Blog
Books
Search Hadith

انسان کی اس حالت کی تقدیر کا بیان، جبکہ وہ ماں کے پیٹ میں ہو

294 Hadiths Found

۔ (۱۹۷)۔عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍؓ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ الصَّادِقُ الْمُصَدَّقُ: ((اِنَّ أَحَدَکُمْ یُجْمَعُ خَلْقُہُ فِیْ بَطْنِ أُمِّہِ فِیْ أَرْبَعِیْنَ یَوْمًا ثُمَّ یَکُوْنُ عَلَقَۃً مِثْلَ ذٰلِکَ ثُمَّ یَکُوْنُ مُضْغَۃً مِثْلَ ذٰلِکَ ثُمَّ یُرْسَلُ اِلَیْہِ الْمَلَکُ فَیَنْفَخُ فِیْہِ الرُّوْحَ وَیُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ کَلِمَاتٍ، رِزْقُہُ وَأَجَلُہُ وَعَمَلُہُ وَشَقِیٌّ أَمْ سَعِیْدٌ، فَوَالَّذِیْ لَا اِلٰہَ غَیْرُہُ اِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ حَتّٰی مَا یَکُوْنُ بَیْنَہُ وَ بَیْنَہَا اِلَّا ذِرَاعٌ فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیُخْتَمُ لَہُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ فَیَدْخُلُہَا، وَ اِنَّ الرَّجُلَ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ حَتّٰی مَا یَکُوْنُ بَیْنَہُ وَ بَیْنَہَا اِلَّا ذِرَاعٌ فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیُخْتَمُ لَہُ بِعَمَلِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ فَیَدْخُلُہَا۔)) (مسند أحمد: ۳۶۲۴)

سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌، جوکہ صادق و مصدوق ہیں، نے ہم کو بیان کیا اور فرمایا: بیشک تمہاری تخلیق اس طرح ہوتی ہے کہ ماں کے پیٹ میں چالیس دنوں تک نطفہ ہی رکھا جاتا ہے، پھر چالیس دن تک خون کا لوتھڑا رکھا جاتا ہے، پھر چالیس دن تک گوشت کا ٹکڑا رکھا جاتا ہے، پھر اس کی طرف فرشتے کو بھیجا جاتا ہے اور وہ اس میں روح پھونکتا ہے اور چار کلمات کا حکم دیا جاتا ہے۔ اس کے رزق، موت اور عمل اور اس کے بدبخت یا خوش بخت ہونے کا، پس اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں! بیشک تم میں سے ایک آدمی جنتی لوگوں والے عمل کرتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے مابین صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے، لیکن کتابِ تقدیر اس پر سبقت لے جاتی ہے اور اس کی زندگی کا خاتمہ جہنمی لوگوں کے اعمال پر ہوتا ہے، پس وہ جہنم میں داخل ہو جاتا ہے، اسی طرح ایک آدمی جہنمی لوگوںکے اعمال کرتا رہتا ہے، حتی کہ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے، لیکن کتابِ تقدیر اس پر غالب آ جاتی ہے اور اس کی زندگی کا خاتمہ اہل جنت کے اعمال پر کر دیا جاتا ہے، سو وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔

Haidth Number: 197
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب نطفہ رحم میں چالیس دن یا راتیں ٹھہر جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف ایک فرشتے کو بھیجتے ہیں، پس وہ پوچھتا ہے: اے میرے ربّ! اس کا رزق کیا ہے؟ پس اسے جواب دیا جاتا ہے، پھر وہ پوچھتا ہے: اے میرے ربّ! اس کی موت کب ہو گی؟ پس اس کو بتلا دیا جاتا ہے، پھر وہ سوال کرتاہے: اے میرے ربّ! یہ مذکر ہو گا یا مؤنث؟ سو اس کو بتلا دیا جاتا ہے، پھر وہ کہتا ہے: اے میرے ربّ! یہ بدبخت ہو گا یا خوش بخت؟ پھر یہ بھی اس کو بتلا دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 198

