الدَّلَالَۃُ: جس کے ذریعے کسی چیز کی معرفت حاصل ہو،جیسے الفاظ کا معافی پر دلالت کرنا اور اشارات ورموز اور کتابت کا اپنے مفہوم پر دلالت کرنا اور حساب میں عقود کا عدد مخصوص پر دلالت کرنا وغیرہ اور پھر دلالت عام ہے کہ جاعل یعنی واضع کی وضع سے ہوا یا بغیر وضع اور قصد کے ہو مثلاً ایک شخص کسی انسان میں حرکت دیکھ کر جھٹ جان لیتا ہے کہ وہ زندہ ہے قرآن پاک میں ہے: (مَا دَلَّہُمۡ عَلٰی مَوۡتِہٖۤ اِلَّا دَآبَّۃُ الۡاَرۡضِ ) (۳۴۔۱۴) تو کسی چیز سے ان کا مرنا معلوم نہ ہو۔مگر گھن کے کیڑے سے۔اصل میں دَلَالَۃٌ کا لفظ کنایۃً وَامارۃً کی طرح مصدر ہے اور اسی سے دَالٌّ صیغہ صفت فاعل ہے یعنی وہ جس سے دلالت حاصل ہو اور دَلِیلٌ صیغۂ مبالغہ ہے جیسے عَالِمٌ وَعَلِیْمٌ وَقَدِیْرٌ(1) ہے کبھی دَآلَّ وَدَلِیلٌ بمعنیٰ دَلَالَۃٌ (مصدر آجاتے ہیں) اور یہ تسمیہ الشیء بمصدر رہ کے قبیل سے ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَدُلُّكَ | سورة طه(20) | 120 |
اَدُلُّكُمْ | سورة طه(20) | 40 |
اَدُلُّكُمْ | سورة القصص(28) | 12 |
اَدُلُّكُمْ | سورة الصف(61) | 10 |
دَلِيْلًا | سورة الفرقان(25) | 45 |
دَلَّهُمْ | سورة سبأ(34) | 14 |
فَدَلّٰىهُمَا | سورة الأعراف(7) | 22 |
نَدُلُّكُمْ | سورة سبأ(34) | 7 |