Blog
Books
Search Hadith

ان جانوروں کا بیان کہ عیب کی وجہ سے جن کی قربانی نہیں کی جا سکتی اور جن کی قربانی مکروہ ہے اور جن کی مستحبّ ہے

337 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے قربانی کرنے کے لیے ایک دنبہ خریدا، لیکن بھیڑئیے نے اس پر حملہ کیا اور اس کا سرین کاٹ کر لے گیا،پھر جب میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کی قربانی کر سکتے ہو۔

Haidth Number: 4678
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھیڑ نسل کا جذعہ بکری نسل کے سید سے بہتر ہے۔ داود نے کہا: سید سے مراد جلیل (اچھا بھلا جانور) ہے۔

Haidth Number: 4679
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہلکا خاکستری رنگ کا جانور کالے رنگ کے دو جانوروں سے زیادہ پسندیدہ اور افضل ہے۔

Haidth Number: 4680

۔ (۴۸۹۲)۔ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِیِّ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الْقَتْلُ ثَلَاثَۃٌ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ قَاتَلَ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ حَتّٰی إِذَا لَقِیَ الْعَدُوَّ قَاتَلَہُمْ حَتّٰی یُقْتَلَ، فَذٰلِکَ الشَّہِیدُ الْمُفْتَخِرُ فِی خَیْمَۃِ اللّٰہِ تَحْتَ عَرْشِہِ، لَا یَفْضُلُہُ النَّبِیُّونَ إِلَّا بِدَرَجَۃِ النُّبُوَّۃِ، وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ قَرَفَ عَلٰی نَفْسِہِ مِنْ الذُّنُوبِ وَالْخَطَایَا، جَاہَدَ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ حَتّٰی إِذَا لَقِیَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتّٰی یُقْتَلَ، مُحِیَتْ ذُنُوبُہُ وَخَطَایَاہُ، إِنَّ السَّیْفَ مَحَّائُ الْخَطَایَا، وَأُدْخِلَ مِنْ أَیِّ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ شَائَ، فَإِنَّ لَہَا ثَمَانِیَۃَ أَبْوَابٍ، وَلِجَہَنَّمَ سَبْعَۃُ أَبْوَابٍ، وَبَعْضُہَا أَفْضَلُ مِنْ بَعْضٍ، وَرَجُلٌ مُنَافِقٌ جَاہَدَ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ حَتّٰی إِذَا لَقِیَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ حَتّٰی یُقْتَلَ، فَإِنَّ ذٰلِکَ فِی النَّارِ السَّیْفُ لَا یَمْحُو النِّفَاقَ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۸۰۷)

۔ سیدنا عتبہ بن عبد سُلَمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ صحابۂ رسول میں سے تھے، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قتل کی تین اقسام ہیں: (۱) وہ مؤمن آدمی جو اپنے جان و مال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے راستے میں قتال کرتا ہے، جب دشمن سے اس کی ٹکر ہوتی ہے تو وہ اس سے لڑائی کرتا ہے، یہاں تک کہ شہید ہو جاتا ہے، یہ وہ شہید ہے، جو اللہ کے عرش کے نیچے خیمۃ اللہ میں فخر کرنے والا ہو گا، انبیاء صرف نبوت کے درجے کی وجہ سے ایسے شہید سے فضیلت رکھتے ہوں گے، (۲) وہ مؤمن آدمی، جس نے اپنی جان پر گناہ کیے ہوتے ہیں اور وہ اپنے مال وجان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے، جب وہ دشمنوں سے ملتا ہے تو ان سے قتال کرتا ہے، یہاں تک کہ شہید ہو جاتا ہے، ایسے شہید کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، بیشک تلوار گناہوں کو مٹا دینے والی ہے، ایسا شہید جنت کے جس دروازے سے چاہے گا، داخل ہو جائے گا، جنت کے آٹھ دروازے ہیں، جن میں سے بعض دروزے بعض سے افضل ہیں اور جہنم کے سات دروازے ہیں، اور (۳) وہ منافق آدمی جو اپنے جان ومال سے قتال کرتا ہے، جب دشمن سے اس کی ٹکر ہوتی ہے تو وہ راہِ خدا میں لڑتا ہے، یہاں تک کہ قتل کر دیا جاتا ہے، یہ شخص جہنم میں ہو گا، کیونکہ تلوار نفاق جیسے گناہ کو نہیں مٹا سکتی۔