۔ (۱۹۹)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِیْ الطُّفَیْلِ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ أُسَیْدٍ الْغِفَارِیِّؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((یَدْخُلُ الْمَلَکُ عَلَی النُّطْفَۃِ بَعْدَ مَا تَسْتَقِرُّ فِی الرَّحِمِ بِأَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً، (وَقَالَ سُفْیَان مَرَّۃً: أَوْ خَمْسَۃً وَ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً) فَیَقُوْلُ: یَا رَبِّ! مَاذَا، أَشَقِیٌّ أَمْ سَعِیْدٌ؟ أَذَکَرٌ أَمْ أُنْثٰی؟ فَیَقُوْلُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی فَیُکْتَبَانِ، فَیَقُوْلُ: مَا ذَا؟أَذَکَرٌ أَمْ أُنْثٰی؟ فَیَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فَیُکْتَبَانِ، فَیُکْتَبُ عَمَلُہُ وَ أَثَرُہُ وَمَصِیْبَتُہُ وَرِزْقُہُ، ثُمَّ تُطْوَی الصَّحِیْفَۃُ فَـلَا یُزَادُ عَلَی مَا فِیْہَا وَلَا یُنْقَصُ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۲۴۱)

سیدنا حذیفہ بن اسید غفاریؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب نطفہ رحم میں چالیس یا پینتالیس راتیں ٹھہر جاتا ہے تو اس پر ایک فرشتہ داخل ہوتا ہے اور وہ سوال کرتا ہے: اے میرے ربّ! کیا حکم ہے، بدبخت ہے یا خوش بخت؟ مذکر ہے یا مؤنث؟ پس اللہ تعالیٰ اس کو بتلا دیتا ہے اور یہ دونوں چیزیں لکھ لی جاتی ہیں، پھر وہ کہتا ہے: کیا حکم ہے، مذکر ہے یا مؤنث؟ پس اللہ تعالیٰ اس کو بتلاتا ہے اور یہ چیزیں بھی لکھ دی جاتی ہیں، پھر اس کا عمل ، عمر، مصیبت اور رزق لکھا جاتا ہے اور صحیفے کو لپیٹ لیا جاتا ہے اور اس میں زیادتی کی جا سکتی ہے نہ کمی۔

Haidth Number: 199
سیدنا ابو درداءؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہر بندے سے پانچ چیزوں سے فارغ ہو گیا ہے، اس کی موت، رزق، عمر اور بدبختی یا خوش بختی۔

Haidth Number: 200
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھ سے قرآن کے سوال کچھ نہ لکھو، جس نے قرآن کے علاوہ کچھ لکھا ہے، وہ اس کو مٹا دے۔

Haidth Number: 293

۔ (۲۹۴)۔وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کُنَّا قُعُوْدًا نَکْتُبُ مَا نَسْمَعُ مِنَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخَرَجَ عَلَیْنَا فَقَالَ: ((مَا ھٰذَا تَکْتُبُوْنَ؟۔)) فَقُلْنَا: مَا نَسْمَعُ مِنْکَ، فَقَالَ: ((أَ کِتَابٌ مَعَ کِتَابِ اللّٰہِ؟ أَمْحِضُوْا کِتَابَ اللّٰہِ،أَ کِتَابٌ مَعَ کِتَابِ اللّٰہِ؟ أَمْحِضُوْا کِتَابَ اللّٰہِ وَخَلِّصُوْہُ۔)) قَالَ: فَجَمَعْنَا مَا کَتَبْنَا فِیْ صَعِیْدٍ وَاحِدٍ ثُمَّ أَحْرَقْنَاہُ بِالنَّارِ، قُلْنَا: أَیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَ نَتَحَدَّثُ عَنْکَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، تَحَدَّثُوْا عَنِّیْ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔))قَالَ: فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنَتَحَدَّثُ عَنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، تَحَدَّثُوْا عَنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ وَلَا حَرَجَ، فَاِنَّکُمْ لَا تُحَدِّثُوْنَ عَنْہُمْ بِشَیْئٍ اِلَّا وَقَدْ کَانَ فِیْھِمْ أَعْجَبُ مِنْہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۱۰۸)

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہے: ہم بیٹھے تھے اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سنی ہوئی احادیث لکھ رہے تھے، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمارے پاس تشریف لے آئے اور پوچھا: تم یہ کیا لکھ رہے ہو؟ ہم نے کہا: جو کچھ آپ سے سنتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ساتھ مزید لکھا جا رہا ہے، صرف اور صرف اللہ کی کتاب کو لکھو، کیا اللہ کی کتاب کے ساتھ مزید لکھا جا رہا ہے، صرف اور صر ف اللہ تعالیٰ کی کتاب کو لکھو اور اس کو کسی دوسری چیز کے ساتھ خلط ملط نہ کرو۔ پس ہم نے جو کچھ لکھا تھا، اس کو ایک جگہ پر جمع کیا اور آگ سے جلادیا، پھر ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کی احادیث بیان کر سکتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہاںتم مجھ سے بیان کر سکتے ہو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم سے تیار کر لے۔ پھر ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم بنو اسرائیل سے بھی بیان کر سکتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہاں، بنو اسرائیل سے بھی بیان کر سکتے ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، تم ان سے جو بھی بیان کرو، بہرحال ان میں اس سے زیادہ تعجب انگیز بات ہو گی۔

