Blog
Books
Search Hadith

اخلاق، نیکی اور صلہ رحمی

204 Hadiths Found
واثلہ بن اسقع سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں اصحاب صفہ میں تھا، میں نے دیکھا کہ ہم میں سے کسی بھی شخص پر مکمل کپڑے نہیں تھے۔ پسینے نے ہمارے جسموں پر غبار اور گندگی کا ایک راستہ بنا لیا تھا اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور فرمایا: فقراء مہاجرین خوش ہو جائیں۔ اتنے میں ایک آدمی جس پر ایک خوب صورت لباس تھا آگے آیا ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو بات بھی کرتے وہ وہ تکلفا ایسی بات کرتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سے بلند ہو۔ جب وہ واپس چلا گیا تو فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ اس کو اور اس جیسے اس جیسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔یہ لوگ لوگوں کے لئے اپنی زبان کو گھماتے( موڑتے) ہیں جس طرح گائے چارہ کھاتے ہوئے اپنی زبان گھماتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح ان کی زبانوں اور چہروں کو آگ میں گھمائے (موڑے )گا

Haidth Number: 61
مقدام بن معدیکر ب الکندی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہے، اس کے بعد تمہارے آباء (باپ دادا) سے بھلائی کرنے کا حکم دیتا ہے، پرَ جو قریبی ہے، پھر اس سے جو قریبی ہے اس کے ساتھ بھلائی کا حکم دیتا ہے۔

Haidth Number: 62
عبداللہ بن عمرو بن عاص‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً بد خلق، اور بسیار خوار، متکبر، اور ہر مال جمع کرنے والا اور بخل سے کام لینے والا جہنم کا حقدار ہے، اور جنت کے حقدار کمزور مغلوب لوگ ہونگے

Haidth Number: 63
ابو امامہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً لوگوں میں سے اللہ کے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو ان میں سے سلام میں پہل کرتا ہے

Haidth Number: 64
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نےکہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عضباء نامی ایک اونٹنی تھی، وہ کبھی پیچھے نہیں رہی تھی۔ ایک دیہاتی آدمی اپنے اونٹ پر آیا، وہ اس سے سبقت لے گیا ،یہ بات مسلمانوں پر گراں گزری ،اور کہنے لگے عضباء پیچھے رہ گئی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً یہ اللہ تعالیٰ کے ذمے لازم ہے کہ وہ دنیا میں جس چیز کو بھی بلند کرتا ہے اسے نیچے ضرور کرتا ہے

Haidth Number: 65
ایاس بن معاویہ بن قرۃ المزنی اپنے والد سے وہ ان کے دادا قرۃ المزنی سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ کے پاس حیاء کا تذکرہ چل پڑا، صحابہ نے پوچھا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا حیا دین سے تعلق رکھتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بے شک حیا، پاکدامنی ،بے بسی(عدم قدرت) ،زبان کی بے بسی نہ کہ دل کی بے بسی، اور فقہ(سمجھ بوجھ) ایمان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان سے دنیا میں کمی اور آخرت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور آخرت کا اضافہ دنیا کے نقصان سے بہت زیادہ ہے ۔اسی طرح بخیلی ،فحش، اور بدکلامی نفاق سے تعلق رکھتی ہیں ۔ یہ چیزیں آخرت کا نقصان کرتی ہیں اور دنیا میں کچھ اضافہ کرتی ہیں۔ اور آخرت کا نقصان دنیا کے فائدہ سے بہت زیادہ ہے۔ ایاس نے کہا میں نے یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز کو بیان کی ۔انہوں نے مجھے حکم دیا تو میں نے یہ حدیث انہیں املا کروائی پھر انہوں نے اسے اپنے ہاتھ سے لکھا ۔پھر ہمیں ظہر اور عصر کی نماز پڑھائی تو وہ ان کی آستین میں تھا انہوں نے اسے رکھا تک نہیں

Haidth Number: 66
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) ہے کہ یقیناً اس امت میں اللہ کے بہترین بندےوہ ہیں جو پورا حق دینے والے اور حوصلہ افزائی کرنےوالےہیں

