Blog
Books
Search Hadith

ان دعاؤں کا بیان کہ جن کے ذریعے دعائیں قبول ہوتی ہیں، ان میں سے مچھلی والے کی دعا اور یَاذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ کی دعاہے

550 Hadiths Found
۔ سیدنا ربیعہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِکے ساتھ چمٹ جاؤ۔

Haidth Number: 5624
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا ابو عیاش زید بن صامت زرقی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرے اور وہ نماز ادا کر رہے تھے اور یہ دعا پڑھ رہے تھے: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ … یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ! (اے اللہ! میں تجھ سے اس وجہ سے سوال کرتا ہوں کہ تیرے لیے تعریف ہے، تو ہی معبودِ برحق ہے، اے احسان کرنے والے! اے آسمانوں اور زمین کے مُوجِد! اے جلال و اکرام والے!) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے اللہ تعالیٰ کو ایسے اسمِ اعظم کے ساتھ پکارا کہ جب اس کے واسطے سے اس کو پکارا جائے تو وہ قبول کرتا ہے اور جب اس سے سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے۔

Haidth Number: 5625

۔ (۵۶۲۶۔) عَنْ أَنَسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْحَلْقَۃِ، وَرَجُلٌ قَائِمٌ یُصَلِّی، فَلَمَّا رَکَعَ وَسَجَدَ جَلَسَ وَتَشَہَّدَ ثُمَّ دَعَا فَقَالَ: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدَ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ)، الْحَنَّانُ بَدِیعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ، یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ، إِنِّی أَسْأَلُکَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَتَدْرُونَ بِمَا دَعَا۔)) قَالُوْا: اَللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، قَالَ:ٔ ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ دَعَا اللّٰہَ بِاسْمِہِ الْعَظِیمِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: اَلْاَعْظَمِ) الَّذِی إِذَا دُعِیَ بِہِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِہِ أَعْطٰی۔)) (مسند أحمد: ۱۳۶۰۵)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں بیٹھا تھا، ساتھ ہی ایک آدمی کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہا تھا، جب اس نے رکوع اور سجدہ کر لیا اور بیٹھ کر تشہد پڑھا تو پھر یہ دعا کی: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ… إِنِّی أَسْأَلُکَ(اے اللہ! بیشک میں تجھ سے اس بنا پر سوال کرتا ہوں کہ ساری تعریف تیرے لیے ہے، تو ہی معبودِ برحق ہے، تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، تو بے حد مہربان ہے، اے آسمانوں اور زمین کے مُوجِد! اے جلال و اکرام والے! اے زندہ! اے قائم رکھنے والے! بیشک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں۔) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ جانتے ہے کہ اس آدمی نے کیا دعا کی ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے اللہ تعالیٰ سے اس کے ایسے اسم اعظم کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب اس کو اس کے واسطے سے پکارا جاتا ہے تو وہ قبول کرتا ہے اور جب اس سے سوال کیا جاتا ہے تو وہ عطا کرتا ہے۔

Haidth Number: 5626
۔ سیدنا عبد اللہ بن بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو یہ کلمات ہوئے سنا: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِأَنِّی …… وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُوًا أَحَدٌ۔ (اے اللہ! میں تجھ کو یہ واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک تو وہ اللہ ہے کہ جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے، تو یکتا و یگانہ اور بے نیاز ہے، جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ وہ جنم دیا گیا اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے۔) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تحقیق اس نے اللہ تعالیٰ کو ایسے اسم اعظم کے واسطے سے پکارا ہے کہ جب اس سے اس کے ذریعے سوال کیا جاتا ہے تو وہ عطا کرتا ہے اور جب اس کو پکارا جاتا ہے تو وہ قبول کرتا ہے۔

Haidth Number: 5627
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: {اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ} اور {الٓمٓ۔ اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ} ان دوآیتوں میں اللہ تعالیٰ کے اسمِ اعظم کا ذکر ہے۔

Haidth Number: 5628

۔ (۵۷۷۰)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: مَرَّ عُثْمَانُ بْنُ اَبِی الْعَاصِ عَلَی کِلَابِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَھُوَ جَالِسٌ عَلَی مَجْلِسِ الْعَاشِرِ بِالْبَصْرَۃِ، فقَالَ: مَایُجْلِسُکَ ھَاھُنَا؟ قَالَ: اِسْتَعْمَلَنِیْ ھٰذَا عَلٰی ھٰذَا الْمَکَانِیَعْنِیْ زِیَادًا، فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ: اَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: بَلٰی، قَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((کَانَ لِدَاوُدَ نَبِیِّ اللّٰہِ مِنَ اللَّیْلِ سَاعَۃٌیُوْقِظُ فِیْہَا أَھْلَہُ فَیَقُوْلُ: یَا آلَ دَاوُدَ! قُوْمُوْا فَصَلُّوْا فَاِنَّ ھٰذِہٖسَاعَۃٌیَسْتَجِیْبُ اللّٰہُ فِیْہَا الدُّعَائَ اِلَّا لِسَاحِرٍ أَوْ عَشَّارٍ۔)) فَرَکِبَ کِلَابُ بْنُ أُمَیَّۃَ سَفِیْنَۃً فَأَتَی زِیَادًا فَاسْتَعْفَاہُ فَأَعْفَاہُ۔ (مسند احمد: ۱۶۳۹۰)

