Blog
Books
Search Hadith

تیز اندازی، اس کی فضیلت، اس پر ابھارنے اور لڑائی کے آلات سے کھیلنے وغیرہ کا بیان

550 Hadiths Found

۔ (۵۱۷۵)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یُدْخِلُ الثَّلَاثَۃَ بِالسَّہْمِ الْوَاحِدِ الْجَنَّۃَ: صَانِعَہُ یَحْتَسِبُ فِی صَنْعَتِہِ الْخَیْرَ، وَالْمُمِدَّ بِہِ، وَالرَّامِیَ بِہِ۔)) وَقَالَ: ((ارْمُوا وَارْکَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ تَرْکَبُوا، وَإِنَّ کُلَّ شَیْئٍ یَلْہُو بِہِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلَّا رَمْیَۃَ الرَّجُلِ بِقَوْسِہِ، وَتَأْدِیبَہُ فَرَسَہُ، وَمُلَاعَبَتَہُ امْرَأَتَہُ، فَإِنَّہُنَّ مِنْ الْحَقِّ، وَمَنْ نَسِیَ الرَّمْیَ بَعْدَمَا عُلِّمَہُ فَقَدْ کَفَرَ الَّذِی عُلِّمَہُ۔)) (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: قَالَ: فَتُوُفِّیَ عُقْبَۃُ وَلَہٗ بِضْعٌ وَسِتُّوْنَ اَوْ بِضْعٌ وَّسَبْعُوْن قَوْسًا مَعَ کُلِّ قَوْسٍ قَرْنٌ وَنَبَلٌ وَ اَوْصٰی بِھِنَّ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔) (مسند أحمد: ۱۷۴۳۳)

۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین افراد کو جنت میں داخل کرے گا: (۱) اس کو بنانے والا، جو خیر کے ارادے سے اس کو بناتا ہے، (۲) اس کوآگے مجاہد کو پکڑانے والا اور (۳) اس کو پھینکنے والا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیر اندازی بھی کرو اور گھوڑے پر سوار ہو کر اس کی مشق بھی کرو، لیکن مجھے سواری کی بہ نسبت تیر اندازی زیادہ پسند ہے اور جس جس چیز کے ساتھ بندہ کھیلتا ہے، وہ سب باطل اور بے مقصد ہیں، ما سوائے ان امور کے: آدمی کا اپنی کمان سے تیر اندازی کرنا، اپنے گھوڑے کی تربیت کرنا اور اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا، یہ امور حق ہیں اور جس نے تیراندازی کا فن حاصل کرنے کے بعد اس کو بھلا دیا، اس نے اس چیز کا کفر کیا، جس کی اس کو تعلیم دی گئی تھی۔ ایک روایت میں ہے: جب سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہوئے تو ان کے پاس چونسٹھ پینسٹھ یا چوہتر پچھتّر کمانیں تھیں، ہر کمان کے ساتھ تھیلا اور عربی تیرے تھے، اور انھوں نے ان کے بارے میں وصیت کی تھی کہ یہ اللہ کے راستہ میں وقف ہیں۔

Haidth Number: 5175
۔ سیدنا خالد بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آتے اور کہتے: باہر آؤ، تیر اندازی کریں، ایک دن میں نے باہر آنے میں تاخیر کی یا سستی کا مظاہرہ کیا، تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین افراد کو جنت میں داخل کرے گا، پھر انھوں نے سابق حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی، البتہ اس کے آخری الفاظ اس طرح ہیں: اور اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو تیراندازی کی تعلیم دی، لیکن اس نے بے رغبتی کی وجہ سے اس کو ترک کر دیاتو دراصل اس نے ایک نعمت کا کفر کیا۔

Haidth Number: 5176
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ حبشی لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں (مسجد نبوی میں) لڑائی کے آلات کے ساتھ کھیل رہے تھے، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے تو وہ ان کو مارنے کے لیے کنکریاں اٹھانے کے جھکے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عمر! ان کو کھیلنے دو۔

Haidth Number: 5177
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اونٹوں کی بہترین تعداد تیس ہے، ان میں سے عمدہ اونٹ کی سواری کی جاتی ہے، اس کا ڈول عاریۃً دیا جاتا ہے، دودھ والی اونٹنی بطور عطیہ دی جاتی ہے اور پانی پینے کے دن جب وہ اپنے باڑوں میں جمع ہوتے ہیں تو ان کو دوہ کر (محتاجوں کو) دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 5205
۔ سیدنا ابو بشیر انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک قاصد بھیجا، وہ یہ اعلان کر رہا تھا کہ اونٹ کی گردن میں کوئی قلادہ ہر گز باقی نہ چھوڑا جائے، وہ تانت کا ہو یا کسی اور چیز کا۔ اسماعیل راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ اس وقت لوگ پانیوں پر تھے۔ (مسند أحمد: ۲۲۲۳۲)

