Blog
Books
Search Hadith

اس امام کے حکم کا بیان، جس کو (دورانِ نماز) یہ یاد آجائے کہ وہ بے وضو ہے

550 Hadiths Found
(دوسری سند)بے شک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر کی نماز میںداخل ہوئے اور پھر مذکورہ پوری حدیث بیان کی۔

Haidth Number: 2577
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے آئے اور جب اللہ اکبر کہا تو (گھر کی طرف) چل دیئے اور لوگوں کی طرف اشارہ کیا کہ وہ اپنی حالت پرقائم رہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر چلے گئے اور غسل کر کے تشریف لائے، آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور جب نماز پڑھ لی تو فرمایا: میں جنبی تھا اور غسل کرنا یاد نہیں رہا تھا۔

Haidth Number: 2578
(دوسری سند)راوی کہتا ہے: نماز کے لیے اقامت کہی گئی اور لوگوں نے صفیں بنالیں، لیکن جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور اپنے مقام پر کھڑے ہوئے تو اپنے ہاتھ سے اُن کی طرف اشارہ کیا کہ وہ اپنی اپنی جگہ پرٹھہرے رہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلے گئے،غسل کیا اور جب دوبارہ آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، پھر لوگوں کو نماز پڑھائی۔

Haidth Number: 2579
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اذان اور پہلی صف کا ثواب کیا ہے تو پھر اگر وہ کوئی چارۂ کار نہ پائیں، سوائے قرعہ اندازی کے تو وہ قرعہ اندازی بھی کر دیں، اور اگر وہ جان لیں کہ ظہر کی نماز میں کتنا ثواب ہے تو وہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کریں اور اگر لوگوں کو علم ہو جائے کہ عشاء اور فجر کی نمازوں کا ثواب کیا ہے تو وہ ضرور آئیں، اگرچہ انھیں سرین کے بل گھسٹ کر آنا پڑے۔

Haidth Number: 2657
Haidth Number: 2658
سیّدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اسی قسم کی حدیث مروی ہے، البتہ ان کی ایک روایت میں عَلَی الصُّفُوفِ الْأُوَلِ کے الفاظ اور دوسری روایت میں عَلَی الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ کے الفاظ ہیں۔

Haidth Number: 2659
سیّدنا عرباض بن ساریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلی صف والوں کے لیے تین مرتبہ بخشش کی دعا کرتے اور دوسری صف والوں کے لیے ایک مرتبہ۔

Haidth Number: 2660
سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پہلی صف فرشتوں کی صف جیسی ہے اورا گر تم کو اس کی فضیلت کا پتہ چل جائے تو تم اس کی طرف جلدی کرو۔

Haidth Number: 2661
سیّدنا ابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صف والوں پر رحمت بھیجتے ہیں۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور دوسری صف والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پہلی صف والوں پر رحمت بھیجتے ہیں ۔ صحابہ نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! اور دوسری صف والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوسری صف والوں پر بھی۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی صفوں کو سیدھا کرو، کندھوں کو برابر رکھو، اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم رہو اور صف کے خلا کو پر کرو، پس بے شک شیطان بھیڑ کے چھوٹے بچوں کی طرح تمہارے درمیان گھس جاتاہے۔

Haidth Number: 2662

۔ (۲۸۶۱) عَنْ جَابِرِ (بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: شَہِدْتُ الصَّلَاۃَ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی یَوْمِ عِیْدٍ فَبَدَأَ بِالصَّلَاۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ بِغَیْرِ أَذَانٍ وَلَا اِقَامَۃٍ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاۃَ قَامَ مُتَوَکِّئًا عَلٰی بِلَالٍ فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَکَّرَھُمْ وَحَثَّہُمْ عَلٰی طَاعَتِہِ، ثُمَّ مَضٰی اِلَی النِّسَائِ وَمَعَہُ بِلَالٌ فَأَمَرَ ھُنَّ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَوَعَظَہُنَّ وَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ وَحَثَّہُنَّ عَلٰی طَاعَتِہِ، ثُمَّ قَالَ: ((تَصَدَّقْنَ فَاِنَّ أَکْثَرَکُنَّ حَطَبُ جَہَنَّمَ۔)) فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ سَفِلَۃِ النِّسَائِ سَفْعَائُ الْخَدَّیْنِ: لِمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((لِأَنَّکُنَّ تُکْثِرْنَ الشَّکَاۃَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیْرَ۔)) فَجَعَلْنَ یَنْزِعْنَ حُلِیَّہُنَّ وَقَلَائِدَھُنَّ وَقِرَطَتَہُنَّ وَخَوَاتِیْمَہُنَّ یَقْذِفْنَ بِہِ فِی ثَوْبِ بِلَالٍ یَتَصَدَّقْنَ بِہِ۔ (مسند احمد: ۱۴۴۷۳)

سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں عید کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز میں موجود تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اذان و اقامت کے بغیر خطبہ سے پہلے نمازسے آغاز کیا، تکمیلِ نماز کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوگئے، اللہ کی حمد و ثناء بیان کی اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی اور ان کو اپنی اطاعت کرنے پر رغبت دلائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عورتوں کی طرف چلے گئے، جبکہ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اللہ سے ڈرنے کا حکم دیا اور مزید وعظ و نصیحت کی، وہاں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ کی حمد و ثناء بیان کی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اپنی اطاعت پر آمادہ کیا اور پھر فرمایا: صدقہ کیا کرو،پس بے شک تم میں سے اکثر خواتین جہنم کا ایندھن ہیں۔ نچلے درجے کی عورتوں میں سے ایک سیاہ رخساروں والی عورت نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس لیے کہ تم شکوہ بہت کرتی ہو، اور خاوندوں کی ناشکری کرتی ہو۔ اس کے بعد عورتیں شروع ہوئیں اور صدقہ کرنے کے لیے اپنے زیورات، ہار، بالیاں اور انگوٹھیاں اتار اتار کر سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے کپڑے میں پھینکنے لگیں۔

Haidth Number: 2861
سیّدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو، اگرچہ اپنے زیورات میں سے ہو، کیونکہ تم میں سے اکثر آگ والیاں ہیں۔ ایک عورت، جو اشراف عورتوں میں سے نہیں تھی، کھڑی ہوئی اور اس نے کہا:اے اللہ کے رسول! اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس لیے کہ تم لعن طعن (اور گالی گلوچ) بہت کرتی ہو اور خاوندوں کی ناشکری کرتی ہو۔

Haidth Number: 2862

۔ (۲۸۶۳) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: شَہِدْتُ الصَّلَاۃَ یَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَکُلُّھُمْ کَانَ یُصَلِّیْھَا قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ثُمَّ یَخْطُبُ بَعْدُ، قَالَ: فَنَزَلَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَأَنِّی أَنْظُرُ اِلَیْہِ حِیْنَ یُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِیَدِہِ ثُمَّ أَقْبَلَ یَشُقُّہُمْ حَتّٰی جَائَ النِّسَائَ وَمَعَہُ بِلَالٌ فَقَالَ: {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰیٓ أَنْ لَّا یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا…} فَتَلَا ھٰذِہِ الْآیَۃَ حَتّٰی فَرَغَ مِنْہَا، ثُمَّ قَالَ حِیْنَ فَرَغَ مِنْہَا: ((أَنْتُنَّ عَلٰی ذٰلِکَ؟)) فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ وَاحِدَۃٌ لَمْ یُجِبْہُ غَیْرُھَا مِنْہُنَّ: نَعَمْ یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! لَایَدْرِی حَسَنٌ مَنْ ھِیَ، قَالَ: ((فَتَصَدَّقْنَ۔)) قَالَ: فَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَہُ ثُمَّ قَالَ: ھَلُمَّ لَکُنَّ فِدَاکُنَّ أَبِی وَأُمِّی، فَجَعَلْنَ یُلْقِیْنَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِمَ فِی ثَوْبِ بِلَالٍ، قَالَ ابْنُ بَکْرٍ: اَلْخَوَاتِیْمَ (زَادَ فِی رِوَایَۃٍ) ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَجَمَعَہُ فِی ثَوْبٍ حَتّٰی أَمْضَاہُ۔ (مسند احمد: ۳۰۶۳)

سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اور سیّدنا ابوبکر، سیّدنا عمراور سیّدنا عثمان ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عید الفطر کے دن نماز میں حاضر ہوا ہوں، یہ سب لوگ خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے، اس کے بعد خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (خطبۂ عید سے فارغ ہو کر) نیچے اترے اور گویا کہ میں اب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ جب آپ اپنے ہاتھ سے لوگوں کو بٹھا رہے تھے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو چیرتے ہوئے آگے بڑھے اور عورتوں کے پاس پہنچ گئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں یہ آیت تلاوت فرمائی: {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰیٓ أَنْ لَّا یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا…} (اے نبی! جب تیرے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کے لیے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی …) پوری آیت کی تلاوت کی، جب اس سے فارغ ہوئے تو فرمایا: کیا تم اسی (بیعت) پر پابند ہو؟ ایک عورت نے جواب دیا: جی ہاں، اے اللہ کے نبی، کوئی اور عورت نہیں بولی، حسن راوی نہیں جانتا کہ وہ کون تھی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو۔ پس سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کپڑا بچھایا اور کہا: لاؤ، میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں، سو وہ بڑی انگوٹھیاں اور چھوٹی انگوٹھیاں سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا، انھوں نے سب کچھ کپڑے میں اکٹھا کر لیا، پھر وہ چلے گئے۔

Haidth Number: 2863
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عیدالفطر کے دن کھڑے ہوئے اور خطبہ سے پہلے نماز سے ابتدا کی، پھر لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، جب اس سے فارغ ہوئے تو اترے اور عورتوں کے پاس آکر ان کو وعظ و نصیحت کی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اور وہ اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے اور عورتیں اس میں اپنا صدقہ ڈال رہی تھیں، اور بڑی بڑی انگوٹھیاں اور دوسرے زیورات صدقہ کر رہی تھیں۔

Haidth Number: 2864
سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کے دن نکلتے،لوگوں کو عید کی دو رکعت نماز پڑھاتے، پھر آگے بڑھتے اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے، جبکہ لوگ بیٹھے ہوتے، پھر فرماتے: صدقہ کرو، صدقہ کرو، صدقہ کرو۔ لوگوں میں سب سے زیادہ عورتیں اپنی بالیوں، انگوٹھیوں اور دوسری چیزوں کی صورت میں صدقہ کرتیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اگر کوئی لشکر بھیجنے کی ضرورت ہوتی تو اس کا ذکر کرتے، اور اگر ایسی کوئی صورت نہ ہوتی تو واپس پلٹ جاتے۔

Haidth Number: 2865

۔ (۲۸۶۶) عَنْ طَارِقِ بْنِ شِھَابٍ عَنْ أَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَخْرَجَ مَرْوَانُ الْمِنْبَرَ فِی یَوْمِ عِیْدٍ وَلَمْ یَکُنْ یُخْرَجُ بِہِ، وَبَدَأَ بِالْخُطْبَۃِ قَبْلَ الصَّلَاۃِ وَلَمْ یَکُنْ یُبْدَأُ بِہَا، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَامَرْوَانُ! خَالَفْتَ السُّنَّۃَ أَخْرَجْتَ الْمِنْبَرَ یَوْمَ عِیْدٍ وَلَمْ یَکُ یُخْرَجُ بِہِ فِی یَوْمِ عِیْدٍ، وَبَدَأْتَ بِالْخُطْبَۃِ قَبْلَ الصَّلَاۃِ وَلَمْ یَکُ یُبْدَأُ بِہَا۔ قَالَ: فَقَالَ أَبُو سَعِیْدٍ الْخُدْرِیُّ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالُوا: فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ۔ قَالَ: فَقَالَ أَبُو سَعِیْدٍ: أَمَّا ھٰذَا فَقَدْ قَضٰی مَا عَلَیْہِ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُنْکَرًا، فَاِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یُغَیِّرَہُ بِیَدِہِ فَلْیَفْعَلْ، وَقَالَ مَرَّۃً فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ بِیَدِہِ فَبِلِسَانِہِ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ بِلِسَانِہِ فَبِقَلْبِہِ وَذَلِکَ أَضْعَفُ الْاِیْمَانِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۰۸۹)

سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ مروان نے عید والے دن (عید گاہ میں) منبر رکھوایا، جبکہ یہ اس سے پہلے نہیں نکالا جاتا تھا اور نماز سے پہلے خطبے سے ابتدا کی، جبکہ اس سے نہیں، بلکہ نماز سے ابتدا کی جاتی تھی۔ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: مروان! تو نے سنت کی مخالفت کی ہے، تونے آج عید کے دن منبر نکالا ہے، جبکہ اسے نہیں نکالا جاتا تھا اور تو نے نماز سے پہلے خطبہ سے ابتدا کی ہے، حالانکہ خطبہ سے تو ابتدا نہیں کی جاتی تھی۔ سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: یہ آدمی کون ہے؟ لوگوں نے کہا: فلان بن فلان ہے۔ پھر انھوں نے کہا؛ اس شخص نے تو اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : تم میں سے جو شخص برائی کو دیکھے اور اسے ہاتھ سے روکنے کی طاقت ہو تو وہ اس کو روکے، اگر ہاتھ سے ایسا کرنے کی طاقت نہ رکھے تو زبان سے روکے، اگر زبان سے بھی قدرت نہ ہو تو دل سے (برا جانے) اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔

