Blog
Books
Search Hadith

ان افراد کا بیان، جن پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے لعنت کی

337 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس شخص پر اللہ تعالیٰ کا غصہ سخت ہو گیا، جس کو اللہ کا رسول اس کی راہ میں قتل کر دے۔

Haidth Number: 10103

۔ (۱۰۱۰۴)۔ قَالَ: عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْاِمَامِ اَحْمَدَ، حَدَّثَنِیْ نَصْرُبْنُ عَلِیٍّ وَعُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ(یَعْنِیْ الْقَوَارِیْرِیَّ) قَالَ: ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُُ دَاوٗدَ،عَنْنُعَیْمِ بْنِ حَکِیْمٍ، عَنْ اَبِیْ مَرْیَمَ، عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ امْرَاَۃَ الْوَلِیْدِ بْنِ عُقْبَۃَ اَتَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَت: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ الْوَلِیْدَیَضْرِبُھَا، وَقَالَ نَصْرُبْنُ عَلِیٍّ فِیْ حَدِیْثِہِ: تَشْکُوْہُ، قَالَ: ((قُوْلِیْ لَہُ قَدْ اَجَارَنِیْ۔)) قَالَ عَلِیٌّ: فَلَمْ تَلْبَثْ اِلَّایَسِیْرًا حَتّٰی رَجَعَتْ فَقَالَت: مَازَادَنِیْ اِلَّا ضَرْبًا، فاَخَذَ ھُدْبَۃً مِنْ ثَوْبِہٖفَدَفَعَھَااِلَیْھا، وَقَالَ: ((قولِیْ لَہُ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ اَجَارَنِیْ۔)) فَلَمْ تَلْبَثْ اِلَّا یَسِیْرًا حَتّٰی رَجَعَتْ، فَقَالَت: مَازَادَنِیْ اِلَّا ضَرْبًا، فَرَفَعَ یَدَیْہِ وقَالَ: ((اَللّٰھُمَّ عَلَیْکَ الْوَلِیْدَ، اَثِمَ بِیْ مَرَّتَیْنِ۔)) وَھٰذَا لَفْظُ حَدِیْثِ الْقَوَارِیْرِیِّ وَمَعَنَاھُمَا وَاحِدٌ۔ (مسند احمد: ۱۳۰۴)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ولید بن عقبہ کی بیوی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خاوند ولید مجھے مارتا ہے، اس طرح اس نے اپنے خاوند کی شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو کہو کہ اللہ کے رسول نے مجھے پناہ دے دی ہے۔ وہ چند دن ٹھہرنے کے بعد پھر آئی اور کہا: اس نے تو میری پٹائی کرنے میں اضافہ ہی کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے کپڑے کا جھالر پکڑا اور اس کو دے کر فرمایا: اس کو کہنا کہ اللہ کے رسول نے مجھے پناہ دی ہے۔ وہ معمولی عرصہ گزارنے کے بعد پھر آگئی اور کہا: اس نے میری مار میں ہی اضافہ کیا ہے، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: اے اللہ! تو ولید کی گرفت کر، وہ میری وجہ سے دو بار گنہگار ہو چکا ہے۔

Haidth Number: 10104
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے باپ کو گالی دینے والا ملعون ہے، اپنی ماں کو برا بھلا کہنے والا ملعون ہے، غیر اللہ کے لیے ذبح کرنے والا ملعون ہے، زمین کے نشانات کو تبدیل کر دینے والا ملعون ہے، اندھے کو راستے سے بھٹکا دینے والا ملعون ہے، چوپائے سے بد فعلی کرنے والا ملعون ہے اور قوم لوط والا فعل کرنے والا بھی ملعون ہے۔