Haidth Number: 4892

۔ (۴۸۹۳)۔ عَنْ أَبِی یَزِیدَ الْخَوْلَانِیِّ، أَنَّہُ سَمِعَ فَضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ یَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((الشُّہَدَائُ ثَلَاثَۃٌ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَیِّدُ الْإِیمَانِ لَقِیَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللّٰہَ حَتَّی قُتِلَ، فَذٰلِکَ الَّذِی یَرْفَعُ إِلَیْہِ النَّاسُ أَعْنَاقَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) وَرَفَعَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَأْسَہُ حَتّٰی وَقَعَتْ قَلَنْسُوَتُہُ أَوْ قَلَنْسُوَۃُ عُمَرَ، ((وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَیِّدُ الْإِیمَانِ لَقِیَ الْعَدُوَّ فَکَأَنَّمَا یُضْرَبُ جِلْدُہُ بِشَوْکِ الطَّلْحِ أَتَاہُ سَہْمٌ غَرْبٌ فَقَتَلَہُ ہُوَ فِی الدَّرَجَۃِ الثَّانِیَۃِ، وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَیِّدُ الْإِیمَانِ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَیِّئًا لَقِیَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللّٰہَ حَتّٰی قُتِلَ فَذٰلِکَ فِی الدَّرَجَۃِ الثَّالِثَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۴۶)

۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شہداء تین قسم کے ہوتے ہیں: (۱) وہ مؤمن آدمی جو عمدہ ایمان والا ہوتا ہے، جب دشمن سے اس کا مقابلہ ہوتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی تصدیق کرتے ہوئے لڑتا ہے، یہاں تک کہ شہید ہو جاتا ہے، یہ وہ شہید ہے کہ قیامت کے دن لوگ جس کی طرف اپنی گردنیں اٹھائیں گے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر اوپر کو بلند کیا، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی یا سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ٹوپی گر گئی، (۲) وہ مؤمن آدمی، جس کا ایمان عمدہ ہوتا ہے، لیکن جب وہ دشمن سے مقابلے میں آتا ہے تو اس پرایسا خوف طاری ہوتا ہے کہ گویا کیکر کے درخت کا کانٹا اس کی جِلد میں چبھو دیا گیا ہے، پھر اچانک ایک اجنبی تیر اس کو لگتا ہے اور وہ شہید ہو جاتا ہے، ایسا شخص دوسرے درجے میں ہو گا، اور (۳) وہ مؤمن آدمی ، جس کا ایمان تو عمدہ ہوتا ہے، لیکن اس نے نیک اور برے، دونوں قسم کے اعمال کیے ہوتے ہیں، جب اس کا دشمن سے مقابلہ ہوتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی تصدیق کرتے ہوئے لڑتا ہے، یہاں تک کہ شہید ہو جاتا ہے، یہ شہید تیسرے درجہ میں ہو گا۔

Haidth Number: 4893
Haidth Number: 4894
۔ ابو محمد، جو سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے اصحاب میں سے ہیں، بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے اس کو بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس شہداء کا ذکر کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کے اکثر شہداء بستروں والے ہوں گے اور دو صفوں کے درمیان قتل ہونے والے کئی افراد ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی ان کی نیتوں کو بہتر جاننے والا ہے۔

Haidth Number: 4895
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم اس طرح کہنے سے بچا کرو کہ فلاں کی وفات شہادت ہے، یا فلاں شہید ہو گیا ہے، کیونکہ کوئی آدمی غنیمت کی خاطر لڑتا ہے، کوئی شہرت کی وجہ سے جنگ کرتا ہے اور کوئی اس لیے قتال کرتا ہے کہ اس کے مرتبے کا پتہ چل جائے، اگر تم نے لامحالہ طور پر گواہی دینی ہی ہے تو ان لوگوں کے لیے شہادت کی گواہی دو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جن کو ایک سریّہ میں بھیجا تھا اور ان کو قتل کر دیا گیا تھا، انھوں نے قتل ہونے سے پہلے کہا تھا: اے اللہ! ہمارے نبی کو ہماری طرف سے یہ پیغام پہنچا دے کہ ہم تجھ کو مل چکے ہیں اور ہم تجھ سے راضی ہو گئے ہیں اور تو ہم سے راضی ہو گیا ہے۔

Haidth Number: 4896
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جو آدمی تمہاری ان جنگوں میں مارا جاتا ہے تو تم اس کے بارے میں کہتے ہو کہ فلاں شہید ہو گیا ہے، جبکہ ممکن ہے کہ اس نے تجارت کی خاطر اپنے چوپائے کی کمر پر یا سواری کے پہلوؤں پر سونا اور چاندی لاد رکھا ہو، لہذا کسی کے بارے میں یہ شہادت والی بات نہ کیا کرو، ہاں وہ بات کر سکتے ہو، جو محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کی ہے کہ جو آدمی اللہ کی راہ میں شہید ہو گیا، وہ جنت میں جائے گا۔

