Blog
Books
Search Hadith

مقتدی کی قراء ت اور جب اپنے امام کو سنے تو اس کے خاموش ہونے کا بیان

283 Hadiths Found
اور ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح روایت بیان کرتے ہیں ۔

Haidth Number: 1578
سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک نماز پڑھائی جس میں آپ نے بلند آواز سے قراء ت کی، سلام پھیرنے کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا: کیا ابھی تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قراء ت کی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تبھی تومیں کہتا تھاکہ مجھے کیا ہو گیاہے، مجھ سے قرآن کھینچا جا رہا ہے (یعنی قرآن مجھ سے جھگڑا کر رہا ہے اور اختلاط کی وجہ سے پڑھا نہیں جا رہا)۔ جب لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث سنی تو وہ ان نمازوں میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تلاوت کرنے سے باز آ گئے، جن میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بلند آواز سے قراء ت کرتے تھے۔

Haidth Number: 1579
عبد اللہ بن بحینہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی روایت بیان کرتے ہیں۔

Haidth Number: 1580
محمد بن ابی عائشہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں: انہوں نے فرمایا: نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شاید امام پڑھ رہا ہوتا ہے تو تم امام کے پیچھے قراء ت کرتے ہو؟ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم تو ضرور (قراء ت)کرتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایک ام القرآن یا فرمایا: فاتحۃ الکتاب کے پڑھنے کے علاوہ (قراء ت نہ کرو)۔

Haidth Number: 1581
سیّدناعبد اللہ بن ابی قتادہ اپنے باپ سے وہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔

Haidth Number: 1582
سیّدناعبد اللہ (بن مسعود) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے قراء ت کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو فرمایا: تم نے مجھ پر قرآن کو خلط ملط کردیاہے۔

Haidth Number: 1583
کثیر بن مرۃ حضرمی کہتے ہیں: سیّدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ کیا ہر نماز میں قراء ت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں ایک انصاری آدمی کہنے لگا: اب یہ (قراء ت تو)واجب ہوگئی ہے۔ لیکن سیّدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میری طرف متوجہ ہوئے، جبکہ میں لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے قریب تھااور کہا:میرے بھتیجے! میرا خیال تو یہ ہے کہ جب امام لوگوں کی امامت کرواتا ہے تو (قراء ت میں بھی) وہی ان کو کفایت کرتا ہے۔

Haidth Number: 1584
سیّدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز ظہر پڑھائی ،ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلٰی۔ سورت کی تلاوت کی ،جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ لی تو پوچھا: تم میں سے کس نے سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَ عْلٰی۔ پڑھی ہے؟ اس آدمی نے کہا: میں نے( پڑھی ہے)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے پہچان لیا تھا کہ تم میںسے کسی نے مجھ پر اس (کی قراء ت) کو الجھا دیا ہے۔

Haidth Number: 1585
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے دن نماز فجر میں سورۂ سجدہ اور سورۂ دہر اور نماز جمعہ میں سورۂ جمعہ اور سورۂ منافقون کی تلاوت کرتے تھے۔

Haidth Number: 2815
Haidth Number: 2816
Haidth Number: 2817
سیّدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دونوں عیدوں کی نمازوں میں سورۂ اعلی اور سورۂ غاشیہ کی تلاوت کی اور اگر اس دن جمعہ کا دن آ جاتا تو دونوں نمازوں میں ان کی تلاوت کرتے۔

Haidth Number: 2818
Haidth Number: 2819
Haidth Number: 2820
مجاہد سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا، پھر انھوں نے کہا: اگر تم بھی کھڑے ہو اور (ہمارے ساتھ چلو)۔ پھر انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور اس کو سختی سے پکڑا، جب ہم قبرستان کے قریب پہنچے تو انہوں نے اپنے پیچھے ایک عورت کے چیخنے کی آواز سنی، جبکہ انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، انھوں نے مجھے گھمایا اور اس کی طرف متوجہ ہو کر اس کو ڈانٹا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایسے جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا ہے، جس کے ساتھ رونے کی آواز ہو۔

Haidth Number: 3212
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنازہ کے ساتھ آگ اور آواز نہیں ہونی چاہیے۔

Haidth Number: 3213
سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ہمیں جنازوں کے پیچھے سے چلنے سے منع کیا گیا، لیکن ہم پر اتنی سختی نہیں کی گئی۔