Haidth Number: 10105
۔ سیدنا ابو برزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو افراد کو گاتے ہوئے سنا، وہ ایک دوسرے کا جواب دے رہے تھے، ان میں سے ایک نے کہا: میرے مددگاروں کی ہڈیاں تو (دفن نہ ہونے کی وجہ سے) نظر آتی رہیں، اس نے اپنے آپ سے لڑائی کے ہٹ جانے کو روک دیا کہ اس کو مٹی کے نیچے چھپا کر دفن کر دیاجاتا۔نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دیکھویہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: یہ فلاں اور فلاں ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ان کے سر کے بال گرا دے اور دھتکار دے جہنم میں۔

Haidth Number: 10106
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، میرے ابو سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کپڑے پہننے کے لیے چلے گئے، تاکہ مجھے مل سکیں، ابھی تک ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ہی تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ملعون شخص تم پر ضرور ضرور داخل ہونے والا ہے۔ پس اللہ کی قسم! میں خوفزدہ ہو کر آنے جانے والوں کو دیکھنے لگا، یہاں تک کہ حکم داخل ہوا۔

Haidth Number: 10107
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عورتوں سے مشابہت اختیار کرنے والے مخنث مردوں،مردوں سے مشابہت کرنے والی عورتوں اور تبتل اختیار کرنے والے ان مردوں اور عورتوں پر لعنت کی ہے، جو یہ کہتے ہیں کہ وہ شادی نہیں کریں گے، اور بیابان میں اکیلے سوار پر بھی لعنت کی،یہ باتیں صحابہ پر بڑی گراں گزریں،یہاں تک کہ ان کے چہروں سے واضح ہونے لگا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور اکیلا رات گزارنے والابھی ۔

Haidth Number: 10108
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تیری عمر لمبی ہوئی تو قریب ہے کہ تو ایسے لوگ دیکھے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں صبح اور اس کی لعنت میں شام کریں گے، ان کے ہاتھوں میں گائیوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہوں گے۔

Haidth Number: 10109
Haidth Number: 10110
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو پیدا کیا، پھر ان کو اندھیرے میں رکھا اور اپنی مشیت کے مطابق اپنے نور میں سے کچھ حصہ لیا اور اس کو ان پر ڈال دیا، اللہ تعالیٰ کی چاہت کے مطابق وہ نور بعض افراد تک پہنچ گیا اور بعض تک نہ پہنچا، جس شخص کو اس دن وہ نور پہنچ گیا، وہ ہدایت پا گیا اور جو اس سے رہ گیا، وہ گمراہ ہوگیا۔ اسی لیے میں عبداللہ کہتا ہوں: جو کچھ ہونے والا ہے، اس پر قلم خشک ہوچکا ہے۔

Haidth Number: 10292
۔ سیدناابوموسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے ساری زمین سے ایک مٹھی بھری اور اس سے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا،یہی وجہ ہے کہ اولادِ آدم زمین کی مٹی کی نوعیت کے مطابق پیدا ہوئے ہیں،یعنی کوئی سفید ہے، کوئی سرخ ہے، کوئی سیاہ ہے اور کسی کی رنگتیں ان کے درمیان درمیان ہیں اور کوئی خبیث ہے، کوئی پاکیزہ مزاج ہے، کوئی نرم ہے، کوئی سخت ہے اور کوئی ان کے درمیان درمیان۔

Haidth Number: 10293
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روحیں اکٹھاکیے گئے لشکر ہیں، جن جن کا وہاں تعارف ہوگیا، وہ مانوس ہوگئے اور جن کی آپس میں شناخت نہ ہو سکی، وہ مختلف ہو گئے۔

Haidth Number: 10294
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو ان کی صورت پر پیدا کیا، ان کا قد ساٹھ ہاتھ تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی تخلیق کی تو فرمایا: جاؤ اور فرشتوں کی بیٹھی ہوئی اُس جماعت کو سلام کہو اور غور سے سنو کہ وہ آپ کو جوابًا کیا کہتے ہیں، کیونکہیہی (جملے) آپ اور آپ کی اولاد کا سلام ہوں گے۔ ( وہ گئے اور) کہا: السلام علیکم۔ انھوں نے جواب میں کہا: السلام علیک ورحمۃ اللہ۔ یعنی ورحمۃ اللہ کے الفاظ زائد کہے۔ جب کوئی بھی آدمی جنت میں داخل ہو گا وہ آدم علیہ السلام کی صورت (وجسامت) پر داخل ہو گا۔ لیکن (دنیا میں ولادتِ آدم سے) آج تک قد و قامت میں کمی آتی رہی۔

