عبداللہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا:عنقریب تم خود پر ترجیح اور ایسے معاملات دیکھو گے جو تمہیں انوکھے معلوم ہوں گے ۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:ان کا حق ادا کرو اور اللہ تعالیٰ سے اپنا حق مانگو
ابو موسیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ : نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال، خوشبو بیچنے والے اور لوہار کی طرح ہے، خوشبو بیچنے والا یا تو تمہیں خوشبو لگا دے گا، یا تم اس سے خرید لو گے یا پھر تم وہاں بیٹھے عمدہ خوشبو سونگھتے رہو گے، جبکہ لوہار یا تو تمہارے کپڑے جلا دے گا، یا پھر تم وہاں بیٹھےبدبودار دھواں سونگھتے رہو گے
طاؤس سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا: اچھے اخلاق کی طرف اللہ ہی راہنمائی کرتا ہے ، اور برے اخلاق سے روکنے والا بھی وہی ہے۔
ہانی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو کہا: اے اللہ کے رسول! کونسا عمل جنت واجب کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: اچھا اخلاق اور کھانا کھلانالازم کر لو
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک غلام لے کر آئے جو آپ نے انہیں ہبہ کیا تھا ، انس نے کہا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایسا کپڑا اوڑھا ہوا تھا کہ اگر اس سے سر ڈھانپتی تو وہ پاؤں تک نہ پہنچتا اور جب اس سے پاؤں چھپاتی تو سر تک نہ پہنچتا ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ تکلیف دیکھی تو فرمایا: تم پر کوئی حرج نہیں یہ تمہارا والد اور تمہارا غلام ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: جسے نرمی دے دی گئی اسے دنیا و آخرت کی بھلائی دے دی گئی،صلہ رحمی ،اچھا اخلاق ،اور اچھا پڑوسی بننا گھروں کو آباد کرتا ہے، اور عمروں میں اضافہ کرتا ہے۔
عمر بن خطابرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ (کچھ مال)تقسیم کیا، میں نے کہا: واللہ اے اللہ کے رسول! ان کے علاوہ دوسرے لوگ اس کے زیادہ حقدار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔انہوں نے مجھے اختیار دیا تھا کہ یہ مجھ سے بدکلامی سے مطالبہ کریں یا مجھے بخیل کہیں تو میں بخیل نہیں ہوں۔
عمرو بن شعیب اپنے والدسے وہ ان کے دادا سے وہ معاذ بن جبلرضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ: (صحابہ کرام) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کا تذکرہ کیا کہنے لگے: وہ اس وقت تک کھانا نہیں کھاتا جب تک اسے کھلایا نہ جائے اور اس وقت تک سفر نہیں کرتا جب تک اس کے لئے سواری کا بندوبست نہ کیا جائے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کی غیبت کی ہے، لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے تو وہ بات بیان کی ہے جو اس میں موجود ہے ، آپ نے فرمایا، تمہیں(غیبت کے لئے) یہی کافی ہے کہ تم نے اپنے بھائی کی اس بات کا ذکر کیا جو اس میں موجود ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے غصے اور خوشی کو پہچانتا ہوں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول آپ کو کس طرح پتہ چلتا ہے؟ آپ نے فرمایا: جب تم خوش ہوتی ہو تو تم (کہتی ہو کیوں نہیں ،محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی قسم) اور جب تم غصے میں ہوتی ہو تو کہتی ہو نہیں ،ا براہیم علیہ السلام کے رب کی قسم ، میں نے کہا :جی ہاں، میں صرف آپ کے نام کو چھوڑتی ہوں
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل جنت وہ لوگ ہیں جن کےدونوں کان اللہ تعالیٰ نے( اس کے بارے میں) لوگوں کی اچھی تعریف سے بھر دیئے ہوں اور وہ( ان کی تعریف)سنتا ہو، اور اہل دوزخ وہ لوگ ہیں جن کے دونوں کان اللہ تعالیٰ نے( اس کے بارے میں) لوگوں کی بری تعریف سے بھر دیئے ہوں اور وہ (اپنے بارے میں بری تعریف) سنتا ہو
