Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ اِس رخصت کے بعد کون سے کتے پالنا جائز ہیں اور کون سے ناجائز

337 Hadiths Found
۔ سیدنا سفیان بن ابی زہیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو شنوء ہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے صحابی تھے، سے مروی ہے کہ انھوں نے مسجد کے دروازے کے پاس یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا کتا رکھا جو اسے کھیتی اور جانوروں سے کفایت نہیں کرتا تو اس کے عمل میں سے روزانہ ایک قیراط کم ہو گا۔ کسی نے کہا: کیا تم نے خود یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انھوں کہا: جی بالکل، اس مسجد کے رب کی قسم ہے۔

Haidth Number: 6523
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنی ایک سیاہ فام لونڈی کی طرف بھیجا، اس نے زنا کیا تھا، جب میں نے اسے نفاس کے خون میں پایا تو میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف لوٹ آیا اور آپ پر حقیقت ِ حال واضح کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب وہ نفاس کے خون سے پاک صاف ہو جائے تو اس کو پچاس کوڑے لگانے ہیں، ایک روایت میں ہے: اس کو یہ حد لگانی ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حدیں قائم کیا کرو۔

Haidth Number: 6740
۔ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ یحنس اور صفیہ مال غنیمت کے خُمُس کے قیدیوں میں سے تھے، صفیہ نے خُمُس کے آدمی سے زنا کیا اور بچہ بھی جنم دیا، زانی اور یحنس دونوں نے اس بچے کا دعویٰ کر دیا اور اپنا جھگڑا لے کر سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آ گئے، انہوں نے ان کو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف بھیج دیا، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں ان کے بارے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کروں گا اور وہ یہ ہے کہ بچہ اسے ملے گا جس کے بستر پر پیدا ہوا ہے اورزانی کے لیے پتھر ہوں گے، پھر انھوں نے ان دونوں کو پچاس پچاس کوڑے لگائے۔