Haidth Number: 10295
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدم علیہ السلام کا قد ساٹھ ہاتھ اور چوڑائی سات ہاتھ تھی۔

Haidth Number: 10296
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن آدم کے وجود کی ہر چیز کو زمین کھا جاتی ہے، ما سوائے عجب الذنب کے، اسی سے انسان کو پیدا کیا گیا اور اسی سے اس کو دوبارہ ترکیب دیا جائے گا۔

Haidth Number: 10297
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو جب تک چاہا(ان کے ڈھانچے کو) پڑا رہنے دیا، ابلیس گھوم کر اس کو دیکھنے لگا، جب اس نے دیکھا کہ یہ توپیٹ والا ہے یایہ اندر سے خالی ہے تو اس نے کہا: یہ ایسی مخلوق ہے،جو اپنے آپ پر کنٹرول نہیں کر سکے گی۔ یعنییہ وجود اپنے آپ کو شہوات سے نہیں روک سکے گا، وسوسوں سے محفوظ نہیں رہ سکے گا، نیز غصے پر بھی قابو نہیں پا سکے گا، الا من عصمہ اللہ۔ ابلیس کو کیسے اندازہ ہوا؟ اس بحث میں پڑنے کی ضرورت نہیں، معلوم نہیں کہ اُس دور کی صفات اور اس وقت کی مخلوقات کی اہلیتیں اور تجربات کیا کیا تھے۔

Haidth Number: 10298
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو جمعہ کے روز عصر کے بعد پیدا کیا،یہ آخری مخلوق تھی، جس کو جمعہ کی گھڑیوں میں سے آخری گھڑی میں پیدا کیا گیا اور آخری گھڑی عصر سے رات تک ہوتی ہے۔

Haidth Number: 10299

۔ (۱۰۳۵۱)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ الْکَرِیْمَ بْنَ الْکَرِیْمِ بْنِ الْکَرِیْمِ بْنِ الْکَرِیْمِیُوْسُفُ بْنُ یَعْقُوْبَ بْنِ اِسْحَاقَ بْنِ اِبْرَاھِیْمَ خَلِیْلِ الرَّحْمٰنِ عَزَّوَجَلَّ، وَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : لَوْ لَبِثْتُ فِیْ السِّجْنِ مَالَبِثَ یُوْسُفُ، ثُمَّ جَائَ نِیَ الدَّاعِی لَاَجَبْتُہُ اِذْ جَائَ الرَسُوْلُ فَقَالَ: {ارْجِعْ اِلٰی رَبِّکَ فَاسْاَلْہُ مَا بَالُ النِّسْوَۃِ اللَّاتِیْ قَطَّعْنَ اَیْدِیَھُنَّ اِنَّ رَبِّیْ بِکَیْدِھِنَّ عَلِیْمٌ} وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلٰی لُوْطٍ اِنْ کَانَ لَیَاْوِیْ اِلٰی رُکْنٍ شَدِیْدٍ، اِذْ قَالَ لِقَوْمِہِ: {لَوْ اَنَّ لِیْ بِکُمْ قُوَّۃً اَوْ آوِیْ اِلٰی رُکْنٍ شَدِیْدٍ} وَ مَابَعَثَ اللّٰہُ مِنْ بَعْدِہِ مِنْ نَبِیٍّ اِلَّا فِیْ ثَرْوَۃٍ مِنْ قَوْمِہِ۔)) (مسند احمد: ۸۳۷۳)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کریم بن کریم بن کریم بن کریمیوسف بن یعقوب بن اسحاق بن خلیل الرحمن ابراہیمh ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں جیل میں اتنا عرصہ ٹھہرتا، جتنا کہ یوسف علیہ السلام ٹھہرے تھے اور پھر میرے پاس بلانے والا آتا تو میں فوراً اس کی بات قبول کرتا، لیکنیوسف علیہ السلام نے کہا: تو لوٹ جا اپنے آقا کی طرف اور اس سے ان عورتوں کے بارے میں پوچھ، جنھوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے، بیشک میرا ربّ ان کے مکر کو جاننے والا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید فرمایا: اللہ لوط علیہ السلام پر رحم کرے، انھوں نے اپنی قوم سے کہا: کاش کہ مجھ میں تمہارا مقابلہ کرنے کی قوت ہوتییا میں کسی زبردست کا آسرا پکڑ پاتا۔ (سورۂ ہود: ۸۰) ان کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو نبی بھی بھیجا، اس کو اس کی قوم کے انبوہ کثیر میں بھیجا۔

