ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے سخت بھوک لگی ہے، (اور ایک روایت میں ہے: میں بھوکا ہوں)آپ نے اپنی بیویوں کی طرف پیغام بھیجا ،تو انہوں نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے ہمارے پاس صرف پانی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس شخص کو کون ملائے گا، یا مہمان نوازی کرے گااللہ اس پر رحم فرمائے ایک انصاری جس کا نام ابوطلحہ تھا، نے کہا میں ،پھر وہ لے کر اپنی بیوی کے پاس آئےاور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی خاطر مدارت کروکوئی چیز چھپا کر نہ رکھو اس نے کہا (واللہ) ہمارے پاس تو صرف بچوں کا کھانا ہے ابو طلحہ نےکہا کھانا تیار کرو، چراغ درست کرو، اور جب بچے رات کا کھانا مانگیں تو بچوں کو سلا دو، اس نے کھانا تیار کیا چراغ درست کیا اور بچوں کوسلادیا، پھر وہ کھڑی ہوئیں گویا کہ چراغ درست کر رہی ہیں اور اسے بجھا دیا، اور دونوں (ابوطلحہ اور ان کی بیوی)مہمان پر ظاہر کرنے لگے کہ وہ بھی کھانا کھا رہے ہیں ۔(مہمان نے کھانا کھا لیا) ان دونوں نے بھوکے رات گزاری جب صبح ہوئی ،ابو طلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم دونوں کے تمہارے مہمان کے ساتھ عمل کی وجہ سے مسکرایا یا خوش ہوا، اور اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: الحشر 9’’اور یہ لوگ اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ یہ خود سخت ضرورت مند ہوں اور جو لوگ اپنے نفس کی بخیلی سے بچالئے گئے تو یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔‘‘
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر دو آدمی اسلام میں داخل ہوں اور دونوں آپس میں قطع تعلیق اختیار کرلیں تو ان دونوں میں سے ایک (ظالم) اسلام سے خارج ہوگا حتی کہ وہ رجوع کر لے، یعنی ظالم شخص
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی، وہ آپ کے پیچھے تھے، آپ نے تلاوت کی تو تلاوت خلط ملط ہوگئی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: اگر تم مجھے اور ابلیس(شیطان)کو دیکھتے ،میں نے اپنا ہاتھ آگے کیا، میں اس کا گلا دباتا رہا حتی کہ اس کے لعاب کی ٹھنڈک اپنی ان دونوں انگلیوں کے درمیان محسوس کی۔انگوٹھا اور انگوٹھے سے ملی ہوئی انگلی۔ اگر میرے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ( شیطان) مسجد کے کسی ستون سے بندھا ہوا ہوتا ،مدینے کے بچے اس سے کھیلتے ۔تم میں سے جو شخص طاقت رکھتا ہے کہ اس شخص کے اور قبلے کے درمیان کوئی شخص حائل نہ ہو تو وہ ایسا کرے(یعنی ہاتھ سےروکے)
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صلہ رحمی سے زیادہ جلد ثواب دلانے والا جس میں اللہ کی اطاعت کی جائے کوئی عمل نہیں اور سر کشی اورقطع رحمی سے زیادہ جلد سزا دلانے والا کوئی عمل نہیں اور جھوٹی قسم گھروں کو ویران کر کے چھوڑتی ہے
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ایک بوڑھا آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے آیا ۔لوگوں نے اس کے لئے جگہ چھوڑنے میں دیر کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں جس نے ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کی اور ہمارے بوڑھوں کی توقیر و عزت نہ کی۔
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلے میں کھنگار دیکھاتو شدید غصے میں آگئے حتی کہ آپ کا چہرہ سرخ ہوگیا۔ ایک انصاری عورت آئی اور اسے کھرچ کر اس کی جگہ خوشبو دار بوٹی لگا دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنا اچھا کام ہے۔
(۱۵۸) الاعور سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنی امت سے تین باتوں کے بارے میں ڈرتا ہوں:حد سے زیادہ بخیلی ، خواہش پرستی، اور گمراہ امام(حاکم)
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس نے تکبرنہیں کیا جس نے اپنے خادم کے ساتھ کھانا کھایااور بازاروں میں گدھے پر سوار ہوا اور بکری کو رسی ڈال کر اس کا دودھ دھویا
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ : میں فلاں فلاں کو نہیں سمجھتی کہ وہ دونوں ہمارے دین کے بارے میں (جس پر ہم ہیں)کوئی بات جانتے ہوں۔ابن عفیر نے زیادہ کیا کہ لیث نے کہا:وہ دونوں منافق آدمی تھے ۔یحیی نےابتداء میں یہ الفاظ زیادہ کئے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور فرمایا: میں فلاں فلاں شخص کو نہیں سمجھتا کہ وہ دونوں ہمارے دین کے بارے میں (جس پر ہم ہیں)کوئی بات جانتے ہوں۔
