Blog
Books
Search Hadith

جنت اور جہنم کا بیان

98 Hadiths Found

عَنْ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ الله صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: آخِرُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ رَجُلٌ فَهُوَ يَمْشِي مَرَّةً وَيَكْبُو مَرَّةً وَتَسْفَعُهُ النَّارُ مَرَّةً فَإِذَا مَا جَاوَزَهَا الْتَفَتَ إِلَيْهَا فَقَالَ: تَبَارَكَ الَّذِي نَجَّانِي مِنْكِ لَقَدْ أَعْطَانِي اللهُ شَيْئًا مَا أَعْطَاهُ أَحَدًا مِّنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فَتُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ! أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلِأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَأَشْرَبَ مِنْ مَآئِهَا فَيَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ: يَا ابْنَ آدَمَ! لَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَهَا سَأَلْتَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ وَ يُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذُرُهُ لِأَنَّهُ يَرَى مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهِ فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَيَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَآئِهَا ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُولَى فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ! أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ لِأَشْرَبَ مِنْ مَآئِهَا وَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ! أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: لَعَلِّي إِنْ أَدْنَيْتُكَ مِنْهَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا؟ فَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذُرُهُ لِأَنَّهُ يَرَى مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهِ فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَيَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَآئِهَا ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُوُلَيَيْنِ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ! أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ لِأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَأَشْرَبَ مِنْ مَآئِهَا لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ! أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ قَالَ: بَلَى يَا رَبِّ هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذُرُهُ لِأَنَّهُ يَرَى مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهَا فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَإِذَا أَدْنَاهُ مِنْهَا فَيَسْمَعُ أَصْوَاتَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِيهَا فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ! مَا يَصْرِينِي مِنْكَ؟ أَيُرْضِيكَ أَنْ أُعْطِيَكَ الدُّنْيَا وَمِثْلَهَا مَعَهَا؟ قَالَ: يَا رَبِّ أَتَسْتَهْزِئُ مِنِّي وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَضَحِكَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ: أَلَا تَسْأَلُونِي مِمَّ أَضْحَكُ؟ فَقَالُوا: مِمَّ تَضْحَكُ؟ قَالَ هَكَذَا ضَحِكَ رَسُولُ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالُوا: مِمَّ تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ مِنْ ضِحْكِ رَبِّ الْعَالَمِينَ حِينَ قَالَ أَتَسْتَهْزِئُ مِنِّي وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَيَقُولُ: إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ مِنْكَ وَلَكِنِّي عَلَى مَا أَشَاءُ قَادِرٌ . - وَفِي رِوَايَةٍ: قَدِيْرٌ-.

عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ نے فرمایا: جنت میں آخر میں داخل ہونے والا جو شخص ہو گا ،كبھی وہ اٹھ كرچلنے لگے گا ، كبھی وہ منہ كے بل گرے گا، كبھی اسے آگ لپیٹ لے گی۔ پھر جب وہ آگ سے نكل آئے گا تو اس كی طرف دیكھے گا اور كہے گا : بابركت ہے وہ ذات جس نے مجھے تم سے نجات دی ، اللہ تعالی نے مجھے ایسی چیز (نعمت) عطا كی ہے جو اول و آخر كسی كو نہیں دی ہوگی۔ اس كےلئے ایك درخت دکھائی دے گا وہ كہے گا : اے میرے رب ! مجھے اس درخت كے نزدیك كردے ، میں اس كا سایہ حاصل كر سكوں اور اس كے پانی میں سے چند گھونٹ پی لوں، اللہ عزوجل فرمائے گا : اے ابن آدم! ممكن ہے میں تمہارا یہ مطالبہ پورا کر دوں تو تم اس كے علاوہ كسی اور چیز كا مطالبہ كر دو ؟ وہ كہے گا : نہیں اے رب اور عہد كرے گا كہ اس كے علاوہ كوئی اور مطالبہ نہیں كروں گا ، اور اس كا رب اس كا عذر قبول كر لے گا كیونكہ وہ دیكھے گا كہ اس سے صبر نہیں ہو رہا ، اللہ اسے اس درخت كے قریب كردے گا ، وہ اس كا سایہ حاصل كرے گا اور اس كا پانی پیئے گا ، پھر اسے ایك دوسرا درخت دکھائی دے گا جو اس سے بھی بہتر ہوگا ، وہ كہے گا : اے میرے رب مجھے اس كے قریب كردے تاكہ میں اس كا پانی پی سكوں اور اس كے سائے سے لطف اندوز ہو سكوں ، میں اس كے علاوہ تجھ سے كوئی اورمطالبہ نہیں كروں گا، اللہ تعالی فرمائے گا: اے ابن آدم كیا تم نے مجھ سے عہد نہیں كیا تھا كہ تم اس كے علاوہ كوئی اورمطالبہ نہیں كروگے ؟ ممكن ہے اگر میں تمھیں اس درخت كے قریب كردوں تو تم كوئی اور مطالبہ كردو؟ وہ عہدكرے گا كہ اس كے علاوہ كوئی اور مطالبہ نہیں كرے گا ، اور اس كا رب اس كا عذر قبول كرلے گا ، كیونكہ اللہ تعالی دیكھے گا كہ اسے صبر نہیں آرہا ۔ اللہ تعالیٰ اسے اس درخت كے قریب كردے گا ، وہ اس كے سائے سے لطف اندوزہوگا ، اور اس كا پانی پیئے گا ،پھر جنت كے دروازے كے پاس ایك اور درخت دکھائی دے گا جو پہلے دونوں درختوں سے زیادہ خوب صورت ہوگا، وہ كہے گا : اے میرے رب مجھے اس درخت كے قریب كردے تاكہ میں اس كے سائے سے لطف اندوز ہو سكوں اور اس كا پانی پی سکوں ، اس كے علاوہ تجھ سے كوئی اور سوال نہیں كروں گا۔ اللہ تعالی فرمائیں گے : اے ابن آدم كیا تم نے مجھ سے معاہدہ نہیں كیا تھا كہ تم اس كے علاوہ كوئی اورمطالبہ نہیں كرو گے ؟ وہ كہے گا كیوں نہیں اے میرے رب ! بس یہ، اس كے علاوہ كوئی اورسوال نہیں كروں گا،اور اس كا رب اس كا عذر قبول كر لے گا، كیوں كہ اللہ تعالیٰ دیكھے گاكہ اسے صبر نہیں آ رہا ۔ اللہ تعالیٰ اسے اس كے قریب كر دے گا(جب اللہ تعالیٰ اسے اس درخت كے قریب كر دے گا)تو وہ جنت والوں كی آوازیں سنے گا، كہے گا: اے میرے رب مجھے اس میں داخل كر دے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اے ابن آدم ! میری طرف سے کون سی چیز تجھے خوش کردے گی کہ (ترے سوال کا سلسلہ منقطع ہوجائے) كیا تمہیں ایك دنیا اور اس كے ساتھ اس جتنی دوسری دنیا دے دوں تو كیا راضی ہو جاؤ گے؟ وہ كہے گا: اے میرے رب ! آپ رب العالمین ہو كر مجھ سے مذاق كر رہے ہیں؟ عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ ہنس پڑے ،كہنے لگے :كیا تم مجھ سے پوچھو گے نہیں كہ میں كیوں ہنسا ؟ لوگوں نے پوچھا: آپ كیوں ہنسے؟ (عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ نے كہا: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌بھی اسی طرح ہنسے تھے، لوگوں نے كہا: اے اللہ كے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ آپ كیوں ہنسے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ رب العالمین كے ہنسنے كی وجہ سے جب اس نے كہا: كیا آپ رب العالمین ہو كر مذاق كر رہے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں تم سے مذاق نہیں كر رہا،لیكن جو میں چاہتا ہوں اس پر قادر ہوں۔