Haidth Number: 2866

۔ (۲۸۶۷) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا جُلُوسًا فِی الْمُصَلّٰی یَوْمَ أَضْحٰی فَأَتَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَلَّمَ عَلَی النَّاسِ ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّ أَوَّلَ نُسُکِ یَوْمِکُمْ ھٰذَا الصَّلَاۃُ۔)) قَالَ: فَتَقَدَّمَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْہِہِ وَأُعْطِیَ قَوْسًا أَوْ عَصًا فَاتَّکَأَ عَلَیْہِ، فَحَمِدَ للّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ وَأَمَرَھُمْ وَنَہَاھُمْ وَقَالَ: ((مَنْ کَانَ مِنْکُمْ عَجَّلَ ذَبْحًا فَاِنَّمَا ھِیَ جَزْرَۃٌ أَطْعَمَہُ أَھْلَہُ، اِنَّمَا الذَّبْحُ بَعْدَ الصَّلَاۃِ۔)) فَقَامَ اِلَیْہِ خَالِی أَبُو بُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ فَقَالَ: أَنَا عَجَّلْتُ ذَبْحَ شَاتِی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لِیُصْنَعَ لَنَا طَعَامٌ نجْتمِعُ عَلَیْہِ اِذَا رَجَعْنَا، وَعِنْدِی جَذَعَۃٌ مِنْ مَعْزٍ ھِیَ أَوْفٰی مِنَ الَّذِی ذَبَحْتُ أَفَتُغْنِی عَنِّی یَارَسُوْلَ اللّٰہَ ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، وَلَنْ تُغْنِیَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ۔)) قَالَ: ثُمَّ قَالَ: {یَا بِلَالُ!} قَالَ: فَمَشٰی وَاتَّبَعَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی أَتَی النِّسَائَ فَقَالَ: ((یَا مَعْشَرَ النِّسْوَانِ! تَصَدَّقْنَ، اَلصَّدَقَۃُ خَیْرٌ لَکُنَّ۔)) قَالَ: فَمَا رَأَیْتُ یَوْمًا قَطُّ أَکْثَرَ خَدَمۃً مَقْطُوْعَۃً وَقِلَادَۃً وَقُرْطًا مِنْ ذٰلِکَ الْیَوْمِ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۸۲)

سیّدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ہم عید الاضحی والے دن عید گاہ میں بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے، لوگوں کو سلام کہا اورفرمایا: تمہار ے اس دن کی پہلی عبادت نماز ہے ۔پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آگے بڑھے، دو رکعت نماز پڑھائی اور سلام پھیرنے کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کمان یا لاٹھی دی گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر ٹیک لگائی اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنابیان کرنے کے بعد لوگوں کو بعض امور کا حکم دیا اور بعض سے منع کیا اور پھر فرمایا: تم میں سے جس شخص نے جلدی کی اور قربانی (نماز سے پہلے) ذبح کر دی تو وہ تو محض گوشت ہے جو اس نے اپنے گھر والوں کو کھلایا ہے، قربانی نماز عید کے بعد ہوتی ہے۔ یہ سن کر میرے ماموں سیّدنا ابوبریدہ بن نیار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنی بکری کی قربانی جلدی کر بیٹھا ہوں، میرا مقصد تو یہ تھا کہ اتنے میں کھانا تیار ہو جائے گا اور ہم واپس آ کر اکٹھا کھانا کھائیں گے، اب میرے پاس بکر ی کا ایک سال کا (کھیرا) بچہ ہے، لیکن یہ میرے ذبح کیے ہوئے جانور سے موٹا ہے، کیا وہ مجھے کفایت کر سکتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں،لیکن تیرے بعد کسی سے کفایت نہیں کرے گا ۔پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بلال! پس سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ چل پڑے اور رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ان کے پیچھے ہو لیے، یہاں تک کہ عورتوں کے پاس پہنچ گئے اور (ان کو خطبہ دیتے ہوئے) فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو، صدقہ کرنا تمہار ے لیے بہتر ہے۔ (پھر عورتوں نے اتنا صدقہ کیا کہ) میں نے اس دن کی بہ نسبت کبھی بھی اتنے پازیب، ہار اور بالیاں نہیں دیکھی تھیں۔