سعید بن یزید انصاری سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے نصیحت کیجئے۔آپ نے فرمایا: میں تمہیں اللہ عزوجل سے اس طرح حیاء کرنے کی نصیحت کرتا ہوں، جس طرح تم اپنی قوم کے نیک لوگوں سے حیاء کرتے ہو
عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستوں میں بیٹھنے سے بچو(اور ایک روایت میں کہ راستوں میں)اگر تم لازمی طور پر ایسا کرنے والے ہو تو راستے کو اس کا حق دو۔ پوچھا گیا اس کا حق کیا ہے؟ فرمایا : نگاہیں نیچی رکھنا، سلام کا جواب دینا، اور بھٹکے ہوئے کو راستہ بتانا۔
عبدہ بن حزن سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ اونٹوں اور بکریوں والے آپس میں (ایک دوسرے) پر فخر جتانے لگے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام کو مبعوث کیا گیا تو وہ بکریوں کے چرواہے تھے ،داؤد کو مبعوث کیا گیا وہ بھی بکریوں کے چرواہے تھے اور مجھے مبعوث کیا گیا تو میں بھی اجیاد میں بکریاں چراتا تھا
فضالہ بن عبید سے مرفوعا مروی ہے کہ: تین لوگوں کے بارے میں نہ ہی پوچھا کرو: وہ شخص جس نے جماعت سے جدائی اختیار کی، اپنے امیر کی نافرمانی کی اور نافرمانی کی حالت میں مرا، اور وہ لونڈی یا غلام جو بھاگ گیا اور مرگیا، اور وہ عورت جس کا شوہر باہر تھا ،اسے دنیوی ضروریات بہم پہنچائیں۔ اس نے اس کے بعد بناؤ سنگھار کیا، ان کے بارے میں نہ ہی پوچھو ، اور ان تین لوگوں کے بارے میں نہ پوچھو: وہ شخص جس نے اللہ عزوجل کی چادر کھینچنے کی کوشش کی اور اللہ کی چادر تکبر اور اس کا ازار عزت ہے، اور وہ آدمی جس نے اللہ کے حکم میں شک کیا اور (تیسرا وہ شخص) جو اللہ کی رحمت سے نا امید ہوگیا۔
فضالہ بن عبید سے مرفوعا مروی ہے کہ: تین لوگوں کے بارے میں نہ ہی پوچھا کرو: وہ شخص جس نے جماعت سے جدائی اختیار کی، اپنے امیر کی نافرمانی کی اور نافرمانی کی حالت میں مرا، اور وہ لونڈی یا غلام جو بھاگ گیا اور مرگیا، اور وہ عورت جس کا شوہر باہر تھا ،اسے دنیوی ضروریات بہم پہنچائیں۔ اس نے اس کے بعد بناؤ سنگھار کیا، ان کے بارے میں نہ ہی پوچھو ، اور ان تین لوگوں کے بارے میں نہ پوچھو: وہ شخص جس نے اللہ عزوجل کی چادر کھینچنے کی کوشش کی اور اللہ کی چادر تکبر اور اس کا ازار عزت ہے، اور وہ آدمی جس نے اللہ کے حکم میں شک کیا اور (تیسرا وہ شخص) جو اللہ کی رحمت سے نا امید ہوگیا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں جن کی طرف قیامت کے دن اللہ تعالیٰ دیکھے گا ہی نہیں اپنے والدین کا نافرمان ، مستقل شرا ب پینے والا، دے کر احسان جتانے والا، اور تین آدمی ایسے ہیں جو جنت میں داخل نہیں ہونگے۔ اپنے والدین کا نافرمان ،دیوث اوروہ عورت جو مردوں سے مشابہت کرے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیاء ایمان سے ہےاور ایمان جنت میں داخلے کاسبب ہےاور بد گوئی ظلم و جفا سے ہے اور ظلم و جفا آ گ میں جانے کا سبب ہے
عمرو بن حبیب سے مروی ہے انہوں نے سعید بن خالد بن عمرو بن عثمان سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں؟ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بندہ ناکام اور خسارے میں رہا جس کے دل میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے رحم نہیں رکھا؟
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو خوبیاں منافق میں جمع نہیں ہو سکتیں : عمدہ سیرت اور دین کی سمجھ بوجھ
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے : تم میں اسلام قبول کرنے کے اعتبار سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں جب وہ سمجھ بوجھ حاصل کر لیں
