Blog
Books
Search Hadith

مالدار کو سوال سے منع کرنے، غِنٰی کی حد اور ان لوگوں کا بیان، جن کے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔

283 Hadiths Found
۔ عبید اللہ بن عدی کہتے ہیں: دو صحابہ نے مجھے بتلایا کہ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور صدقہ کا سوال کیا،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (ان کو دیکھنے کے لیے) ان کی طرف نظر اٹھائی اور پھر اسے نیچے کی طرف کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ وہ دونوں مضبوط اور قوی آدمی ہیں،اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں سے فرمایا: اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں صدقہ میں سے کچھ دے دیتا ہوں، لیکن حقیقتیہ ہے کہ کسی مال دار اور کما سکنے والے قوی آدمی کا صدقہ میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

Haidth Number: 3507
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص غنی کے باوجود لوگوں سے مانگتا ہو، وہ اپنے لئے جہنم کے گرم پتھروں میں اضافہ کرتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: غِنٰی کی مقدار کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شام کا کھانا۔

Haidth Number: 3508
۔ سیدنا حبشی بن جنادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی بغیر کسی ضرورت کے سوال کرتا ہے، وہ گویا کہ آگ کے انگارے کھاتا ہے۔

Haidth Number: 3509

۔ (۳۵۱۰) عَنْ سَہْلِ بْنِ الْحَنْظَلِیَّۃِ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌صَاحِبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ عُیَیْنَۃَ وَالْاَقْرَعَ سَاَلَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا، فَاَمَرَ مُعَاوِیَۃَ اَنْ یَکُتَب بِہِ لَہُمَا فَفَعَلَ وَخَتَمَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَمَرَ بِدَفْعِہِ إِلَیْہِمَا، فَاَمَّا عُیَیْنَۃُ فَقَالَ: مَا فِیْہِ؟ فَقَالَ: ((فِیْہِ الَّذِی اَمَرْتُ بِہِ فَقَبَّلَہُ۔)) وَعَقَدَہُ فِی عِمَامَتِہِ وَکَانَ اَحْکَمَ الرَّجُلَیْنِ، وَاَمَّا الْاَقْرَعُ فَقَالَ: اَحْمِلُ صَحِیْفَۃً لَا اَدْرِیْ مَا فِیْہَا کَصَحِیْفَۃِ الْمُتَلَمِّسِ، فَاَخْبَرَ مُعَاوِیَۃُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَوْلِہَمَا وَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی حَاجَۃٍ فَمَرَّ بِبَعِیْرٍ مُنَاخٍ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ مِنْ اَوَّلِ النَّہَارِ، ثُمَّ مَرَّ بِہِ آخِرَ النَّہَارِ وَہُوَ عَلَی حَالِہٖفَقَالَ: ((اَیْنَ صَاحِبُ ھٰذَا الْبَعِیْرِ؟)) فَابْتُغِیَ، فَلَمْ یُوْجَدْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِتَّقُوْا اللّٰہَ فِی ھٰذِہِ الْبَہَائِمِ، ثُمَّ ارْکَبُوہَا صِحَاحًا وَارْکَبُوْہَا سِمانًا کَالْمُتَسَخِّطِ اَنَفًا، إِنَّہُ مَنْ سَاَلَ وَعِنْدَہُ مَا یُغْنِیْہِ فَإِنَّمَا یَسْتَکْثِرُ مِنْ نَارِجَہَنّمَ۔)) قَاُلْوا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا یُغْنِیْہِ؟ قَالَ: ((مَا یُغَدِّیْہِ وَ یُعَشِّیِْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۷۷۵)

۔ انصاری صحابی سیدناسہل بن حنظلیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ عینہ اور اقرع دونوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ مانگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ (ان کے علاقے کے عامل کے نام) ان کے حق میں کچھ لکھے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تحریر لکھی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر مہر لگائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ یہ تحریر ان کے سپرد کر دے۔ عیینہ نے پوچھا کہ اس میں لکھا ہوا کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس میں وہی کچھ لکھا ہوا ہے جس کا میں نے حکم دیا۔ اس نے اس تحریر کا بوسہ لیا اور اس کو اپنی پگڑی میں باندھ لیا، وہ ان میں سے دانا اور عقلمند آدمی تھا۔ اقرع نے کہا: میں نے ایک تحریر اٹھائی ہوئی ہے، مجھے علم نہیں ہے کہ اس میں کیا لکھا ہے، یہ تو مُتَلَمِّس کے صحیفے کی طرح کی بات ہے۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان دونوں کی باتیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتا دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی کام کی غرض سے باہر تشریف لے گئے، دن کے شروع میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر ایک ایسے اونٹ کے پاس سے ہوا، جسے مسجد کے دروازے پر بٹھایا گیا تھا،جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے دن کے آخر میں گزرے تو وہ اونٹ اسی جگہ پر اسی طرح بیٹھا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس اونٹ کا مالک کہاں ہے؟ اسے تلاش تو کیا گیا مگر وہ نہ ملا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان جانوروں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ،جب تم ان پر سوار ہو تو یہ تندرست ہونے چاہئیں، پھر جب تم ان پر سواری کرو تو یہ موٹے تازے ہونے چاہئیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ باتیں غصے کی حالت میں ارشاد فرمائیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص غنی کے باوجود مانگتا ہے، وہ جہنم کی آگ میں اضافہ کرتاہے۔ صحابہ نے کہا: کتنی چیز اسے کفایت کرے گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چیز کی اتنی مقدار ہو کہ صبح اور شام کا کھانا بن جائے۔