Haidth Number: 294
عبد المطلب بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا زید بن ثابت ؓ، سیدنا معاویہ ؓ کے پاس گئے اور ان کو ایک حدیث بیان کی، انھوں نے ایک انسان کو حکم دیا کہ وہ یہ حدیث لکھ لیں، لیکن سیدنا زید ؓ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی حدیث لکھنے سے منع فرمایا ہے، پس انھوں نے اس کو مٹا دیا۔

Haidth Number: 295
زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ انھوں نے سیدنا عثمانؓ سے یہ سوال کیا کہ اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرتا ہے، لیکن منی کا انزال نہیں ہوتا؟ سیدنا عثمان ؓ نے کہا: وہ نماز والا وضو کر لے اور اپنی شرمگاہ کو دھو لے، پھر انھوں نے کہا: میں نے خود رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ بات سنی ہے۔ پھر اس نے سیدنا علی، سیدنا زبیر بن عوام، سیدنا طلحہ اور سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہم ‌ سے یہی سوال کیا، ان سب نے اسی طرح کا حکم دیا۔

Haidth Number: 833
سیدنا ابیؓ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا کہ ایک آدمی اپنے بیوی سے مجامعت تو کرتا ہے، لیکن اس کو انزال نہیں ہوتا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کی شرمگاہ کا جو حصہ عورت کو لگا ہے، وہ اس کو دھو لے اور وضو کر کے نماز پڑھے۔

Haidth Number: 834
سیدنا ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا ایک انصاری آدمی کے پاس سے گزر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس کو اس کی طرف پیغام بھیجا، جب وہ باہر آیا تو اس کے سر سے (غسل کی وجہ سے) پانی کے قطرے بہہ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس سے فرمایا: شاید ہم نے آپ کو جلدی میں ڈال دیا ہے۔ اس نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تجھے جلدی میں ڈال دیا جائے یا انزال نہ ہو تو تجھ پر کوئی غسل نہیں ہو گا، ایسی صورت میں وضو کیا کر۔

Haidth Number: 835
سیدنا ابو سعید خدریؓ سے ایک دوسری حدیث یوں بھی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سوموار کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ قبا کی طرف نکلے، ہم بنو سالم (محلے) میں سے گزرے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ وہاں بنوعتبان کے دروازے پر کھڑے ہو گئے اور ابن عتبان کو بلند آواز دی، جبکہ وہ اپنی بیوی کے پیٹ پر تھے، بہرحال وہ چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو دیکھا تو فرمایا: ہم نے اس بندے کو جلدی میں ڈال دیا ہے۔ پھر سیدنا ابن عتبان ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ جو اپنی بیوی سے مجامعت تو کرتا ہے، لیکن اس کو انزال نہیں ہوتا، اس پر کس چیز کی ذمہ داری ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: غسل کا پانی، منی کے پانی کے خروج سے ہی استعمال کیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 836
سیدنا ابو ایوب انصاریؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: غسل کا پانی، منی کے پانی کے خروج سے استعمال کیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 837
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مستحاضہ خاتون نماز پڑھے گی، اگرچہ اس کا خون چٹائی پر بہتا رہے۔

Haidth Number: 977
سیدہ عائشہؓ یہ بھی بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیویوں میں ایک خاتون مستحاضہ تھی، اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ اعتکاف کیا تھا، جبکہ وہ زرد اور سرخ رنگ کا خون دیکھتی رہتی تھی، بسا اوقات تو ہم اس کے نیچے ایک تھال رکھتی تھیں، جبکہ وہ نماز پڑھ رہی ہوتی تھی۔

Haidth Number: 978
سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس خاتون کے بارے میں فرمایا جو طہر کے بعد (ایسا خون) دیکھتی رہتی ہے، جو اسے شک میں ڈالتا ہے: یہ تو کسی رگ کا مسئلہ ہے۔

Haidth Number: 979
سیدہ ام سلمہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے زمانے میں نفاس والی عورتیں بچہ جنم دینے کے بعد چالیس دن یا چالیس راتیں بیٹھتی تھیں اور ہم اپنے چہروں پر جھائیوں کی وجہ سے ورس بوٹی خوب ملتی تھیں۔