Haidth Number: 5206
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مسلمان کا مال ہتھیا لینے کے لیے قسم اٹھائی وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میںملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے فرمان کے مطابق اللہ تعالیٰ کی کتاب سے اس آیت کی تلاوت کی: {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللّٰہِ …… لَہُمْ فِی الْآخِرَۃِ وَلَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ} … جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے عوض بیچ ڈالتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا اور نہ اللہ تعالیٰ ان سے کلام کرے گا۔

Haidth Number: 5320
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ یہ الفاظ زائد ہیں: سیدنا اشعث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس آیت کی تلاوت کرتے ہوئے نکلے اور کہا: یہ آیت میرے بارے میںنازل ہوئی ہے اور وہ اس طرح کہ ایک آدمی نے میرے کنویں کا دعوی کر دیا، پس ہم جھگڑا لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تیرے دو گواہ ، یا اس کی قسم؟ میں نے کہا: اگر اس نے قسم اٹھائی تو یہ جھوٹی قسم اٹھائے گا، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے اپنے آپ کو کسی کے مال کا مستحق ثابت کرنے کے لیے حاکم کے پاس قسم اٹھائی، وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔

Haidth Number: 5321

۔ (۵۳۲۲)۔ عَنِ ابْنِ عَمِیرَۃَ، عَنْ أَبِیہِ عَدِیٍّ قَالَ: خَاصَمَ رَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ یُقَالُ لَہُ امْرُؤُ الْقَیْسِ بْنُ عَابِسٍ رَجُلًا مِنْ حَضَرَمَوْتَ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی أَرْضٍ، فَقَضٰی عَلَی الْحَضْرَمِیِّ بِالْبَیِّنَۃِ فَلَمْ تَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ، فَقَضٰی عَلَی امْرِئِ الْقَیْسِ بِالْیَمِینِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ: إِنْ أَمْکَنْتَہُ مِنَ الْیَمِینِ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ذَہَبَتْ وَاللّٰہِ أَوْ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ أَرْضِی، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِینٍ کَاذِبَۃٍ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ أَخِیہِ لَقِیَ اللّٰہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ۔)) قَالَ رَجَائٌ: وَتَلَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلًا} [آل عمران: ۷۷]، فَقَالَ امْرُؤُ الْقَیْسِ: مَاذَا لِمَنْ تَرَکَہَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((الْجَنَّۃُ۔)) قَالَ: فَاَشْہَدْ أَنِّی قَدْ تَرَکْتُہَا لَہُ کُلَّہَا (مسند أحمد: ۱۷۸۶۸)

۔ سیدنا عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کندہ کے ایک آدمی امرؤ القیس بن عابس کی حضرموت کے ایک باشندے سے کسی زمین کے بارے میں لڑائی ہو گئی، وہ دونوں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا کہ حضرمی گواہی پیش کرے، لیکن اس کے پاس گواہی نہیں تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے امرؤ القیس کے بارے میں فیصلہ دیا کہ وہ قسم اٹھائے، حضرمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ نے اس سے قسم لینے کا مطالبہ کیا تو یہ زمین تو چلی جائے گی، جبکہ کعبہ کے ربّ کی قسم ہے کہ یہ میری زمین ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے اپنے بھائی کا مال ہتھیا لینے کے لیے جھوٹی قسم اٹھائی، وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غصے میں ہو گا۔ رجاء راوی کہتے ہیں: پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی: {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلًا} … بیشک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے عوض بیچ ڈالتے ہیں۔ امرء القیس نے کہا: اے اللہ کے رسول! جس نے اس زمین کو چھوڑ دیا، اس کے لیے کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے لیے جنت ہو گی۔ اس نے کہا: تو پھر آپ گواہ بن جائیں کہ میں نے یہ ساری زمین اس کے لیے چھوڑ دی ہے۔

Haidth Number: 5322
۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ دو آدمی اپنا جھگڑا لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، پھر مذکورہ بالا حدیث کی طرح کی روایت ذکر کی۔

Haidth Number: 5323
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جھوٹی قسم، مال کو تو بیچنے والی ہوتی ہے، لیکن کمائی کی برکت کو مٹا دیتی ہے۔ ‘

Haidth Number: 5324
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے حاکم کی عدالت میں جان بوجھ کر جھوٹی قسم اٹھائی، وہ اپنے چہرے کے لیے آگ سے ٹھکانہ تیار کر لے۔

Haidth Number: 5325
۔ سیدنا ابن سود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی جس جھوٹی قسم کے ذریعے مسلمان کے مال کو ہتھیا لیتا ہے، وہ صلہ رحمی اور لوگوں کے ما بین نیکی کو کاٹ دیتی ہے۔

