اَلْھَمُّ کے معنی پگھلا دینے والے غم کے ہیں اور یہ ھَمَمْتُ الشَّحْمَ فَاِنَّھُمْ کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں میں نے چربی کو پگھلایا چنانچہ وہ پگھل گئی اصل میں ھَمَّ کے معنی اس ارادہ کے ہیں جو ابھی دل ہی میں ہو۔شاعر نے کہا ہے (1) (۴۵۵) (وَھَمُّکَ مَالَمْ تُمْضِہٖ لَکَ مُنْصِبٌ) اور جب تک تو اپنے ارادے کو پورا نہ کرے وہ تجھے بے چین رکھے گا۔قرآن پاک میں ہے: ۔ (اِذۡ ہَمَّ قَوۡمٌ اَنۡ یَّبۡسُطُوۡۤا) (۵۔۱۱) جب ایک جماعت نے ارادہ لیا کہ تم پردست درازی کریں۔ (وَ لَقَدۡ ہَمَّتۡ بِہٖ ۚ وَ ہَمَّ بِہَا ) (۱۲۔۲۴) اور اس عورت نے انکا قصد کیا اور وہ اس کا قصد کرلیتے (اگر) (اِذۡ ہَمَّتۡ طَّآئِفَتٰنِ مِنۡکُمۡ اَنۡ تَفۡشَلَا) (۳۔۱۲۲) اس وقت تم میں سے دو جماعتوں نے جی چھوڑ دینا چاہا۔ (لَہَمَّتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡہُمۡ ) (۴۔۱۱۳) تو ان میں سے ایک جماعت قصد کرہی چکی تھی۔ (وَ ہَمُّوۡا بِاِخۡرَاجِ الرَّسُوۡلِ) (۹۔۱۳) اور انہوں نے پیغمبر (خدا کے جلاوطن کرنے کا ہر عزم مصمم کرلیا) (وَ ہَمَّتۡ کُلُّ اُمَّۃٍۭ بِرَسُوۡلِہِمۡ ) (۴۰۔۵) اور ہر امت نے اپنے پیغمبر کے بارے میں یہی قصد کیا کہ اَھَمَّنِیْ کَذَا: مجھے فلاں چیز نے بے چین کردیا۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ طَآئِفَۃٌ قَدۡ اَہَمَّتۡہُمۡ اَنۡفُسُہُمۡ ) (۳۔۱۵۴) اور کچھ لوگ جن کو جان کے لالے پڑ رہے تھے محاورہ ہے: ھٰذَا رَجُلٌ ھَمُّکَ مِنْ رَجُلِ اَوْھَمَّتُکَ مِنْ رَجُلِ: وہ آدمی تجھے بس کرتا ہے (بمعنی نَاھِیْکَ) اَلْھَوَامُّ حشرات الارض یعنی کیڑے مکوڑے۔رَجُلٌ ھَمٌّ: پیر فرتوت،مونث ھِمَّۃُ گویا کبرسنی نے اسے پگھلادیا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَهَمَّتْھُمْ | سورة آل عمران(3) | 154 |
لَهَمَّتْ | سورة النساء(4) | 113 |
هَمَّ | سورة المائدة(5) | 11 |
هَمَّتْ | سورة يوسف(12) | 24 |
وَهَمَّ | سورة يوسف(12) | 24 |
وَهَمَّتْ | سورة مومن(40) | 5 |
وَهَمُّوْا | سورة التوبة(9) | 13 |
وَهَمُّوْا | سورة التوبة(9) | 74 |
ھَمَّتْ | سورة آل عمران(3) | 122 |