) عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے: لوگوں میں سب سے زیادہ سلامتی اور امن والا عمرو بن عاص ہے
ابو ایوب انصاریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلم، غفار، اشجع ،مزینہ، جہنیہ اور جو بنی كعب سے تعلق ركھتے ہیں، دوسرے لوگوں سے ہٹ كر میرے خاص دوست ہیں اور اللہ اور اس كا رسول انكے دوست ہیں
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں مجھ سے شدید ترین محبت كرنے والے ایسے ہونگے جو میرے بعد آئیں گے۔ ان میں سے ہر شخص چاہے گا كہ وہ اپنا گھر بار اور مال دے دے اور مجھے دیكھ لے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس ایك آدمی كا خط آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ارقمرضی اللہ عنہ سے كہا: میری طرف سے جواب لكھو۔ انہوں نے لكھا اور آپ كو پڑھ كر سنایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے درست لكھا اوراچھا كیا۔ اے اللہ! اسے توفیق دے۔ پھر جب عمررضی اللہ عنہ كو خلافت دی گئی تو وہ ان سے مشورہ كیا كرتے تھے
انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ایك آدمی نے كہا: اے اللہ كے رسول ! فلاں شخص كی ایك كھجور ہے، میں بھی وہاں كھجور لگا رہا ہوں، آپ اسے حكم دیجئے كہ وہ كھجور مجھے دے دے تاكہ میں وہاں اپنا باغ بنالوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے كہا: جنت میں ایك كھجور كے بدلے اسے وہ درخت دے دو، اس نے انكار كر دیا۔ ابو دحداحرضی اللہ عنہ اس كے پاس آئے اور كہا : مجھے اپنی كھجور میرے باغ كے بدلے بیچ دو۔ اس نے كھجور بیچ دی، ابو دحداحرضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے اور كہا: اے اللہ كے رسول! میں نے وہ كھجور اپنے باغ كے بدلے خریدلی ہے۔ یہ كھجور آپ اس كو دے دیجئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے كئی مرتبہ فرمایا: ابو داحداح كے لئے كتنی ہی كھجوریں جنت میں ہیں یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار دہرایا۔ وہ اپنی بیوی كے پاس آئے اور كہا: ام داحداح باغ سے نكل آؤ، میں نے اسے جنت میں ایك كھجور كے درخت كے بدلے بیچ دیا ہے۔ اس نے كہا: تم نے نہایت نفع بخش تجارت كی ہے۔یااس طرح كی كوئی بات كہی
ابو بكر صدیقرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ستر ہزار ایسے امتی دیئے گئے جو بغیر حساب كے جنت میں داخل ہونگے۔ ان كے چہرے چودھویں رات كے چاند كی طرح روشن ہونگے۔ ان كے دل یكجان ہونگے۔ میں نے اپنے رب سے زیادہ كا مطالبہ كیا تو اس نے ہر شخص كے ساتھ ستر ہزار كا اضافہ كر دیا۔ ابو بكررضی اللہ عنہ نے كہا: میرا خیال ہے كہ یہ لوگ بستی مكہ والوں كے پاس آنے والے اور دیہاتوں كی دیہاتوں کے اطراف میں آنے والے لوگ ہیں
ابو موسیٰ اشعریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے كلمات كی ابتداءو انتہا دی گئی ہے۔ ہم نے كہا: اے اللہ كے رسول جو اللہ تعالیٰ نے آپ كو سكھلایا ہے ہمیں بھی سكھلایئے۔ آپ نے ہمیں تشہد سكھایا
) علی بن ابی طالبرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسی چیزیں دی گئی ہیں جو انبیاءمیں سے كسی كو نہیں دی گئیں۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رعب كے ساتھ میری مدد كی گئی ہے۔ مجھے زمین كی چابیاں دی گئیں۔ میرا نام احمد ركھا گیا، مٹی كو میرے لئے پاكیزگی كا ذریعہ بنایا گیا اور میری امت كو بہترین امت بنایا گیا
واثلہ بن اسقع سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تورات كی جگہ سبع طوال(سات طویل سورتیں)،زبوركی جگہ مئین(ایک سو آیت پر مشتمل سورتیں) اور انجیل كی جگہ مثانی(بار بار پڑھی جانے والی) دی گئیں اور مجھے مفصل(جن میں جلدی جلدی بسم اللہ سے فصل آتی ہے) كے ساتھ فضیلت دی گئی۔
حذیفہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : مجھے بقرہ كی یہ آخری آیات عرش كے نیچے خزانے سے دی گئیں ہیں۔ مجھ سے پہلے كسی نبی كو نہیں دی گئیں (اور نہ میرے بعد كسی كو دی جائیں گی)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد میرے صحابہ ابو بكر اور عمر رضی اللہ عنہما كی پیروی كرو۔ عماررضی اللہ عنہ كے طریقے كو اختیار كرو، اور عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ كے عہد كو مضبوطی سے پكڑ لو۔( ) یہ حدیث ........... سے مروی ہے۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، كہتے ہیں كہ: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بات سنتا اسے یاد كرنے كے لئے لكھ لیتا، میں اسے یاد کرنا چاہتا تھا۔ قریش نے مجھے منع كیا، اور كہنے لگے: كیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی ہر بات لكھتے ہو؟ حالانكہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں، غصے اور خوشی میں بھی بات كرتے ہیں ۔ میں لكھنے سےرك گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذكر كیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اپنے منہ مبارك كی طرف اشارہ كیا اور فرمایا: لكھو، اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے! اس منہ سے حق كے علاوہ كچھ نہیں نكلتا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كیا میں تمہیں انصار كے بہترین گھروں یا انصار میں سے بہترین لوگوں كے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! كیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: بنو نجار ، پھر وہ لوگ جو ان سے متصل ہیں، بنو عبدالاشھل ، پھر وہ لوگ جو ا ن سے متصل ہیں، بنو الحارث بن خزرج، پھر وہ لوگ جو ان سےمتصل بنو ساعدہ، پھر اپنے ہاتھ كو حركت دی اور اپنی انگلیاں بند كر لیں۔ پھر انہیں كھول لیا ، جس طرح کوئی چیز پھینکنے والا کرتا ہے، پھرفرمایا: انصار كے ہر گھر میں بھلائی ہے یہ حدیث ........... سے مروی ہے۔( )
انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور فرمایا: ہر چیز کا ترکہ اور سامان ہوتا ہے، میرا ترکہ اور سامان انصار ہیں، ان کے بارے میں میرا خیال رکھو۔
ابو قتادہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے كہا كہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر كھڑے انصار كے لئے فرمارہے تھے: خبردار! لوگ لوگ اوپر کے کپڑوں کی طرح ہیں اور انصار جسم سے ملے ہوئے تحتانی لباس کی طرح ہیں، اگر لوگ ایك وادی میں چلیں اور انصار ایك گھاٹی میں چلیں تو میں انصار كے پیچھے چلوں گا۔ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار كا ایك فرد ہوتا، جو شخص انصار كے معاملے كا نگران بنے وہ ان كے نیك آدمی سے اچھا سلوك كرے اور برے آدمی سے در گزر كرے، اور جس شخص نے انہیں گھبراہٹ میں مبتلا كیا تو اس نے اس شخص كو گھبراہٹ میں مبتلا كیا جو ان دونوں پہلوؤں كے درمیان ہے اور اپنی طرف اشارہ كیا(یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار میں ہر دوست كی دوستی سے بری ہوں، اگر میں كوئی دوست بناتا تو ابو بكر كو دوست بناتا ۔ یقینا تمہارا ساتھی اللہ كا دوست ہے۔ یہ حدیث ......... سے مروی ہے۔ ( )
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات كے وقت وصیت كی، فرمایا: اللہ اللہ، مصر كے قبط(عیسائیوں کا ایک فرقہ) عنقریب تم ان پر غالب آؤ گے۔ وہ اللہ كے راستے میں تمہارے لئے تیاری اور مددگار ہونگے
عبدالرحمن بن ابی عمیرہ مزنی سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ كے بارے میں فرمایا: اے اللہ ! اسے ہدایت ہافتہ اور ہدایت دینے والا بنا۔ اسے بھی ہدایت دےاور اس كے ذریعے دوسروں کو بھی ہدایت دے
حذیفہ بن یمانرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے كہا كہ: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور ان كے ساتھ مغرب كی نماز پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو نماز پڑھنے لگے، اور عشاءتك نماز پڑھتے رہے۔ پھر باہر نكل گئے۔ میں آپ كے پیچھے گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كون ہو؟ میں نے كہا: حذیفہ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ حذیفہ اور اس كی ماں كی مغفرت فرما
