان نے ان کو بیان کیا کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ درمیان والے یوم تشریق کو شہید ہو گئے۔

Haidth Number: 12280
قتادہ سے روایت ہے کہ شہادت کے وقت سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عمر نو ے یا اٹھاسی برس تھی۔

Haidth Number: 12281
قتادہ سے مروی ہے کہ سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی اور انہوں نے ہی ان کو دفن کیا تھا، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خود ان کے حق میں وصیت کر گئے تھے۔

Haidth Number: 12282
عبداللہ بن فروخ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے جنازے میں شریک تھا، انہیں ان کے خون آلود کپڑوں میں دفن کیا گیااور انہیں غسل بھی نہیں دیا گیا۔

Haidth Number: 12283
امیہ بن شبل وغیرہ سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بارہ سال خلیفہ رہے اور پانچ سال تک فتنہ برپا رہا۔

Haidth Number: 12284
Haidth Number: 12285
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کے لیے ان کے صبح کے اوقات میں برکت فرما۔

Haidth Number: 12759
سیدنا صخر غامدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کے صبح کے اوقات میں برکت فرما۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی لشکر بھیجنا ہوتا تو صبح کے وقت روانہ کیا کرتے تھے، صنحر ایک تاجر آدمی تھے، یہ اپنے غلاموں کو تجارت کے لیے صبح کے وقت روانہ کیا کرتے تھے، اس کی برکت سے ان کے پاس اس قدر مال جمع ہوگیا کہ وہ مالدار بن گئے اور ان کا مال بہت زیادہ ہو گیا۔

Haidth Number: 12760