عمر بن خطابرضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہےکہ: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) اگر میں زندہ رہا تو یہودو نصاریٰ کو جزیرۃ العرب سے نکال دوں گا اور اس میں صرف مسلمانوں کو باقی رکھوں گا
عامر بن سعد بن ابی وقاص اپنے والدرضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ جب سعد بن معاذرضی اللہ عنہ نے بنی قریظہ کے بارے میں فیصلہ کیا کہ جن لوگوں کے زیرِ ناف بال اُگ آئے ہیں، انہیں قتل کردیا جائے، ان کے اموال اوراولاد تقسیم کر دی جائے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(آج) سعد بن معاذرضی اللہ عنہ نے ان کے بارے میں وہی فیصلہ کیا ہے جو سات آسمانوں سے اوپر اللہ تعالیٰ نے کیا ہے
هُبَيْرَة بن يَرِيم سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے سنا، لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے کہہ رہے تھے:اے لوگو! کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہوا ہے کہ پہلے لوگ اس سے سبقت نہ لے جا سکے، اور بعد والے لوگ اس کے مقام تک نہ پہنچ سکیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی لشکر بھیجتے تو اسے جھنڈا تھما دیتے، اور جب تک فتح نہ ہو جاتی وہ واپس نہ لوٹتا، جبریل علیہ السلام ان کے دائیں طرف اور میکائیل علیہ السلام ان کے بائیں طرف ہوتے تھے۔ یعنی علیرضی اللہ عنہ ،انہوں نے درہم و دینار نہ چھوڑے سوائے سات سو درہم کے جن سے وہ غلام خریدنے کا ارادہ رکھتے تھے
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نکیل ڈالی ہوئی ایک اونٹنی لایا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! یہ اونٹنی اللہ کے راستے میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لئے اس کے بدلے جنت میں سات سو نکیل ڈالی ہوئی اونٹیا.ں ہوں گی۔
عبداللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ: غازی کے لئے ایک اجر اور اسے تیار کرنے والے کے لئے اس کا اپنا اجر اور غازی کا (دوگنا) اجر ہوگا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: تم سے پہلے لوگوں کے لئے غنیمتیں حلال نہیں ہوئیں، آسمان سے آگ اترتی اور غنیمت کو کھا جاتی، جب بدر کا معرکہ پیش آیا اور لوگ غنیمت حلال ہونے سے پہلے ہی مال سمیٹنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:(الانفال: ۶۸)اگر اللہ کی طرف سے پہلے ہی نہ لکھا جا چکا ہوتا تو تم نے جو مال سمیٹا ہے اس وجہ سے بڑے عذاب میں مبتلا ہوجاتے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم سے پہلے لوگوں کے لئے غنیمتیں حلال نہیں تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری کمزوری اور عاجزی دیکھی تو انہیں ہمارے لئے حلال کر دیا
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کی طرف چلے تو لوگوں سے مشورہ کیا، ابو بکررضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر مشورہ طلب کیا، تو عمررضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ایک انصاری نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود تم لوگ ہو،انصار کہنے لگے: اے اللہ کے رسول(کیا آپ ہم سے مشورہ طلب کر رہے ہیں)؟اللہ کی قسم ہم اس طرح نہیں کہیں گے جس طرح بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام سے کہاتھاکہ: (المائدہ:۲۴)تم اور تمہارا رب جا کر لڑائی کرو ہم یہیں بیٹھے ہیں، لیکن اللہ کی قسم اگر آپ اونٹوں کو دوڑاتے ہوئے برک الغماد(علاقے کا نام) تک بھی پہنچ جائیں تو ہم آپ کے ساتھ ہوں گے
ابو درداءرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے لئے جانوروں سے تمہارے سلوک کی بخشش کر دی گئی ہو تو تمہارے لئے بہت زیادہ بخشش کر دی گئی۔
عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: اگر لوگ جان لیں کہ تنہائی میں کیا (نقصان) ہے جو میں جانتا ہوں تو (کبھی بھی )کوئی سوار رات کو اکیلا سفر نہ کرے
ام کبشہ رضی اللہ عنہا، بنی عذرہ کی ایک عورت سے مروی ہے کہ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیجئے کہ فلاں فلاں لشکر کے ساتھ جاؤں۔ آپ نے فرمایا: نہیں، اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں لڑائی کرنا نہیں چاہتی، میں چاہتی ہوں کہ زخمیوں کا علاج کروں اور بیماروں کی تیمار داری کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر یہ طریقہ رائج ہونے کا ڈر نہ ہوتا کہ فلاں عورت گئی تھی تو میں تمہیں اجازت دے دیتا، اس لئے تم اپنے گھر میں بیٹھی رہو
یعلی بن منیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کا اعلان کیا، میں بوڑھا شخص تھا، میرا کوئی خادم نہیں تھا۔ میں نے ایک مزدورتلاش کیا جو مجھے کفایت کرجائے اور اس کے لئے اس کا حصہ ہو، مجھے ایسا ایک آدمی مل گیا جب کوچ کا وقت قریب آیا تو وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے معلوم نہیں کہ دو حصے کتنے ہیں اور میرا حصہ کتنا ہے؟ میری اجرت مقرر کر دیجئے، حصہ ملے یا نہ ملے، میں نے اس کے لئے تین دینار مقرر کئے، جب غنیمت سامنے آئی تو میں نےاس کا حصہ نکالنا چاہا، پھر مجھے تین دینار یاد آگئے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور ان سے اس واقعہ کا ذکر کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس کے اس جہاد میں دنیاوآخرت میں ان تین دیناروں کے علاوہ کوئی چیز نہیں دیکھتا جو اس کے لئے مقرر کئے گئےتھے۔
ابو بکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس قوم نے بھی جہاد چھوڑا اللہ تعالیٰ عمومی طور پر انہیں عذاب میں مبتلا کر دے گا
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان کا ایک مکاتب اپنی بقیہ مکاتبت لے کر ان کے پاس آیا، انہوں نے اس سے کہا: تم اس مرتبہ کے بعد میرے پاس نہیں آؤ گے۔ تم اللہ کے راستے میں جہاد کو لازم کر لو، کیوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: اللہ کے راستے میں جس مسلمان کا جسم بھی غبارآلودہو گیا، اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کر دے گا
عبادہ بن صامترضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:روئے زمین پر جو بھی شخص مر جاتا ہے اور اللہ کے ہاں بھلائی پاتا ہے وہ پسند نہیں کرتا کہ وہ تمہاری طرف واپس آجائے اور اسے ساری دنیا مل جائے، سوائے(اللہ کے راستے میں)قتل کئے جانے والے کے، کیوں کہ وہ پسند کرتا ہے کہ وہ واپس آئے اور دوبارہ قتل کر دیا جائے
(۲۱۳۰) حبیب بن شہاب عنبری سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا وہ کہہ رہے تھے :میں اور میرا ایک دوست ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے ۔ان کے دروازے پر ہماری ملاقات ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے ہوئی کہنے لگے: تم کون ہو؟ ہم نے انہیں بتایا ,تو کہنے لگے: کھجور اور پانی پر موجودلوگوں کے پاس چلے جاؤ، ہر وادی بقدر گنجائش چلتی ہے۔ ہم نے کہا:آپکا مال زیادہ ہوگیا ہے ہمارے لئے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اجازت طلب کیجئے۔ انہوں نے ہمارے لئے اجازت طلب کی، ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے، کہنے لگے: تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب کرتے ہوئےفرمایا: لوگوں میں اس جیسا کوئی شخص نہیں جو اپنے گھوڑے کی لگام تھامے اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور لوگوں کے شر سے اجتناب کرتا ہے، اور اس جیسا کوئی شخص نہیں جو کسی دیہات میں اپنی بکریوں میں رہتا ہے مہمان کا حق ادا کرتا ہے اور اس کی ضیافت کرتا ہے۔ میں نے کہا:کیا یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے؟ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی یہ بات بیان کی۔ میں نے کہا:کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی یہ بات بیان کی ہے؟ انہوں نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی یہ بات بیان کی ہے۔ میں نے کہا:کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی یہ بات بیان کی ہے؟انہوں نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی یہ بات بیان کی ہے۔میں نے اللہ اکبر کہا، اللہ کی حمد کی اور اس کا شکر ادا کیا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ:کسی نبی کے لائق نہیں کہ وہ خیانت کرے۔ ابن عباسرضی اللہ عنہ نے کہا:وَ مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنۡ یَّغُلَّ کسی نبی کے لائق نہیں کہ اس کے ساتھی اس پر تہمت لگائیں
(۲۱۳۲) جرول زھیر بن صرد جشمی کہتےہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے موقع پر ہمیں قید کیا اور نوجوانوں اور عورتوں کو الگ کرنے لگے تو میں نے یہ شعر پڑھے:اے اللہ کے رسول!کرم کرتے ہوئے ہم پر احسان کیجئے، کیونکہ آپ ایسے شخص ہیں جس کی ہم امید کرتے تھے اور انتظار کرتے تھے ان عورتوں پر احسان کیجئے جنہیں تقدیر نے روند ڈالاہے۔ جن حوادث زمانہ سے جن کی شیرازہ بندی بکھر چکی ہے۔ زمانہ ہمارے لئے غم کا اعلان والا بن کر رہ گیا ہے۔ ان کے دلوں پر غم اور اداسی چھائی ہوئی ہے۔ وہ ذات جو شکل میں بھی سب لوگوں سے بڑھ کر برباری کو ترجیح دیتی ہے اگر ان کے ساتھ احسان نہ کیا گیا تو وہ بکھر جائیں گی۔ ایسی عورتوں پر احسان کیجئے جو آپ کو دودھ پلاتی تھیں جو آپ کو اس وقت مزین کرتی اور صاف کرتی تھیں جب آپ کچھ لے لیتے اور کچھ چھوڑ دیتے تھے۔ آپ ان کو اس طرح نہ کردیں کہ ان کا شیرازہ بکھر جائے،ہمیں باقی رکھئے کیونکہ ہم ایک نفع مند جماعت ہیں۔ جب نعمتوں کی ناشکری کی جاتی ہے تو ہم شکر کرتے ہیں، اور آج کے دن کے بعد ہمارے پاس ذخیرہ ہوگا۔ اسے درگذر کا لباس پہنائیے جو آپ کو دودھ پلاتی تھی۔آپ کی ماؤں سے یقینا درگذر مشہور ہونے والی ہے۔ اے بہترین شخص کہ گھوڑے دوڑائے پھرتے ہیں جنگوں کے وقت جب آگ بھڑکائی جاتی ہے۔ ہم آپ سے درگذر کی امید رکھتے ہیں ہم یہ لباس پہن لیں گے اے مخلوق کے راہنما جب تو درگذر کرے گا کامیابی آپ ہی کے قدم چومے گی۔درگذر کیجئے، اللہ تعالی آپ سے درگذر کرے گا جس کا قیامت کے دن آپ انتظار کررہے ہیں جب آپ کی راہنمائی کامیابی کی طرف کی جائے گی۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اشعار سنے تو فرمانے لگے: میرے اور بنی عبدالمطلب کے لئے جو کچھ ہے وہ تمہارا ہوا، قریش نے کہا: جو ہمارا حصہ ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہے۔ انصار کہنے لگے: جو ہمارا حصہ ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہے
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر شخص کے سر (دماغ) میں حکمت (عقل)ہوتی ہے جس پر ایک فرشتہ مقررہوتا ہے جب وہ تواضع اختیار کرتا ہے تو فرشتے سے کہا جاتا ہے کہ: اس کی حکمت کو بڑھادو اور جب وہ تکبر کرتا ہے تو فرشتے سے کہا جاتا ہے کہ: اس کی حکمت ودانائی میں کمی کردو
عبادہ بن صامترضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے جسم میں کوئی زخم لگا، اور اس نے معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ اس کی معافی کے بقدر اس کے گناہ مٹا دے گا
)ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: شہید قتل ہوتے وقت اتنی تکلیف محسوس کرتا ہے جتنی تم میں سے کوئی شخص چٹکی کاٹنے کے بقدر تکلیف محسوس کرتا ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی مثال اس روزے دار اور دائمی قیام کرنے والے کی طرح ہے جو نہ نماز سے تھکتا ہے اور نہ روزے سے حتی کہ مجاہد واپس لوٹ آئے