Haidth Number: 4897
۔ سیدنا عثمان بن حنیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک نابینا آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے عافیت دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہتا ہے تو میں اس دعا کو مؤخر کر دیتا ہوں، یہ تیری آخرت کے لیے افضل ہو گا، اور اگر تو چاہتا ہے تو میں تیرے لیے دعا کر دیتا ہوں۔ اس نے کہا: نہیں، بس آپ اللہ تعالیٰ سے میرے لیے دعا ہی کر دیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو حکم دیا کہ وہ وضو کر کے دو رکعتیں ادا کرے اور یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ وَأَتَوَجَّہُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ، یَا مُحَمَّدُ! إِنِّی أَتَوَجَّہُ بِکَ إِلٰی رَبِّی فِی حَاجَتِی ہٰذِہِ فَتَقْضِی وَتُشَفِّعُنِی فِیہِ وَتُشَفِّعُہُ فِیَّ۔ (اے اللہ! بیشک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیرے نبی محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تیری طرف متوجہ ہوتاہے،جو کہ رحمت والے نبی ہیں، اے محمد! میں اپنی ضرورت پورا کروانے کے لیے آپ کے ساتھ اپنے ربّ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں، پس (اے اللہ!) تو میری حاجت پوری کر دے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سفارش میرے حق میں قبول فرما)۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے حق میں میرے سفارش قبول فرما۔

Haidth Number: 5678
۔ (دوسری سند) ایک ایسا آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، جس کی بینائی ختم ہو گئی تھی، …۔ پھر باقی حدیث ذکر کی۔

Haidth Number: 5679
۔ سیدنا عثمان بن حنیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ ایک نابینا آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے عافیت عطا فرمائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہتا ہے تو میں دعا کر دیتا ہوں اور اگر تو چاہتا ہے تو میں اس کو مؤخر کر دیتا ہوں، اس میں تیرے لیے بہتری ہو گی۔ اس نے کہا: جی آپ دعا کر دیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کوحکم دیا کہ وہ اچھے انداز میں وضو کرے، پھر دو رکعت ادا کرے اور یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ …… اَللّٰھُمَّ شَفِّعْہُ فِیَّ۔ (اے اللہ! بیشک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیرے نبی محمد، جو کہ رحمت والے نبی ہیں، کے ذریعے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد! میں اپنی حاجت کو پورا کرنے کے لیے آپ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتا ہے، پس (اے اللہ! تو میری حاجت پوری کر دے، اے اللہ! میرے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سفارش قبول فرما)۔

Haidth Number: 5680
۔ عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ والے سال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی اوراس کے رسو ل نے شراب، مردار، خنزیر،اوربتوں کی تجارت کو حرام قراردیا ہے۔ اس وقت کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے حکم کے بارے میں غور کریں! کیونکہ اس سے کشیتوں اور چمڑو ں کونرم کیاجاتاہے اور لوگ اس سے چراغ بھی جلاتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، اس کی تجارت حرام ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰیہودیوں کوبرباد کرے، جب اللہ تعالی نے ان پر چربی کو حرام کیا تو انہوں نے اس کو پگھلا کر بیچنا شروع کر دیا اور اس کی قیمت کھا گئے۔

Haidth Number: 5799
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر فرمایا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں تھے: اللہ تعالیٰ او راس کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شراب کی تجارت کو حرام قراردیا ہے، …۔ پھر راوی نے درج بالا حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی۔

Haidth Number: 5800
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: جب سو رۂ بقرہ کے آخر والی سودسے متعلقہ آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں تشریف لائے اور شر اب کی خریدوفروخت کو حرام قرار دیا۔

Haidth Number: 5801
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد ِ حرام میں حجر اسود کے سامنے تشریف فرماتھے، اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آسمان کی طرف دیکھ کر مسکرانے لگے اور پھر فرمایا: اللہ تعالیٰیہودیوں پر لعنت کر ے، ان پر چر بی کو حرام کیاگیا، لیکن انہوں نے اس کو فروخت کیا اور اس کی قیمت کو کھا گئے، حالا نکہ جب اللہ تعالیٰ لوگوں پر کسی چیز کاکھانا حرام کرتا ہے تو ان پر اس کی قیمت کو بھی حرام کردیتا ہے۔

Haidth Number: 5802
Haidth Number: 5803

۔ (۵۸۰۴)۔ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْبُنَانِیِّ قَالَ: کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ إِنِّیْ اَشْتَرِیْ ھٰذِہِ الْحِیْطَانَ تَکُوْنُ فِیْہَا الْأَعْنَابُ فَـلَا نَسْتَطِیْعُ أَنْ نَبِیْعَہَا کُلَّہَا عِنَبًا حَتّٰی نَعْصِرَہُ، قَالَ: فَعَنْ ثَمَنِ الْخَمْرِ تَسْأَلُنِیْ؟ سَأُحَدِّثُکَ حَدِیْثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کُنَّا جُلُوْسًا مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذْ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ ثُمَّ أَکَبَّ وَنَکَتَ فِیْ الْأَرْضِ وَقَالَ: ((اَلْوَیْلُ لِبَنِیْ إِسْرَائِیْلَ۔)) فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! لَقَدْ أَفْزَعَنَا قَوْلُکَ لِبَنِیْ إِسْرَائِیْلَ، فقَالَ: ((لَیْسَ عَلَیْکُمْ مِنْ ذٰلِکَ بَأْسٌ، إِنَّہُمْ لَمَّا حُرِّمَتْ عَلَیْہِمُ الشُّحُوْمُ فَتَوَاطَئُوْہُ فَیَبِیْعُوْنَہُ فَیَأْکُلُوْنَ ثَمَنَہُ وَکَذٰلِکَ ثَمَنُ الْخَمْرِ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ۔)) (مسند احمد: ۵۹۸۲)