Haidth Number: 2867
مولائے عبدالرحمن بن ازہر ابو عبید کہتے ہیں: میں نے سیّدنا علی اور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا، وہ پہلے عید الفطر اور عید الاضحی کی نمازیں پڑھاتے، ان سے فارغ ہو کرلوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے،وہ یہ بھی کہتے تھے کہ بے شک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دو دنوں کے روزے سے منع فرمایاہے۔ خود میں نے سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ تم میں سے کسی کے پاس قربانی کا گوشت تین دنوں سے زیادہ باقی رہے۔

Haidth Number: 2868
(دوسری سند) ابو عبید کہتے ہیں: پھر میں سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ حاضر ہوا، انھوں نے اذان و اقامت کے بغیرخطبہ سے پہلے نماز پڑھی، پھر خطبہ دیا اور کہا: لوگو! بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ تم قربانی کا گوشت تین دنوں کے بعد کھاؤ، لہٰذا اس مقدار کے بعد نہ کھایا کرو۔

Haidth Number: 2869
سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور طُوَل سورتوں میں سے ایک سورت کی تلاوت اور (پہلی رکعت میں) پانچ رکوع اور دو سجدے کیے، پھر دوسری رکعت میں کھڑے ہوئے اور طُوَل سورتوں میں سے ہی ایک سورت پڑھی، پھر پانچ رکوع کیے اور دو سجدے کیے، پھر قبلہ رخ ہو کر ہی بیٹھ کر دعا کرتے رہے، یہاں تک کہ اس کا گرہن صاف ہو گیا۔

Haidth Number: 2917
سیّدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، یہ رات کو بارش ہونے کے بعد کا موقع تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟ صحابہ نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: میرے بعض بندوں نے اس حال میں صبح کی ہے کہ وہ میرے ساتھ ایمان رکھنے والے اور ستاروں کے ساتھ کفر کرنے والے ہیں اور بعض ستاروں پر ایمان رکھنے والے اور میرے ساتھ کفر کرنے والے ہیں۔ (اس کی تفصیل یہ ہے کہ)جس نے کہا: ہم پر اللہ کے فضل و رحمت سے بارش ہوئی ہے، وہ میرے ساتھ ایمان رکھنے والا اور ستاروں کے ساتھ کفر کرنے والا ہے اور جس نے یہ کہا: ہم پر فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے بارش برسی ہے، تو وہ میرے ساتھ کفر کرنے والا اور ستاروں پر ایمان رکھنے والا ہے۔

Haidth Number: 2943

۔ (۲۹۶۷) عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزَّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْخَوْفِ بِذَاتِ الرِّقَاعِ مِنْ نَخْلٍ، قَالَتْ: فَصَدَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم النَّاسَ صِدْعَیْنِ، فَصَفَّتْ طَائِفَۃٌ وَرَائَ ہُ وَقَامَتْ طَائِفَۃٌ تِجَاہَ الْعَدُوِّ،قَالَتْ: فَکَبَّرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَبَّرَتِ الطَّائِفَۃُ الَّذِیْنَ صَفُّوا خَلْفَہُ، ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعُوْا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوْا، ثُمَّ رَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَأْسَہُ فَرَفَعُوْا مَعَہُ ثُمَّ مَکَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسًا وَسَجَدُوْا لِأَنْفُسِہِمْ السَّجْدَۃَ الثَّانِیَۃَ، ثُمَّ قَامُوْا فَنَکَصُوْا عَلٰی أَعْقَابِہِمْ یَمْشُوْنَ الْقَہْقَرٰی، حَتّٰی قَامُوْا مِنْ وَرَائِہِمْ، قَالَتْ: فَاقْبَلَتِ الطَّائِفَۃُ الْأُخْرٰی فَصَفُّوا خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَکَبَّرُوْا، ثُمَّ رَکَعُوْا الِأَنْفُسِہِمْ، ثُمَّ سَجَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَجْدَتَہُ الثَّانِیَۃَ، فَسَجَدُوْا مَعَہُ، ثُمَّ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی رَکْعَتِہٖ وَسَجَدُوا ھُمْ لِأَنْفُسِھِمْ السَّجْدَۃَ الثَّانِیَۃَ، ثُمَّ قَامَتِ الطَائِفَتَانِ جَمِیْعًا فَصَفُّوْا خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَکَعَ بِھِمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَکَعُوْا جَمِیْعًا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوْا جَمِیْعًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَرَفَعُوْا مَعَہُ، کُلُّ ذَالِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَرِیْعًا جِدَّا، لَا یَألُوْا أَنْ یُخَفِّفَ مَا اسْتَطَاعَ، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَلَّمُوْا، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَدْ شَرِکَہُ النَّاسُ فِی الصَّلَاۃِ کُلِّہَا۔ (مسند احمد: ۲۶۸۸۶)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وادیٔ نخل میں ذات الرقاع کے مقام پر نمازِ خوف پڑھائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے صف بنائی اور ایک گروہ دشمن کے بالمقابل کھڑا ہو گیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز کے لیے تکبیر کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کھڑے ہونے والوں نے بھی اللہ اکبر کہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور اِن نمازیوں نے مل کر رکوع اور ایک سجدہ کیا۔پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر اٹھایا، لوگوں نے بھی سر اٹھائے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے اور انھوں نے دوسرا سجدہ از خود کیا، پھر کھڑے ہو گئے اور پچھلے پاؤں پیچھے ہٹنا شروع ہو گئے، یہاں تک ان کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔ اب دوسرا گروہ آ گیا، انہوں نے آ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے صف بنائی، اللہ اکبر کہا اور ازخود رکوع کر لیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسرا سجدہ کیا، اِن لوگوں نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سجدہ کیا، سجدہ کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی دوسری رکعت کے لیے اٹھے اور ان لوگوں نے دوسرا سجدہ خود کر لیا۔ اس کے بعد دونوں گروہ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا تو سب نے رکوع کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سجدے کئے تو سب لوگوں نے سجدے کئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدوں سے اٹھے تو سب لوگ سجدوں سے اٹھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ سارے اعمال بہت جلدی سے سر انجام دیئے۔ جس قدر تخفیف ممکن تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اتنی تخفیف کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا تو سب لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سلام پھیرا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو سب لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز میں شرکت کی سعادت حاصل کر چکے تھے۔