Haidth Number: 980

۔ (۱۰۹۲)۔عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِیْ لَیْلَی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍؓ قَالَ: أُحِیْلَتِ الصَّلَاۃُ ثَلَاثَۃَ أَحْوَالٍ، وَاُحِیْلَ الصِّیَامُ ثَلَاثَۃَ اَحْوَالٍ، فَأَمَّا أَحْوَالُ الصَّلَاۃِ فَاِنَّ النَّبِیَّ َّقَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ وَھُوَ یُصَلِّیْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا اِلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ، ثُمَّ اِنَّ اللّٰہَ أنَزَلَ عَلَیْہِ {قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَائِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضَاہَا، فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ شَطْرَہُ} قَالَ: فَوَجَّہَہُ اللّٰہُ اِلٰی مَکَّۃَ، قَالَ: فَھٰذَا حَوْلٌ، (قَالَ) وَکَانُوْا یَجْتَمِعُوْنَ لِلصَّلٰوۃِ وَیُؤْذِنُ بِہَا بَعْضُہُمْ بَعْضًا حَتّٰی نَقَسُوْا أَوْ کَادُوْا یَنْقُسُوْنَ، قَالَ: ثُمَّ اِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ زَیْدٍ أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ رَأَیْتُ فِیْمَا یَرَی النَّائِمُ وَلَوْ قُلْتُ اِنِّیْ لَمْ أَکُنْ نَائِمًا لَصَدَقْتُ، اِنِّیْ بَیْنَمَا أَنَا بَیْنَ النَّائِمِ وَالْیَقْظَانِ اِذْ رَأَیْتُ شَخْصًا عَلَیْہِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَقَالَ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مَثْنٰی، حَتّٰی فَرَغَ مِنَ الْأَذَانِ ثُمَّ أَمْھَلَ سَاعَۃً، قَالَ: ثُمَّ قَالَ مِثْلَ الَّذِیْ قَالَ غَیْرَ أَنَّہُ یَزِیْدُ فِیْ ذٰلِکَ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((عَلِّمْہَا بِلَالًا فَلْیُؤَذِّنْ بِہَا۔)) فکَانَ بِلَالٌ أَوَّلَ مَنْ أَذَّنَ بِہَا، قَالَ: وَجَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّہُ قَدْ طَافَ بِیْ مِثْلُ الَّذِیْ أَطَافَ بِہِ غَیْرَ أَنَّہُ سَبَقَنِیْ، فَہٰذَانِ حَوْلَانِ، (قَالَ) وَکَانُوْا یَأْتُوْنَ الصَّلَاۃَ وَقَدْ سَبَقَہُمْ بِبِعْضِہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، قَالَ: فَکَانَ الرَّجُلُ یُشِیْرُ اِلَی الرَّجُلِ اِذَا جَائَ کَمْ صَلّٰی؟ فَیَقُوْلُ وَاحِدَۃً أَوِ اثْنَتَیْنِ فَیُصَلِّیْہَا ثُمَّ یَدْخُلُ مَعَ الْقَوْمِ فِیْ صَلَاتِہِمْ، قَالَ: فجَائَ مُعَاذٌ فَقَالَ: لَا أَجِدُہُ عَلٰی حَالٍ أَ بَدًا اِلَّا کُنْتُ عَلَیْہَا ثُمَّ قَضَیْتُ مَا سَبَقَنِیْ، قَالَ: فَجَائَ وَقَدْ سَبَقَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِبَعْضِہَا، قَالَ: فَثَبَتَ مَعَہُ فَلَمَّا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاتَہُ قَامَ فَقَضٰی، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِنَّہُ قَدْ سَنَّ لَکُمْ مُعَاذٌ فَہٰکَذَا فَاصْنَعُوْا۔)) فَہٰذِہِ ثَلَاثَۃُ أَحْوَالٍ، وَأَمَّا أَحْوَالُ الصِّیَامِ (فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ)۔ (مسند أحمد: ۲۲۴۷۵)