۔ عبد الوا حد بنانی کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس موجود تھا، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے ابو عبدالر حمن!میں باغات خریدتا ہوں، بعض میں انگورلگے ہوتے ہیں، چونکہ ان سب کو انگورہی کی صورت میں فروخت کرنا ممکن نہیں ہے، اس لیے کیا ہم ان کا رس نکال سکتے ہیں؟ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم مجھ سے شراب کی قیمت کے بارے میں سوال کر رہے ہو؟ اب میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آسمان کی طرف سراٹھایا، پھر اس کو زمین کی جانب جھکایا اور زمین میں کریدا اور پھر فرمایا: بنی اسرائیل کے لئے ہلاکت ہے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عر ض کی: اے اللہ کے نبی! بنی اسرائیل سے متعلقہ آپ کے ارشاد نے ہمیں گھبرا دیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے آپ پر کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے، ان پر جب چربی حرام کی گئی تو انھوں نے حیلہ کیا اور(اس کو پگھلا کر) بیچا اور اس کی قیمت کھا گئے، بالکل اسی طرح شراب کی قیمت تم پر حرام ہے۔

Haidth Number: 5804
۔ سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص شراب کی تجارت کرتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ خنزیروں کاقصاب بن جائے۔

Haidth Number: 5805
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کوجب یہ اطلاع ملی کہ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے شراب فروخت کی ہے تو انھوں نے کہا: اللہ تعالی سمرہ کو ہلاک کرے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یہ فرمایاہے کہ اللہ تعالی نے یہودیوں پر اس لیے لعنت کی تھی کہ ان پر چر بی کو حرام قرار دیا گیا تھا، لیکن انھوں نے اس کو پگھلا کر بیچنا شروع کر دیا۔

Haidth Number: 5806
۔ نافع بن کیسان کہتے ہیں: مجھے میرے باپ نے بتایا کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں شراب کی تجارت کرتے تھے، اس سلسلے میں وہ شام سے شراب کی مشکیں لے کر آئے، لیکن جب انھوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں بہت عمدہ شراب لے کر آپ کے پاس آیا ہوں، تو رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے کیسان !شراب تیرے جانے کے بعد حرام کر دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا: تو اے اللہ کے رسول! کیا میں اس کو بیچ سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ خود بھی حرام کر دی گئی ہے اور اس کا بیچنا بھی حرام کر دیا گیا ہے۔ پس کیسان اُن مشکوں کی طرف گیا اور ان کے کونوں سے پکڑ کر ان کو بہا دیا۔

Haidth Number: 5807

۔ (۵۸۰۸)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ وَعْلَۃَ قَالَ: سَاَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ بَیْعِ الْخَمْرِ، فَقَالَ: کَانَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَدِیْقٌ مِنْ ثَقِیْفٍ أَوْ مِنْ دَوْسٍ فَلَقِیَہُ بِمَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ بِرَاوِیَۃِ خَمْرٍ یَہْدِیْہَا اِلَیْہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا أَبَا فُلَانٍ! أَمَا عَلِمْتَ اَنَّ اللّٰہَ حَرَّمَہَا؟)) فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ عَلَی غُلَامِہِ، فَقَالَ: اذْھَبْ فَبِعْہَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ: ((یَا أَبَا فُلَانٍ! اَمَّا عَلِمْتَ اَنَّ اللّٰہَ حَرَّمَہَا؟)) فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ عَلٰی غُلَامِہِ فَقَالَ: اذْھَبْ فَبِعْہَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا أَبَا فُلَانٍ بِمَاذَا أَمَرْتَہُ؟)) قَالَ: أَمَرْتُہُ أَنْ یَبِیْعَہَا، قَالَ: ((اِنَّ الَّذِیْ حَرَّمَ شُرْبَہَا حَرَّمَ بَیْعَہَا)) فَاَمَرَبِہَا فَاُفْرِغَتْ فِی الْبَطْحَائِ۔ (مسند احمد: ۲۰۴۱)

۔ عبدالرحمن بن وعلہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے شراب کی خرید و فروخت کے بارے میں سوال کیا،انہوںنے کہا: ثقیفیادوس قبیلے کاایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دوست تھا، وہ شراب کا ایک مٹکا لے کر مکہ مکرمہ میں فتح مکہ والے سال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ملا، وہ یہ شراب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بطورِ تحفہ دینا چاہتا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو فلاں! کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالی نے اس کو حرام کردیا ہے؟ اس آدمی نے اپنے غلام کوحکم دیتے ہوئے کہا: اسے لے جااور فروخت کردے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: ابو فلاں! تو نے غلام کو کیاحکم دیا ہے؟ اس نے کہا: جی میں نے اسے حکم دیا ہے کہ وہ اس کو فروخت کر دے۔ یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس ذات نے اس کا پیناحرام کیا ہے، اسی نے اس کا بیچنا بھی حرام قرار دیا ہے۔ یہ سن کر اس آدمی نے اس شراب کے متعلق حکم دیا تو وہ وادی ٔ بطحاء میں بہا دی گئی۔

