Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْقَبْرُ کے معنی میت کو دفن کرنے کی جگہ کے ہیں اگر یہ قَبَرْتُہٗ (ضرب ونصر) کا مصدر ہو تو اس کے معنی میت کو قبر میں دفن کرنے کے ہوتے ہیں۔ اور اَقْبَرْتُہٗ کے معنی کسی کے لیے قبر مہیا کرنے کے ہیں تاکہ اس میں دفن کیا جائے۔ جیسے اَسْقَیْتُہٗ: کے معنی پینے کے لیے پانی مہیا کرنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (ثُمَّ اَمَاتَہٗ فَاَقۡبَرَہٗ ) (۸۰:۲۱) پھر اس کو موت دی۔ پھر قبر میں دفن کرایا۔ بعض نے اَقْبَرَہٗ کے معنی یہ کیے ہیں کہ اسے الہام کردیا کہ کس طرح میت کو دفن کیا جائے۔ اَلْمَقْبُرَۃُ وَالْمَقْبَرَۃُ (قبرستان) جمع مقابر قرآن پاک میں ہے: (حَتّٰی زُرۡتُمُ الۡمَقَابِرَ) (۱۰۲:۲) (یہاں تک کہ تم نے قبریں جادیکھیں۔) یہ موت سے کنایہ ہے اور آیت کریمہ: (اِذَا بُعۡثِرَ مَا فِی الۡقُبُوۡرِ) (۱۰۰:۹) کہ جو مردے قبروں میں ہیں وہ باہر نکال لیے جائیں گے۔ میں حیات بعدالممات یعنی ومت کے بعد زندہ ہونے کی طرف اشارہ ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ دلوں کے اسرار ظاہر کردینے کی طرف اشارہ ہے کیونکہ جب تک انسان دنیا میں رہتا ہے اس کے بھید مستور رہتے ہیں گویا قبر میں مدفون ہیں۔ تو یہاں قبور سے مجازاً دل مراد ہیں۔ بعض نے سا کے معنی یہ کہیے ہیں کہ جب موت کی وجہ سے جہالت کا پردہ اٹھ جائے گا گویا کافر اور جاہل جب تک دنیا میں رہتے ہیں جہالت کی قبروں میں مدفون رہتے ہیں۔ چونکہ مرنے کے بد وہ جہالت دور ہوجاتی ہے۔ تو گیا وہ قبر جہالت سے دوبارہ زندہ کرکے نکالے گئے ہیں۔ جیساکہ مروی ہے اَلْاِنْسَانُ نَاِمٌ فَاِذَا مَاتَ انْتَبَہَ: کہ انسان دنیا میں سویا رہتا ہے جب موت آکر دستک دیتی ہے تو اس کی آنکھیں کھلتی ہیں اور اسی معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا۔ (وَ مَاۤ اَنۡتَ بِمُسۡمِعٍ مَّنۡ فِی الۡقُبُوۡرِ) (۳۵:۲۲) اور تم ان کو جو قبروں میں مدفون ہیں نہیں سناسکتے۔ یعنی جو (لوگ جہالت کے گڑھے میں گرنے کی وجہ سے) مردوں کے حکم میں ہیں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْقُبُوْرُ سورة الإنفطار(82) 4
الْقُبُوْرِ سورة الحج(22) 7
الْقُبُوْرِ سورة فاطر(35) 22
الْقُبُوْرِ سورة الممتحنة(60) 13
الْقُبُوْرِ سورة العاديات(100) 9
الْمَقَابِرَ سورة التكاثر(102) 2
فَاَقْبَرَهٗ سورة عبس(80) 21
قَبْرِهٖ سورة التوبة(9) 84