Haidth Number: 5326
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو مر د و زن میرے اس منبر کے پاس جھوٹی قسم اٹھائے گا، اگرچہ وہ تر مسواک پر قسم اٹھا رہا ہو، اس کے لیے آگ واجب ہو جائے گی۔

Haidth Number: 5327
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے آپ کو کسی مسلمان کے حق کا حقدار ثابت کرنے کے لیے میرے منبر کے پاس جھوٹی قسم اٹھائے گا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم سے تیار کرے۔

Haidth Number: 5328
۔ زیاد بن جبیر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے ایک آدمی کو دیکھا، وہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں نے ہر بدھ کو روزہ رکھنے کی نذر مانی ہے اور اب یہ دن عید الاضحی یا عید الفطر کو آ گیا ہے، اب میں کیا کروں؟ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تو نذر کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی والے دن (یعنی دس ذوالحجہ کو) روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 5389
۔ سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے باپ نے مجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سپرد کر دیا، تاکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت کر سکوں، ایک دن وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور میں نے دو رکعت نماز پڑھی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر تیری رہنمائی کروں؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِ لَّا بِاللّٰہ (برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے)۔

Haidth Number: 5470
۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: کیا میں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے پر تیری رہنمائی کروں؟ انھوں نے کہا: وہ کون سا ہے ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِ لَّا بِاللّٰہ (برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے)۔

Haidth Number: 5471
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابو ذر! کیا میں تیری جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے پر رہنمائی نہ کروں، لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِ لَّا بِاللّٰہ کہا کرو۔

Haidth Number: 5472
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زیادہ سے زیادہلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کہا کرو، کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔

Haidth Number: 5473
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں جنت کے دروازوں میں ایک دروازے پر تیری رہنمائی نہ کر دوں؟ انھوں نے کہا: وہ کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔

Haidth Number: 5474

۔ (۵۴۷۵)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنْتُ أَمْشِی مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی نَخْلٍ لِبَعْضِ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ، فَقَالَ: یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ! ہَلَکَ الْمُکْثِرُونَ إِلَّا مَنْ قَالَ ہٰکَذَا وَہٰکَذَا وَہٰکَذَا)) ثَلَاثَ مَرَّاتٍ حَثَا بِکَفِّہِ عَنْ یَمِینِہِ، وَعَنْ یَسَارِہِ وَبَیْنَ یَدَیْہِ وَقَلِیلٌ مَا ہُمْ ثُمَّ مَشٰی سَاعَۃً، فَقَالَ: ((یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ! أَلَا أَدُلُّکَ عَلٰی کَنْزٍ مِنْ کُنُوزِ الْجَنَّۃِ؟۔)) فَقُلْتُ: بَلٰی یَا رَسُولَ اللّٰہِ، قَالَ: ((قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ، وَلَا مَلْجَأَ مِنَ اللّٰہِ إِلَّا إِلَیْہِ۔)) ثُمَّ مَشٰی سَاعَۃً فَقَالَ: ((یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ! ہَلْ تَدْرِی مَا حَقُّ النَّاسِ عَلَی اللّٰہِ وَمَا حَقُّ اللّٰہِ عَلَی النَّاسِ؟۔)) قُلْتُ: اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَإِنَّ حَقَّ اللّٰہِ عَلَی النَّاسِ أَنْ یَعْبُدُوہُ وَلَا یُشْرِکُوا بِہِ شَیْئًا، فَإِذَا فَعَلُوا ذٰلِکَ فَحَقٌّ عَلَیْہِ أَنْ لَا یُعَذِّبَہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۸۰۷۱)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اہل مدینہ میں سے ایک آدمی کے باغ میں چل رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ہریرہ! کثیر مال والے لوگ ہلاک ہو گئے ہیں، مگر جو ایسے ایسے اور ایسے کرے۔ تین بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے کیا کہ تمثیل پیش کرتے ہوئے ایک چلو دائیں جانب ڈالا، ایک بائیں جانب اور ایک سامنے اور پھر فرمایا: لیکن ایسے مالدار کم ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھوڑے سے چلے اور فرمایا: اے ابو ہریرہ! کیا میں تیری جنت کے خزانوں میں سے ایک پر رہنمائی کر دوں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ذکر کیا کرو: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ، وَلَا مَلْجَأَ مِنَ اللّٰہِ إِلَّا إِلَیْہِ۔ (برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اور اللہ تعالیٰ سے بچنے کے کے لیے کوئی پناہ گاہ نہیں ہے، مگر اسی کی طرف۔) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھوڑا سا چلے اور فرمایا: اے ابو ہریرہ! کیا تم جانتے ہو کہ لوگوں کا اللہ تعالیٰ پر اور اللہ تعالیٰ کا لوگوں پر کیا حق ہے؟ میں نے کہا: جی اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا لوگوں پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں، جب وہ یہ کام کریں گے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہو گا کہ وہ ان کو عذاب نہ دے۔