حمزہ بن صیب اپنے والد سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ عمررضی اللہ عنہ نے صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر تم میں تین عادتیں نہ ہوتیں تو تم کتنے عمدہ شخص ہوتے؟ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا وہ کونسی؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے کنیت رکھ لی حالانکہ تمہاری اولاد نہیں، تم نے عرب سے نسبت قائم کر لی ، حالانکہ تم روم سے تعلق رکھتے ہو ، اور تم کھانے میں بے جا خرچ کرتے ہو، صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کی یہ بات کہ تم نے کنیت رکھ لی حالانکہ تمہاری اولاد نہیں تو میری کنیت ابو یحییٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی تھی، اور آپ کی یہ بات کہ تم نے عرب سے نسبت قائم کر لی ہے حالانکہ تم روم سے تعلق رکھتے ہو، تو میں نمر بن قاسط کے خاندان سے ہوں جب میں بچہ تھا تو رومیوں نے مجھے موصل سے قید کر لیا تھا، مجھے اپنا نسب معلوم تھا اور آپ کا یہ کہنا کہ تم کھانا کھلانے میں بے جا خرچ کرتے ہو تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو کھانا کھلائے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے جس نے اپنے بھائی کی عزت کی پامالی یا مال میں میں کوئی ظلم کیا پھر(قیامت کے دن) پکڑے جانے سے پہلے اس کے پاس آیا اور اس سے معافی مانگ لی، اور وہاں نہ کوئی دینار ہوگا اور نہ درہم اگر اس کی نیکیاں ہوتیں تو اس کی نیکیوں میں سے لے لی جاتیں اور اگر نیکیاں نہیں ہوتیں تو ان کےگناہ ،فرشتے اس کے اوپر لاد دیےا۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رب کی خوشنودی والد کی خوشنودی میں ہے اور رب کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: رحم کرنے والوں پر رحمن بھی رحم کرتا ہے، جو زمین میں ہیں تم ان پر رحم کرو تم پر آسمان والا رحم کرے گا۔ صلہ رحمی رحمن سے ملی ہوئی ایک گھنی شاخ ہے جس نے اسے ملایا ،اللہ تعالیٰ اسے ملائے گا، اور جس نے اسے کاٹا اللہ تعالیٰ اسے کاٹے گا۔(
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام نے اپنے رب سے چھ خوبیوں کے بارے میں سوال کیا جس کے بارے میں موسیٰ کا گمان تھا وہ صرف انہی میں ہیں۔ اور ساتویں خوبی کو موسیٰ خود پسند نہیں کرتے تھے ۔ (۱)موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے رب! آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو (مجھے) یاد کرتا رہتا ہے ،بھولتا نہیں ۔ (۲)موسیٰ علیہ السلام : آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: جو ہدایت کی پیروی کرتا ہے ۔ (۳)موسیٰ علیہ السلام: آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ انصاف پسند ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: جو لوگوں کے لئے بھی وہی کرتا ( فیصلہ کرتا ) ہے جو خود اپنے آپ کے لئے کرتا ہے۔ (۴)موسیٰ علیہ السلام: آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ علم والا ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: وہ شخص جو علم سے سیر نہیں ہوتا، لوگوں کے علم کو اپنے علم میں جمع کرتا رہتا ہے۔ (۵)موسیٰ علیہ السلام: آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ معزز ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: جو شخص قدرت رکھنے کے باوجود معاف کردے۔ (۶)موسیٰ علیہ السلام: آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ غنی ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: جو اسے دے دیا جائے اس پر راضی ہو جائے۔ (۷)موسیٰ علیہ السلام: آپ کا کونسا بندہ سب سے زیادہ محتاج ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا: جو شخص مالدار ہونے کے باوجود اسے اپنے لیے کم سمجھتا ہو ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غنی مال سے نہیں ہوتی غنی اصل میں دل کا کشادہ ہونا ہے، جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بھلائی کا ارادہ کرتاہے تو اس کے دل میں کشادگی اور تقویٰ رکھ دیتا ہے، اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے برائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کےماتھے پرفقیری رکھ دیتا ہے
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مسلمان بھائی کو گالی دینا فسق ہے ، اور اس سے لڑنا کفر ہے ، اور اس کے مال کی حرمت اس کے خون کی حرمت کی طرح ہے