Haidth Number: 10351
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ لوط علیہ السلام کو بخش دے، بیشک انہوں نے کسی زبردست کا آسرا پکڑنے کی خواہش کرتے تھے۔

Haidth Number: 10352
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں ہے کوئی بچہ جو پیدا ہوتا ہے، مگر شیطان اس کو چوکا لگاتا ہے، وہ شیطان کے اس چوکے کی وجہ سے چیختا ہے، ما سوائے ابن مریم اور اس کی ماں کے۔سیدنا ابو ہریرہ علیہ السلام نے کہا: اگر تم چاہتے ہو تو قرآن کا یہ حصہ پڑھ لو: بیشک میں اس کو اور اس کی اولاد کو تیری پناہ میں دیتی ہوں، شیطان مردود سے۔

Haidth Number: 10410
۔ سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک میرا باپ صلہ رحمی کرتا تھا، مہمان نوازی کرتا تھا اور دیگر کوئی امور سر انجام دیتا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرے باپ نے جس چیز کا ارادہ کیا، اس کو پا لیا۔

Haidth Number: 10447
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے فرمایا: بیشک میں روشنی دیکھتا ہوں، آواز سنتا ہوں اور میں ڈرتا ہوں کہ مجھے کوئی جنون لاحق ہو گیا ہے۔ آگے سے سیدہ نے کہا: اے عبد اللہ کے بیٹے! اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ اس طرح نہیں کرے گا، پھر وہ ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں اور اس کو ساری بات بتلائی، اس نے کہا: اگر آپ سچے ہیں تو یہ موسی علیہ السلام کے ناموس کی طرح کا ناموس ہے، اگر آپ کو میری زندگی میں مبعوث کیا گیا تو میں آپ کو تقویت پہنچاؤں گا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تائید کروں گا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایمان لاؤں گا۔

