Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلرِّجْسُ: پلید، ناپاک، جمع اَرْجَاسٌ کہا جاتا ہے رَجُلٌ رِجْسٌ: ناپاک آدمی۔ وَرِجَالٌ اَرْجَاسٌ: قرآن پاک میں ہے: (رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ ) (۵:۹۰) (تو بس) ناپاک اور شیطانی کام ہیں۔ جاننا چاہیے کہ رِجْسٌ چار قسم پر ہے۔ (۱) صرف طبیعت کے لحاظ سے (۲) صرف عقل کی جہت سے۔ (۳) صرف شریعت کے رو سے۔ (۴) ہر سہ کی رو سے جیسے میتہ (مردار) سے انسان کی طبعی نفرت بھی ہے اور عقل و شریعت کی رو سے بھی ناپاک ہے۔ رجس شرعی، جیسے جوا اور شراب ہے کہ شریعت نے انہیں رجس قرار دیا ہے بعض نے کہا ہے کہ یہ چیزیں عقل کی رو سے بھی رجس ہیں چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِثۡمُہُمَاۤ اَکۡبَرُ مِنۡ نَّفۡعِہِمَا) (۲:۲۱۹) (مگر) فائدہ سے ان کا گناہ (اور نقصان) بڑھ کر۔ میں اسی معنی پر تنبیہ کی ہے کیونکہ جس چیز کا نقصان اس کے نفع پر غالب ہو ضروری ہے کہ عقل سلیم اس سے مجتنب رہنے کا حکم دے اسی طرح کفار کور جس قرار دیا گیا ہے کیونکہ وہ شرک کرتے ہیں اور شرک عندالعقل قبیح ترین چیز ہے جیسے فرمایا: (وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ فَزَادَتۡہُمۡ رِجۡسًا اِلٰی رِجۡسِہِمۡ ) (۹:۱۲۵) اور جن کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے تو اس (سورت) نے ان کی (پہلی) خباثت پر ایک اور خباثت بڑھادی۔ (وَ یَجۡعَلُ الرِّجۡسَ عَلَی الَّذِیۡنَ لَا یَعۡقِلُوۡنَ ) (۱۰:۱۰۰) اور خدا (شرک و کفر کی) نجاست انہیں لوگوں میں دالتا ہے جو (دلائل وحدانیت) میں عقل کو کام میں نہیں لاتے۔ بعض نے رِجْسٌ سے نتن (بدبودار) اور بعض نے عذاب مراد لیا ہے اور یہ ایسے ہی ہے جیساکہ آیت : (اِنَّمَا الۡمُشۡرِکُوۡنَ نَجَسٌ ) (۹:۲۸) مشرک تو (نرے) گندے ہیں۔ میں مشرکین کو اور آیت کریمہ: (اَوۡ لَحۡمَ خِنۡزِیۡرٍ فَاِنَّہٗ رِجۡسٌ ) (۶:۱۴۵) (یا سور کا گوشت کہ یہ چیزیں بے شک ناپاک ہیں۔ میں خنزیر کے گوشت کورجس کہا گیا ہے یعنی شرعاً ناپاک ہونا مراد ہے۔ رَجْسٌ وَرَجْزٌ: سخت آواز چیخ۔ بَعِیرٌ رَجَّاسٌ: مست اونٹ غَمَامٌ} رَاجِسٌ وَرَجَّاسٌ: بہت گرجنے والا بادل۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الرِّجْسَ سورة الأنعام(6) 125
الرِّجْسَ سورة يونس(10) 100
الرِّجْسَ سورة الحج(22) 30
الرِّجْسَ سورة الأحزاب(33) 33
رِجْسًا سورة التوبة(9) 125
رِجْسٌ سورة المائدة(5) 90
رِجْسٌ سورة الأنعام(6) 145
رِجْسٌ سورة الأعراف(7) 71
رِجْسٌ سورة التوبة(9) 95
رِجْسِهِمْ سورة التوبة(9) 125