Haidth Number: 3214
سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں : ایک دفعہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ جا رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نگاہ ایک خاتون پر پڑی، ہمارا یہ خیال نہیں تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پہچان لیا ہو گا، جب ہم راستہ کی طرف مڑے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رک گئے، یہاں تک کہ وہ خاتون آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئی، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: فاطمہ! تم کس غرض سے گھر سے باہر آئی ہو؟ انہوں نے کہا: میں فلاں گھر والوں کے پاس گئی تھی، ان کے میت کے حق میں رحمت کے کلمات کہے اور (ان کے فوت والے آدمی کی وجہ سے) ان کے ساتھ تعزیت کی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کہ تو ان کے ہمراہ کدیٰ (قبرستان) پہنچ گئی ہو؟ انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ کہ میں ان کے ساتھ کدی مقام تک پہنچتی، جبکہ میں اس بارے میں آپ کے (وعید والے) کلمات سن چکی ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم ان کے ساتھ اس مقام تک پہنچ جا تو اس وقت تک جنت کو نہ دیکھ سکتیں، جب تک تیرا باپ نہ دیکھ لیتا۔

Haidth Number: 3215
۔ سیدنا عبد اللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک روز میرے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مابین صدقہ کے متعلق گفتگو ہونے لگی،سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ نہیں سنا تھا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ میں خیانت کا ذکر کیا تو اس وقت یہ بھی فرمایا تھا: جس نے صدقہ کے مال میں ایک اونٹیا ایک بکری کی خیانت کی، تو وہ قیامت والے دن اسے اٹھا کر حاضر ہو گا؟ سیدنا عبد اللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی بالکل۔

Haidth Number: 3495

۔ (۳۴۹۶) عَنْ اَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِسْتَعْمَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلاً مِنَ الْاَزْدِ، یُقَالُ لَہُ ابْنُ اللُّتْبِیَّۃِ، عَلٰی صَدَقَۃٍ فَجَائَ فَقَالَ: ھٰذَا لَکُمْ وَھٰذَا اُہْدِیَ إِلَیَّ، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: ((مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُہُ فَیَجِیْئُ، فَیَقُوْلُ ہٰذَاَ لَکُمْ وَھٰذَا اُہْدِی إِلَیَّ،اَفَلَا جَلَسَ فِی بَیْتِ اَبِیْہِ وَاُمِّہِ فَیَنْظُرَ أَیُہْدٰی إِلَیْہِ اَمْ لَا، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ! لاَ یَاْتِی اَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْہَا بِشَیْئٍ إِلَّاجَائَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ عَلٰی رقَبِتَہِ إِنَ کَانَ بَعِیْرًا لَہُ رُغائٌ اَوْ بَقَرَۃً لَہَا خُوَارٌ اَوْ شَاۃً تَیْعِرُ، ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی رَاَیْنَا عُفْرَۃَیَدَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: اَللّٰہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثًا، وَزَادَ ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ، قَالَ اَبُوْ حُمَیْدٍ سَمِعَ اُذُنِی وَاَبْصَرَ عَیْنِی وَسَلُوْا زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۹۶)

۔ سیدناابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنوازد کے ایک شخص ابن لُتْبِیَّہ کو صدقہ کی وصولی کیلئے عامل بنایا، جب وہ واپس آیا تو کہنے لگا: یہ چیز تمہارے لئے ہے اور یہ چیز مجھے ہدیہ دی گئی ہے، بات یہ ہے کہ وہ اپنی ماں یا باپ کے گھر بیٹھا رہتا پھر دیکھتے کہ اس کو ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے! تم میں سے جو آدمی صدقہ میں خیانت کرے گا، وہ اسے قیامت کے دن اپنی گردن پر اٹھا کر حاضر ہو گا، اگر وہ اونٹ ہوا تو وہ بلبلارہا ہو گا، اگر وہ گائے ہوئی تو ڈکار رہی ہو گی اور اگر وہ بکری ہوئی تو ممیا رہی ہو گی۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اس قدر بلند کیا کہ ہمیں آپ کے بازوئوں کی سفیدی نظر آنے لگی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے لوگوں تک پیغام پہنچا دیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہ بات ارشاد فرمائی۔ (یہ حدیث بیان کرنے کے بعد) سیدنا ابوحمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرے کانوں نے یہ حدیث سنی اور میری آنکھوں نے اس کا مشاہدہ کیا، بہرحال تم سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی پوچھ لو۔

Haidth Number: 3496
۔ سیدناابو حمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عاملینِ زکوۃ کے تحفے خیانت ہیں۔