Haidth Number: 10488

۔ (۱۰۴۸۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: أَوَّلُ مَا بُدِیئَ بِہٖرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْوَحْیِ الرُّؤْیَا الصَّادِقَۃُ فِی النَوْمِ، وَکَانَ لَا َیرٰی رُؤْیًا إِلَّا جَائَ تْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ ثُمَّّ حُبِّبَ اِلَیْہِ الْخَلَائُ فَکَانَ یَأْتِیْ غَارَ حِرَائَ فَیَتَحَنَّثُ فِیْہِ وَھُوَ التَّعَبُّدُ اللَّیَالِیَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ وَیَتَزَوَّدُ لِذٰلِکَ ثُمَّّ یَرْجِعُ لِخَدِیْجَۃَ فَتُزَوِّدُہُ لِمِثْلِھَا حَتّٰی فَجِأَہُ الْحَقُّ وَھُوَ فِیْ غَارِ حِرَائَ فَجَائَہُ الْمَلَکُ فِیْہِ فَقَالَ: اقْرَأْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَقُلْتُ: مَا أَنَا بِقَارِیئٍ، فَأَخَذَنِیْ فَغَطَّنِی حَتّٰی بَلَغَ مِنِّی الْجَھْدُ ثُمَّّ أَرْسَلَنِیْ فَقَالَ: اقْرَأْ فَقُلْتُ: مَا أَنَا بِقَارِیئٍ، فَأَخَذَنِیْ فَغَطَّنِی الثَّانِیَۃَ حَتّٰی بَلَغَ مِنِّی الْجَھْدُ، ثُمَّّ أَرْسَلَنِیْ فَقَالَ: اِقْرَأْ، فَقُلْتُ: مَا أَنَا بِقَارِیئٍ، فَأَخَذَنِیْ فَغَطَّنِی الثَّالِثَۃَ حَتّٰی بَلَغَ مِنِّی الْجَھْد، ثُمَّّ أَرْسَلَنِی فَقَالَ: {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ} حَتّٰی بَلَغَ {مَا لَمْ یَعْلَمْ} قَالَ: فَرَجَعَ بِھَا تَرْجُفُ بَوَادِرُہُ، حَتّٰی دَخَلَ عَلٰی خَدِیْجَۃَ فَقَالَ: زَمِّلُوْنِیْ، فَزَمَّلُوْہُ حَتّٰی ذَھَبَ عَنْہُ الرَّوْعُ ، فَقَالَ: یَا خَدِیْجَۃُ! مَا لِیْ؟ فَأَخْبَرَھَا الْخَبْرَ، قَالَ: وَقَدْ خَشِیْتُ عَلٰی نَفْسِیْ، فَقَالَتْ لَہُ: کَلَّا اَبْشِرْ، فَوَاللّٰہِ! لَا یُخْزِیْکَ اللّٰہُ أَبْدًا اِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَصْدُقُ الْحَدِیْثَ وَتَحْمِلُ الْکَلَّ وَتَقْرِی الضَّیْفَ وَتُعِیْنُ عَلٰی نَوَائِبِ الْحَقِّ، ثُمَّّ انْطَلَقَتْ بِہٖخَدِیْجَۃُ حَتّٰی أَتَتْ بِہٖوَرَقَۃَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِالْعُزَّی بْنِ قُصَیٍّ، وَھُوَ ابْنُ عَمِّ خَدِیْجَۃَ أَخِیْ أَبِیْھَا وَکَانَ اِمْرَئً تَنَصَّرَ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ وَکَانَ یَکْتُبُ الْکِتَابَ الْعَرَبِیِّ، فَکَتَبَ بِالْعَرَبِیَّۃِ مِنَ الْإِنْجِیْلِ مَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ یَکْتُبَ، وَکَانَ شَیْخًا کَبِیْرًا قَدْ عَمِیَ، فَقَالَتْ خَدِیْجَۃُ: أَیِ ابْنَ عَمِّ! اسْمَعْ مِنِ ابْنِ أَخِیْکَ، فَقَالَ وَرَقَۃُ: ابْنَ أَخِیْ مَا تَرٰی؟ فَأَخْبَرَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَا رَأٰی، فَقَالَ رَوَقَۃُ: ھٰذَا النَّامُوْسُ الَّذِیْ أُنْزِلَ عَلٰی مُوْسٰی عَلَیْہِ السَّلاَمُ، یَالَیْتَنِیْ فِیْھَا جَذَعًا أَکُوْنَ حَیًّا حِیْنَیُخْرِجُکَ قَوْمُکَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَوَ مُخْرِجِیَّ ھُمْ؟ )) فَقَالَ وَرَقَۃُ: نَعَمْ، لَمْ یَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمَا جِئْتَ بِہٖإِلاَّعُوْدِیَ، وَإِنْ یُدْرِکْنِییَوْمُکَ اَنْصُرْکَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا، ثُمَّّ لَمْ یَنْشَبْ وَرَقَۃُ أَنْ تُوُفِّیَ، وَفَتَرَ الْوَحْیُ فَتْرَۃً حَتّٰی حَزِنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ فِیْمَا بَلَغَنَا حُزْنًا غَدَا مِنْہُ مِرَارًا کَیْیَتَرَدّٰی مِنْ رُؤُوْسِ شَوَاھِقِ الْجِبَالِ، فَکُلَّمَا اَوْفٰی بِذِرْوَۃِ جَبَلٍ لِکَیْیُلْقِیَ نَفْسَہُ مِنْہُ تَبَدّٰی لَہُ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! اِنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ حَقًّا فَیُسْکِنُ ذٰلِکَ جَأْشَہُ وَتَقَرُّ نَفْسُہُ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ فَیَرْجِعُ، فَإِذَا طَالَتْ عَلَیِْہِ وَفَتَرَ الْوَحْیُ غَدَا لِمِثْلِ ذٰلِکَ، فَإِذَا أَوْفٰی بِذِرْوَۃِ جَبَلٍ تَبَدّٰی لَہُ جِبْرِیْلُ فَقَالَ لَہُ مِثْلَ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۶۴۸۶)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف وحی کی ابتداء نیند میں سچے خوابوں کی صورت میں ہوئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو خواب بھی دیکھتے، وہ صبح کے پھٹنے کی طرح پورا ہو جاتا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خلوت کو پسند کرنے لگے اور غارِ حرا میں جا کر چند راتیں عبادت کرتے اور ان دنوں کا توشہ لے جاتے، پھر سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف لوٹتے اور اتنے دنوں کے لیے پھر زاد لے جاتے، یہاں تک کہ ایک دن اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حق آ گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غارِ حرا میں ہی تھے، فرشتہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: پڑھئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں پڑھنے والا نہیں ہوں، چنانچہ اس نے مجھے پکڑ کر اس قدر دبایا کہ مجھے مشقت محسوس ہوئی، پھر اس نے مجھے چھوڑا اور کہا: پڑھو، میں نے کہا: میں پڑھنے والا نہیں ہے، اس نے پھر مجھے پکڑ لیا اور دبایا، حتی کہ مجھے مشقت محسوس ہوئی، پھر اس نے مجھے چھوڑا اور پھر کہا: پڑھیں، میں نے کہا: میں پڑھنے والا نہیں ہوں، اس نے مجھے پکڑ کر تیسری دفعہ دبایا اور مجھے مشقت محسوس ہوئی، پھر اس نے کہا: {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ … …مَا لَمْ یَعْلَمْ} پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر کو لوٹے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کندھوں کا گوشت کانپ رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس پہنچے اور فرمایا: مجھے کپڑا اوڑھاؤ۔ پس انھوں نے کپڑا اوڑھا دیا،یہاں تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گھبراہٹ ختم ہو گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خدیجہ! مجھے کیا ہو گیا؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ کو سارا واقعہ سنا دیا اور فرمایا: میں اپنے بارے میں ڈر رہا ہوں۔ لیکن سیدہ نے کہا: ہر گز نہیں، آپ خوش رہیں، پس اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا، کیونکہ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، سچ بولتے ہیں، لوگوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، مہمانوں کی ضیافت کرتے ہیں اور امورِ حق میں مدد کرتے ہیں، پھر سیدہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو لے کر ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئی، وہ سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے چچے کا بیٹا تھا، جاہلیت میں عیسائیت کو اختیار کر چکا تھا، چونکہ یہ عربی زبان لکھ سکتا تھا، اس لیے انجیل کو عربی زبان میں لکھتا تھا، یہ بزرگ آدمی تھا اور اب نابینا ہو چکا تھا، سیدہ نے اس سے کہا: اے میرے چچے کے بیٹے! اپنے بھتیجے کی بات سنو، ورقہ نے کہا: بھتیجے! تو کیا دیکھ رہا ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ساری تفصیل بیان کی، ورقہ نے کہا: یہ تو وہی ناموس ہے، جو موسی علیہ السلام پر نازل کیا گیا، کاش میں اس وقت مضبوط ہوتا، جب آپ کی قوم آپ کو نکال دے گی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ مجھے نکال دیں گے؟ ورقہ نے کہا: جی ہاں، جو چیز آپ لائے ہیں، جو آدمی بھی ایسی لے کر آیا ہے، اس سے دشمنی کی گئی ہے اور اگر آپ کے اُس وقت نے مجھے پا لیا تو میں آپ کی خوب مدد کروں گا، لیکن جلد ہی ورقہ وفات پاگیا اور وحی رک گئی، اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غمگین تھے، بلکہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا غم اس قدر بڑھ گیا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کئی بار چاہا کہ پہاڑوں کی چوٹیوں سے گر پڑیں، جب کبھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہاڑ کی چوٹی پر چڑتے تاکہ اپنے آپ کو وہاں سے گرا دیں تو جبریل علیہ السلام سامنے آتے اور کہتے: اے محمد! بیشک آپ اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں، اس سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دل کا اضطراب کم ہو جاتا اور نفس مطمئن ہو جاتا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوٹ آتے، جب پھر مدت طول پکڑتی اور وحی رکی رہتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پھر اسی طرح کرتے اور جب پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ جاتے تو جبریل علیہ السلام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ظاہر ہوتا اور پہلے والی بات دوہراتا۔