Haidth Number: 1429

عَنْ أَبِي أُمَامَة الْبَاهِلِيّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، يَقُوْل: أَتَانِي رَجُلَانِ ، فَأَخَذَا بِضَبْعِي ، فَأَتَيَا بِي جَبَلًا وَعْرًا، فَقَالَا: اصْعُدْ. فَقُلْتُ: إِنِّي لَا أُطِيْقُهُ . فَقاَلاَ: إِنَّا سَنُسَهِّلُهُ لَكَ. فَصَعَدْتُّ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي سَوَاء الْجَبَل، إِذَا أَنا بِأَصْواَتٍ شَدِيْدَةٍ ، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ الْأَصْوَات ؟ قَالُوا: هَذاَ عَوَاءُ أَهْلِ النَّار ، ثُمَّ انْطَلَقَ بِي فَإِذَا أَنَا بِقَوْمٍ مُعَلِّقِيْنَ بِعَرَاْقِيْبِهِمْ مُشَقَّقَة أَشْدَاقُهُمْ تَسِيْلُ أَشْدَاْقُهُمْ دَمًا ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَؤُلَاء الَّذِين يُفْطِرُوْنَ قَبْلَ تَحِلَّةِ صَوْمِهِم ،فَقَالَ: خَابَتِ الْيَهُوْدُ وَالنَّصَارَى فَقَالَ سُلَيْمَانِ: مَا أَدْرِي أَسِمعَهُ أَبُو أُمَامَةَ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَمْ شَيْءٌ مِنْ رَأْيِہ؟! ثُمَّ انْطَلَقَا بِي ، فَإِذَا بِقَوْم أَشَدّ شَيْءٍ انْتِفَاخًا ، وَأَنْتَنِهِ رِيْحًا ، وَأَسْوَئِهِ مَنْظَرًا ، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ فَقَالَ: هَؤُلاَءِ قَتْلَى الكُفَّارِ .ثُمَّ انْطَلَقَا بِي فَإِذَا بِقَوْمٍ أَشَدَّ شَيْءٍ وَأَنْتَنِهِ رِيحًا، كَأَنَّ رِيْحَهُمْ المَرَاحِيْضُ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاء؟ قَالَ: هَؤُلاَءِ الزّانُوْنَ وَالزَّوَانِي ، ثُمَّ انْطَلَقَا بِي ، فَإِذَا انا بِنَسَاءٍ تَنْهَشُ ثُدِيَّهُنّ الْحَيَّاتُ ، قُلْتُ: مَا بَالُ هَؤُلَاءِ؟ قِيْل : هَؤُلَاء اللَّاتِي يَمْنَعْنَ أَوْلَادَهُنَّ أَلْبَانَهُنَّ ، ثُمَّ انْطَلَقَ بِي ، فَإِذَا أَناَ بِغِلْمَانٍ يَلْعَبُونَ بَيْن نَهْرَيْنِ ، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ ؟ قَالاَ : هَؤُلَاءِ ذَرَارِيُّ الْمُؤْمِنِيْن ، ثُمَّ أشَرَفَا بِي شَرَفًا ، فَإِذَا أَناَ بِنَفَرٍ ثَلَاثَةٍ يَشْرَبُون مِنْ خَمرٍ لَهُمْ ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالُوْا: هَؤُلَاءِ جَعْفَرُ وَزَيْدُ وَابْنُ رَوَاحَةَ . ثُمَّ أشْرَفَا بِي شَرَفًا آخَر، فَإِذَا أَناَ بِنَفَرٍ ثَلَاثَةٍ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَذاَ إِبْرَاهِيْم ، وَمُوسَى ، وَعِيسَى وَهَم يَنْتَظِرُونَكَ .

ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ كہتےہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:میرے پاس دو آدمی آئے، انہوں نے میرے بازؤوں سے مجھے پكڑا اورایك خوفناک پہاڑ كے پاس لے آئے۔ كہنے لگے: اس پر چڑھئے، میں نے كہا: مجھ میں اتنی طاقت نہیں۔ انہوں نے كہا: ہم آپ كی مدد كرتے ہیں۔ میں اوپر چڑھ گیا اور پہاڑ كی چوٹی پر پہنچ گیا۔ اچانك میں نے شدید چیخ و پكار سنی ، میں نے كہا: یہ كیسی آواز یں ہیں؟ انہوں نے كہا: یہ جہنمیوں كی آہ و بكا ہے، پھر وہ مجھے لے كر چل پڑے، میرے سامنے كچھ لوگ آئےجو الٹے لٹکے ہوئے تھے ، ان كی باچھیں چیری ہوئی تھیں، ان كی باچھوں سے خون بہہ رہا تھا۔ میں نے پوچھا : یہ كون لوگ ہیں؟انہوں نے کہا : یہ روزے كا وقت ہونے سے پہلے ہی روزہ افطار كر لیا كرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: یہودونصاریٰ ہلاك ہو گئے۔ سلیمان نے كہا: مجھے نہیں معلوم كہ یہ جملہ ابو امامہ نے آپ سے سنا ہے یا ان كی اپنی رائے ہے۔ پھر وہ( مجھے) لے كر ایسی قوم كے پاس گئے جن كے پیٹ پھولے ہوئے تھے، انتہائی بدبو اٹھ رہی تھی اور سیاہ ہو چكے تھے۔ میں نے پوچھا یہ كون لوگ ہیں؟ انہوں نے كہا: یہ كفار كے مقتولین ہیں، پھر وہ مجھے لے كر ایسی قوم كے پاس گئے، جو پھولے ہوئے تھے ، گویا ان كی بدبو پاخانے كی طرح تھی، میں نے پوچھا یہ كون لوگ ہیں؟ اس نے كہا كہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔ پھر مجھے لے كر ایسی عورتوں كے پاس گئے جن كے پستانوں كو سانپ ڈس رہے تھے۔ میں نے پوچھا : ان كا كیا معاملہ ہے؟ اس نے كہا : یہ وہ عورتیں ہیں جو اپنے بچوں كو دودھ نہیں پلاتی تھیں۔ پھر مجھے لے كرایسے بچوں كے پاس گئے جو دو نہروں كے درمیان كھیل رہے تھے ، میں نے پوچھا یہ كون لوگ ہیں؟ انہوں نے كہا: یہ مومنین کی (بچپن میں فوت ہوجانے والی) اولاد ہیں۔ پھر مجھے ایك اونچی جگہ لے گئے۔ میں نے تین آدمیوں كی ٹولی دیكھی جو شراب سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ میں نے پوچھا : یہ كون لوگ ہیں؟ اس نے كہا: جعفر، زیداورابنِ رواحہ رضی اللہ عنہم ہیں پھر مجھے ایك دوسرے ٹیلے پر لے گئے۔ میں نے تین آدمی دیكھے، میں نے پوچھا یہ كون لوگ ہیں؟ اس نے كہا: یہ ابراہیم،موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام ہیں جو آپ كے منتظر ہیں۔

Haidth Number: 1430

عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَفِي يَدِهِ كِتَابَانِ، فَقَالَ: أَتَدْرُونَ مَا هَذَانِ الْكِتَابَانِ؟ فَقُلْنَا: لَا يَا رَسُولَ اللهِ إِلَّا أَنْ تُخْبِرَنَا فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَدِهِ الْيُمْنَى: هَذَا كِتَابٌ مِّنْ رَّبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَسْمَاءُ آبَائِهِمْ وَقَبَائِلِهِمْ ثُمَّ أُجْملَ عَلَى آخِرِهِمْ فَلَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا ثُمَّ قَالَ لِلَّذِي فِي شِمَالِه:ِ هَذَا كِتَابٌ مِّنْ رَّبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ النَّارِ وَأَسْمَاءُ آبَائِهِمْ وَقَبَائِلِهِمْ ثُمَّ أُجْملَ عَلَى آخِرِهِمْ فَلَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ. فَقَالَ أَصْحَابُهُ: فَفِيمَ الْعَمَلُ يَا رَسُولَ الله إِنْ كَانَ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ؟ فَقَالَ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا فَإِنَّ صَاحِبَ الْجَنَّةِ يُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ عَمِلَ أَيَّ عَمَلٍ وَإِنَّ صَاحِبَ النَّارِ يُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ وَإِنْ عَمِلَ أَيَّ عَمَلٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بِيَدَيْهِ فَنَبَذَهُمَا ثُمَّ قَالَ: فَرَغَ رَبُّكُمْ مِّنْ الْعِبَادِ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ .

عبداللہ بن عمرو كہتے ہیں كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ہمارے پاس آئے آپ كے ہاتھ میں دو كتابیں تھیں۔ آپ نے فرمایا: كیا تم جانتے ہو یہ دو كتابیں كیسی ہیں؟ ہم نے كہا: نہیں اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ہاں! اگر آپ بتادیں تو ہمیں معلوم ہو جائے گا۔آپ نے اس كتاب كے بارے میں كہا جو آپ كے دائیں ہاتھ میں تھی: یہ كتاب رب العالمین كی طرف سے ہے، اس میں اہل جنت كے نام ہیں، ان كے والدین اور قبائل كے نام ہیں۔آخری شخص تك سب ہیں، نہ ان میں زیادتی كی جائے گی نہ كمی۔ پھر اس كتاب كے بارے میں بتایا جو آپ كے بائیں ہاتھ میں تھی، یہ كتاب رب العالمین كی طرف سے ہے اس میں اہل دوزخ كے نام ان كے آباء اور قبائل كے نام ہیں۔ آخری شخص تك سب ہیں نہ ان میں زیادتی كی جائے گی نہ كمی ۔ آپ كے صحابہ نے كہا: اے اللہ كے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ پھر عمل کس وجہ سے؟ اگر اس معاملے كو مكمل كر دیا گیا ہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: سیدھے راستے پر چلتے رہو اور میانہ روی اختیار کرو، جاؤ جنت والے كا عمل اہل جنت كے عمل پر ختم ہوگا، اگرچہ وہ كوئی بھی عمل كر لے اور جہنمی كا عمل اہل جہنم كےعمل پرختم ہوگا اگرچہ وہ كوئی بھی عمل كر لے ۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنے دونوں ہاتھوں كو جھٹكا دے كر دونوں كتابیں پھینك دیں،پھر فرمایا: تمہارا رب بندوں سے فارغ ہو گیا ایك گروہ جنت میں اور دوسرا آگ میں ہے۔

Haidth Number: 1431
عبداللہ كہتے ہیں كہ ہم نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے ساتھ ایك خیمے میں تھے آپ نے فرمایا: كیا تم اس بات پر راضی ہو كہ تم اہل جنت كا چوتھائی ہو؟ ہم نے كہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كیا تم اس بات پر راضی ہو كہ تم اہل جنت كا تہائی ہو؟ ہم نے كہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كیا تم اس بات پر راضی ہوكہ تم اہل جنت كا نصف ہو؟ ہم نے كہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) كی جان ہے ! مجھے امید ہے كہ تم اہل جنت كا نصف ہو گے۔ یہ اس وجہ سے كہ جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہو سكتا ہے اور تم اہل شرك میں سیاہ بیل پر ایك سفید بال كی طرح ہو ، یا فرمایا: سر خ بیل پر سیاہ بال كی طرح ہو۔

Haidth Number: 1432
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: كیا تم میری امت میں سے جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے بارے میں جانتے ہو؟میں نے كہا: اللہ اور اس كا رسول بہتر جانتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجرین، قیامت كے دن جنت كے دروازے پر آئیں گے اور دروازہ كھٹكھٹائیں گے۔پہرےدار ان سے كہیں گے: كیا تمہارا حساب ہوگیا؟ وہ كہیں گے: ہمارا كونسا حساب؟ ہماری تلواریں تو ہماری گردنوں میں لٹكی ہوئی تھیں حتی كہ اسی حالت میں ہمیں موت آگئی، ان كے لئے دروازہ كھول دیا جائے گا۔ وہ لوگوں كے داخل ہونے سے چالیس سال پہلے اس میں آرام كریں گے۔

Haidth Number: 1433
ابو بكرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب كوئی شخص اپنے بھائی كی طرف اسلحےسے اشارہ كرے تو وہ دونوں جہنم كے كنارے ہوں گے، جب وہ اسے قتل كر دے گا تو دونوں اس میں اكٹھے داخل ہوں گے۔

Haidth Number: 1434

عَنْ أَبِي سَعِيدِالْخُذْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا خَلَّصَ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَمِنُوا فَمَا مُجَادَلَةُ أَحَدِكُمْ لِصَاحِبِهِ فِي الْحَقِّ يَكُونُ لَهُ فِي الدُّنْيَا بِأَشَدَّ مُجَادَلَةً لَهُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لِرَبِّهِمْ فِي إِخْوَانِهِمْ الَّذِينَ أُدْخِلُوا النَّارَ. قَالَ: يَقُولُونَ رَبَّنَا إِخْوَانُنَا كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا وَيَصُومُونَ مَعَنَا وَيَحُجُّونَ مَعَنَا فَأَدْخَلْتَهُمْ النَّارَ؟ قَالَ فَيَقُولُ: اذْهَبُوا فَأَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ. فَيَأْتُونَهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِصُوَرِهِمْ لَا تَأْكُلُ النَّارُ صُوَرَهُمْ فَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ النَّارُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى كَعْبَيْهِ فَيُخْرِجُونَهُمْ فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا أَخْرَجْنَا مَنْ أَمَرْتَنَا ثُمَّ يَقُولُ: أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ دِينَارٍ مِّنَ الْإِيمَانِ ثُمَّ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ نِصْفِ دِينَارٍ حَتَّى يَقُولَ: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْ بِهَذَا فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الْآيَةَ: اِنَّ اللّٰہَ لَا یَظۡلِمُ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ ۚ وَ اِنۡ تَکُ حَسَنَۃً یُّضٰعِفۡہَا وَ یُؤۡتِ مِنۡ لَّدُنۡہُ اَجۡرًا عَظِیۡمًا (۴۰) (النساء) قَالَ: فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا قَدْ أَخْرَجْنَا مَنْ أَمَرْتَنَا فَلَمْ يَبْقَ فِي النَّارِ أَحَدٌ فِيهِ خَيْرٌ قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ الله: شَفَعَتِ الْمَلَائِكَةُ وَشَفَعَ الْأَنْبِيَاءُ وَشَفَعَ الْمُؤْمِنُونَ وَبَقِيَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ قَالَ: فَيَقْبِضُ قَبْضَةً مِّنَ النَّارِ أَوْ قَالَ قَبْضَتَيْنِ نَاسٌ لَمْ يَعْمَلُوا لِلهِ خَيْرًا قَطُّ قَدِ احْتَرَقُوا حَتَّى صَارُوا حُمَمًا قَالَ: فَيُؤْتَى بِهِمْ إِلَى مَاءٍ يُقَالُ لَهُ مَاءُ الْحَيَاةِ فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحَبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ فَيَخْرُجُونَ مِنْ أَجْسَادِهِمْ مِثْلَ اللُّؤْلُؤِ فِي أَعْنَاقِهِمُ الْخَاتَمُ: عُتَقَاءُ الله. قَالَ: فَيُقَالُ لَهُمْ: ادْخُلُوا الْجَنَّةَ فَمَا تَمَنَّيْتُمْ أَوْ رَأَيْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ لَكُمْ عِنْدِي أَفْضَلُ مِنْ هَذَا. قَالَ: فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا! وَمَا أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَيَقُولُ: رِضَائِي عَلَيْكُمْ فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ أَبَدًا .

ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت كے دن جب مومن لوگ آگ سے آزادی پائیں گے اور امن میں آجائیں گے تو دنیا میں جو جھگڑا حق کے بارے میں کرتے تھے اس سے زیادہ سخت جھگڑا وہ اپنے رب سے مومنوں میں سے ان بھائیوں کے بارے میں کریں گے جو جہنم میں داخل کردیے گئے ہوں گے۔ وہ كہیں گے: اے ہمارے رب ہمارے بھائی ہمارے ساتھ نماز پڑھتے،ہمارے ساتھ روزہ ركھتے اور ہمارے ساتھ حج كرتے تھے، پھر بھی تو نے انہیں آگ میں داخل كر دیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جاؤ جنہیں پہچانتے ہو انہیں آگ سے نكال لو۔ وہ ان كے پاس آئیں گے اور ان كے چہروں سے انہیں پہچانیں گے جنہیں آگ نے نہیں جلایا ہوگا۔ ان میں سے كچھ ایسے ہوں گے جنہیں آگ نے نصف پنڈلیوں تك كھایا ہوگا، كسی كو ٹخنوں تك جلایا ہوگا، وہ انہیں نكال لیں گے ،پھر كہیں گے: اے ہمارے رب جن کے بارے میں تو نے ہمیں حكم دیا وہ ہم نے نكال لئے۔ اللہ فرمائے گا: جس كے دل میں ایك دینار وزن كے برابر بھی ایمان ہے اسے نكال لو، پھر جس كے دل میں نصف دینار كے وزن كے برابر بھی ایمان ہے اسے نكال لو، حتی كہ جس كے دل میں ایك ذرے كے برابر بھی ایمان ہو گا اس كے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ حكم دے دے گا۔ ابو سعید‌رضی اللہ عنہ نے كہا: جو شخص اس بات كی تصدیق نہ كرے وہ یہ آیت پڑھے: (النساء:۴۰) یقینا اللہ تعالیٰ ایك ذرے كے وزن كے برابر بھی ظلم نہیں كرتا اور اگر(اتنے وزن كی) نیكی ہو تو اسے دوگنا كر دیتا ہے، اور اپنے پاس سے اجر عظیم عطا فرماتا ہے۔ وہ كہیں گے: اے ہمارے رب جن كا تونے ہمیں حكم دیا وہ ہم نے نكال لئے، اب آگ میں كوئی بھی ایسا نہیں بچا جس میں كوئی بھلائی ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: فرشتوں نے سفارش كر دی، انبیاء نے سفارش كر دی، مومنین نے سفارش كر دی اب ارحم الراحمین بچا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ آگ سے ایسے لوگوں کی ایک یا دو مٹھیاں بھر دیں گے جنہوں نے کوئی نیک عمل نہیں کیا ہوگا۔ وہ جل کر کوئلہ ہوچکے ہوں گے۔ ان کو ‘‘آب حیات’’ نامی پانی کے پاس لایا جائے گا اور یہ پانی ان پر الا جائے تو وہ اس طرح اگیں گے جیسے سیلاب کے پانی کے بہاؤ میں کوئی دانا اگتا ہے۔ ان کے جسم موتی کی طرح چمکیں گے۔ ان کی گردنوں میں ‘‘عتقاء اللہ’’یعنی اللہ کے آزاد کردہ کی مہر ہوگی۔ فرمایا: ان سے کہا جائے گا کہ: جنت میں داخل ہوجاؤ۔ جس چیز کی تم تمنا کرو گے یا جو چیز تم دیکھو گے وہ تمہیں دے دی جائے گی۔ اور تمہارے لئے میرے پاس اس سے بھی بڑھ کر ایک اور چیز ہے۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے پروردگار اس سے افضل اور بہتر اور کیا ہے؟ فرمایا: اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ: میری رضا مندی، اب میں کبھی تم پر ناراض نہیں ہوں گا۔

Haidth Number: 1435
جابر بن عبداللہ‌رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب اہل جنت جنت میں داخل ہو جائیں گے تو اللہ عزوجل فرمائے گا: كیا تمہیں كسی اور چیز كی طلب ہے کہ میں تمہیں مزید عطا كروں؟ وہ كہیں گے: اے ہمارے رب جو تو نے ہمیں دیا ہے اس سے بڑھ كر كیا ہوگا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میری رضا مندی سب سے بڑھ كرہے

Haidth Number: 1436
عرباض بن ساریہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جب تم اللہ سے سوال كرو تو فردوس كا سوال كرو كیوں كہ یہ جنت كا بالائی حصہ ہے۔( )