سیدنا معاذ بن جبلؓ بیان کرتے ہیں کہ نماز کو تین مراحل سے گزارا گیا اور روزوں کی فرضیت بھی تین مراحل میں ہوئی، نماز کے مراحل یہ ہیں: جب نبیِ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سترہ ماہ تک بیت اللہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے رہے، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا: ہم آپ کے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اب ہم آپ کو اس قبلہ کی جانب متوجہ کریں گے، جس سے آپ خوش ہو جائیں گے، آپ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور آپ جہاںکہیں ہوں اپنا منہ اسی طرف پھیرا کریں۔ پس اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو مکہ مکرمہ کی طرف متوجہ کر دیا، یہ ایک مرحلہ تھا، (دوسرے مرحلے کی تفصیل یہ ہے کہ) لوگ نماز کے لیے خود جمع ہوجاتے تھے اور وہ ایک دوسرے کو اِس کا بتلا ابتلا دیتے تھے، یہاں تک کہ قریب تھا کہ وہ ناقوس بجانے لگ جائیں، عبد اللہ بن زید ؓنامی ایک انصاری آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے ایک خواب دیکھا ہے، جیسا کہ سونے والا آدمی دیکھتا ہے، اور اگر میں یہ کہہ دوں کہ میں سویا ہوا نہیں تھا، تو پھر بھی میں سچا ہوں گا، بس یوں سمجھیں کہ میں سونے اور جاگنے کی درمیانی کیفیت میں تھا کہ میں نے ایک آدمی دیکھا، اس پر دو سبز کپڑے تھے، پس وہ قبلہ رخ ہوا اور کہا: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ دو دفعہ، یہاں تک کہ وہ اذان سے فارغ ہوا اور تھوڑی دیر ٹھہر کر پھر اسی طرح کے کلمات دوہرائے، البتہ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ کے الفاظ کا اضافہ کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم بلال کو یہ کلمات سکھا دو، وہ ان کے ذریعے اذان دے۔ پس سیدنا بلال ؓوہ شخصیت ہیں، جنھوں نے سب سے پہلے اذان دی، ان کی اذان سن کر سیدنا عمر بن خطاب ؓتشریف لائے اور کہا: اے اللہ کے رسول! (اذان سکھانے والے) اسی قسم کے ایک فرد نے میرا چکر بھی لگایا ہے، جیسا کہ اس انصاری کا چکر لگایا ہے، بس فرق یہ ہے کہ اس نے مجھ سے پہلے آپ کو اطلاع دے دی ہے، یہ دو تبدیلیاں ہوں گئیں۔ (تیسری تبدیلی اس طرح ہوئی کہ) جب لوگ نماز پڑھنے کے لیے آتے تھے، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ان سے پہلے بعض رکعتیں پڑھا چکے ہوتے تھے تو وہ دوسرے آدمی کی طرف اشارہ کرتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کتنی رکعتیں پڑھ چکے، جب وہ جواب دیتا کہ ایک دو رکعتیں پڑھی جا چکی ہیں تو لیٹ آنے والا آدمی پہلے ان دو رکعتوں کو پورا کرتا اور پھر لوگوں کے ساتھ جماعت میں مل جاتا۔ ایک دن سیدنا معاذ ؓآئے اور کہا: میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو جس حالت پر پاؤں گا، اسی کو اختیار کر لوں گا، پھر جتنی رکعتیں مجھ سے پہلے پڑھی جا چکی ہوں گی، ان کو میں بعد میں پورا کر لوں گا۔ پس جب وہ آئے تو نبیِ کریم واقعی کچھ رکعتیں پڑھا چکے تھے، پس وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ ہی مل گئے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی نماز پوری کی تو سیدنا معاذ ؓکھڑے ہو کر فوت ہو جانے والی رکعتوں کی قضائی دینے لگے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اُن کو دیکھ کر فرمایا: بیشک شان یہ ہے کہ معاذ نے تمہارے لیے ایک طریقہ ایجاد کیا ہے، پس اسی طرح کیا کرو۔ یہ کل تین مراحل ہو گئے۔ رہی تفصیل روزوں کے مراحل کی ……۔ (اس کی تفصیل کتاب الصیام کے شروع میں آئے گی۔)