عبیداللہ بن معمر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جن گھر والوں کو نرمی دی گئی، ان کو یہ نرمی نفع دے گی۔ اور جن کو نرمی نہ دی گئی تو یہ بات انہیں نقصان دے گی
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کسی شخص کے بارے میں کوئی بات پہنچتی تو یہ نہیں فرماتے فلاں کی کیا حالت ہے کہ وہ یہ کہہ رہا ہے بلکہ فرماتے : لوگوں کی کیا حالت ہے کہ وہ یہ یہ بات کہہ رہے ہیں
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے اندر رقوب(جس کا بچہ زندہ نہ رہتا ہو)کس شخص کو شمار کرتے ہو؟ ہم نے کاا : جس کا کوئی بچہ زندہ نہ رہے۔ آپ نے فرمایا: یہ رقوب نہیں، لیکن رقوب وہ شخص ہے (یعنی اس کا کوئی بچہ فوت نہیں ہوا)۔ فرمایا: تم اپنے اندر پہلوان کس شخص کو سمجھتے ہو؟ ہم نے کہا : وہ شخص جسے لوگ پچھاڑ نہ سکتے ہوں۔ آپ نے فرمایا: یہ شخص پہلوان نہیں بلکہ وہ شخص(حقیقی پہلوان ہے ) جو غصے کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھتا ہے۔
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میرے باغ میں فلاں شخص کا کھجور کا درخت ہے ، اس نے مجھے تکلیف دی ہے اور اس کی کھجور کی جگہ مجھ پر بھاری ہو گئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ: فلاں شخص کے باغ میں موجود اپنی کھجور مجھے بیچ دو، اس نے کہا: نہیں آپ نے فرمایا تب مجھے ہبہ کر دو۔ اس نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا: جنت میں کھجور کے بدلے بیچ دو۔ اس نے کہا نہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم سے زیادہ بخیل کوئی شخص نہیں دیکھا ، سوائے اس شخص کے جو سلام میں بخل کر تا ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹ سے زیادہ کوئی عادت بری نہیں لگتی تھی۔ آپ کو جس صحابی کے بارے میں ایسی کوئی بات پتہ چلتی تو آپ اپنی طرف سے اس سے اعراض کرتے(بچتے) حتی کہ آپ کو معلوم ہو جاتا کہ اس نے توبہ کر لی ہے
ابو بکرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مردی ہے کہ: سر کشی اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی گناہ ایسانہیں جس کے کرنے والے کو اللہ تعالیٰ جلد ہی دنیا میں سزا دے اور اس کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی اس کے لئے سزا کا بندوبست ہو۔( )
جریر بن عبداللہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی رشتہ دار اپنے کسی رشتے دار کے پاس آتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے جو عطا کیا ہے اس میں سے فضل (زائد از ضرورت) کا سوال کرتا ہے اور وہ بخیلی سے پیش آتا ہے تو قیامت کے دن اس کے لئے جنمو سے ایک سانپ نکالا جائے گا جسے شجاع کہا جاتا ہے۔ وہ پھنکار رہا ہوگا۔ اسے اس کی گردن میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔
یونس بن قاسم یمامی سے مروی ہے کہ عکرمہ بن خالد بن سعید بن عاص مخزومی نے اسے بیان کیا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے ملا تو اس نے ان سے کہا : ابو عبدالرحمن! ہم بنو مغیرہ ایسی قوم ہیں جس میں نخوت ہے۔ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کچھ سنا ہے ؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرمارہے تھے جس شخص نے اپنے آپ میں بڑا پن اور اپنی چال میں تکبر اختیار کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غصے ہونگے
ابو درداءرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جن دو آدمیوں نے ایک دوسرے کی غیر موجود گی میں اللہ کے لئے آپس میں محبت کی تو ان میں اللہ کو زیادہ محبوب وہ شخص ہوگا، جو اپنے ساتھی سے زیادہ محبت کرتا ہوگا
انسرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جو بندہ اپنے بھائی کے پاس اللہ کے لئے اس کی زیارت کرنے (اس سے ملنے)کے لئے آیا تو آسمان سے ایک منادی آواز لگاتا ہے تم خوش رہو اور تمہیں جنت مبارک ہو۔ ورنہ اللہ تعالیٰ اپنے عرش کی بادشاہت میں خود فرماتا ہے ۔میرے بندے نے میرے لئے ملاقات کی اور میرے ذمے اس کی مہمان نوازی ہے۔ اور میں جنت کے علاوہ اس کی مہمان نوازی پر راضی نہیں ہوں