Haidth Number: 67
مطلب بن عبدالملک بن حنطب مخزومی سے مرسلا مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا غیبت کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کسی شخص کا ان الفاظ میں ذکر کرو کہ اگر وہ سنے تو نا پسند کرے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! اگرچہ وہ سچ ہی ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تم جھوٹ کہو گے تب تو یہ بہتان ہوگا

Haidth Number: 68
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جنت میں آدمی کا درجہ بلندکردیا جاتا ہے تووہ کہتا ہے:یہ (مجھے)کس طرح مل گیا؟ کہا جاتا ہے کہ بیٹے کے تمہارے لئے بخشش طلب کرنے کی وجہ سے

Haidth Number: 69
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آدمی اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے رات کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے کے درجات کو پالیتا ہے

Haidth Number: 70
ابو امامہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً آدمی اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے رات کو جاگنے والے اور دوپہر کی گرمی کی پیاس برداشت کرنے والے(روزہ دار)کے درجات پالیتا ہے

Haidth Number: 71
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً صلہ رحمی رحمن کے دامن کو پکڑے ہوئے ایک ٹہنی ہے جو رحمن کے دامن کو پکڑے ہوئے ہے۔جو اسے ملاتا ہے اللہ اسے ملاتا ہے اور جو اسے کاٹتا ہے اللہ اسے کاٹتا ہے

Haidth Number: 72
عبداللہ بن عمرو‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے اپنی انگلی کو موڑا اور فرمایا: یقیناً صلہ رحمی رحمن عزوجل سے ملی ہوئی ایک گھنی ٹہنی ہے۔ اس کی ایک فصیح و تیز زبان ہے ۔ جو چاہتی ہے بولتی ہے، تو جو شخص اسے ملاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ملاتا ہے اور جو اسے کاٹتا ہے اللہ تعالیٰ اسے کاٹتا ہے

Haidth Number: 73
عمارہ بن خزیمہ بن ثابت سے مروی ہے کہ ان کے والد نے کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر سجدہ کر رہا ہوں، میں نے یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: روح، روح سے ملاقات کر تی ہیں۔اور ایک روایت میں ہے :بیٹھ جاؤ سجدہ کرو ، جس طرح تم نے دیکھا ہے اسی طرح کرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکساری کے انداز میں اس طرح سر اٹھایا (عفان نے اپنے سر کو پیچھے کی طرفکرکے دکھایا) ۔انہوں نے اپنی پیشانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر رکھ دی۔

Haidth Number: 74
حمید سے مروی ہے وہ ایک آدمی سےروایت کرتے ہیں اس نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کسی سرہ میں امیر لشکر بنایا، جب وہ چلا گیا وہ واپس آیا تو آپ نے اس سے پوچھا: تم نے امارت کو کیسا پایا؟ اس نے کہا میں دوسرے لوگوں کی طرح تھا۔ جب میں سوار ہوتا تو وہ بھی سوار ہو جاتے اور جب اترتا تو وہ بھی اتر جاتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً صاحب سلطنت(امارت)شخص غلطی (مصیبت)کے دروزاےپر ہوتا ہے۔ مگر جسے اللہ عزوجل بچالے۔ اس آدمی نے کہا: واللہ! میں کبھی بھی نہ آپ کے لئے نہ کسی دوسرے کے لئے ایسا کام کروں گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں

Haidth Number: 75
عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے انہوں نے کہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جعرانہ) میں حنین کی غنیمتیں تقسیم کیں تو لوگ آپ پر چڑھ آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے کو اللہ تعالیٰ نے اس کی قوم کی طرف مبعوث کیا انہوں نے اسے جھٹلایا اس کا سرزخمی کر دیا وہ اپنی پیشانی سے خون صاف کر تا اور کہتا: اے اللہ! میری قوم کو معاف فرمادے کیونکہ یہ علم نہیں رکھتے ۔عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ نے کہا گویا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح دیکھ رہا تھا کہ جس آدمی کا واقعہ آپ بیان کر رہے ہیں وہ اپنی پیشانی سے خون صاف کر رہا ہے

