Blog
Books
Search Hadith

کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونے اور نہ دھونے کے جواز کا بیان

337 Hadiths Found
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، آپ قضائے حاجت والی جگہ میں گئے اور قضائے حاجت کر کے باہر تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے کھانا لایا گیا، کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ وضو نہیں کریں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے نماز تو نہیں پڑھنی کہ وضو کروں، مجھے وضو کا حکم صرف اس وقت دیا گیا ہے، جب میں نے نماز پڑھنی ہو۔

Haidth Number: 7382
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس دودھ لایا جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: (دودھ کی وجہ سے) گھر میں کتنی برکت ہے یا دو برکتیں ہیں۔

Haidth Number: 7478
۔ سیدنا عبد اللہ بن بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں: میں اور میرے باپ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے، انہوں نے ہمیں بچھونوں پر بٹھایا اور کھانا کھلایا، پھر ہمارے پاس ایک پینے کی چیز لائی گئی، سیدنا معاویہ نے وہ پی اور میرے ابا جان کو پکڑا دی، میرے ابا جان نے کہا: اسے جب سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حرام قرار دیا ہے میں نے اس وقت سے اسے نہیں پیا، سیدنا معاویہ نے کہا: میں قریش میں سے سب سے زیادہ صاحب جمال ہوں اور سب سے عمدہ دانتوں والا ہوں، میں نے تو اپنی جوانی میں اس جیسی لذت کسی اورچیز میں نہیں پائی،البتہ دودھ میں اس سے زیادہ لذت ہے یا وہ انسان بھی بڑا لذت انگیز لگتا ہے، جو مجھ سے اچھی بات کرتا ہے۔

Haidth Number: 7479
۔ سیدنا ضرار بن ازور ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میرے بعض اہل خانہ نے مجھے دودھ والی اونٹنی دے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجا، میں وہ لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کو دوہوں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (مزید دودھ) کا سبب بننے والا دودھ (تھنوں میں) چھوڑ دیا کر۔

Haidth Number: 7480
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جلالہ بکری کادودھ پینے سے اور باندھ کرنشانہ بنائے گئے جانور کاگوشت کھانے سے اور مشک کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7481
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نظر کا لگ جانا سچ ہے، نظر کا لگ جانا سچ ہے یہ پہاڑ کو بھی ہلادیتی ہے۔

Haidth Number: 7743
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نظر کا لگ جانا سچ ہے۔ اور آپ نے گود نے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7744
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نظر کا لگ جانا حق ہے، اس کے ساتھ شیطان حاضر ہوتا ہے اور آدم کے بیٹے کا حسد بھی شامل ہوتا ہے۔

Haidth Number: 7745
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالی کے حکم سے نظر آدمی کے ساتھ وابستہ ہوجاتی ہے، حتیٰ کہ آدمی پہاڑ کی چوٹی پر چڑھتا ہے، پھر اس سے گر جاتا ہے۔

Haidth Number: 7746
۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو فرمایا: کیا ہو گیا ہے تجھے؟ تو نے جنت والوں کے زیورات پہن رکھے ہیں (جو کہ دنیا میں جائز نہیں ہیں)؟ اس نے کہا: پھر میں پیتل کی انگوٹھی پہن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بار فرمایا: میں تجھ سے بت پرستوں کی بوپا رہا ہوں۔ اس نے کہا: تو پھر اے اللہ کے رسول!: میں کس چیز سے انگوٹھی بنوائوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چاندی سے بنوا لو۔ ‘

Haidth Number: 7974
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ایک صحابی پر سونے کی انگوٹھی دیکھی اور اس وجہ سے اس سے رخ پھیر لیا، اس نے وہ پھینک دی اور لوہے کی انگوٹھی بنا لی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: یہ تو اس سے بھی بدتر ہے، یہ تو دوزخیوں کا زیور ہے۔ انہوں نے وہ بھی اتار دی اورچاندی کی انگوٹھی بنوا لی، اس پرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خاموشی اختیار کی۔

Haidth Number: 7975
۔ (دوسری سند) سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سونے کی انگوٹھی پہنی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دیکھا تو گویا آپ نے ناپسند فرمایا، میں نے وہ اتار کر پھینک دی، پھر میں نے لوہے کی انگوٹھی بنوا لی، اس کے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو اس سے بھی زیادہ خبیث ہے، یہ بہت خبیث ہے۔ پس میں نے اس کو بھی پھینک دیا اور چاندی کی انگوٹھی بنوا لی، اس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔

