اَلزَّلَّۃُ: کے اصل معنیٰ بلاقصد کے قدم پھسل جانے کے ہیں۔ کہا جاتا ہے: زَلَّتْ (ض) رِجْلٌ تَزِلُّ اور پھسلنے کی جگہ کو زَلَّۃٌ کہا جاتا ہے نیز جو گناہ بلاقصد سرزد ہوجائے تو اسے بھی بطور تشبیہ زَلَّۃٌ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (فِاِنْ زَلَلْتُمْ) (۲:۲۰۹) اگر تم لغزش کھاجاؤ۔ (فَاَزَلَّہُمَا الشَّیۡطٰنُ) (۲:۳۶) انہیں شیطان نے پھسلا دیا۔ اِسْتَزَلَّہٗ: (استفعال) کسی کو پھسلانے کا قصد و ارادہ کرنا اور آیت کریمہ: (اِنَّمَا اسۡتَزَلَّہُمُ الشَّیۡطٰنُ) (۳:۱۵۵) شیطان نے انہیں پھسلا دیا۔ کے یہ معنیٰ ہیں کہ شیْطان انہیں آہستہ آہستہ پھسلانے کی کوشش کرتا رہا حتیٰ کہ وہ پھسل گئے۔ کیونکہ جب انسان صغائر سے بے پرواہی سے کام لیتا ہے تو وہ شیطان کے تسلط کے لئے راستہ ہموار کرتا ہے۔ حدیث پاک میں ہے۔ (1) (۱۶۶) مَنْ اُزِلَّتْ اِلَیْہٖ نِعْمَۃٌ فَلْیَشْکُرْھَا کہ جسے بلاطلب نعمت مل جائے اسے منعم کا شکرگزار ہونا چاہیے۔ جس سے مفہوم ہوتا ہے کہ جب بلاقصد نعمت حاصل ہونے پر شکرگزاری لازم ہے تو جو احسان کسی کے قصد اور ارادہ سے ہو اس کا شکریہ بالاولیٰ ضروری ہے۔ اَلتَّزَلْزُلُ: اس کے معنی اضطراب کے ہیں اور اس میں تکرار حروف تکرار معنیٰ پر دال ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اِذَا زُلۡزِلَتِ الۡاَرۡضُ زِلۡزَالَہَا ) (۹۹:۱) جب زمین برے زور سے ہلائی جائے گی۔ (اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شِیْئٌ عَظِیْمٌ) بے شک قیامت کا زلزلہ (بڑی سخت) مصیبت ہوگی۔ (وَ زُلۡزِلُوۡا زِلۡزَالًا شَدِیۡدًا) (۳۳:۱۱) اور وہ (دشمنوں کے رعب سے) خوب ہی جھڑجھڑائے گئے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اسْتَزَلَّھُمُ | سورة آل عمران(3) | 155 |
زَلَلْتُمْ | سورة البقرة(2) | 209 |
زَلْزَلَةَ | سورة الحج(22) | 1 |
زُلْزِلَتِ | سورة الزلزال(99) | 1 |
زِلْزَالًا | سورة الأحزاب(33) | 11 |
زِلْزَالَهَا | سورة الزلزال(99) | 1 |
فَاَزَلَّهُمَا | سورة البقرة(2) | 36 |
فَتَزِلَّ | سورة النحل(16) | 94 |
وَزُلْزِلُوْا | سورة البقرة(2) | 214 |
وَزُلْزِلُوْا | سورة الأحزاب(33) | 11 |