Haidth Number: 1437
مسروق كہتے ہیں كہ ہم نے عبدالہھ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت كے بارے میں سوال كیا :وَ لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ قُتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتًا ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ یُرۡزَقُوۡنَ ﴿۱۶۹﴾ۙ جو لوگ اللہ كے راستے میں قتل كر دیئے گئے انہیں مردہ مت سمجھو بلكہ وہ زندہ ہیں، اور اپنے رب كے پاس رزق دیئے جاتے ہیں۔انہوں نے كہا: ہم نے بھی اس آیت كے بارے میں سوال كیا تھا، تو آپ نے فرمایا: شہداء كی روحیں سبز پرندوں کے پیٹوں میں ہیں، ان كے لئے عرش كے ساتھ لٹكی ہوئی قندیلیں ہیں، جہاں چاہتی ہیں جنت میں سیر كرتی ہیں، پھر اپنی قندیلوں میں واپس آجاتی ہیں۔ ان كا رب ان كی طرف جھانكے گا اور فرمائے گا: كیا تمہاری كوئی خواہش ہے؟ وہ كہیں گے: ہمیں اور كیا چاہیئے؟ جنت میں جہاں چاہتے ہیں سیر كرتے ہیں، اللہ تعالیٰ تین مرتبہ ان كے ساتھ ایسا كرے گا۔ جب وہ دیكھیں گے كہ ان كے پاس كوئی چارہ نہیں تو وہ كہیں گے: اے ہمارے رب ! ہم چاہتے ہیں تو ہماری روحیں ہمارے جسموں میں لوٹا دے کہ ہم دوبارہ تیرے راستے میں قتال كر یں۔ جب اللہ تعالیٰ دیكھے گا كہ ان کی کوئی ضرورت نہیں تو انہیں چھوڑ دے گا۔

Haidth Number: 1438
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: مسلمانوں كے بچے جنت كے ایك پہاڑ میں ہیں۔ ابراہیم علیہ السلام اور سارہ علیہا السلام ان كی كفالت كر رہے ہیں یہاں تک کہ قیامت کے دن وہ انہیں ان کے ماں باپ کو واپس کردیں۔

Haidth Number: 1439
ابومالك‌رضی اللہ عنہ كہتےہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےمشركین(فوت ہوجانے والے نابالغ) بچوں كےبارے میں سوال كیا گیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: وہ جنتیوں/ اہل جنت كے خادم ہوں گے۔

Haidth Number: 1440
انس بن مالك‌رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: ہم نے آپ كو خیر كثیر عطا كیا۔ تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: مجھے كوثر عطا كی گئی۔ یہ ایک چلتی ہوئی نہر ہے(جس طرح زمین پر ہوتی ہے) لیكن اس كے لئے گڑھا نہیں كھودا گیا، اس كے دونوں كنارے یا قوت كے ہیں میں نے اس كی مٹی میں اپنا ہاتھ مارا تو وہ مہکتی ہوئی کستوری کی طرح تھی،اور اس كی كنكریاں موتیوں كی تھیں۔

Haidth Number: 1441
انس بن مالك‌رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: ہم نے آپ كو خیر كثیر عطا كیا۔ تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: مجھے كوثر عطا كی گئی۔ یہ چلتی ہوئی نہر ہے(جس طرح زمین پر ہوتی ہے) لیكن اس كے لئے گڑھا نہیں كھودا گیا، اس كے دونوں كنارے یا قوت كے ہیں میں نے اس كی مٹی میں اپنا ہاتھ مارا تو وہ مہکتی ہوئی کستوری کی طرح تھی،اور اس كی كنكریاں موتیوں كی تھیں۔

Haidth Number: 1442
) ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سےمرفوعامروی ہے كہ: كیا میں تمہیں اہل جنت كے بارے میں نہ بتاؤں ؟كمزور مظلوم لوگ، كیا میں تمہیں اہل جہنم كے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر تكبر كرنے والا سر كش

Haidth Number: 1443
سراقہ بن مالك سے مرفوعا مروی ہے كہ: كیا میں تمہیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتلاؤں؟ كمزور دبے ہوئے لوگ اور اہل جہنم كے بارےمیں نہ بتلاؤں ؟ ہر متكبر مال جمع کرنے اور روک کر رکھنے والا اور سر كش

Haidth Number: 1444
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: وہ جہنمی جو جہنم میں ہمیشہ رہیں گے (اور ایك روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ جن كو اس میں سے نہیں نكالنا چاہے گا) وہ ایسے ہوں گے جو نہ اس میں مریں گے نہ زندہ ہوں گے، اور اور وہ لوگ جو گناہوں کی پاداش میں جہنم میں جائیں گے، جن کو اللہ تعالیٰ وہاں سے نکالنا چاہے گا تو ان کو ایک دفعہ موت دے دے گا، وہ جہنم کی آگ میں جل کر کوئلہ ہوچکے ہوں گے تو پھر ان کی سفارش کی اجازت دی جائے گی۔ پھر ان کو گروہ در گروہ جنت کی نہروں میں ڈالا جائے گا وہ ایسے اگیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگتا ہے۔ تو ان كی سفارش كا حكم دیا جائےگا۔ انہیں ٹولیوں کی صورت میں لایا جائے گا ، اور جنت كی نہروں كے پاس ڈال دیا جائے گا، پھر حكم دیا جائے گا: اےاہل جنت ان پر پانی ڈالو، پھر جس طرح كوئی دانہ سیلاب میں اُگ آتا ہے اس طرح اگ آئیں گے۔

Haidth Number: 1445
) ابو ایوب‌رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ ایك اعرابی نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے پاس آیا اورکہنے لگا : اے اللہ كے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ میں گھوڑوں كو پسند كرتا ہوں كیا جنت میں گھوڑے ہوں گے؟ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اگر تم جنت میں داخل كر دیئے گئے تو تمہارے پاس یاقوت كا ایك گھوڑا لایا جائے گا جس كے دو پر ہوں گے، تمہیں اس پر سوار كیا جائے گا۔ پھر جہاں چاہو گے وہ تمہیں لے كر اڑتا رہے گا