Haidth Number: 7976
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی اور فرمایا: اسے اتار دو۔ اس نے وہ اتار دی اور لوہے کی انگوٹھی بنوا لی، لیکن اس کے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو اس سے بھی بدتر ہے۔ پھر اس نے چاندی کی انگوٹھی بنوا لی، اس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خاموشی اختیار کی۔

Haidth Number: 7977
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی چھینکے تو وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَکہے اور ارد گرد والے یَرْحَمُکَ اللّٰہُ کہیں اور پھر چھینکنے والا یہ کہے: یَہْدِیْکُمُ اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ (اللہ تعالیٰ تم کو ہدایت دے اور تمہاری حالت درست رکھے)۔

Haidth Number: 8241
۔ ذو الجناحین سیدنا عبداللہ بن جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب چھینکتے اور الحمد اللہ کہتے تو جواب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا جاتا: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: یَہْدِیکُمُ اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ (اللہ تعالی تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست کرے)۔

Haidth Number: 8242
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی چھینکے اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍکہے تو اس کو جواب دینے والا کہے: رَحِمَکَ اللّٰہُ اور اس کے جواب میں چھینکنے والا پھر کہے: (اللہ تعالی تم کو ہدایت دے اور تمہارے حال کی اصلاح فرمائے)۔

Haidth Number: 8243
۔ ہلال بن یساف، خالد بن عرفطہ کی آل کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا سالم بن عبید کے ساتھ ایک سفر میں تھا، ایک آدمی نے چھینکا اور اس نے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہا، سالم بن عبید نے اسے یوں جواب دیا: تجھ پر اور تیری ماں پر سلام ہو، پھر وہ چلے اور اس چھینکنے والے سے کہا: شاید تو ناراض ہوگیا ہو؟ اس نے کہا:میرا یہ ارادہ تو نہیں تھا کہ تم یہاں میری ماں کا ذکر کرو (یہ تم نے نامناسب کام کیا ہے)، انھوں نے کہا: لیکن یہ کہے بغیر تو کوئی چارۂ کار نہ تھا، کیونکہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، ایک آدمی نے چھینکا اور اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو جواب دیتے ہوئے فرمایا: تجھ پر اور تیری ماں پر سلام ہو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو وہ کہے: اَلْحَمْدُ لِلَّہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ یا الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، سننے والا اس کو یوں جواب دے: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ، اور وہ چھینکنے والا پھر کہے: یَغْفِرُ اللّٰہُ لِی وَلَکُمْ (اللہ تعالی میری اور تمہاری بخشش فرمائے)۔

Haidth Number: 8244
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چھینکا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کیا کہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اَلْحَمْدُ لِلَّہِکہو۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اب ہم کیا کہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم یَرْحَمُکَ اللّٰہُکہو۔ چھینکنے والے نے کہا: اے اللہ کے رسول! اب میں ان کے لئے کیا کہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کہو: یَہْدِیکُمُ اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ (اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے حال کو درست کرے)۔

Haidth Number: 8245
۔ سیدنا ابو موسیٰ شعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ یہودی لوگ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اس امید میں چھینکتے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے لئے یَرْحَمُکُمُ اللّٰہُ کہیں گے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کا جواب یوں دیتے: یَہْدِیْکُمُ اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ ا(للہ تعالیٰ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے حال کو درست کرے)۔

Haidth Number: 8246
۔ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ایک آدمی نے چھینکا اور (الحمد للہ کہا)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواب دیا کہ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ ، اتنے میں وہ دوسری بار چھینکا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو زکام والا آدمی ہے۔