Haidth Number: 3510
۔ مولائے رسول سیدناثوبان سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ایک چیز سے غنی ہونے کے باوجود (لوگوں سے) اس کا سوال کرتا ہے تو قیامت کے روز اس کے چہرے پر عیب ہو گا۔

Haidth Number: 3511
۔ سیدناعمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غنی کا سوال قیامت کے دن اس کے چہرے پر عیب ہو گا۔

Haidth Number: 3512
۔ سیدناعائد بن عمرو مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں:ایک دفعہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بدو آیا اور وہ خوب اصرار اور ضد کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! مجھے کھلائیں، اے اللہ کے رسول! مجھے کچھ دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھے اور گھر تشریف لے گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوکھٹ کے دو بازؤوں کو پکڑا اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے!سوال کرنے اور بھیک مانگنے کے (انجام کے بارے میں) جو کچھ میں جانتا ہوں، اگر تم بھی اسے جان لو تو جس کے پاس ایک شام کا کھانا موجود ہو، وہ کسی سے کوئی چیز نہ مانگے۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے کھانے کا حکم دیا۔

Haidth Number: 3513
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے مال کو زیادہ کرنے کے لئے لوگوں سے سوال کرتا ہے، وہ دراصل آگ کے انگارے جمع کر رہا ہے، یہ اب اس کی مرضی ہے وہ تھوڑے جمع کر لے یا زیادہ۔

Haidth Number: 3514
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدناحسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی آدمی نے روزہ رکھا ہوا ہو اور وہ بھول کر کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔

Haidth Number: 3788
۔ ام حکیم بیان کرتی ہیں کہ سیدہ ام اسحاق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ثرید کا پیالہ لایا گیا، میں نے اور سیدنا ذوالیدین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ وہ کھانا کھایا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے گوشت والی ایک ہڈی دی اور فرمایا: ام اسحاق! یہ بھی کھا لو۔ اس وقت مجھے یاد آیا کہ میرا تو روزہ تھا۔ میرا ہاتھ تو وہیں رک گیا، میں اسے آگے کر سکتی تھی نہ پیچھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھے کیا ہو گیا ہے؟ میں نے کہا: میرا تو روزہ تھا اور میں بھول گئی تھی۔ سیدنا ذوالیدین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اب یاد آیا تجھے، سیر ہونے کے بعد۔ لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنا روزہ پورا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ رزق تم کو مہیا کیا ہے۔

Haidth Number: 3789
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں ماہِ رمضان میں ایک دن بادل چھاگئے، (ہم نے سمجھا کہ سورج غروب ہو گیا) اس لیے ہم نے روزہ افطار کر لیا، لیکن بعد میں سورج نظر آنے لگ گیا۔ میں (ابواسامہ) نے ہشام سے کہا: تو پھر لوگوں کو اس روزہ کی قضاء کا حکم دیا گیا تھا؟ انھوں نے کہا: کیااس کے بغیر بھی کوئی چارہ ہے؟

Haidth Number: 3790
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے عوض اسے جہنم سے ستر برس کی مسافت دور کر دیتاہے۔

Haidth Number: 3890
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔

Haidth Number: 3891
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ مَرُّ الظَّہْرَانِ کے مقام پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابوبکراور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے فرمایا: قریب ہو جاؤ اور کھانا کھائو۔ انہوں نے کہا: ہم تو روزے دار ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : لوگو! اپنے اِن ساتھیوں کو سواریاں دو اور ان کے حصے کا کام بھی کرو۔

Haidth Number: 3892
۔ ابوبردہ بن ابی موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور یزید بن ابی کبشہ ایک سفر میں اکٹھے ہو گئے، یزید تو سفر میں روزے رکھتا تھا، سیدنا ابوبردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے کہا: میں نے سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کوئی بار یہ بیان کرتے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : جب بندہ بیمارہو جائے یا سفر میں ہو تو اسے اتنا ہی اجر ملتا رہتا ہے، جتنا اجر اسے اس عمل کا ملتا تھا، جو وہ اقامت اورصحت کی حالت میں کرتا تھا۔

Haidth Number: 3893
۔ مولائے ابن عباس جنابِ عکرمہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں ان کے گھر پر حاضر ہوا اور ان سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفات کے میدان میں عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 3981
۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں عرفہ مقام میں سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، جبکہ وہ انار کھا رہے تھے، انھوں نے مجھے کہا: قریب آ جاؤ اور کھاؤ، لیکن لگتا ہے کہ تم نے روزہ رکھا ہوا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو اس دن روزہ نہیں رکھتے تھے۔ اور ایک دفعہ انھوں نے یوں کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا۔