Haidth Number: 5808

۔ (۵۸۰۹)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنَمٍ اَلْأَشْعَرِیِّ اَنَّ الدَّارِیَّ کَانَ یُہْدِیْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کُلَّ عَامٍ رَاوِیَۃً مِنْ خَمْرٍ فَلَمَّا کَانَ عَامَ حُرِّمَتْ فَجَائَ ہُ بِرَاوِیَۃٍ فَلَمَّا نَظَرَ اِلَیْہِ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ضَحِکَ قَالَ: ((ھَلْ شَعَرْتَ اَنَّھَا قَدْ حُرِّمَتْ بَعْدَکَ؟)) قَالَ: یَارَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! أَفَـلَا اَبِیْعُہَا فَأَنْتَفِعُ بِثَمَنِہَا؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ، اِنْطَلَقُوْا إِلٰی مَا حُرِّمَ عَلَیْہِمْ مِنْ شُحُوْمِ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ فَاَذَابُوْہُ فَجَعَلُوْہُ ثَمَنًا لَہُ)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((فَاَذَابُوْہُ وَجَعَلُوْہُ إِھَالَۃً فبَاَعُوْا بِہٖمَایَأکُلُوْنَ وَإِنَّ الْخَمْرَ حَرَّامٌ وَثمَنُہَا حَرَامٌ، وَإِنَّ الْخَمْرَ حَرَامٌ وَثَمَنُہَا حَرَامٌ وَإِنَّ الْخَمْرَ حَرَامٌ وَثَمَنُہَا حَرَامٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۵۸)

۔ عبد الرحمن بن غنم بیان کرتے ہیں کہ سیدنا داری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہرسال شراب کا ایک مٹکا رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بطورِ ہدیہ پیش کرتے تھے، جس سال شراب کی حرمت نازل ہوئی تو وہ معمول کے مطابق مٹکا لے کر آ گئے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرائے اور فرمایا: شاید تجھے پتہ نہ چل سکا کہ تیرے بعد یہ شراب حرام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا: جی مجھے تو معلوم نہیں تھا، اے اللہ کے رسو ل! کیا اب میں اس کو فروخت کر کے اس کی قیمت سے فائدہ نہ اٹھا لوں؟ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالییہودیوںپر لعنت کرے، گائے اور بکری کی جو چربی ان پر حرام کی گئی، انھوں نے اس کو پگھلایا، پھر اس کی قیمت طے کی اور پھر اس کو بیچ کر اس کی قیمت کو کھا گئے، اور بیشک شراب حرام ہے اور اس کی قیمت بھی حرام ہے بیشک شراب حرام ہے اور اس کی قیمت بھی حرام ہے بے شک حرام ہے اور اس کی قیمت بھی حرام ہے۔

Haidth Number: 5809
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا غیلان بن سلمہ ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب مسلمان ہوا تو ان کی دس بیویا ںتھیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو فرمایا: تم ان میں سے کل چار بیویاں منتخب کر لو۔ عہد فاروقی میں سیدنا غیلان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تمام بیویوں کو طلاق دے دی اور سارا مال بیٹوں میں تقسیم کر دیا، جب یہ بات سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تک پہنچی تو انھوں نے ان کو بلایا اور کہا: میرا خیال ہے کہ شیطان نے فرشتوں سے تیری موت کی خبر سن کر تیرے دل میں ڈال دی ہے، اب شاید تیری تھوڑی زندگی باقی رہ گئی ہو۔اللہ کی قسم ہے! یا تو تو اپنی بیویوں سے رجوع کرکے ان کو مال واپس کرے گا، یا میں خود ان بیویوں کو تیرا وارث بناؤں گا اور تیری قبر کے بارے میں حکم دوں گا کہ اس کو ایسے رجم کیا جائے، جیسے ابو رِغال کی قبر کو کیا گیا تھا۔

