ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:میرے پاس جبریل علیہ السلام آئےاورکہنےلگے:میں آج رات آپ کےپاس آیا تھا، مجھے کسی چیز نے اس گھر میں داخل ہونے سے نہیں روکا جس میں آپ تھے سوائے ایک آدمی کی تصویر کے۔ گھر میں پردے کی چادریں تھیں ان میں تصاویرتھیں،آپ تصویروں کےسرختم کرنے کا حکم دیجئے تا کہ وہ کسی درخت کی طرح ہو جائیں ، اور پردوں کو کاٹنے کا حکم دیجئے، (اور ایک روایت میں ہے: اس گھر میں ایک پردہ ایسا تھا جس میں تصاویر تھیں، ان کے سر کاٹ دیجئے اور انہیں نیچے بچھانے والی چادر یا تکئے بنا لیجئے اور انہیں روندیئے ۔کیوں کہ ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصاویر ہوں) اس سے دو تکئے بنا لئےجائیں جنہیں روندا جائے اور کتے کو باہر نکالنے کا حکم دیجئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا، وہ کتے کا ایک چھوٹا سا بچہ تھا جو حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کا تھا اور ان کی چار پائی کے نیچے تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جبریل علیہ السلام مجھےپڑوسی کے بارے میں اتنی نصیحتیں کرنے لگے کہ مجھے گمان ہوا کہ وہ وارث بنا دے گا۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دونوں جوتے پہن لویادونوں جوتے اتار دو اور جب پہنو تو دائیں سے شروع کرو اور جب اتارو تو بائیں سے شروع کرو۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچہ دیکھا جس کے کچھ بال کٹے ہوئے تھے اور کچھ بال چھوڑے ہوئے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس بات سے منع فرمایا اور فرمایا : سب مونڈدو یا سب چھوڑ دو
ابوھریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص سرمہ ڈالے تو طاق عدد میں اور جب کوئی شخص استنجا کرے تو طاق عدد میں ڈھیلے استعمال کرے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ:جب تم اپنا جوتا پہنوتودائیں سے شروع کرو،اور جب جوتا اتارو تو بائیں سے شروع کرواور جب جوتا پہنو تو دایاں پاؤں پہلے ہونا چاہئے اور جب جوتا اتارو تو بایاں پاؤں پہلے ہونا چاہیئے، ایک جوتے میں مت چلو، دونوں کو اتار دو یا دونوں کو پہن لو۔
شرید سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی سے دور چل رہے تھے جس نے تہہ بند لٹکایا ہوا تھا۔آپ تیزی سے اس کی طرف گئے یا دوڑتےہوئے اس کی طرف گئے،اورفرمایا:اپنا تہہ بند اوپر کرو اور اللہ سے ڈر جاؤ اس نے کہا میں کمزور پنڈلیوں والا ہوں اور میرے گھٹنے رگڑ کھاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنا تہہ بند اوپر کر لو کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی ہر مخلوق خوب صورت ہے ،اس کے بعد جب بھی اس شخص کو دیکھا گیا تو اس کا تہہ بند نصف پنڈلی تک ہوتا تھا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمررضی اللہ عنہ پر ایک سفید کپڑا دیکھا تو فرمایا: تمہارا یہ کپڑا نیا ہے یا دھویا ہوا ہے؟عمررضی اللہ عنہ نے کہا:یہ دھویا ہوا ہے (اور ایک روایت میں ہے کہ :یہ نیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیا کپڑاپہنو، سہولت والی زندگی گزارو اور شہادت کی موت پاؤ۔
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین چیز جس سے (بالوں کی) اس سفیدی کوتبدیل کیاجاتا ہے، مہندی اور کتم (ایک قسم کی بوٹی)ہے۔
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: اللہ تعالیٰ جب اپنے بندے کو کوئی نعمت دیتا ہے تو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اپنی نعمت کا اثر اپنے بندے پر دیکھیے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ عزوجل جب اپنے بندے کو کوئی نعمت دیتا ہے تو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا اثر اپنے بندے پر دیکھے، اللہ تعالیٰ تیوریاں چڑھانے والےکو نا پسندکرتا ہے۔اور چمٹ کر سوال کرنے والے سے بغض رکھتا ہے اور حیاء دار ،پاکدامن اور خستہ حالی اور غربت کے اظہار سے محبت کرتا ہے۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر زرد رنگ کے دو کپڑے دیکھے تو فرمایا:یہ کفار کے کپڑے ہیں انہیں مت پہنو۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی اور اس میں ایک نقش کروایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ایک انگوٹھی بنوائی ہے اور اس میں ایک نقش کروایا ہے، اس لئے کوئی شخص اس جیسا نقش نہ بنوائے۔ پھر انسرضی اللہ عنہ نے کہا : گویا میں آپ کے ہاتھ میں اس انگوٹھی کی چمک دیکھ رہاہوں