Haidth Number: 3982
۔ نافع کا بیان ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یومِ عرفہ کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا، انہوں نے کہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے، سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے (دورانِ حج) عرفہ کے دن کا روزہ نہیں رکھا۔

Haidth Number: 3983
۔ (دوسری سند) ایک آدمی نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یومِ عرفہ کے روزے کے متعلق پوچھا،انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دن کا روزہ نہیں رکھا،پھر ہم سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں آئے، انہوں نے بھی روزہ نہیں رکھا،پھر ہم سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ آئے، انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہیں رکھا، پھر ہم سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ آئے، انہوں نے بھی اس دن کا روزہ نہیں رکھا، لہذا میں بھی اس دن کا روزہ نہیں رکھتا، لیکن میں تجھے اس روزے کا حکم دیتا ہوں نہ اس سے منع کرتا ہوں، تم چاہو تو روزہ رکھ لو اور چاہو تو نہ رکھو۔

Haidth Number: 3984
۔ (تیسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کبھی بھی عرفہ کے دن کا روزہ نہیں رکھا اور نہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے، نہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اور نہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس دن کا روزہ رکھا ہے۔

Haidth Number: 3985
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ میں نے کبھی بھی نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (ذوالحجہ کے) پہلے دس دنوں میں روزہ رکھا ہو۔

Haidth Number: 3986
۔ سیدہ ام الفضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: لوگوں کو عرفہ کے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روزے کے بارے میں یہ شک ہونے لگا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ رکھا ہوا ہے یا نہیں؟ میں نے کہا: میں تمہیں پتہ کرا دیتی ہوں، پھر انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں دودھ بھیجا، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نوش فرما لیا۔

Haidth Number: 3987
۔ (دوسری سند) اس میں ہے: سیدہ ام فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں دودھ بھیجا، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پی لیا، جبکہ اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے اونٹ پر سوار ہو کر عرفہ میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔

Haidth Number: 3988
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرفہ کے دن سیدنا فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کھانے کے لیے بلایا، لیکن انھوں نے کہا: میں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔ یہ سن کر انھوں نے کہا: اس دن کو روزہ نہ رکھا کرو، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں اسی دن کو دودھ پیش کیا گیا، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نوش فرمایا لیا تھااور لوگ بھی تمہاری اقتداء کرتے ہیں۔

Haidth Number: 3989
۔ (دوسری سند) سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرفہ کے دن اپنے بھائی عبید اللہ کو کھانے کے لیے بلایا، لیکن انہوں نے کہا: میں روزہ سے ہوں، یہ سن کر انھوں نے کہا: : تم لوگ تو دوسروں کے پیشوا اور اہل بیت ہو، اس وجہ سے تمہاری اقتدا کی جاتی ہے، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دن کو دودھ منگوا کر پیا تھا۔

Haidth Number: 3990
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! محرم کس قسم کا لباس پہن سکتا ہے؟ یا اس نے کہا کہ محرم کس قسم کا لباس نہیں پہن سکتا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ قمیص، شلوار، پگڑی اور موزے نہیں پہن سکتا، ہاں اگر اسے جوتے دستیاب نہ ہوں تو موزوں کو ٹخنوں سے نیچے تک (کاٹ کر) پہن سکتا ہے، اسی طرح کوٹ یا برانڈی نہیں پہن سکتا اور وہ کپڑے بھی نہیں پہن سکتا، جس کو ورس اور زعفران کی خوشبو لگی ہو ئی ہو۔

Haidth Number: 4244
۔ (دوسری سند) یہ حدیث بھی سابقہ حدیث کی مانند ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: اور احرام والی عورت نہ نقاب اوڑھے اور نہ دستانے پہنے۔

Haidth Number: 4245
۔ (تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: محرم کوٹ یا برانڈی، قمیص، پگڑی، شلوار اور موزے نہیں پہن سکتا، اگر جوتے دستیاب نہ ہوں تو موزوں کو ٹخنوں سے نیچے تک کاٹ کر استعمال کر سکتا ہے، نیز وہ کپڑا بھی نہیں پہن سکتا، جس کو ورس یا زعفران خوشبو لگی ہوئی ہو، الّا یہ کہ وہ دھو لیا جائے۔

Haidth Number: 4246
۔ (چوتھی سند) سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس منبر پر فرماتے ہوئے سنا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو احرام کے دوران ان امور سے منع کر رہے تھے، جو ان کے لیے ناپسند کیے جاتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: احرام کی حالت میں پگڑیاں نہ باندھا کرو،…۔ باقی حدیث سابقہ حدیث کی مانند ہے۔

Haidth Number: 4247
۔ عطاء سے روایت ہے وہ اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ محرم زعفران سے رنگے ہوئے کپڑے کو اس طرح دھو کر استعمال کرے کہ نہ تو اس میں اتنا رنگ رہے کہ وہ جسم کو لگے اور نہ اس میں اس کی خوشبو رہے۔

Haidth Number: 4248