Haidth Number: 6377

۔ (۶۴۲۵)۔ قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْأِمَامِ أَحْمَدَ: حَدَّثَنَا اَبُوْ کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ ثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ سُلَیْمَانَ ثَنَا مُوْسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ اِسْحَاقَ بْنِ یَحْیَ بْنِ الْوَلِیْدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَۃَ قَالَ: إِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ الْمَعْدِنَ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْعَجْمَائُ جَرْحُہَا جُبَارٌ، وَالْعَجْمَائُ: اَلْبَہِیْمَۃُ مِنَ الْأَنْعَامِ وَغَیْرِھَا، وَالْجُبَارُ: ھُوَ الْھَدْرُ وَالَّذِیْ لَا یُغَرَّمُ، (وَقَضٰی) فِی الرِّکَازِ الْخُمْسُ، (وَقَضٰی) اَنَّ تَمْرَ النَّخْلِ لِمَنْ أَبَّرَھَا اِلَّا أَنْ یَشْتَرِطُ الْمُبْتَاعُ، (وَقَضٰی) اَنَّ مَالَ الْمَمْلُوْکِ لِمَنْ بَاعَہُ اِلَّا أَنْ یَشْتَرِطُ الْمُبْتَاعُ، (وَقَضٰی) أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاھِرِ الْحَجَرُ، (وَقَضٰی بِِالشُّفْعَۃِ بَیْنَ الشُّرَکَائِ فِی الْاَرْضِیْنَ وَالدُّوْرِ، (وَقَضٰی) لِحَمَلِ (بِفَتْحِ الْحَائِ وَالْمِیْمِ) بْنِ مَالِکٍ الْھُذَلِیِّ بِمِیْرَاثِہِ عَنْ اِمْرَأَتِہِ الَّتِیْ قَتَلَتْہَا الْأُخْرٰی، (وَقَضٰی) فِی الْجَنِیْنِ الْمَقْتُوْلِ بِغُرَّۃٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَۃٍ، قَالَ: فَوَرِثَہَا بَعْلُہَا وَبَنُوْھَا، قَالَ: وَکَانَ لَہُ مِنْ إِمرَأَتَیْہِ کِلْتَیْہِمَا وَلَدٌ، قَالَ: فَقَالَ اَبُوْ الْقَاتِلَۃِ الْمَقْضِیُّ عَلَیْہِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ اَغْرَمُ مَنْ لَاصَاحَ وَلا اسْتَہَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا اَکَلَ فَمِثْلُ ذٰلِکَ یُطَلُّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھٰذَا مِنَ الْکُہَّانِ۔))، قَالَ: (وَقَضٰی) فِی الرَّحْبَۃِ تَکُوْنُ بَیْنَ الطَّرِیْقِ ثُمَّ یُرِیْدُ أَھْلُہَا الْبُنْیَانَ فِیْہِمَا فَقَضٰی اَنَّ یُتْرَکَ لِلطَّرِیْقِ فِیْہَا سَبْعَۃُ اَذْرُعٍ وَقَالَ: وَکَانَتْ تِلْکَ الطَّرِیْقُ سُمِّیَ الْمِیْتَائُ، (وَقَضٰی) فِی النَّخْلَۃِ أَوِ النَّخْلَتَیْنِ أَوِ الثَّلَاثِ فَیَخْتَلِفُوْنَ فِیْ حُقُوْقِ ذٰلِکَ فَقَضٰی أَنَّ لِکُلِّ نَخْلَۃٍ مِنْ اُوْلٰئِکَ مَبْلَغُ جَرِیْدَتِہَا حَیِّزٌ لَھَا، (وَقَضٰی) فِیْ شُرْبِ النَّخْلِ مِنَ السَّیْلِ أَنَّ الْأَعْلٰییُشْرَبُ قَبْلَ الْأَسْفَلِ وَیُتْرَکُ الْمَائُ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ثُمَّ یُرْسَلُ الْمَائُ اِلَی الْأَسْفَلِ الَّذِیْیَلِیْہِ وَکَذٰلِکَ تَنْقَضِی الْحَوَائِطُ أَوْ یَفْنَی الْمَائُ، (وَقَضٰی) أَنَّ الْمَرْأَۃَ لَا تُعْطِی مِنْ مَالِھَا شَیْئًا اِلَّا بِاِذْنِ زَوْجِہَا، (وَقَضٰی) لِلْجَدَّتَیْنِ مِنِ الْمِیْرَاثِ بِالسُّدُسِ بَیْنَہُمَا بِالسَّوَائِ، (وَقَضٰی) أَنَّ مَنْ اَعْتَقَ شِرْکًا لَہُ فِیْ مَمْلُوْکٍ فَعَلَیْہِ جَوَازُ عِتْقِہِ إِنْ کَانَ لَہُ مَالٌ، (وَقَضٰی) أَنْ لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ، (وَقَضٰی) أَنَّہُ لَیْسَ لِعِرْقِ ظَالِمٍ حَقٌّ، (وَقَضٰی) بَیْنَ أَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ فِی النَّخْلِ لَا یُمْنَعُ نَقْعُ بِئْرٍ، (وَقَضٰی) بَیْنَ أَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ أَنَّہُ لَا یُمْنَعُ فَضْلُ مَائٍ لِیُمْنَعَ فَضْلُ الْکَلَائِ، (وَقَضٰی) فِیْ دِیَۃِ الْکُبْرَی الْمُغَلَّظَۃِ ثَلَاثِیْنَ ابْنَۃَ لَبُوْنٍٍ وَ ثَلَاثِیْنَ حِقَّۃً وَاَرْبَعِیْنَ خَلِفَۃً، (وَقَضٰی) فِیْ دِیَۃِ الصُّغْرٰی ثَلَاثِیْنَ ابْنَۃَ لَبُوْنٍ وَثَلَاثِیْنَ حِقَّۃً وَعِشْرِیْنَ ابْنَۃَ مَخَاضٍ وَعِشْرِیْنَ بَنِیْ مَخَاضٍ ذُکُوْرًا، ثُمَّ غَلَتِ الْاِبِلُ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھَانَتِ الدَّرَاھِمُ فَقَوَّمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِبِلَ الْمَدِیْنَۃِ سِتَّۃَ آلافِ دِرْھَمٍ حِسَابَ اَوْ قِیَۃٍ وَنِصْفٍ لِکُلِّ بَعِیْرٍ، ثُمَّ غَلَتِ الْاِبِلُ وَھَانَتِ الْوَرِقُ فَزَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ اَلْفَیْنِ حِسَابَ أُوْقِیَتَیْنِ لِکُلِّ بَعِیْرٍ، ثُمَّ غَلَتِ الْأِبِلُ وَھَانَتِ الدَّرَاھِمُ فَأَتَمَّھَا عُمَرُ اثْنَیْ عَشَرَ اَلْفًا حِسَابَ ثَلَاثِ أَوَاقٍ لِکُلِّ بَعِیْرٍ، قَالَ: فَزَادَ ثُلُثُ الدِّیَۃِ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ وَثُلُثٌ آخَرُ فِی الْبَلَدِ الْحَرَامِ قَالَ: فَتَمَّتْ دِیَۃُ الْحَرَمَیْنِ عِشْرِیْنَ اَلْفًا، قَالَ: فَکَانَ یُقَالُ: یُؤْخَذُ مِنْ أَھْلِ الْبَادِیَۃِ مِنْ مَاشِیَتِہِمْ لَا یُکَلَّفُوْنَ الْوَرَقَ وَلَا الذَّھَبَ، وَیُؤْخَذُ مِنْ کُلِّ قَوْمٍ مَالَھُمْ قِیْمَۃُ الْعَدْلِ مِنْ أَمْوَالِھِمْ۔ (مسند احمد: ۲۳۱۵۹)

۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ کان بھی رائیگاں ہے، کنواں بھی رائیگاں ہے، چوپائے کا زخم بھی رائیگاں ہے۔ عَجْمَائ سے مراد چوپایہ ہے اور جُبَار سے مراد ہدر ہو جانے والی وہ چیز ہے، جس کی چٹی نہیں بھری جاتی۔ رکاز میں پانچویں حصے کافیصلہ فرمایا۔ یہ فیصلہ فرمایا کہ کھجور کے درخت کا پھل اس کاہے جس نے اس کو پیوند لگایا ہے، الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت لینے کی شرط لگا لے۔ یہ فیصلہ فرمایا کہ فروخت ہونے والے غلام کا مال بیچنے والے کی ملکیت ہوگا، الا یہ کہ خریدار سودا کرتے وقت اس کی شرط لگا لے۔ یہ فیصلہ فرمایا کہ اولاد اس کی ہے، جس کے بستر پر پیدا ہوئی ہو، اور زانی کیلئے پتھر ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زمین اور گھروں میں حصہ داروں کیلئے شفعہ کرنے کا فیصلہ فرمایا۔ یہ فیصلہ فرمایا کہ سیدنا حمل بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس کی بیوی کی میراث سے حصہ دیا جائے گا، جس کو اس کی دوسری بیوی نے قتل کر دیا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیٹ کے مقتول بچے کی دیت کا فیصلہ دیا کہ ایک لونڈییا غلام دیا جائے اور فرمایا کہ قتل ہونے والی عورت کا خاوند اور اسکے بیٹے وارث ہوں گے اور حمل بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی دونوں بیویوں سے اولاد تھی، قتل کرنے والی کے باپ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس کی چٹی کیسے بھروں، جس نے نہ توآواز نکالی، نہ چیخا، نہ پیا اور نہ کھایا۔اس قسم کا معاملہ تو باطل اور ہدر ہو جانا چاہیے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کاہنوں کی قافیہ بندی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس چبوترے کے بارے میں فیصلہ کیا جو راستے میں تھا اور اس کے مالکوں نے عمارت تعمیر کر نے کا ارادہ کیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ سات سات ہاتھ راستہ چھوڑ کر عمارت بنائی جائے۔ اور وہ چلنے کا عام راستہ ہو گا۔ یہ فیصلہ فرمایا کہ جب لوگ ایکیا دو یا تین کھجوروں کے درختوں میں اختلاف کریں تو ہر درخت کی ٹہنیوں کی مقدار تک کی جگہ مالک کی ملکیت قرار پائے گی۔ یہ فیصلہ فرمایا کہ نالوں میں بہتے ہوئے پانی سے کھجوروں کو سیراب کرتے وقت نیچے والی زمین سے پہلے اوپر والی زمین اس طرح سیراب کی جائے کہ پانی ٹخنوں تک آ جائے، پھر اس کو اس سے متصل نیچے والی زمین کی طرف چھوڑا جائے، پھر اسی طریقے سے پانی آگے کی طرف پہنچایا جائے، یہاں تک کہ باغات ختم ہو جائیںیا پانی ختم ہو جائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ کہ عورت اپنا مال بھی خاوند کی اجازت کے بغیر نہیں دے گی۔ یہ فیصلہ فرمایا کہ دو جدّات کومیراث سے چھٹا حصہ ملے گا، وہ دونوں میں برابر تقسیم ہوگا۔ یہ فیصلہ فرمایا کہ جس نے مشترک غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دیا تو اگراس کے پاس مال ہواتو اسے سارا غلام آزاد کرنا ہو گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایا (اپنے بھائی کو اس کے حق میں کمی کر دینے والا ) نقصان پہچانا اور (پہنچائی گئی اذیت سے ) زیادہ ضرر پہنچانا جائز نہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ ظالم جڑ کا کوئی حق نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ والوں کے درمیان کھجوروں کے بارے میںیہ فیصلہ کیا کہ کنوئیں کا زائد پانی نہ روکا جائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیہات والوں کے درمیانیہ فیصلہ کیا کہ زائد پانی اس لیے نہ روکا جائے کہ زائد گھاس سے لوگوں کو روک دیا جائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا دیت ِ کبری میں تیس اونٹنیاں دو دو سالوں کی، تیس تین تین سالوں کی اور چالیس حاملہ اونٹنیاں ہونی چاہئیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیت ِ صغری میں فیصلہ کیا کہ تیس دو دو سال کی اونٹنیاں، تیس تین تین سال کی ، بیس ایک ایک سال کی اونٹنیاں اور بیس ایک ایک سال کے اونٹ ہونے چاہئیں۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دور میں اونٹ مہنگے ہوگئے اور درہم سستے ہوگئے تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دیت کے اونٹوں کی قیمت چھ ہزار درہم مقرر کی، ایک اونٹ کی ایک اوقیہ کے برابر قیمت لگائی، بعد میں پھر جب اونٹ مہنگے ہوئے اور درہم گر گئے تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہر اونٹ کے دو دو اوقیے قیمت لگا کر دو ہزار درہم کی قیمت بڑھا دی، پھر جب تیسری مرتبہ اونٹ مہنگے ہو گئے اور درہم گر گئے تو ہر اونٹ کی تین اوقیے قیمت لگا کر بارہ ہزار درہم کر دی۔ دیت کے ایک تہائی حصے کا اضافہ حرمت والے مہینے میںکیا اور مزید ایک تہائی کا حرمت والے شہر میںکیا، ان دو حرمتوں کی دیت بیس ہزار درہم ہو گئی۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا تھا کہ دیہاتیوں سے ان کے مویشیوں میں سے دیت لی جائے، انہیں سونے اور چاندی کا پابند نہ بنایا جائے، ہر قوم کے مال سے اندازہ لگا کر وہی چیز دیت میں لی جائے، جو ان کے پاس ہے۔