Haidth Number: 1446

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ: إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً رَجُلٌ صَرَفَ الله وَجْهَهُ عَنْ النَّارِ قِبَلَ الْجَنَّةِ وَمَثَّلَ لَهُ شَجَرَةً ذَاتَ ظِلٍّ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ! قَدِّمْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَأَكُونَ فِي ظِلِّهَا فَقَالَ اللهُ: هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فَعَلْتُ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ قَالَ: لَا وَعِزَّتِكَ! فَقَدَّمَهُ الله إِلَيْهَا وَمَثَّلَ لَهُ شَجَرَةً ذَاتَ ظِلٍّ وَثَمَرٍ فَقَالَ: أَيْ رَبِّ! قَدِّمْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ أَكُونُ فِي ظِلِّهَا وَآكُلُ مِنْ ثَمَرِهَا فَقَالَ الله لَهُ: هَلْ عَسَيْتَ إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ؟ فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ فَيُقَدِّمُهُ الله إِلَيْهَا فَتُمَثَّلُ لَهُ شَجَرَةٌ أُخْرَى ذَاتُ ظِلٍّ وَثَمَرٍ وَمَاءٍ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ أَكُونُ فِي ظِلِّهَا وَآكُلُ مِنْ ثَمَرِهَا وَأَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا فَيَقُولُ لَهُ: هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فَعَلْتُ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ؟ فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ فَيُقَدِّمُهُ اللهُ إِلَيْهَا فَيَبْرُزُ لَهُ بَابُ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَأَكُونَ تَحْتَ نِجَافِ الْجَنَّةِ وَأَنْظُرَ إِلَى أَهْلِهَا فَيُقَدِّمُهُ الله إِلَيْهَا فَيَرَى أَهْلَ الْجَنَّةِ وَمَا فِيهَا فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ قَالَ فَيُدْخِلُهُ الله الْجَنَّةَ قَالَ: فَإِذَا دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ: هَذَا لِي؟! قَالَ: فَيَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ: تَمَنَّ فَيَتَمَنَّى وَيُذَكِّرُهُ الله سَلْ مِنْ كَذَا وَكَذَا حَتَّى إِذَا انْقَطَعَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ: هُوَ لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ قَالَ: ثُمَّ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَدْخُلُ عَلَيْهِ زَوْجَتَاهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ فَيَقُولَانِ لَهُ: الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي أَحْيَاكَ لَنَا وَأَحْيَانَا لَكَ فَيَقُولُ: مَا أُعْطِيَ أَحَدٌ مِثْلَ مَا أُعْطِيتُ قَالَ: وَأَدْنَى أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يُنْعَلُ مِنَ نَّارٍ بِنَعْلَيْنِ يَغْلِي دِمَاغُهُ مِنْ حَرَارَةِ نَعْلَيْهِ .

) ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: درجے كے اعتبار سے سب سے كم درجے والا جنتی وہ آدمی ہو گا جس كا چہرہ اللہ تعالیٰ آگ سے ہٹا كر جنت كی طرف موڑ دیں گے اور اس كے لئے ایك سایہ دار درخت اگا دیں گے۔ وہ كہے گا: اے میرے رب! مجھے اس درخت كے قریب كر دے تاكہ اس كے سائے كے نیچے بیٹھ سكوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائےگا: ممكن ہے اگر میں ایسا كر دوں تو تم اس كے علاوہ كوئی اور سوال كرو ؟ وہ كہے گا: نہیں تیری عزت كی قسم ، اللہ تعالیٰ اسے اس درخت كے قریب كر دے گا۔ پھر اس كے لئے ایك سایہ دار پھل دار درخت بنا دیا جائے گا۔ وہ كہے گا: اے میرے رب! مجھے اس كے قریب كر دے، میں اس كا سایہ حاصل كر سكوں اور اس كا پھل كھا سكوں۔ اللہ تعالیٰ كہے گا: ممكن ہے میں تمہیں یہ درخت دوں تو تم اس كے علاوہ كوئی اور سوال كرو گے؟ وہ كہے گا: نہیں تیری عزت كی قسم ۔ اللہ تعالیٰ اسے اس درخت كے قریب كر دے گا۔ اور اس كے لئے ایك اور پھل دار، سایہ دار اور پانی والا درخت بنا دیا جائے گا۔ وہ كہے گا: اے میرے رب! مجھے اس درخت كے قریب كر دے کہ میں اس كا سایہ حاصل كر سكوں، اس كا پھل كھاؤں اور پانی پیوں۔ اللہ تعالیٰ اس سے كہے گا: ممكن ہے اگر میں ایسا كر دوں تو تم اس كے علاوہ كوئی اور مطالبہ كرو ؟ وہ كہے گا: نہیں تیری عزت كی قسم ، میں تجھ سے كوئی اور سوال نہیں كروں گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اس درخت كے قریب كر دے گا اور جنت كا دروازہ اس كے سامنے ظاہر كر دیا جائے گا۔ وہ كہے گا: اے میرے رب مجھے اس دروازے كے قریب كر دے۔ میں جنت کے شیڈ کے نیچے بیٹھ جاؤں ، اور اہل جنت كی طرف دیكھتا رہوں۔ اللہ تعالیٰ اسے اہل جنت كے قریب كر دے گا، وہ انہیں اور جنت میں موجود نعمتوں كو دیكھے گا تو كہے گا: اے میرے رب ! مجھے جنت میں داخل كر دے۔ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل كر دے گا، جب وہ جنت میں داخل ہو جائے گا تو كہے گا: كیا یہ میرے لئے ہے؟ اللہ عزوجل اس سے فرمائے گا: تمنا كرو، وہ خواہش كا اظہار كرے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے یاد كرواتا رہے گا کہ فلاں چیز مانگو، فلاں چیزمانگو، حتی كہ جب اس كی خواہشات ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: یہ تمہارے لئے ہیں اور دس گنا مزید۔ پھر اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل كر دے گا، اور حور عین سے اس كی دو بیویاں اس كے پاس بھیج دے گا۔ وہ دونوں اس سے كہیں گی: تمام تعریفات اس اللہ كے لئے جس نے تمہیں ہمارے لئے زندہ كیا اور ہمیں تمہارے لئے بنایا، وہ كہے گا: كسی بھی شخص كو اتنا نہیں دیا گیاجتنا مجھے دیا گیا ہے، اور آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: سب سے كم تر عذاب والا وہ جہنمی ہوگا جسے آگ كے جوتے پہنائے جائیں گے اور جوتوں كی حرارت سے اس كا دماغ كھول رہاہوگا