Haidth Number: 8247
۔ کلدہ بن حنبل کہتے ہیں: سیدنا صفوان بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مکہ فتح کے وقت دودھ، ہرنی کے بچے کا گوشت اور چھوٹی ککڑیاں دے کر مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بھیجا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ کی بلند وادی کی جانب تھے،میں سلام کہے اور اجازت لیے بغیر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس داخل ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واپس جائو، السلام علیکم کہو اور پوچھو کہ کیا میں داخل ہو سکتا ہوں۔ عمرو نے بتایا کہ یہ واقعہ مجھے امیہ بن صفوان نے بتایا تھا، میں نے کلدہ سے نہیں سنا تھا، ضحاک اور ابن حارث نے کہا: یہ صفوان کے اسلام لانے کے بعد کی بات ہے، ضحاک اور عبداللہ بن حارث نے دودھ اور ہرنی کے گوشت بھیجنے کا کہا ہے، ککڑی کا ذکرنہیں۔

Haidth Number: 8296
۔ زید بن اسلم کہتے ہیں: میرے باپ نے مجھے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بھیجا، میں نے ان سے کہا: کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ انہوں نے میری آواز پہچان لی اور کہا: اے بیٹے! جب کسی قوم کے پاس آئو تو پہلے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہو، اگر وہ جواب دیں تو پوچھو کہ کیا میں داخل ہو سکتا ہوں، پھر انھوں نے اپنے بیٹے واقد کو دیکھا کہ وہ تہبند گھسیٹ رہا تھا، پس انھوں نے کہا: اپنا تہبند اوپر اٹھا لے، میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ فرماتے ہوئے سنا: جو آدمی تکبر سے اپنا لباس گھسیٹتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔

Haidth Number: 8297
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے،جبکہ آپ ایک بالا خانے میں تشریف فرما تھے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ،اے اللہ کے رسول! اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ،کیا عمر اندر آ سکتا ہے؟

Haidth Number: 8298
۔ سیدنا عبداللہ بن موسیٰ کہتے ہیں: مجھے مدرک نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس بھیجا، تاکہ میں کچھ اشیاء کے بارے میں ان سے پوچھوں، جب میں ان کے پاس آیا تو وہ چاشت کی نماز پڑھ رہی تھیں، میں بیٹھ گیا تا کہ وہ نماز سے فارغ ہو جائیں، انہوں نے کہا: بہت دیر کر دی ہے،پس میں نے اجازت دینے والے سے کہا: میں ان سے کس طرح اجازت طلب کروں، اس نے کہا: تم اس طرح کہو:اے نبی آپ پر سلام ہو، اللہ کی رحمت اور برکت ہو، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں پر،سلامتی ہو امہات المؤمنین یا ازواجِ رسول پر، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ، پھر میں سیدہ کے پاس چلا گیا۔ مکمل حدیث فتاوی عائشہ میں آ رہی ہے۔

Haidth Number: 8299
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بری بات ہے کہ آدمییہ کہے: میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں، بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ مجھے بھلا دی گئی ہے۔ قرآن کو یاد رکھا کرو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ قرآن رسی سے نکل کر بھاگنے والی اونٹنی کی بہ نسبت لوگوں کے سینوں سے جلدی نکل جانے والا ہے۔

Haidth Number: 8389
۔ (دوسری سند)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن مجید کی نگہداشت رکھو، یہ قرآن رسی سے نکل کر بھاگنے والی اونٹنی کی بہ نسبت لوگوں کے سینوں سے جلدی نکل جانے والا ہے۔ نیز نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھییہ نہ کہا کرے: میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں، بلکہ یہ کہا کرے کہ اس کو بھلا دیا گیا ہے۔

Haidth Number: 8390
Haidth Number: 8391
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صاحب ِ قرآن کی مثال بندھے ہوئے اونٹ کے مالک کی سی ہے، اگر اس کا مالک اس کو باندھے رکھے تو اس کو روکے رکھے گا اور اگر وہ اس کو کھول دے تو وہ بھاگ جائے گا۔

Haidth Number: 8392
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن کی مثال یہ ہے کہ جب اس کا قاری اس کا خیال رکھے اور دن رات اس کی تلاوت کرتا رہے تو یہ اس کو یاد رہے گا، یہ مثال اس آدمی کی سی ہے، جس کے اونٹ ہوں، اگر وہ ان کو باندھے رکھے تو وہ ان کو روکے رکھے گا اور اگر وہ ان کو چھوڑ دے تو وہ چلے جائیں گے، یہی مثال صاحب ِ قرآن کی ہے۔