عدی بن حاتمرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حیرہ (ایک مقام ہے) کتوں کی کچلی(نوکیلے دانتوں کی) کی طرح دکھایا گیا اور عنقریب تم اسے فتح کرو گے۔ ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا:اے اللہ کے رسول!مجھے بُقَيْلَةَکی بیٹی عطا کردیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وہ تمہارے لئے ہے۔ لوگوں نے اسے بُقَيْلَةَ کی بیٹی دے دی، اس کا باپ آیا اور کہنے لگا: کیا تم اسے بیچو گے؟ اس نے کہا: ہاں، کہنے لگا:کتنے میں؟ جتنا چاہو بول دو۔اس نے کہا: ایک ہزار درہم کے بدلے۔ اس نے کہا: میں نے لےلی۔ اس سے کہا گیا: اگرتم اسے تیس ہزار درہم بھی بولتے تو یہ تمہیں دے دیتا۔ وہ کہنے لگا: کیا ہزار سے اوپر بھی گنتی ہوتی ہے؟
سوادہ بن ربیع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے میرے لئے کچھ اونٹنیوں کا حکم دیا اور مجھ سے کہا کہ: اپنے بیٹوں کو حکم دو اپنے ناخن کاٹ لیں کہیں اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔ اور ان سے کہو:کہ ان کا دودھ نکالیں، اور کچھ دودھ ان کے بچوں کے لئے بھی چھوڑ دیں کہیں ایسا نہ ہو کہ دودھ کی کمی کی وجہ سے وہ لاغر اور کمزور ہوجائیں۔ جس میں یہ کمزور ہو جائیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس مال(مویشی )ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میرے پاس مال، گھوڑے اور غلام ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کی دیکھ بھال کرو، اور ان کو سرحدوں کی حفاظت کے لئے تیار رکھو۔ گھوڑوں کی پیشانیوں میں بھلائی رکھ دی گئی ہے
علیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اور ابو بکررضی اللہ عنہ سے بدر کے موقع پر فرمایا: تم میں سے ایک کے ساتھ جبریل اور دوسرے کے ساتھ میکائیل ہیں، اور اسرافیل بڑا فرشتہ ہے۔ لڑائی میں موجود ہوتا ہے یا فرمایا: صف میں موجود ہوتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صحابی ایک گھاٹی میں سے گزرا جس میں میٹھے پانی کا ایک چھوٹا سا چشمہ تھا۔ اس کی عمدگی اسے اچھی لگی، کہنے لگا: اگر میں اس گھاٹی میں قیام کر لوں اور لوگوں سے علیحدہ ہو جاؤں، لیکن میں یہ کام اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہ لے لوں۔اس نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا مت کرو، کیوں کہ تم میں سے کسی شخص کا اللہ کے راستے میں کھڑے ہونا، ساٹھ سال تنہائی میں عبادت کرنے سے بہتر ہے۔ کیا تمہیں یہ بات پسند نہیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں بخش دے اور تمہیں جنت میں داخل کرے؟ اللہ کے راستے میں جہاد کرو، جس شخص نے اللہ کے راستے میں اونٹنی کو دودھ دوہنے کے درمیانی وقفے کے برابر بھی اللہ کے راستے میں جہاد کیا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔
ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ ایک آدمی کے پاس آئےاور کہنے لگے مجھے(اپنی گھوڑی سے ملاپ کے لئے)اپنا گھوڑا دو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنافرما رہے تھے:جس شخص نے کسی کو جفتی کے لئے عاریۃً گھوڑا دیا (اور وہ حاملہ ہوگئی) تو اس کے لئے ستر گھوڑوں کا اجر ہے جن پر اللہ کے راستے میں سواری کی گئی ہو۔اگر اس سے اس نے بچہ نہ جنم دیا تو بھی اس کے لئے اللہ کی راہ میں دئے جانے والے گھوڑے کے اجر کے برابر ہے۔
عبایہ بن رفاعہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مجھے ابو عبسرضی اللہ عنہ ملے میں جمعہ کے لئے جا رہا تھا، کہنے لگے:(خوش ہو جاؤ، کیوں کہ تمہارے یہ قدم اللہ کے راستے میں ہیں۔) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: جس کے قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہوئے اللہ تعالیٰ نے اسے جہنم پر حرام کردیا۔