Haidth Number: 1092

۔ (۱۱۹۶)۔عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَؓ قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِیْ مِمَّا عَلَّمَکَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ، قَالَ: ((اِذَا صَلَّیْتَ الصُّبْحَ فَاَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاۃِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَاِذَا طَلَعَتْ فَلَا تُصَلِّ حَتّٰی تَرْتَفِعَ فَاِنَّہَا تَطْلُعُ حِیْنَ تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ وَحِیْنَئِذٍ یَسْجُدُ لَہَا الْکُفَّارُ فَاِذَا ارْتَفَعَتْ قِیْدَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَیْنِ فَصَلِّ فَاِنَّ الصَّلَاۃَ مَشْہُوْدَۃٌ مَحْضُوْرَۃٌ حَتّٰی یَعْنِیْ یَسْتَقِلَّ الرُّمْحُ بِالظِّلِّ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاۃِ فَاِنَّہَا حِیْنَئِذٍ تُسْجَرُ جَہَنَّمُ، فَاِذَا فَائَ الْفَیْئُ فَصَلِّ فَاِنَّ الصَّلَاۃَ مَشْہُوْدَۃٌ مَحْضُوْرَۃٌ حَتّٰی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ فَاِذَا صَلَّیْتَ الْعَصْرَ فَاَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاۃِ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَاِنَّہَا تَغْرُبُ بَیْنَ قَرْنَیْ شَیْطَانٍ فَحِیْنَئِذٍ یَسْجُدُ لَہَا الْکُفَّارُ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۱۳۹)

سیدنا عمرو بن عبسہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو علم عطا کیا ہے، اس میں سے مجھے بھی سکھلا دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تو نماز فجر ادا کر لے تو مزید نماز سے رک جا، یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے، پس جس وقت وہ طلوع ہو رہا ہو تو اس کے بلند ہونے تک نماز نہ پڑھ، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوںکے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اس وقت کافر لوگ اس کو سجدہ کرتے ہیں، پس جب وہ ایک یا دو نیزوں کے بقدر بلند ہو جائے تو نماز پڑھ، پس بیشک اس نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، جب نیزہ اپنے سائے پر کھڑا ہو جائے تو نماز سے رک جا، کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے، پس جب سایہ (مغرب کی جانب سے مشرق کی جانب) لوٹ آئے تو پھر نماز پڑھ، اِس وقت کی نماز بھی حاضر کی ہوتی ہے، یہاں تک کہ تو نمازِ عصر ادا کر لے، پس جب تو عصر کی نماز ادا کر لے تو مزید نماز پڑھنے سے رک جا، حتی کہ سورج غروب ہو جائے، کیونکہ یہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اس وقت کافر لوگ اس کو سجدہ کرتے ہیں۔

Haidth Number: 1196
سیدنا کعب بن مرہ بہزی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! رات کے کون سے حصے میں دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: رات کے آخری ایک تہائی حصے میں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پھر قبول ہونے والی نماز ہے، یہاں تک کہ نمازِ فجر پڑھ لی جائے، اس کے بعد کوئی نماز نہیں ہے، یہاں تک ایک یا دو نیزوں کے بقدر سورج بلند ہو جائے، اس کے بعد قبول ہونے والی نماز کا وقت ہے، یہاں تک کہ سایہ نیزے کے ساتھ کھڑا ہو جائے، پھر کوئی نماز نہیں، یہاں تک سورج ڈھل جائے، پھر مقبول نماز کا وقت ہے، یہاں تک کہ سورج ایک یا دو نیزوں کے بقدر بلند رہ جائے، پھر اس کے غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں۔ مزید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تو (وضو میں) اپنے چہرہ دھوئے گا تو تیری چہرے سے غلطیاں نکل جائیں گی، جب تو اپنے بازو دھوئے گا تو تیرے بازوؤں سے گناہ نکل جائیں گے اور جب تو اپنے پاؤں کو دھوئے گا تو تیرے پاؤں سے تیرے گناہ نکل جائیں گے۔

Haidth Number: 1197
سیدنا ابو عبد اللہ صنابحی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے، پس جب وہ بلند ہوجاتا ہے تو وہ الگ ہو جاتا ہے، پھر جب سورج آسمان کے درمیان پہنچتا ہے تو شیطان اس سے مل جاتا ہے، پس جب وہ ڈھلتا ہے تو وہ اس سے علیحدہ ہو جاتا ہے اور جب وہ غروب ہونے کے قریب ہوتا ہے تو شیطان اس سے مل جاتا ہے، پھر جب وہ غروب ہو جاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہو جاتا ہے، پس تم ان تین گھڑیوں میں نماز نہ پڑھا کرو۔

Haidth Number: 1198
سیدنا عقبہ بن عامر جہنیؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہم کو تین گھڑیوں میں نماز پڑھنے سے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع کرتے تھے، جب سورج طلوع ہو رہا ہو، یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے، جب دوپہر کے وقت کھڑا ہو جانے والا کھڑا ہو جائے اور جب وہ غروب کے لیے جھک جائے، یہاں تک کہ غروب ہو جائے۔