Haidth Number: 6741

۔ (۶۸۹۶)۔ حَدَّثَنَا یُوْنُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ثَنَا لَیْثٌ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِیْ حَبِیْبٍ عَنْ اِبْرَاھِیْمَ بْنِ صَالِحٍ وَاِسْمُہُ الَّذِیْیُعْرَفُ بِہِ نُعِیْمُ بْنُ النَّحَّامِ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَمَّاہُ صَالِحًا، أَخْبَرَہُ اَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: اخْطُبْ عَلَی ابْنَۃِ صَالِحٍ، فَقَالَ: اِنَّ لَہُ یَتَامٰی، وَلَمْ یَکْنُ لِیُؤْثِرَنَا عَلَیْہِمْ، قَالَ: فَانْطَلَقَ عَبْدُ اللّٰہِ إِلٰی عَمِّہِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ لِیَخْطُبَ فَانْطَلَقَ زَیِدٌ إِلٰی صَالِحٍ فَقَالَ: اِنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ أَرْسَلَنِیْ إِلَیْکَیَخْطُبُ اِبْنَتَکَ، فَقَالَ: لِیْیَتَامٰی وَلَمْ أَکُنْ لِأَتْرِبَ لَحْمِیْ وَأَرْفَعَ لَحْمَکُمْ، أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ أَنْکَحْتُہَا فُلَانًا وَکَانَ ھَوٰی أُمِّہَا اِلَی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ، فَأَتَتْ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! خَطَبَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ ابْنَتِیْ فَأَنْکَحَہَا أَبُوْھَا یَتِیْمًا فِیْ حَجْرِہِ وَلَمْ یُؤَامِرْھَا، فَأَرْسَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی صَالِحٍ فَقَالَ: ((أَ نَکَحْتَ ابْنَتَکَ وَلَمْ تُؤَامِرْھَا؟)) فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: ((اَشِیْرُوْا عَلَی النِّسَائِ فِیْ أَنْفُسِہِنَّ)) وَھِیَ بِکْرٌ۔ فَقَالَ صَالِحٌ: فَاِنَّمَا فَعَلْتُ ھٰذَا لِمَا یُصْدِقُہَا ابْنُ عُمَرَ، فَاِنَّ لَہُ فِیْ مَالِیْ مِثْلَ مَا أَعْطَاھَا۔ (مسند احمد: ۵۷۲۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنے باپ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا، صالح کی بیٹی کو منگنی کا پیغام بھیجیں۔ صالح، نُعیم بن نحام کے نام سے معروف تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا نام صالح رکھا تھا، انہوں نے کہا: صالح کے ہاں یتیمبچے زیر پرورش ہیں، وہ انہیں چھوڑنا گوارا نہیں کرے گا، نکاح کے لئے انہیں ترجیح دے گا۔ یہ بات سن کر سیدنا عبد اللہ اپنے چچا زید بن خطاب کے پاس گئے تاکہ وہ منگنی کا پیغام دیں۔ چنانچہ زید، صالح کے پاس گئے اور کہا: عبد اللہ بن عمرنے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ کی بیٹی سے نکاح کرنے کا ارادہ رکھتاہے، اس نے کہا: میرے زیر پرورش یتیم بچے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ اپنی توہین کر دوں اور تمہیں عزت دوں، میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے فلاں سے فلاں کا نکاح کر دیا ہے، مگر اس عورت کی ماں کا میلان سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی جانب تھا، وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے نبی! عبد اللہ بن عمر نے میری بیٹی کیلئے پیغام نکاح بھیجا تھا، لیکن صالح نے زیر پرورش ایکیتیم سے اس کا نکاح کر دیا اور مجھ سے مشورہ نہیں کیا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صالح کو پیغام بھیجا، جب وہ آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے دریافت کیا: کیا تو نے اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا ہے اور بیوی سے مشوہ ہی نہیں کیا۔ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان عورتوں سے مشورہ کیا کرو۔ جبکہ بچی کنواری ہو۔ صالح نے کہا: میں نے ایسا اس لئے کیا ہے کہ ابن عمر نے اس کے مہر کی جو مقدار رکھی، اتنی مقدار تو میرے مال سے یتیم کا حصہ بنتی تھی، اس لیے میں نے پھر اسی کو ترجیح دی۔

Haidth Number: 6896
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نسب میں اپنے قریبی کو اس کی بیٹی کے لئے منگنی کا پیغام بھیجا، اس لڑکی کی والدہ کا میلان ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف ہی تھا، لیکن باپ کی خواہش یہ تھی کہ وہ اپنے زیر تربیتیتیم سے اس کا نکاح کر دے، تو اس نے اس یتیم سے اس کی شادی کر دی، اس کی ماں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اس چیز کا آپ سے ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی بیویوں سے بیٹیوں کی شادی کے سلسلے میں مشورہ کیا کرو۔

Haidth Number: 6897
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شغار سے منع فرمایاہے، راوی کہتے ہیں: میں نے نافع سے کہا: شغار کیا ہوتا ہے؟ انھوں نے کہا: ایک آدمی کا دوسرے آدمی سے اپنی بیٹی کا نکاح کرنا اور خود اس کی بیٹی سے نکاح کر لینا، اسی طرح ایک آدمی کا دوسرے آدمی سے اپنی بہن کا نکاح کرنا اور خود اس کی بہن سے نکاح کر لینا، جبکہ بیچ میں مہر نہ ہو۔

Haidth Number: 7000
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شغار کے نکاح سے منع فرمایا، امام مالک کہتے ہیں:شغار یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہے: تو اپنی بیٹی کا مجھ سے نکاح کر دے اور میں اپنی بیٹی کا تجھ سے نکاح کر دیتا ہوں۔