Haidth Number: 76
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میرے رشتہ دار ہیں ، میں ان سے ملتا ہوں وہ مجھ سے دور ہوتے ہیں ،میں ان سے نیکی کرتا ہوں وہ مجھے تکلیف دیتے ہیں۔ میں حلم و بردباری والا ہوں، وہ جاہل قسم کے لوگ ہیں، آپ نے فرمایا: جس طرح تم کہہ رہے ہو اگر واقعی معاملہ اسی طرح ہے تو گویا تم نے ان کے منہ میں خاک ڈال رہے ہو،اور(جب تک تم اس کام پر ڈٹے رہو گے) اللہ کی طرف سے ایک مددگار تمہارے ساتھ رہے گا

Haidth Number: 77
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ بحرین سے کچھ مہمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر ٹھہرے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا تو وہ جلدی سے آپ کے وضو کے پانی کی طرف دوڑے جو ملا اسے پی لیا، اور جو زمین پر گر گیا اسے اپنے چہروں ،سروں، اور سینوں پر لگا لیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا تمہیں کس بات نے اس کام پرابھارا؟ انہوں نے کہا : آپ کی محبت نے ، شاید اللہ تعالیٰ ہم سے محبت کرنے لگےاے اللہ کے رسول! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں یہ بات پسند ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تم سے محبت کریں تو پھر تین عادات کی حفاظت کرو ،سچی بات کہنا، امانت ادا کرنا، اور بہترین پڑوسی بننا ۔کیونکہ پڑوسی کو تکلیف دینا نیکیوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح سورج برف کو پگھلا دیتا ہے

Haidth Number: 78
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر دین کا ایک خلق(عادت، اخلاق)ہوتا ہے، اور اسلام کا خلق حیاء ہے،یہ حدیث انس اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے

Haidth Number: 79
ابو عنبہ خولانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان کرتے ہیں: اللہ کے لئے اہل زمین میں برتن ہیں، اور تمہارے رب کے برتن اس کے نیک بندوں کے دل ہیں، ان میں اللہ کو سب سے زیادہ محبوب سب سے نرم اور سب سے رقیق دل ہیں۔

Haidth Number: 80
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں جو نہ تو انبیاء ہیں اور نہ ہی شہداء ،لیکن قیامت کے دن ان کی اللہ کے ساتھ قربت کی وجہ سے انبیاء اور شہدا ان پر رشک کریں گے۔ ایک اعرابی اپنے گھٹنوں کے بل کھڑا ہو کر کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! ہمیں ان کے بارے میں بتائیے ، اور ہمارے لئے ان کی وضاحت کیجئے آپ نے فرمایا:وہ مختلف قبائل میں سے لوگوں میں سے غیر معروف لوگ، جنہوں نے اللہ کے لئے دوستی کی اور اللہ کے لئے آپس میں محبت کی ،قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے لئے نور کے منبر رکھے گا۔ لوگ ڈر رہے ہونگے لیکن یہ نہیں ڈریں گے، یہ اللہ کے وہ دوست(ولی) ہونگے جن پر َا خوفٌ عليهِمْ ولَا هُمْ يحزنون. يونس، نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

Haidth Number: 81
عبداللہ بن عمرو‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے : ایک (سیدھا سادھا) مسلمان بہت زیادہ روزے رکھنے والے اور اللہ عزوجل کی آیات کے ساتھ بہت زیادہ قیام کرنے والے کے مقام تک اپنی عادت کی عمدگی اور اچھے اخلاق کی وجہ سے پہنچ جاتا ہے

Haidth Number: 82
عبداللہ بن عمرو‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : مجھے تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ شخص ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے

Haidth Number: 83
جابر‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : تم میں مجھے سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب بیٹھنے والا شخص وہ ہوگا جس کا اخلاق تم میں سب سے اچھا ہوگا۔ اور مجھے تم میں سب سے زیادہ نا پسندیدہ اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ لوگ وہ ہوں گے جو فضول گوئی (بدکلامی) کرنے والے، بانچھیں موڑ کر باتیں کرنے والے،اور پر تکلف گفتگو کرنے والے اکڑ کر چلنے والے ہیں۔ صحابہ نے کہا ہمیں فضول گوئی اور بانچھیں موڑ کر باتیں کرنے والے کے بارے میں تو معلوم ہے یہمُتَفَيْهِقُونَکون ہیں؟ آپ نے فرمایا:تکبرکرنے والے۔