Haidth Number: 5475
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے نبی نے مجھ سے فرمایا: اے ابو ہریرہ! کیا میں ایسے کلمے پر تمہاری رہنمائی کروں، جو عرش کے نیچے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہار یہ کہنا کہ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔ ابو بلج راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کے جواب میں کہتا ہے: میرا بندہ مطیع اور فرمانبردار ہو گیا ہے۔ میں نے عمرو سے کہا: ابو بلج کہتے ہیں کہ عمرو نے کہا: میں نے سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ؟ انھوں نے کہا: نہیں، یہ کلمہ سورۂ کہف میں ہے، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَا شَائَ اللّٰہُ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ}… اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو تو نے یہ کیوں نہ کہا جو اللہ نے چاہا، کچھ قوت نہیں مگر اللہ کی مدد کے ساتھ۔ (سورۂ کہف: ۳۹)

Haidth Number: 5476
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جس رات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسراء (اور معراج) کرایا گیا ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے گزرے، انھوں نے پوچھا: اے جبریل! تیرے ساتھ کون ہے؟ انھوں نے کہا: یہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) ہیں، ابراہیم علیہ السلام نے کہا: اپنی امت کو حکم دینا کہ وہ جنت میں زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں، پس بیشک اس کی مٹی پاکیزہ اور زرخیز ہے اور اس کی زمین وسیع ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: جنت کے پودے کیا ہیں؟ انھوں نے کہا: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔

Haidth Number: 5477
۔ ابو زبیر سے مروی ہے کہ انھوں نے سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب بندہ گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیتا ہے، تو شیطان کہتا ہے: نہ تم اس گھر میں رات گزار سکتے ہو اور نہ شام کا کھانا ملے گا، لیکن اگر آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہ لے تو وہ شیطان کہتا ہے: تم نے اس گھر میں رات گزارنے کو پا لیا ہے، پھر اگر وہ کھانا کھاتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تم نے رات گزارنا بھی پا لیا ہے اور شام کا کھانا بھی۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی ہاں، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث سنی ہے۔

Haidth Number: 5556
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے: بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ،…… أَوْ یُجْہَلَ عَلَیْنَا (میں اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں میں نے اللہ پر بھروسہ کیا، اے اللہ!میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ ہم پھسل جائیں، یا گمراہ ہو جائیں، یا ظلم کریں، یا ہم پر ظلم کیا جائے یا ہم جہالت والا کام کروں یا ہم پر جہالت مسلط کر دی جائے)۔

Haidth Number: 5557
۔ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان سفر یا کسی اور کام کے ارادے سے گھر سے نکلے اور نکلتے وقت یہ دعا پڑھے: بِسْمِ اللّٰہِ آمَنْتُ بِاللّٰہِ اعْتَصَمْتُ بِاللّٰہِ، تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ (میں اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا، میں نے اللہ کی پناہ لی، میں نے اللہ تعالیٰ پر توکّل کیا، برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے)

Haidth Number: 5558
۔ سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھی: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ (نہیں ہے کوئی معبودِ برحق ، مگر اللہ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے، تعریف اسی کے لیے ہے، اسی کے ہاتھ میں خیر ہے، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے )، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھے گا، اس کی دس لاکھ برائیاں معاف کرے گا اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دے گا۔

Haidth Number: 5559
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجالس کا کفارہ ہے کہ بندہ مجلس کے آخر میں یہ دعا پڑھے: سُبْحَانَکَ اَللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَیْکَ۔ (اے اللہ! تو پاک ہے، اور تیسری حمد کے ساتھ، میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف توبہ کرتا ہوں)۔

Haidth Number: 5560
۔ سیدنا سعد بن وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مچھلی والے کی دعا، جبکہ وہ مچھلی کے پیٹ میں تھے، یہ ہے:{لَا اِلٰہَ … مِنَ الظَّالِمِینَ} (نہیں ہے کوئی معبودِ برحق، مگر تو ہی، تو پاک ہے، بیشک میںظالموں میں سے ہوں)۔ جو مسلمان بھی جس چیز میں اس دعا کے ذریعے اپنے ربّ کو پکارے گا، اللہ تعالیٰ اس کی پکار قبول کرے گا۔

Haidth Number: 5622
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے، جبکہ وہ یہ کہہ رہا تھا: یَا ذَا الْجِلَالِ وَالْإِکْرَامِ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرے لیے قبول کیا جا چکا ہے، پس سوال کر۔

Haidth Number: 5623