Haidth Number: 2967
سیّدنا مطر بن عکامس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو کسی علاقے میں موت دینے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لیے اس علاقے کی طرف کوئی حاجت بنا دیتا ہے (اور وہ اس کے بہانے وہاں پہنچ جاتا ہے)۔

Haidth Number: 3023
(دوسری سند)اس میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی آدمی کے لیے کسی علاقے میں وفات کا فیصلہ کر لیا جاتا ہے تو اس کو اس آدمی کا پسندیدہ علاقہ بنا دیا جاتا ہے اور اسے اس کی طرف کوئی ضرورت پیش آ جاتی ہے۔

Haidth Number: 3024
سیّدنا ابوعزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی روح کسی علاقے میں قبض کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لیے اس علاقے میں کوئی ضرورت بنا دیتا ہے۔

Haidth Number: 3025
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اچانک موت کے بارے میں پوچھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مومن کے لیے تو راحت ہے، لیکن گنہگار کے لیے غضب کی پکڑ ہے۔

Haidth Number: 3026
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ جس روز نجاشی کا انتقال ہوا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی دن ہمیں اس کی وفات کی اطلاع دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنازہ گاہ یا عید گاہ کی طرف تشریف لے گئے اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کرام کی صف بند کی اور اس پر چار تکبیرات کہیں۔

Haidth Number: 3160
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج حبشہ کا ایک نیک آدمی فوت ہو گیا ہے، اس لیے آؤ اور صفیں بناؤ۔ پس ہم نے صفیں بنائیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ہم نے نماز جنازہ پڑھی۔

Haidth Number: 3161
(دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج اللہ کا ایک نیک بندہ اصحمہ فوت ہو گیا ہے، پس تم کھڑے ہو اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور ہماری امامت کرائی اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔

Haidth Number: 3162
سیّدنا حذیفہ بن اسید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: اپنے ایک بھائی کی نماز جنازہ پڑھو، جو علاقہ غیر میں فوت ہو گیا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! وہ کون؟ فرمایا: صحمہ نجاشی۔ چنانچہ صحابہ کھڑے ہوئے اور اس کی نماز جنازہ پڑھی۔

Haidth Number: 3163
سیّدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے، پس آئو اور اس کی نماز جنازہ پڑھو۔ چنانچہ ہم کھڑے ہوئے اور اس طرح صفیں بنائیں جیسے ہم میت پر صفیں بناتے ہیں اوراس طرح نماز جنازہ پڑھی، جس طرح ہم حاضر میت کی نماز جنازہ پڑھتے ہیں۔

Haidth Number: 3164