Haidth Number: 7001
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے۔ راوی کہتا ہے: شغار یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہے: تو مجھ سے اپنی بیٹی کی شادی کر دے اور میں اپنی بیٹی کی تجھ سے شادی کر دیتا ہوں، یا تو مجھ سے اپنی بہن کی شادی کر دے اور میں تجھ سے اپنی بہن کی شادی کر دیتا ہوں نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دھوکا کی تجارت اور کنکری کی بیع سے بھی منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7002
۔ عبد الرحمن بن ہرمزا عرج سے روایت ہے کہ عباس بن عبد اللہ بن عباس نے عبد الرحمن بن حکم سے اپنی بیٹی کا نکاح کیا اور عبد الرحمن نے اپنی بیٹی کا نکاح ان سے کر دیا، انہوں نے بیچ میں حق مہر کا تعین بھی کیا، سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو خلیفہ تھے، نے مروان کیطرف خط لکھا اور اس کو حکم دیا کہ ان کے درمیان تفریق کرا دو، انہوں نے اپنے خط میںیہ وضاحت کی کہ یہ وہی شغارہے، جس سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7003
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شغار کے نکاح سے منع فرمایاہے۔

Haidth Number: 7004
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام میں کوئی شغار نہیں ہے۔

Haidth Number: 7005
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام میں شغار کا کوئی تصور نہیں ہے۔

Haidth Number: 7006
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام میں شغار نہیں ہے۔

Haidth Number: 7007
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں عزل کرتے تھے اور قرآن پاک نازل ہورہا ہوتا تھا۔

Haidth Number: 7082
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا : میری ایک لونڈی ہے، وہ ہماری خادمہ بھی ہے اور پانی بھی لاتی ہے، میں اس سے ہم بستری تو کرتا ہوں، مگر میں اس کاحاملہ ہونا ناپسند کرتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اس سے عزل کرنا چاہتا ہے تو کرلے، مگر جو اس کے مقدر میں ہے، وہ آکر رہے گا۔ وہ آدمی کچھ عرصہ کے بعد آیا اور اس نے کہا: وہ لونڈی تو حاملہ ہو گئی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تجھے کہہ دیا تھا کہ جو اس کے مقدر میں ہے، وہ آ کر رہے گا۔

Haidth Number: 7083
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے حنین کے دن لونڈیاں حاصل کیں، ہم ان کے عوض مال چاہتے تھے، اس لیے ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عزل کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک مناسب سمجھو کر لو، لیکن اللہ تعالی نے جو فیصلہ کر دیا ہے، وہ ہو کررہے گا، سارے مادۂ منویہ سے تو اولاد نہیں ہوتی، (وہ تو ایک قطرے سے ہو جاتی ہے)۔

Haidth Number: 7084
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: میری ایک لونڈی ہے، میں چاہتا ہوں کہ وہ حاملہ نہ ہو، اس لیے میں اس سے عزل کرتا ہوں اور ان یہودیوں کا خیال ہے کہ یہ چھوٹا زندہ درگور کرنا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہودی جھوٹ بولتے ہیں، جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو تو اسے روکنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

Haidth Number: 7085
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور عزل کے متعلق دریافت کیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس مادۂ منویہ سے اولاد ہونی ہو، اگر تو اس کو کسی چٹان پر بہا دے تو اللہ تعالی اس سے اولاد پیدا کر دے گا، اللہ تعالی نے جس نفس کو پیدا کرنے والا ہے، وہ اس کو ضرور ضرور پیدا کر دے گا۔

Haidth Number: 7086
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی اولاد ہونے کا دعوی کیا، یا آزاد شدہ غلام نے اپنے ان آقاؤں کے علاوہ، جنہوں نے اس کو آزاد کیا تھا، کسی اور کو اپنا آقا قرار دیا تو اس پر قیامت تک اللہ تعالی، فرشتوں اور تما م لوگوں کی لعنت ہو گی،ایسے شخص کی نفلی اور فرضی عبادت قبول نہیں ہو گی۔