مالک بن مرثد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ابو ذررضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کہا اے اللہ کے رسول! کونسا عمل بندے کو آگ سے نجات دیتا ہے ؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان ، میں نے کہا: اے اللہ کے نبی کیا ایمان کے ساتھ کوئی عمل بھی ہے؟ آپ نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ نے اسے دیا ہے اس میں سے خرچ کرے میں نے کہا اے اللہ کے رسول! اگر وہ فقیر(محتاج) ہو خرچ کرنے کے لئے کوئی چیز نہ پاتا ہو تو پھر آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ نے فرمایا: نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول! اگر وہ کمزور( عاجز) ہو نیکی کا حکم کرنے ،برائی سے منع کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہوپھر آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: کسی نا سمجھ(بے وقوف ) کے لئے کام کرے۔ میں نے کہا: اگر وہ خود نا سمجھ ہو کوئی کام کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو پھر آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: مغلوب (مظلوم) کی مدد کرے۔ میں نے کہا: اگر وہ کمزور ہو کسی مظلوم کی مدد کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: تم کیا چاہتے ہو تم اپنے بھائی میں کوئی بھلائی چھوڑوگے بھی؟ تو لوگوں سے تکلیف روک لے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!جب وہ یہ کام کرے گا تو کیا جنت میں داخل ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا: جو مسلمان ان میں سے کسی عادت کو اختیار کرتا ہے تو وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے جنت میں داخل کر دے گی
ابی بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے والدین یا کسی ایک کواپنی زندگی میں پایا اس کے باوجود وہ آگ میں داخل ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی رحمت سے بہت دور کردیا۔
سفیان بن عیینہ ،ابن المنکدر سے بیان کرتے ہیں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک اس روایت کو پہنچاتے ہیں کہ: افضل اعمال میں سے مومن کو خوشی دینا، اس کا قرض ادا کرنا، اس کی ضرورت پوری کرنا، اور اس کی تکلیف دور کرنا ہے۔ سفیان نے کہا کہ ابن المنکدر سے پوچھا گیا : پھر کون سی چیز باقی رہ گئی جس سے وہ لطف حاصل کرے؟ انہوں نے کہا بھائیوں پر فوقیت لے جانا
ابو امامہ بن ثعلبہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے جس شخص نے کسی مسلمان کا مال جھوٹی قسم کے ذریعے حاصل کیا تو ایک سیاہ نکتہ اس کے دل میں لگ جاتا ہے ۔قیامت تک کوئی چیز اسے تبدیل نہیں کر سکتی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ جو شخص کوئی عمارت بنائے تو وہ اپنے پڑوسی کی دیوار کے لئے اسے سہارا بنائے۔ اور ایک روایت میں ہے جس شخص سے اس کے پڑوسی نے اس کی دیوار کے سہارے کے بارے میں سوال کیا تو وہ اسے ایسا کرنے دے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے آپ کو دل میں بڑا سمجھےیا اپنی چال میں تکبر اختیار کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غصے ہونگے۔
فضالہ بن عبید رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اﷲ کے راستے میں (اور ایک روایت میں ہے اسلام کے راستے میں) بوڑھا (سفید بالوں والا) ہوگیا، تو یہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لئے نور ہوگا، اس وقت ایک آدمی نے کہا: کچھ آدمی سفید بالوں کو نوچ لیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا جو شخص چاہے اپنا نور ختم کرلے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ان کی ایک آزاد کر دہ لونڈی ان کے پاس آئی اور کہنے لگی وقت مجھ پر سخت ہو گیا ہے میں چاہتی ہوں کہ عراق کی طرف نکل جاؤں؟ عبداللہ نے کہا: شام کی طرف کیوں نہیں جو(قیامت کے دن) اٹھنے کی سر زمین ہے(اور التاریخ میں ہے جمع ہونے کی سرزمین) ؟ بے وقوف عورت صبر کر، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے جس نے اس کی شدت اور اس کی مشقت پر صبر کیا میں قیامت کے دن اس کا گواہ یا سفارشی بنوں گا۔ یعنی مدینے کی شدت پر اور ایک روایت میں ہے ، جو شخص اس کی مشقت اور اس کی شدت پر صبر کرے گا تو میں (قیامت کے دن اس کا گواہ یا سفارشی بنوں گا )