Haidth Number: 10489
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی کا نزول شروع ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عمر چالیس برس تی، پھر مکہ مکرمہ میں تیرہ برس اور مدینہ منورہ میں دس برس ٹھہرے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تریسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی۔

Haidth Number: 10490
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں پندرہ برس ٹھہرے، ان میں سات سال تک تو روشنی دیکھتے اور آواز سنتے تھے اور آٹھ سالوں میں وحی نازل ہوتی رہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ میں دس سال تک مقیم رہے۔

Haidth Number: 10491
۔ مولائے بنی ہاشم عمار سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے سوال کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے وقت کتنی عمر تھی؟ انھوں نے کہا: میرا خیال نہیں تھا کہ تیرے جیسا آدمی، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قوم میں رہا اور تجھ پر یہ چیز مخفی ہے، میں نے کہا: میں نے پوچھا تو ہے، لیکن مجھ پر اختلاف کیا گیا ہے، اس لیے میں نے چاہا کہ اس بارے میں تیرے قول کا علم ہو جائے، انھوں نے کہا: کیا تو شمار کر سکتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: جمع کر، چالیس برس کی عمر میںآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مبعوث کیا گیا، پھر آپ مکہ مکرمہ میں پندرہ سال رہے، اس دور میں امن بھی تھا اور خوف بھی، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ آ گئے تو وہاں دس سال قیام کیا۔

Haidth Number: 10492
۔ علاء بن زیاد عدوی سے مروی ہے کہ اس نے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے ابو حمزہ! جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مبعوث کیا گیا تو اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عمر کتنی تھی؟ انھوں نے کہا: چالیس برس، اس نے کہا: پھر کیا ہوا؟ انھوں نے کہا: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں بھی دس برس ٹھہرے اور مدینہ میں بھی دس سال، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ساٹھ برس عمر پوری ہو گئی، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وفات دے دی، اس نے کہا: ان دنوںمیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیسی عمر کے آدمی لگتے تھے؟ انھوں نے کہا: جیسے سب سے بھرپور نوجوان ہوں، سب سے زیادہ حسین و جمیل اور پرگوشت۔ اس نے کہا: اے ابو حمزہ! کیا تم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، میں غزوۂ حنین کے موقع پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا۔

