اَلْاِنْسُ یہ جن کی ضد ہے اور اُنْسٌ (بضمہ الہمزہ) نُفُوْرٌ کی ضد ہے اور اِنْسِیٌّ۔ اِنْسٌ کی طرف منسوب ہے اور اِنْسیٌّ اسے کہا جاتا ہے، جو بہت زیادہ مانوس ہو او رہر وہ چیز جس سے اُنس کیا جائے اسے بھی اِنْسِیٌّ کہہ دیتے ہیں اور جانور یا کمان کی وہ جانب جو سوار یا کمانچی کی طرف ہو اسے اِنْسِیٌّ کہا جاتا ہے اور اس کے بالمقابل دوسری جانب کو وَحْشِیٌّ کہتے ہیں، اشنْسٌ کی جمع اَنَاسِیُّ ہے قرآن پاک میں ہے : (وَاَنَاسِیَّ کَثِیْرًا) (۲۵:۴۹) بہت سے (چوپایوں) اور آدمیوں کو۔ اور نفس انسانی کو اِبْنُ اِنْسِکَ کہا جاتا ہے۔ اٰنَسَ (افعال) کے معنی کسی چیز سے انس پانا یا دیکھنا ہیں۔ قرآن پاک میں ہے : (فان انستم منھم رشدا) (۴:۶) اگر ان میں عقل کی پختگی دیکھو۔ (اٰنَسْتُ نَارًا) (۲۷:۷) میں نے آگ دیکھی۔ اور آیت کریمہ : (حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا) (۲۴:۲۷) کا مطلب یہ ہے کہ جب تک تم ان سے اجازت لے کر انس پیدا نہ کر۔و اَلْاِنْسَانُ : انسان چونکہ فطرۃً ہی کچھ اس قسم کا واقع ہوا ہے کہ اس کی زندگی کا مزاج باہم انس اور میل جول کے بغیر نہیں بن سکتا، اس لیے اسے انسان کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، اسی بنا پر یہ کہا گیا ہے کہ انسان طبعی طور پر متمدن واقع ہوا ہے۔ کیونکہ وہ آپس میں میل جول کے بغیر نہیں رہ سکتا اور نہ ہی اکیلا ضروریاتِ زندگی کا انتظام کرسکتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اسے جس چیز سے محبت ہوتی ہے اسی سے مانوس ہوجاتا ہے۔ اس لیے اسے انسان کہا جاتا ہے۔ بعض کا قول ہے کہ انسان اصل میں اِنْسِیَان بروزن اِفْعِلَان ہے اور (انسان) چونکہ اپنے عہد کو بھول گیا تھا اس لیے اسے انسان کہا گیا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
وَالنَّاسِ | سورة الناس(114) | 6 |
وَالْاِنْسَ | سورة الذاريات(51) | 56 |
وَالْاِنْسِ | سورة الأنعام(6) | 130 |
وَالْاِنْسِ | سورة الأعراف(7) | 38 |
وَالْاِنْسِ | سورة الأعراف(7) | 179 |
وَالْاِنْسِ | سورة النمل(27) | 17 |
وَالْاِنْسِ | سورة حم السجدہ(41) | 25 |
وَالْاِنْسِ | سورة حم السجدہ(41) | 29 |
وَالْاِنْسِ | سورة الأحقاف(46) | 18 |
وَالْاِنْسِ | سورة الرحمن(55) | 33 |
وَّاَنَاسِيَّ | سورة الفرقان(25) | 49 |