Haidth Number: 7224
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے بڑا جھوٹ اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کرنا ہے، اسی طرح یہ بھی بہت بڑا جھوٹ ہے کہ انسان ایساخواب بیان کرے، جو اس نے دیکھا ہی نہیں اور زمین کی علامات کو تبدیل کر دے۔

Haidth Number: 7225
۔ ابو عثمان سے مروی ہے کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جنہوں نے اللہ تعالی کے راستے میں سب سے پہلا تیر پھینکا تھا اور سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جنہوں نے کچھ لوگوں سمیت طائف کا قلعہ پھلانگا تھا، ان دو صحابہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر اپنے حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کی، اس پر جنت حرام ہو گی۔

Haidth Number: 7226
۔ ابو عثمان سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب زیاد نے دعویٰ کیاتومیں سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملا میں نے کہا: تم نے یہ کیا کیا ہے؟ اس کے جواب میں سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے خود اپنے کانوں سے سنا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے غیر باپ کی طرف باپ ہونے کی نسبت کی اور جانتے ہوئے ایسا کیا ،تو اس پر جنت حرام ہو گی۔ سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے، ایک روایت میں ہے: میرے کانوں نے سنا ہے اور میرے دل نے محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یاد کیا ہے۔

Haidth Number: 7227
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاـ: نسب اگرچہ معمولی ہو، مگر اس سے بیزاری کا اظہار کرنا یا کسی غیر معروف نسب کی طرف اپنی نسبت کرناکفر ہے۔

Haidth Number: 7228
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا: جس شخص نے جان بوجھ کر اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کی، اس کے لئے سوائے کفر کے کچھ اور نہیں، جس نے کسی ایسی چیز کا دعوی کیا، جو درحقیقت اس کی ہے ہی نہیں، تو وہ ہم میں سے نہیں اور اس شخص کو اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہیے اور جس شخص نے کسی کو کافر یا اللہ کا دشمن کہا، جبکہ وہ ایسا نہ ہو تو کہنے والا خود اپنی بات کا مصداق ہوگا۔

Haidth Number: 7229
۔ سیدنا ابو ریحانہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے عزت وشرف کے حصول کی خاطر اپنے نو کافر آباؤاجداد کی طرف اپنی نسبت کی تو جہنم میں ان کے ساتھ دسواں وہ خود ہوگا۔

Haidth Number: 7230
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنی اولادکو دنیا میں رسوا کرنے کے لئے اس کا انکار کر دیا، قیامت والے دن اللہ اس کو سرِعام رسوا کرے گااور قیامت والے دن ادلے کا بدلہ ہو گا۔

Haidth Number: 7231
۔ سیدنا سلمان فارسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے تورات میں پڑھا کہ کھانے کے بعد ہاتھ دھونا باعث برکت ہے، میں نے اس کا ذکر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا اور میں نے آپ کو بتایا جو میں نے تورات میں پڑھا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھانے کی برکت اس طرح ہوتی ہے کہ اس سے پہلے بھی وضوء کیا جائے اور اس کے بعد بھی۔

Haidth Number: 7378
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اس حال میں سویا کہ اس کے ہاتھ میں چکناہٹ تھی اور اس نے اس کو دھویا نہیں تھا اور پھر کسی موذی چیز نے اسے کوئی نقصان پہنچایا تو وہ صرف اپنے آپ کو ہی ملامت کرے۔

Haidth Number: 7379
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دودھ پی کر کلی کی اور فرمایا کہ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔

Haidth Number: 7380
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قضائے حاجت کے بعد ہمارے پاس سے گزرے، ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عجوہ کھجوریں کھانے کی دعوت دی، جوہم نے اپنے سامنے ایک ڈھال میں رکھی ہوئی تھیں، آپ نے ان میں سے کھائیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں کھانے سے پہلے ہاتھ نہیں دھوئے تھے۔

Haidth Number: 7381