Haidth Number: 6425
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ V نے فیصلہ فرمایا کہ کان رائیگاں ہے، … پھر ابو کامل والی سابقہ روایت مکمل طور پر ذکر کی، البتہ دو راویوں کا اختلاف ذکر کیا، ایک نے مِنْ قَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِV کہا اور ایک نے اِنَّ مِنْ قَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِV کہا اور پھر ساری حدیث بیان کی۔

Haidth Number: 6426
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کتا پالا، روزانہ اس کے عمل میں سے ایک قیراط کی کمی ہو جاتی ہے، الّا یہ کہ وہ کتا کھیتی اور مویشیوں کی حفاظت کے لئے ہو۔

Haidth Number: 6519
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا کتا پالا، جو نہ شکاری ہو اور نہ مویشیوں کی حفاظت کرنے والا، تو ہر روز اس کے اجر سے د و قیراط کی کمی ہو جاتی ہے۔ جب ان سے کہا گیا کہ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو کھیتی والے کتے کا بھی ذکر کرتے ہیں، تو انھوں نے کہا: ابوہریرہ کی کھیتی کہاں سے آگئی۔

Haidth Number: 6520
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کھیتی، مویشیوں کی حفاظت اور شکار کے مقصد کے علاوہ کتا پالا تو اس کے اعمال میں سے روزانہ ایک قیراط کا نقصان ہوگا۔ ابو الحکم کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اگر وہ کتا کسی گھر میں ہو، اور میں اسے ناپسند کروں؟ انھوں نے کہا: یہ وعید گھر کے مالک کے لیے ہے۔

Haidth Number: 6521
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا کتا پالا، جو کھیتی، شکار اور مویشیوں کیلئے نہ ہو تو اس کے اجر سے روزانہ ایک قیراط کم ہوتا ہے۔ سلیم راوی کہتا ہے: میرا خیال ہے کہ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ قیراط احد پہاڑ کی مانند ہوتا ہے۔

Haidth Number: 6522