Haidth Number: 1447
) ابو موسیٰ سے مروی ہے كہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ عزوجل اپنے بندوں میں سے جب كسی امت پر رحمت كرنا چاہتا ہے تو اس كےنبی كو اس امت سے پہلے فوت كر دیتاہے، اور اس نبی كو اس امت كے لئےمیزبان (استقبال كرنے والا) اور پیش رو بنا دیتا ہے، اور جب كسی امت كو عذاب دینا چاہتا ہے تو اس امت كو نبی كے زندہ ہوتے ہوئے عذاب دیتا ہے، انہیں ہلاك كرتا ہے اور نبی دیكھ رہا ہوتا ہے، اور انہیں ہلاك كر كے نبی كی آنكھوں كو ٹھنڈا كرتاہے۔ كیوں كہ انہوں نے اس كی نا فرمانی كی ہوتی ہے اور اسے جھٹلایا ہوتاہے

Haidth Number: 1448
ابو سعید خدری‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ اللہ عزوجل ایك قوم كو آگ سے نكالے گا ،جب چہروں كے سوا ان كا كوئی حصہ باقی نہیں بچا ہوگا، پھر انہیں جنت میں داخل كرے گا

Haidth Number: 1449
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے مرفوعا بیان كیا كہ: اللہ تعالیٰ مومن كی اولاد كو اس كے درجے میں پہنچائے گااگرچہ اس كی اولاد عمل میں اس سے كم رہی ہو، تاكہ انہیں دیكھ كر اس كی آنكھیں ٹھنڈی ہوں۔ پھر آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے یہ آیت پڑھی: (الطور: ٢١ ) وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان كی اولاد نے ایمان لا كر ان كی پیروی كی۔پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہم نے اولاد كو جو دیا اس كی وجہ سے والدین كے حصے كو كم نہیں كیا

Haidth Number: 1450
جابر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اہل جنت وہاں كھائیں گے اور پئیں گے لیکن نہ تھوكیں گے نہ پیشاب كریں گے، قضاء حاجت کریں گے، نہ ہی رینٹ آئے گی۔ صحابہ نے كہا: كھانا کس طرح ہضم ہو گا ؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ایك ڈكار آئے گی اور كستوری كی خوشبو جیسا پسینہ آئے گا جس طرح سانس چلتی ہے اس طرح تسبیح و تحمید جاری ہوگی ۔

Haidth Number: 1451
عبداللہ بن قیس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اہل جہنم اتنا رؤیں گے کہ اگر ان کے آنسوؤں میں کشتیاں چلائی جائیں تو وہ بھی چل پڑیں وہ پانی كی جگہ خون كے آنسو روئیں گے

Haidth Number: 1452
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت كے دن سب سے ہلكا عذاب اس شخص كو دیا جائے گا جسے آگ كے جوتے پہنائے جائیں گے، جن كی وجہ سے قیامت كے دن اس كا دماغ كھول رہا ہوگا

Haidth Number: 1453
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والا گروہ چودہویں كے چاند كی مانند چمکدار صورتوں والا ہوگا۔ پھر ان كے بعد داخل ہونے والا گروہ آسمان میں انتہائی روشن ستارے كی مانند ہوگا۔ نہ وہ پیشاب كریں گے نہ قضاء حاجت کریں گے نہ رینٹ آئے گی، اورنہ تھوكیں گے،ان كی كنگھیاں سونے كی ہوں گی، ان كے پسینے سےكستوری كی خوشبو آئے گی،ان کی انگیٹھیاں اَگَر(ایک قسم کی لکڑی جو جلنے سے خوشبو دیتی ہے) کی لکڑی کی ہوں گی، ان كی بیویاں حور عین ہوں گی، ان كے اخلاق ایك شخص كی مانند ہوں گے، اپنے باپ آدم علیہ السلام كی صورت پر ہوں گے۔ لمبائی میں ساٹھ(60) ہاتھ

Haidth Number: 1454
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:كھولتا ہواپانی جہنمیوں كے سروں پر ڈالا جائے گا، تو یہ کھولتا ہوا پانی ان کے جسم کو کاٹتے ہوئے پیٹ تك چلا جائے گا، پیٹ میں جو كچھ ہوگا پاخانے كے راستے قدموں میں گر جائے گا۔ یہی پگھلاناہے۔ پھر دوبارہ اسی طرح كر دیا جائے گا جس طرح پہلے تھا۔( )

Haidth Number: 1455
Haidth Number: 1456
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ پوچھا گیا: اے اللہ كے رسول ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ كیا ہم جنت میں اپنی بیویوں سے مل سكیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنتی ایك دن میں سو کنواری عورتوں سے مل سكے گا

Haidth Number: 1457
زید بن ارقم‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ: جہنمی كو آگ كے لئے بڑا كر دیا جائے گا حتی كہ اس كی ایك داڑھ احد پہاڑ كے برابر ہوگی

Haidth Number: 1458