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ پردہ کا حکم آنے کے بعد سودہ رضی اللہ عنہا حاجت ضروریہ سے باہر نکلیں وہ ایک موٹی عورت تھیں جو انہیں پہچانتا ان سے چھپی نہ رہتیں۔ عمر بن خطابرضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا تو کہا: سودہ! واللہ تم ہم سے چھپی نہیں رہ سکتیں، خیال رکھو کہ تم کس طرح باہر نکلتی ہو؟ وہ واپس پلٹ آئیں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھےاور رات کا کھانا کھا رہے تھے ،ان کے ہاتھ میں ہڈ تھی ،سودہ رضی اللہ عنہا اندر آئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! میں اپنے کسی کام سے باہر نکلی تھی، عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے ایسی ایسی بات کہی ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی نازل کی، پھر ان سے وحی کی کیفیت ختم کر دی گئی، وہ ہڈی آپ کے ہاتھ میں تھی آپ نے اسے نیچے نہیں رکھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں اجازت دی گئی ہے کہ تم اپنے کام سے باہر نکلو۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجوسیوں کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وہ اپنی مونچھیں بڑھاتے ہیں اورداڑھیاں منڈواتے ہیں ،تم ان کی مخالفت کرو۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی مونچھیں اس طرح کاٹتے تھے جس طرح بکری یا اونٹ کے بال کاٹے جاتے ہیں۔
معاذبن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا :نازو نعمت سے بچنا کیوں کہ اللہ کے بندے آسائشوں والے نہیں ہوتے
انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: تہہ بند نصف پنڈلی تک ہونا چاہیئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر اس کی مشقت دیکھی تو فرمایا: ٹخنوں تک اجازت ہے اس سے جو نیچے ہے اس میں بھلائی نہیں۔
کریب رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں ابو لہب کی گلی میں ابن عباسرضی اللہ عنہ کو لے کر جا رہا تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب ان کی بینائی ختم ہو گئی تھی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہنے لگے:میں نے اپنے والد سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایک آدمی اپنا لباس پہن کر اس کے لٹکے ہوئے کنارے(تکبر سے)دیکھ رہا تھا اچانک اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا ،اور وہ قیامت تک اس میں دھنستا چلا جائے گا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:تین شخص ایسے ہیں جن کے نزدیک فرشتے نہیں آتے ۔جنبی ،نشہ کرنے والا، اور خلوق، (ایک بوٹی کانام)سے رنگنے والا
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب چادر لٹکانے کے بارے میں جو حم دینا تھا دیا تو تو میں نے کہا:اے اللہ کے رسول! ہم کتنا کپڑا لٹکائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بالشت لٹکاؤ۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا:تب تو قدم ظاہر ہوجائیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تو ایک ہاتھ کپڑا لٹکالو۔
سبیعہ اسلمیہ سے مروی ہے کہتی ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس شام سے کچھ عورتیں آئیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: تم کن لوگوں سے تعلق رکھتی ہو؟ انہوں نے کہا: اہل حمص سے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: حمام والی ہو؟ کہنے لگی: جی ہاں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: میری امت کی عورتوں پر حمام حرام ہے۔ ان میں سے ایک عورت نے کہا: میری بیٹیاں ہیں جن کے بال شراب سے دھو کر کنگھی کرتی ہوں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کون سا مشروب ہے؟ اس نے کہا:شراب ،عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: خنزیر کے خون سے دھونا پسند کرو گی؟اس نے کہا نہیں۔عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : یہ شراب بھی اس خون جیسی ہے
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کی چادر ایک بالشت نیچے ہونی چاہیئے۔ میں نے کہا: تب تو اس کے قدم ظاہر ہو جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر ایک ہاتھ ہونی چاہیئے اس سے زیادہ نہ کرے۔
عکرمہ مولی ابن عباس کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو دیکھا جب انہوں نے تہہ بندباندھا تو آگے سے اپنا تہہ بند لٹکا یا حتی کہ اس کے کنارے ان کے قدم چھونے لگے اور پیچھے سے اپنا تہہ بنداٹھالیا۔ میں نے کہا: آپ اس طرح تہہ بند کیوں باندھ رہے ہیں؟ کہنے لگے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح تہہ بند باندھتے ہوئے دیکھاہے
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی اور اسے پہنا ،پھر فرمایا: اس نے اس دن سے مجھے تم سے مشغول کردیا ہے۔ اک نظر اس کی طرف دیکھتا ہوں اور ایک نظر اس کی طرف دیکھتا ہوں،پھر اسے پھینک دیا۔