۔ حسن بصری کہتے ہیں: سیدنا عثمان بن ابی عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا کلاب بن امیہ کے پاس سے گزر ہوا، وہ بصرہ میں ٹیکس وصول کرنے والے کی نشست پر بیٹھے ہوا تھا، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے پوچھا: اے کلاب یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ اس نے کہا:مجھے زیاد نے (ٹیکس وصول کرنے کے لیے) اس علاقے پر عامل مقرر کیا ہے، انھوں نے کہا: کیا میں تجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث سنا سکتا ہوں؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، ضرور سنائیں، انھوں نے کہا: میں نے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ کے نبی داؤد علیہ السلام نے رات کے وقت ایک وقت کو خاص کر رکھا تھا، اس میں وہ اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے ہوئے کہتے: اے آل داؤد! اٹھو اور نماز اداکرو، یہ وہ گھڑی ہے کہ جس میں اللہ تعا لیٰ دعائیں قبول کرتا ہے، ما سوائے دو آدمیوں کے، ایک جادو گر اور دوسرا ٹیکس لینے والا۔ یہ حدیث سنتے ہی کلاب بن امیہ کشتی پرسوار ہوکر زیاد کے پاس پہنچے اور اس ملازمت سے معذرت کی اور اس نے معذرت قبول کر لی۔

Haidth Number: 5770
۔ ابوالخیر سے روایت ہے کہ مصر کے امیر مسلمہ بن مخلد نے سیدنا رو یفع بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سامنے یہ درخواست پیش کی کہ وہ اس کو ٹیکسوں کا مسئول بنا دیں۔ لیکن انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ٹیکس لینے والادوزخی ہے۔

Haidth Number: 5771
۔ حرب بن ہلال کہتے ہیں کہ بنو تغلب کے ایک آدمی سیدنا ابو امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں پرکوئی ٹیکس نہیں ہے، ٹیکس تویہود ونصاری سے وصول کئے جاتے ہیں۔

Haidth Number: 5772
۔ (دوسری سند) حرب بن عبید اللہ ثقفِیْ اپنے ماموں سے بیان کرتے ہیں،وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کچھ چیزوں کا ذکرکیا، اس کے بعد میں نے کہا: کیا میں ٹیکس لیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹیکس تو یہودونصاری پر لاگو کیے جاتے ہیں، اہل اسلام پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔

Haidth Number: 5773
۔ (تیسری سند)بکر بن وائل اپنے ماموں سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیامیں اپنی قوم سے ٹیکس لیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹیکس توصرف یہود و نصاری پرلگائے جاتے ہیں، اہل اسلام پر کوئی ٹیکس نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 5774
Haidth Number: 5775
۔ سیدنا مالک بن عتا ہیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم ٹیکس وصول کرنے والے کو ملو تو اس کو قتل کردو۔ (سند میں مذکور ایک راوی کے بقول) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد وہ شخص ہے جو بغیر کسی حق کے یہ چیز وصول کرتا ہے۔

Haidth Number: 5776
۔ سیدنا سعید بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عرب کے لوگو! اس اللہ کی تعریف کیا کرو، جس نے تم سے ٹیکسوں کو اٹھا لیا ہے۔

Haidth Number: 5777
۔ سیدنا مقد ام بن معد یکرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے قدیم! تو کامیاب ہو جا ئے گا، بشرطیکہ تو نہ امیر بنے، نہ مال وصول کرنے والابنے اور نہ سردار بنے۔

Haidth Number: 5778
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ تم یہ آیت پڑھتے ہو میت کی طرف سے کی گئی وصیت اور قرضے کے بعد (ترکہ تقسیم کرو) لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وصیت کو پورا کرنے سے پہلے قرضے کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حکم بھی فرمایا ہے کہ عینی بھائی وارث بنیں گے، نہ کہ علاتی بھائی، بندے کا عینی بھائی وارث بنتا ہے، نہ کہ علاتی بھائی۔

Haidth Number: 6036
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک فیصلہیہ بھی تھا کہ کان بھی رائیگاں ہے، کنواں بھی رائیگاں ہے، چوپائے کا زخم بھی رائیگاں ہے۔ عَجْمَائ سے مراد چوپایہ ہے اور جُبَار سے مراد ہدر ہو جانے والی وہ چیز ہے، جس کی چٹی نہیں بھری جاتی۔

Haidth Number: 6212
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میری ایک اونٹنی لوگوں کی کھیتیوں میں چرنے کی عادی تھی، ایک دن وہ ایک باغ میں گھس گئی اور اس کو خراب کیا، اس بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ کیا کہ دن میں باغوں کی حفاظت ان کے مالکوں کے ذمے ہے اور رات کے وقت مویشیوں کی نگہداشت کرنا ان کے مالکوں کا کام ہے، اور جانوررات کو جو نقصان کریں گے، اس کے ذمہ داران کے مالک ہوں گے۔

