اَلْعُرُوجُ کے معنی اوپر چڑھنا کے ہیں(1) قرآن پاک میں ہے: (تَعۡرُجُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ الرُّوۡحُ اِلَیۡہِ ) (۷۰:۴) جس کی طرف روح (الامین) اور فرشتے چڑھتے ہیں۔ (فَظَلُّوۡا فِیۡہِ یَعۡرُجُوۡنَ ) (۱۵:۱۴) اور وہ اس میں چڑھنے بھی لگیں۔ اور مَعَارِجُ کے معنی سیڑھیوں کے ہیں اس کا مفرد مَعْرَجٌ (اور معراج) ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (مِّنَ اللّٰہِ ذِی الۡمَعَارِجِ ) (۷۰:۳) سیڑھیوں والے خدا کی طرف سے (نازل ہوگا۔) اور شب معراج کو بھی لَیْلَۃُ الْمِعْراج اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں دعائیں اوپر چڑھتی ہیں جیساکہ آیت کریمہ: (اِلَیۡہِ یَصۡعَدُ الۡکَلِمُ الطَّیِّبُ ) (۳۵:۱۰) اسی کی طرف پاکیزہ کلمات چڑھتے ہں۔ میں اس کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے۔ عَرَجَ عُرُوْجًا وَعَرَجَانًا: (ہموار زمین پر) ایسے چلنا جیسے کوئی شخص سیڑھیاں چڑھ رہا ہو جیساکہ دَرَجَ کا لفظ اس شخص کے لیے استعمال ہوتا ہے جو دَرَجٌ یعنی سیڑھی پر چڑھنے والے کی طرح چلے۔ عَرجَ (س) مستقل طور پر لنگڑا ہونا اور ضَبْعٌ (کُفتار) کو عَرْجَائُ کہا جاتا ہے۔ کیونکہ وہ خِلْقَۃً لنگڑا ہوتا ہے اور تَعَارَجَ کے معنی بتکلف لنگڑا کر چلنے کے ہیں جیساکہ تَضالَعَ کے معنی بتکلف سیری ظاہر کرنا کے ہوتے ہیں اسی سے استعارتاً شاعر نے کہا ہے:(2) (البسیط) (۳۳۷) عَرِّجْ قَلِیْلاً عَنْ مَدَی غَلْوَائِکُا اَلْعَرَجُ: اونٹوں کا بڑا گلہ گویا وہ اپنی کثرت کے اعتبار سے اوپر چڑھ چکا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْاَعْرَجِ | سورة النور(24) | 61 |
الْاَعْرَجِ | سورة الفتح(48) | 17 |
الْمَعَارِجِ | سورة المعارج(70) | 3 |
تَعْرُجُ | سورة المعارج(70) | 4 |
وَّمَعَارِجَ | سورة الزخرف(43) | 33 |
يَعْرُجُ | سورة السجدة(32) | 5 |
يَعْرُجُ | سورة سبأ(34) | 2 |
يَعْرُجُ | سورة الحديد(57) | 4 |
يَعْرُجُوْنَ | سورة الحجر(15) | 14 |