Haidth Number: 8393

۔ (۸۴۳۰)۔ عَنْ عَلْقَمَۃَ أَ نَّہُ قَدِمَ الشَّامَ فَدَخَلَ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَصَلّٰی فِیہِ رَکْعَتَیْنِ وَقَالَ: اللّٰہُمَّ ارْزُقْنِی جَلِیسًا صَالِحًا، قَالَ: فَجَائَ فَجَلَسَ إِلٰی أَ بِی الدَّرْدَائِ فَقَالَ لَہُ أَ بُو الدَّرْدَائِ مِمَّنْ أَ نْتَ؟ قَالَ: مِنْ أَ ہْلِ الْکُوفَۃِ، قَالَ: کَیْفَ سَمِعْتَ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ یَقْرَأُ {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشٰی وَالنَّہَارِ إِذَا تَجَلّٰی} قَالَ عَلْقَمَۃُ: وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ: لَقَدْ سَمِعْتُہَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَمَا زَالَ ہٰؤُلَائِ حَتّٰی شَکَّکُونِی، ثُمَّ قَالَ: أَ لَمْ یَکُنْ فِیکُمْ صَاحِبُ الْوِسَادِ، وَصَاحِبُ السِّرِّ الَّذِی لَا یَعْلَمُہُ أَ حَدٌ غَیْرُہُ، وَالَّذِی أُجِیرَ مِنَ الشَّیْطَانِ عَلَی لِسَانِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، صَاحِبُ الْوِسَادِ ابْنُ مَسْعُودٍ، وَصَاحِبُ السِّرِّ حُذَیْفَۃُ، وَالَّذِی أُجِیرَ مِنَ الشَّیْطَانِ عَمَّارٌ،(وَفِیْ لَفْظٍ) اِنَّ اَبَا الدَّرْدَائِ قَالَ لِعَلْقَمَۃَ: ھَلْ تَقْرَاُ عِلٰی قَرَأَۃِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاقْرَاْ: {وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی} قُلْتُ: {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشٰی وَالنَّہَارِ اِذَا تَجَلّٰی وَالذَّکَرِ وَالْاُنْثٰی} قَالَ: ھٰکَذَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَاُھَا، قَالَ: اَحْسِبُ، قَالَ: فَضَحِکَ۔ (مسند احمد: ۲۸۰۸۸)

۔ علقمہ کہتے ہیں: میں شام گیا، مسجد دمشق میں داخل ہوا، اس میں دو رکعت نماز ادا کی اور یہ دعا کی: اے اللہ! مجھے نیک ہم نشین مہیا فرما، پھر میں سیدنا ابودرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جا کر بیٹھ گیا، انھوں نے کہا: تم کن لوگوں میں سے ہو؟ میں نے کہا:کوفہ والوں میں سے۔ انھوں نے کہا: تم نے ابن ام عبد یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا کہ وہ یہ سورت کیسے پڑھتے ہیں: {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی وَالنَّہَارِ إِذَا تَجَلّٰی} میں نے کہا: وہ اس طرح پڑھتے ہیں: {وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثٰی}، انھوں نے کہا: میں نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا تھا، لیکنیہ لوگ مجھے شک میں ڈال دیا،یہ چاہتے ہیں کہ میں {وَمَا خَلَقَ الذَّکَرَ وَالْأُنْثٰی} پڑھوں، لیکن میں ان کی بات نہیں مانوں گا۔ پھر انھوں نے کہا: کیاتمہارے اندر یہ تین افراد نہیں ہیں: صاحب الوساد، رازدان، جس کے سوا اسے کوئی نہیں جانتا اور اور جن کو شیطان سے محفوظ کر دیا گیا۔ صاحب الوساد ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، راز دان سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں اور جن کو شیطان سے محفوظ کیا گیا، وہ سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔ (ایک روایت میں ہے): سیدنا ابودرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے علقمہ سے کہا: کیا تم سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی قراء ت کے مطابق پڑھتے ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سورۂ لیل پڑھو، انھوں نے یوں پڑھا: {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشٰی وَالنَّہَارِ اِذَا تَجَلّٰی وَالذَّکَرِ وَالْاُنْثٰی}۔ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح پڑھتے ہوئے سنا، پھر وہ مسکرا پڑھے۔

Haidth Number: 8430