Haidth Number: 10493
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے غارِ حراء میں ایک ماہ تک مجاورت اختیار کی، جب میں نے یہ مدت پوری کی اوروہاں سے اتر کر وادی کی ہموار جگہ پر آیا تو مجھے آواز دی گئی، میں نے اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھا، لیکن مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی، اتنے میں پھر مجھے آواز دی گئی، میں نے پھر اسی طرح دیکھا، لیکن کسی کو نہ دیکھ سکا، پھر مجھے آواز دی گئی، پس اب کی بار جب میں نے سر اٹھایا تو وہ فرشتہ فضا میں تخت پر بیٹھا ہوا تھا، ایک روایت میں ہے: وہ آسمان اور زمین کے مابین تخت پر بیٹھا ہوا تھا، اس سے مجھ پر شدید کپکپی طاری ہو گئی، میں خدیجہ کے پاس آیا اور کہا: مجھے کمبل اوڑھاؤ، پس انھوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا اور مجھ پر پانی ڈالا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں: اے کمبل اوڑھنے والے، کھڑا ہو جا، پس ڈرا اور اپنے ربّ کی بڑائی بیان کر اور اپنے کپڑوں کو پاک کر۔

Haidth Number: 10494
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جبریل علیہ السلام ترکی گھوڑے پر سوار ہو کر نبی کریم کے پاس آئے، انھوں نے پگڑی باندھی ہوئی تھی اور اس کا کنارہ ان کے کندھوں کے درمیان تھا، جب میں نے ان کے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے دیکھ لیا ہے اس کو؟ یہ جبریل علیہ السلام تھے۔

Haidth Number: 10495

۔ (۱۰۴۹۶)۔ عَنْ مُوْسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ: حَدَّثَنِیْ أَبُوْ سَلَمَۃَ عَنِ الرَّجُلِ الَّذِیْ مَرَّ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یُنَاجِیْ جِبْرِیْلَ عَلَیْہِ السَّلَامُ فَزَعَمَ اَبُوْسَلَمَۃَ أَنَّہُ تَجَنَّبَ أَنْ یَدْنُوَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَخَوُّفًا أَنْ یَسْمَعَ حَدِیْثَہُ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا مَنَعَکَ أَنْ تُسَلِّمَ اِذْ مَرَرَتَ بِی الْبَارِحَۃَ؟)) قَالَ: رَأَیْتُکَ تُنَاجِیْ رَجُلًا فَخَشِیْتُ أَنْ تَکْرَہَ اَنْ أَدْنُوَ مِنْکُمَا، قَالَ: ((وَھَلْ تَدْرِیْ مَنِ الرَّجُلُ؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَذٰلِکَ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ، وَلَوْ سَلَّمْتَ لَرَدَّ السَّلَامَ)) وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ غَیْرِ أَبِیْ سَلَمَۃَ أَنَّہُ حَارِثَۃُ بْنُ النُّعْمَانِ۔ (مسند احمد: ۱۶۳۲۰)

۔ سیدنا ابو سلمہ ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جبریل علیہ السلام سے سرگوشی کر رہے تھے، اس آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ہونے سے اجتناب کیا ، اس ڈر سے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات سن لے، جب صبح ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آدمی سے فرمایا: جب تو گزشتہ رات ہمارے پاس سے گزرا تھا تو تجھے کس چیز نے سلام کرنے سے روک دیا تھا؟ اس نے کہا: جی میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ ایک آدمی سے سرگوشی کر رہے تھے، اس لیے میں اس چیز سے ڈر گیا کہ ممکن ہے کہ آپ میرے قریب آنے کو ناپسند کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو جانتا ہے کہ وہ آدمی کون تھا؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جبریل علیہ السلام تھے، اگر تو ان کو سلام کہتا تو وہ تیرے سلام کا جواب دیتے۔ راوی کہتا ہے: میں نے غیر ابو سلمہ سے سنا کہ وہ سیدنا حارثہ بن نعمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھا۔

Haidth Number: 10496
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ وحی کو محسوس کرتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، جب میں گونج دار آوازیں سنتا ہوں، تو اسی وقت خاموش ہو جاتا ہوں، جب بھی میری طرف وحی کی جاتی ہے تو مجھے یوں لگتا ہے کہ میرا نفس نکلنے والا ہے۔

Haidth Number: 10497