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، كہتی ہیں كہ جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو خوش دیكھا تو كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے میرے لئے دعا كیجئے۔ آپ نے فرمایا: اے اللہ ! عائشہ كے پہلے اور پچھلے گناہ معاف فرما، جو چھپ كر كئے اور جو ظاہراً كئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا مسكرادیں حتی كہ ان كا سر آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی گود میں آگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كیا تمہیں میری دعا اچھی لگی؟ انہوں نے كہا: مجھے كیا ہوا كہ آپ كی دعا مجھے اچھی نہ لگے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں ہر نماز میں اپنی امت کے لئے یہ دعا کرتا ہوں
انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میری والدہ مجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں او رکہا: اے اﷲ کے رسول آپ کا یہ چھوٹا سا خادم ہے۔ اس کے لیے دعا کیجیے۔ آپ نے دعا فرمائی۔ اے اﷲ اس کا مال او راس کی اولاد زیادہ کر، اس کی عمر لمبی اور اس کی بخشش فرما۔ انس کہتے ہیں کہ میرا مال زیادہ ہوگیا۔ اور میری عمر اتنی لمبی ہوئی ہے کہ میں اپنے گھر والوں سے شرم محسوس کرتا ہوں۔ میرے پھل خوب اچھے ہوتے ہیں۔ اب صرف چوتھی دعا باقی رہ گئی ہے یعنی مغفرت۔
انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ ! اس كا مال اور اس كی اولاد زیادہ كر، اور جو تو اسے دے اس میں بركت فرما
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے كہا كہ: میں نے جب بھی حسنرضی اللہ عنہ كو دیكھا تو میرے آنسو نكل پڑے، اور یہ اس وجہ سے كہ ایك دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نكلے۔ مجھے مسجد میں دیكھا تو میرا ہاتھ پكڑا، میں آپ كے ساتھ چل پڑا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ کوئی بات نہیں کی حتی کہ ہم بنی قینقاع کے بازار میں آگئے۔ آپ نے بازار كا جائزہ لیا ۔ پھر واپس لوٹ آئے۔ میں آپ كے ساتھ ہی تھا، جب ہم مسجد میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے۔ پھر فرمایا:چھوٹا بچہ کہاں ہے؟ چھوٹے بچے کو بلاؤ۔حسنرضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی گود میں بیٹھ گئے ، پھر اپنا ہاتھ آپ كی داڑھی مبارك میں داخل كر دیا۔ جب كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ كھولتے اور حسن كا منہ اپنے منہ میں ڈالتے ،پھر فرمایا:اے اللہ میں اس سے محبت كرتا ہوں تو بھی اس سے محبت كر، اور جو اس سے محبت كرے اس سے بھی محبت كر۔
براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، كہتے ہیں كہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو دیكھا كہ حسن بن علی رضی اللہ عنہا آپ كے كاندھوں پر ہیں اور آپ فرما رہے ہیں: اے اللہ ! میں اس سے محبت كرتا ہوں، تو بھی اس سے محبت كر۔( )
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے آئے تو ابو بكر اور بلال رضی اللہ عنہما كو بخار ہوگیا۔ میں ان دونوں كے پاس آئی اور كہا: ابا جان! آپ كی طبیعت كیسی ہے؟ اور اے بلال! آپ كی طبیعت كیسی ہے؟ كہتی ہیں كہ ابو بكررضی اللہ عنہ كو جب بخار ہوا وہ یہ شعر تو كہہ رہے تھے: ہر وہ شخص جو اپنے گھر والوں میں صبح كرتا ہے، موت اس كے جوتے كے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔اور بلالرضی اللہ عنہ كو جب بخار کی شدت کم محسوس ہوتی تو اونچی آواز میں یہ اشعار کہتے: اے کاش کیا میں کوئی رات ایسی وادی میں گزاردوں گا کہ میرے ارد گرد اذخر اور جلیل ہوں اور کیا کسی دن میں مجنہ کے چشمے پر آؤں گا اور میں شامہ اور طفیل پہاڑ دیکھوں گا؟عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئی اور انہیں بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ! جس طرح ہمیں مكہ سے محبت تھی مدینہ بھی اسی طرح محبوب بنا دے یا اس سے بھی زیادہ اور اسے صحیح كر دے۔ اس كے صاع اور مد میں بركت دے اور اس كے بخار كو منتقل كر كے جحفہ میں ڈال دے۔ احمد نے اپنی روایت میں زیادہ كیا: پھر جحفہ میں جو بچہ پیدا ہوتا ابھی وہ بلوغت تك نہ پہنچتا كہ بخار اسے پچھاڑ دیتا( لاغر كر دیتا)۔ ( )
عائشہ بنت سعد رضی اللہ عنہا اپنے والد سے روایت كرتی ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے سامنے كھانا ركھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اس كھانے كی طرف اس شخص كو لا جس سے تو محبت كرتا ہے اور وہ تجھ سے محبت كرتا ہے۔ اتنے میں سعد(بن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ نمودار ہوئے۔