Haidth Number: 1199

۔ (۱۲۰۰)۔عَنْ صَفْوَانَ بْنِ الْمُعَطَّلِ السُّلَمِیِّؓ أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! اِنِّیْ أَسْأَلُکَ عَمَّا أَنْتَ بِہِ عَالِمٌ وَأَنَا بِہِ جَاہِلٌ، قَالَ: ((وَمَا ہُوَ؟)) قَالَ: ھَلْ مِنْ سَاعَاتِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سَاعَۃٌ تُکْرَہُ فِیْھَا الصَّلَاۃُ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((نَعَمْ، اِذَا صَلَّیْتَ الصُّبْحَ فَاَمْسِکْ عَنِ الصَّلَاۃِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَاِذَا طَلَعَتْ فَصَلِّ فَاِنَّ الصَّلَاۃَ مَحْضُوْرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتّٰی تَعْتَدِلَ عَلَی رَأْسِکَ مِثْلَ الرُّمْحِ، فَاِذَا اعْتَدَلَتْ عَلَی رَأْسِکَ فَاِنَّ تِلْکَ السَّاعَۃَ تُسْجَرُ فِیْھَا جَہَنَّمُ وَتُفْتَحُ فِیْھَا أَبْوَابُہَا حَتّٰی تَزُوْلَ عَنْ حَاجِبِکَ الْأَیْمَنِ، فَاِذَا زَالَتْ عَنْ حَاجِبِکَ الْأَیْمَنِ فَصَلِّ فَاِنَّ الصَّلَاۃَ مَحْضُوْرَۃٌ مُتَقَبَّلَۃٌ حَتّٰی تُصَلِّیَ الْعَصْرَ)) (مسند أحمد: ۲۲۰۳۸)

سیدنا صفوان بن معطل سلمی ؓ سے مروی ہے، انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! میں آپ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں، جس کو آپ جانتے ہیں، لیکن میں نہیں جانتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: وہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: کیا دن اور رات میں ایسی گھڑیاں بھی ہیں، جن میں نماز پڑھنا مکروہ ہوتی ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، جب تو نمازِ فجرپڑھ لے تو طلوع آفتاب تک مزید نماز پڑھنے سے رک جا، جب سورج طلوع ہو جائے تو نماز پڑھ، پس بیشک وہ نماز حاضر کی ہوئی اور قبول کی ہوئی ہے، یہاں تک سورج نیزے کی طرح تیرے سر کے برابر ہو جائے، پس جب وہ تیرے سر کے برابرہو جاتا یہ تو اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے اور اس کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، یہاں تک کہ وہ تیرے دائیں پہلو سے ڈھل جائے، پس جب وہ تیرے دائیں پہلو سے ڈھل جائے تو نماز پڑھ، کیونکہ اس وقت کی نماز حاضر کی ہوئی اور قبول کی ہوئی ہے، یہاں تک کہ تو نماز عصر ادا کر لے۔

Haidth Number: 1200

۔ (۱۵۶۷) عَنِ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِالرَّحَمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلٰی ھِشَامِ بْنِ زُھْرَۃَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ھُرَیْرَۃَیَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلّٰی صَلَاۃً لَمْ یَقْرَأْ فِیْہَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ) فِھَی خِدَاجٌ، ھِیَ خِدَاجٌ غَیْرُ تَمَامٍ۔)) قَالَ أَبُوْ السَّائِبِ لِأَبِیْ ھُرَیْرَۃَ: إِنِّیْ أَکُوْنُ أَحْیَانًا وَرَائَ الإِْمَامِ، قَالَ أَبُوْ السَّائِبِ: فَغَمَزَ أَبُوْھُرَیْرَۃَ ذِرَاعِیْ، فَقَالَ: یَافَارِسِیُّ! اِقْرَأْھَا فِیْ نَفْسِکَ ،إِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: قَسَمْتُ الصَّلَاۃَ بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ نِصْفَیْنِ فَنِصْفُہَا لِیْ وَنِصْفُہَا لِعَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سَأَلَ۔)) قَالَ أَبُوْھُرَیْرَۃَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِقْرَئُوْا یَقُوْلُ فَیَقُوْلُ الْعَبْدُ: {اَلَحْمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} فَیَقُوْلُ اللّٰہُ: حَمِدَنِیْ عَبْدِیْ، وَیَقُوْلُ الْعَبْدُ: {اَلرَّحْمٰنِ الرْحِیْمِ} فَیَقُوْلُ اللّٰہُ: أَثْنٰی عَلَیَّ عَبْدِیْ، فَیَقُوْلُ الْعَبْدُ: {مَالِکِ یَوْمِ الدِّیِن} فَیَقُوْلُ اللّٰہُ: مَجَّدَنِیْ عَبْدِیْ، وَقَالَ: ھٰذِہٖبَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ،یَقُوْلُ الْعَبْدُ: {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} قَالَ: أَجِدُھاَ لِعَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سأَلَ، قَالَ یَقُوْلُ عَبْدِیْ: {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: ھٰذَا لِعَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سَأَلَ۔)) (مسند احمد: ۷۸۲۳)

سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے نماز پڑھی اور اس میں اس نے ام القرآن یعنی سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، نامکمل ہے۔ ابو لسائب نے سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: بسا اوقات میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں، (تو اس وقت میں فاتحہ کی تلاوت کیسے کروں)؟ سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیتے ہوئے میرے بازو کو دبایا اور کہا: اے فارسی! اسے اپنے دل میں پڑھ لیاکر، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ کہتا ہے: میں نے نماز (یعنی سورۂ فاتحہ) کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کیا ہے، اس کا نصف میرے لیے ہے اور نصف میرے بندے کے لیے ، اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ سوال کرے۔ سیّدناأبو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فاتحہ پڑھو، جب بندہ {اَلَحْمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} پڑھتا ہے تو اللہ فرماتاہے: میرے بندے نے میری تعریف کی ہے۔ جب بندہ {اَلرَّحْمٰنِ الرْحِیْمِ} کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا بیان کی، جب بندہ {مَالِکِ یَوْمِ الدِّیِن} پڑھتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری شان بیان کی ۔ اور اللہ تعالیٰ کہتا ہے: یہ (اگلی آیت) میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے، جب بندہ کہتا ہے: {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میں اس (آیت کے دوسرے جملے کو) اپنے بندے کے لیے پاتا ہوں اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے سوال کیا،جب بندہ کہتا ہے: {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے سوال کیا ہے۔

Haidth Number: 1567
۔ (دوسری سند )اس میں ہے:آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نماز میں بھی سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی جاتی تو وہ ناقص ہے، پھر وہ ناقص ہے، پھر وہ ناقص ہے۔ اور اس روایت میں (یہ بھی) ہے: جب بندہ {مَالِکِ یَوْمِ الدِّیِن} پڑھتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے (معاملہ) میرے سپرد کر دیا ہے۔ جب بندہ پڑھتا ہے: {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:یہ تو میرے اور میرے بندے کے درمیان (معاہدہ) ہے اور بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مجھ سے سوال کیا۔ پھر بندہ سوال کرتے ہوئے کہتا ہے: {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لیے ہے، (بندے!) تیرے لیے وہ ہے جو تو نے سوال کیا ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے مجھ سے سوال کیا۔

Haidth Number: 1568
سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دھاری دار یمنی چادرمیں نماز پڑھی، میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے دونوں کناروں کے درمیان گرہ لگائی ہوئی تھی ۔

Haidth Number: 1960
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ آخری نماز جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کے ساتھ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اقتدا میں پڑھی تھی وہ ایک کپڑے میں تھی، اس سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے توشیح کر رکھی تھی۔

Haidth Number: 1961
ابراہیم بن ابو ربیعہ کہتے ہیں: ہم سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر داخل ہوئے اور وہ ایک کپڑا لپیٹ کر نماز پڑھ رہے تھے اور ان کی چادر علیحدہ رکھی ہوئی تھی، میں نے کہا: آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہیں؟ انہوںنے کہا: بلاشبہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔

Haidth Number: 1962
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو وہ اس کے دونوںکناروں کے درمیان مخالفت ڈالے اور ان کے کناروں کو کندھوں پر ڈال دے۔

Haidth Number: 1963
Haidth Number: 1964
عبداللہ بن شداد بن ہاد کہتے ہیں: میں نے اپنی خالہ زوجۂ رسول سیدہ میمونہ بنت حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ وہ حائضہ ہوتی تھیں اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سجدہ گاہ کے سامنے لیٹی ہوئی ہوتی تھی، جبکہ آپ اپنی چٹائی پر نماز پڑھ رہے ہوتے تھے، جب آپ سجدہ کرتے تو آپ کے کپڑے کا ایک کنارہ مجھے لگ جاتا تھا۔

Haidth Number: 1965