Haidth Number: 3497

۔ (۳۴۹۸) عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ (مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ رُبَمَا ذَہَبَ إِلٰی بَنِی عَبْدِ الْاَشْہَلِ فَیَتَحَدَّثُ حَتّٰییَنْحَدِرَ لِلْمَغْرِبِ، قَالَ: فَقاَلَ اَبُوْ رَافِعٍ فَبَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُسْرِعًا إِلَی الْمَغْرِبِ إِذْ مَرَّ بِالْبَقِیْعِ، فَقَالَ: ((اُفٍّ لَکَ، اُفٍّ لَکَ۔)) مَرَّتَیْنِ فَکَبُرَ فِی ذَرْعِیْ، وَتَاَخَّرْتُ وَظَنَنْتُ اَنَّہُ یُرِیْدُنْیِ، فَقَالَ: ((مَالَکَ؟ اِمْشِ۔)) قَالَ: قُلْتُ: اَحْدَثْتُ حَدَثًا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((وَمَا ذَاکَ؟)) قُلْتُ: اَفَّفْتَ بِی، قَالَ: ((لَا، وَلٰکِنْ ھٰذَا قَبْرُ فُلَانٍ بَعَثْتُہُ سَاعِیًا عَلٰی بَنِی فُلَانَ فَغَلَّ نَمِرَۃً، فَدُرِِّعَ الْآنَ مِثْلُہَا مِنْ نَارٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۷۳۴)

۔ مولائے رسول سیدناابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معمول یہ تھا کہ عصر کی نماز کے بعد بنو عبد الاشھل کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے اور غروب آفتاب تک وہیں گفتگو میں مگن رہتے۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ (وہاں سے فارغ ہو کر) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب کے لیے جلدی جلدی چلے آ رہے تھے، کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بقیع سے گزرتے وقت یہ فرمانا شروع کر دیا: تیرے لیے اف ہے، تیرے لیے اف ہے۔ میں نے سمجھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے یہ کلمات کہہ رہے ہیں اس لیےیہ بات میرے دل پر بڑی گراں گزری اور میں پیچھے کو ہٹنا شروع ہو گیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ آگے چلو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہو گیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تمہاری مراد کیا ہے؟ میں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھ اف کہہ رہے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، دراصل بات یہ ہے کہ یہ فلاں آدمی کی قبر ہے، میں نے اس کو فلاں قبیلہ کی طرف زکوۃ کا عامل بنا کر بھیجا تھا اور اس نے ایک چادر کی خیانت کی تھی، اب اس کو اس کی بقدر آگ کی قمیص پہنا دی گئی ہے۔

Haidth Number: 3498
۔ سیدنامصعب بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عبد اللہ بن عامر کی تیمار داری کرنے کے لیے گئے، ابن عامر نے ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا بات ہے، آپ میرے حق میں دعا کیوں نہیں کرتے؟ انھوں نے جواباً کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ: اللہ تعالیٰ وضو کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا اور خیانت والے مال سے صدقہ قبول نہیںکرتا۔ اور تم تو بصرہ کے عامل رہ چکے ہیں (اور ممکن ہے کہ تم سے گڑ بڑ ہو گئی ہو)۔

Haidth Number: 3499
۔ سیدناسعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اٹھو اور فلاں قبیلہ سے زکوۃ وصول کر کے لائو اور خیال کرنا، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم قیامت کے دن اس حال میں آؤ کہ اپنے کندھے پر بلبلاتا ہوا اونٹ اٹھا رکھا ہو۔ یہ سن کر سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ یہ ذمہ داری مجھ سے ہٹا لیں، چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے اس ذمہ داری کو ختم کر دیا۔

Haidth Number: 3500
۔ سیدنا ہلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی قیامت کے دن اس حالت میں نہ آئے کہ ممیاتی ہوئی بکری بھی اس کے ساتھ ہو۔

Haidth Number: 3501
۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص مانگنے سے مستغنی ہونے کے باوجود مانگتا ہے ،وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر خراشیں ہوں گی۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! غِنٰی کی حد کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پچاس درہم یا اس کے برابر سونا۔

Haidth Number: 3502
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مال دار اور تندرست و توانا کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے۔

Haidth Number: 3503
۔ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 3504
۔ بنو اسد کا ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک اوقیہیا اس کے مساوی چیز کا مالک ہو اور وہ سوال کرے تو (اس کا مطلب یہ ہو گا کہ) اس نے اصرار کے ساتھ اور چمٹ کر سوال کیا (جو اس کا حق نہیںہے)۔

Haidth Number: 3505
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میری والدہ نے مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجا تاکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی چیز مانگ کر لے آؤں، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ کر وہاں بیٹھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: جو غنی ہونا چاہتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے غنی کر دے گا، جو (لوگوں کے سامنے دست ِ سوال پھیلانے) سے پاکدامنی اختیار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ سے پاکدامن بنا دے گا، جس نے اللہ تعالیٰ سے کفایت چاہی، اللہ تعالیٰ اسے کفایت کرے گا اور اگر ایک اوقیہ کی قیمت کا مالک سوال کرے گا تو وہ اصرار کے ساتھ سوال کرے گا (جو اس کا حق نہیں ہے)۔ یہ سن کر سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے سوچا کہ میرییاقوتہ اونٹنی ایک اوقیہ سے بہتر ہے، اس لیے میں لوٹ گیا اور سوال نہیں کیا۔

Haidth Number: 3506