Haidth Number: 6213
۔ حرام بن محیصہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ جب سیدنا براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اونٹنی ایک باغ میں داخل ہوئی اور اس کو خراب کیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ کیا کہ دن کے وقت (باغ وغیرہ جیسے) مال کے مالکوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے مال کی حفاظت کریں اور رات کے وقت مویشیوں کے مالکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی حفاظت کریں۔

Haidth Number: 6214
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارے لئے بری مثال نہیں ہے، اپنے ہبہ میں لوٹنے والا اس کتے کی مانند ہے جو اپنی قے کو چاٹنا شروع کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 6289
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمراور سیدنا عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ عطیہ دے کر اس کو واپس لے لے، ما سوائے والد کے کہ جو وہ اپنے بچے کو بطورِ عطیہ دیتا ہے، اس آدمی کی مثال جو عطیہ دیتا ہے اور پھر اس کو واپس کر لیتا ہے، کتے کی طرح ہے کہ جو کوئی چیز کھاتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ سیر ہو جاتا ہے تو قے کر دیتا ہے اور پھر قے کو چاٹنا شروع کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 6290
۔ سیدنا عبد اللہ بن عبا س ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس شخص کی مثال جو صدقہ کرتا ہے اور پھر اپنے صدقے کو واپس لے لیتا ہے اس شخص کی مانند ہے، جو قے کرتا ہے اور پھر اسے چاٹنا شروع کر دیتاہے۔

Haidth Number: 6291
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہبہ کی ہوئی چیز کو لوٹانے والا اس آدمی کی طرح ہے، جو اپنی قے کو چاٹنا شروع کر دیتا ہے۔ امام قتادہ نے کہا: میرا تو یہی خیال ہے کہ قے حرام ہے۔

Haidth Number: 6292
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنی ہبہ کی ہوئی چیز واپس نہیں لے سکتا، البتہ والد اپنی اولاد سے واپس لے سکتاہے۔ ہبہ کوواپس لینے والے کی مثال اس شخص کی مانند ہے، جو قے کرنے کے بعد اس کو چاٹ لیتا ہے۔

Haidth Number: 6293
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا صدقہ واپس لے لیتا ہے، اس کی مثال اس کی مانند ہے جو اپنی قے کو چاٹ لیتا ہے۔

Haidth Number: 6294
۔ امام طائوس سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب ہم بچے ہوتے تھے تو یہ کہا کرتے تھے کہ اپنے ہبہ میں لوٹنے والا اس کتے کی مانند ہے جو قے کرتا ہے اور پھر اس کو چاٹنا شروع کر دیتا ہے، اور ہمیںیہ معلوم نہیں تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بارے میں کوئی مثال بیان کی ہے، یہاںتک کہ ایک دن سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمارے سامنے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے ہبہ میں لوٹنے والا اس کتے کی مانند ہے، جو قے کرتا ہے اور پھر اس کو چاٹنا شروع کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 6295
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس شخص کی مثال جو اپنا عطیہ لوٹا لیتا ہے، اس کتے کی مانند ہے، جو کھاتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب سیر ہو جاتا ہے تو قے کر دیتا ہے اور پھر اپنی قے کو چاٹنا شروع کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 6296
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس شخص کی مثال جو ہبہ کی ہوئی چیز واپس لے لیتا ہے، اس کتے کی مانند ہے، جو قے کرتا ہے اور پھر اس کو چاٹتا ہے، ہبہ کرنے والا جب واپسی کا مطالبہ کرے تو اس کو کھڑا کر کے اس سے واپسی کی وجہ پوچھی جائے اور پھر اس کووہ چیز واپس کر دی جائے، جو اس نے ہبہ کی تھی۔

Haidth Number: 6297
۔ سیدنا قبیصہ بن ذئویب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک جدہ ،سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئی اور اپنی میراث کامطالبہ کیا، لیکن انہوں نے کہا: میں اللہ تعالی کی کتاب اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت میں تو کوئی ایسی دلیل نہیں جانتا تو تیرے حق میں ہو، البتہ میں اس بارے میں لوگوں سے دریافت کرتا ہوں، پھر آپ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں سے پوچھا، سیدنا مغیرہبن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جدہ کے لئے چھٹا حصہ مقرر فرمایا تھا۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس پر تیرے ساتھ کون گواہی دے گا، پس سیدنا محمد بن مسلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور وہی بات کی جو سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کی، پس سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کے لیےیہ حصہ نافذ کر دیا۔

Haidth Number: 6359
۔ (دوسری سند)اس میں ہے : سیدنا محمد بن مسلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جدّہ کے لیے چھٹے حصے کا فیصلہ کیا، پس سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کے لیے چھٹا حصہ نافذ کر دیا۔

Haidth Number: 6360
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دادی اور نانی دونوں کو وراثت میں سے چھٹا حصہ برابر برابر تقسیم کر کے دینے کا فیصلہ فرمایا۔

Haidth Number: 6361