Haidth Number: 84
حینہ بن عبدالرحمن سے مروی ہے انہوں نے کہا میں نے ابو عبدرہ بن حذیفہ سے سنا وہ اپنی پھوپھی فاطمہ سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم کچھ عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے آئیں۔کیا دیکھتی ہیں کہ ایک مشکیزہ آپ کی طرف لٹکا ہوا ہے، جس کا پانی آپ کے اوپر ٹکت رہا تھا(اور ایک روایت میں ہے کہ آپ کے دل پر)بخار کی گرمی کی شدت کی وجہ سے جو آپ محسوس کر رہے تھے۔ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول! اگر آپ اللہ سے دعا کریں تو وہ آپ کو شفا دے دے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ شدید آزمائش انبیاء کی ہوتی ہے ۔پھر ان لوگوں کی جو ان سے قریب ہوتے ہیں پھر ان لوگوں کی جو ان سے قریب ہوتے ہیں پھر ان لوگوں کی جو ان سے قریب ہوتے ہیں(ایمان اور تقوے کے لحاظ سے)

Haidth Number: 85
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بڑا جھوٹ یہ بھی ہے کہ کوئی شخص نیند میں اپنی آنکھ کو وہ چیز دکھائے جو ان آنکھوں نے نہیں دیکھی

Haidth Number: 86

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مرفوعا إِنَّ مُوسَى علیہ السلام كَانَ رَجُلًا حَيِيًّا سِتِّيرًا لَا يُرَى مِنْ جِلْدِهِ شَيْءٌ اسْتِحْيَاءً مِنْهُ فَآذَاهُ مَنْ آذَاهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَقَالُوا مَا يَسْتَتِرُ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ عَيْبٍ بِجِلْدِهِ إِمَّا بَرَصٌ وَإِمَّا أُدْرَةٌ وَإِمَّا آفَةٌ وَإِنَّ اللهَ أَرَادَ أَنْ يُبَرِّئَهُ مِمَّا قَالُوا لِمُوسَى علیہ السلام فَخَلَا يَوْمًا وَحْدَهُ فَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى الْحَجَرِ ثُمَّ اغْتَسَلَ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ إِلَى ثِيَابِهِ لِيَأْخُذَهَا وَإِنَّ الْحَجَرَ عَدَا بِثَوْبِهِ فَأَخَذَ مُوسَى عَصَاهُ وَطَلَبَ الْحَجَرَ فَجَعَلَ يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ ثَوْبِي حَجَرُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَرَأَوْهُ عُرْيَانًا أَحْسَنَ مَا خَلَقَ اللهُ وَأَبْرَأَهُ مِمَّا يَقُولُونَ قالوا والله ما بموسي من بأس وَقَامَ الْحَجَرُ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَلَبِسَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا بِعَصَاهُ فَوَاللهِ إِنَّ بِالْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ أَثَرِ ضَرْبِهِ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا أَوْ خَمْسًا فَذَلِكَ قَوْلُـهُ:یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ اٰذَوۡا مُوۡسٰی فَبَرَّاَہُ اللّٰہُ مِمَّا قَالُوۡا ؕ وَ کَانَ عِنۡدَ اللّٰہِ وَجِیۡہًا ﴿ؕ۶۹﴾ الأحزاب.

ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : موسیٰ علیہ السلام انتہائی باحیاء اور پردہ رکھنے والے شخص تھے۔ ان کی حیاء کی وجہ سے جسم کا کوئی حصہ نہیں دیکھا جا سکتا تھا۔ بنی اسرائیل میں سے کئی لوگوں نے انہیں تکلیف دی ،وہ کہتے موسیٰ علیہ السلام یہ پردہ اپنے جسم کے کسی عیب برص ،خصیتین پھولنے کی بیماری یا کسی اور تکلیف کی وجہ سے کرتے ہیں ۔اللہ نے چاہا کہ وہ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے بارےمیں جو کہا کرتے تھے،اس سے موسیٰ علیہ السلام کو بری کردیں۔ ایک مرتبہ موسیٰ علیہ السلام اکیلے تھے ،انہوں نے اپنے کپڑے پتھر پر رکھے اور غسل کرنے لگے۔ جب فارغ ہوکر اپنے کپڑے لینے کے لئے آئے، پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا، موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا پکڑا اور پتھر کا پیچھا کرنے لگے، اور کہنے لگے اے پتھر میرے کپڑے دےدو، اے پتھر میرے کپڑے دے دو، حتی کہ وہ بنی اسرائیل کے سرداروں تک پہنچ گئے ۔انہوں نے آپ کو برہنہ حالت میں اللہ کی حسین ترین خلقت(بناوٹ)میں دیکھا، اور اللہ تعالیٰ نے ان کی باتوں سے موسیٰ علیہ السلام کو بری کر دیا(وہ کہنے لگے واللہ! موسیٰ علیہ السلام میں تو کوئی نقص نہیں ہے)پتھر رک گیا انہوں نے اپنے کپڑے لے کر پہن لئے اور پتھر کو اپنے عصا سے مارنے لگے۔ اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام کے مارنے کی وجہ سے پتھر پر تین یا چار یا پانچ نشانات پڑگئے۔ یہ اللہ تعالیٰ نے فرمان کی تفسیر ہے کہ: ﴿احزاب:۶۹﴾ اے ایمان والوان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف پہنچائی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی بات سے موسیٰ کو بری کر دیا، اور وہ اللہ کے ہاں وجاہت والے ہیں

Haidth Number: 87

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ هَوَازِنَ جَاءَتْ يَوْمَ حُنَيْنٍ بِالنِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَالْإِبِلِ وَالْغَنَمِ فَصَفُّوهُم صُفُوفًا ليكثروا علي رسول الله فالتقي المسلمون والمشركون فَوَلَّى الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِينَ كَمَا قَالَ اللهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ وَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَنَا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ فَهَزَمَ اللهُ الْمُشْرِكِينَ وَلَمْ يَطْعَن بِرُمْحٍ وَلَمْ يَضْرِب بِسَيْفٍ فَقَالَ النبی صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَئِذٍ مَنْ قَتَلَ كَافِرًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَقَتَلَ أَبُو قَتَادَةَ يَوْمَئِذٍ عِشْرِينَ رَجُلًا وَأَخَذَ أَسْلَابَهُمْ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ يَا رَسُولَ اللهِ ضَرَبْتُ رَجُلًا عَلَى حَبْلِ الْعَاتِقِ وَعَلَيْهِ دِرْعٌ لَهُ، فَأُعْجِلْتُ عَنْهُ أَنْ آخُذ سلبه فَانْظُرْ مَنْ هُوَ؟ فقال رجل يَا رَسُول اللهَ أَنَا أَخَذْتُهَا فَأَرْضِهِ مِنْهَا فَأعْطِنِيهَا فَسَكَتَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَكَانَ لَا يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ أَوْ سَكَتَ فَقَالَ عُمَرُ: لَا وَاللهِ لَا يُفِئ اللهُ عَلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِهِ وَيُعْطِيكَهَا فَضَحِكَ رَسُولُ اللهِ

انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو ہوازن والے حنین کے دن ،عورتوں ،بچوں اونٹوں اور بکریوں کے ساتھ آئے ۔انہوں نے کئی صفیں بنالیں تاکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کثرت دکھائیں۔ مسلمانوں اور مشرکین کا ٹکراؤ ہوا تو مسلمان پیٹھ پھرا کر بھاگے جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، اور فرمایا: اے انصار کی جماعت میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں، پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو شکست دی آپ نے نیزہ چلایا نہ تلوار ،اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کافر کو قتل کیا اس کے لئے اس کا سبر( مال)ہے۔ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس دن بیس آدمی قتل کئے اور ان کا مال لے لیا۔ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا اے اللہ کے رسول! میں نے ایک آدمی کی گردن اڑالی تھی۔ اس نے زرہ پہنی ہوئی تھی ۔میں نے اس کا سلب (مال)لینے میں تاخیر کی، دیکھئے اے اللہ کے رسول! وہ کون ہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ زرہ میں نے لے لی ہے۔ آپ اسے اس کے بدلے کوئی دوسری چیز دے کر راضی کر دیجئے اور زرہ مجھے دے دیجئے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔ آپ سے کسی چیز کا سوال کیا جاتا تو آپ وہ چیز دے دیتے یا خاموش ہو جاتے ۔عمر‌رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں اللہ کی قسم! ۱؎ اللہ تعالیٰ اپنے شیروں میں سے کسی شیر کو مال فئ دیا اور آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تجھے دے دیں۔ (یہ بات سن کر)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے۔

Haidth Number: 88
انس بن مالک‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا آپ کے پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص سے کہا میں اس سے اللہ کے لئے محبت کرتا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے بتایا ہے؟ اس نے کہا نہیں، آپ نے فرمایا : جاؤ اور جا کر اسے بتاؤ وہ اس کی طرف گیا اور اسے بتایا تو اس نے کہا جس ذات کے لئے تو نے مجھ سے محبت کی وہ بھی تجھ سے محبت کرے، پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف واپس آگیا اور جو اس نے کہا تھا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم اس شخص کے ساتھ ہوگے جس سے تم نے محبت کی اور تمہارے لئے اتنا اجر ہوگا جس کی تم نے نیت کی

Haidth Number: 89

عَنْ عَبْد اللهِ بْن أَبِى بَكْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ: زَحَمْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَوْمَ حُنَيْنٍ وَفِى رِجْلِى نَعْلٌ كَثِيفَةٌ، فَوَطِئْتُ عَلَى رِجْلِ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَنَفَحَنِى نَفْحَةً بِسَوْطٍ فِى يَدِهِ وَقَالَ: بِسْمِ اللهِ أَوْجَعْتَنِى. قَالَ: فَبِتُّ لِنَفْسِى لاَئِماً أَقُولُ أَوْجَعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: فَبِتُّ بِلَيْلَةٍ كَمَا يَعْلَمُ اللهُ ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا رَجُلٌ يَقُولُ: أَيْنَ فُلاَنٌ؟ قَالَ قُلْتُ: هَذَا وَاللهِ الَّذِى كَانَ مِنِّى بِالأَمْسِ قَالَ: فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مُتَخَوِّفٌ ، فَقَالَ لِى رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : «إِنَّكَ وَطِئْتَ بِنَعْلِكَ عَلَى رِجْلِى بِالأَمْسِ فَأَوْجَعْتَنِى ، فَنَفَحْتُكَ بِالسَّوْطِ ، فَهَذِهِ ثَمَانُونَ نَعْجَةً فَخُذْهَا بِهَا».

عبداللہ بن ابو بکر سے مروی ہے وہ عرب کے ایک شخص سے اس نے کہا کہ حنین کے دن میں ایک تنگ جگہ میں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے ٹکرایا۔ میرے پاؤں میں ایک بھاری جوتا تھا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں پر چڑھ گیا، آپ نے ہاتھ میں موجود کوڑے سے مجھے پیچھے ہٹایا۔ فرمایا: بسم اللہ تم نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے، اس نے کہا کہ وہ رات میں نے اپنے آپ کو ملامت کرنے میں گزاری، میں سوچ رہاتھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دی ہے۔ اللہ جانتا ہے کہ وہ رات میں نے کیسے گزاری۔ جب صبح ہوئی تو ایک آدمی کہہ رہا تھا کہ فلاں شخص کہاں ہے؟ میں نے کہا: واللہ یہ غلطی مجھ سے سرزد ہوئی تھی، میں ڈرتا ہوا جانے لگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا: کل تم نے جوتے سے میرا پاؤں روند کر مجھے تکلیف دی تھی اور میں نے تمہیں کوڑا مارا تھا، یہ ایسی بھیڑیں یا گائیں ہیں انہیں اس کوڑے کے بدلے لے لو

Haidth Number: 90