Blog
Books
Search Hadith

محرم کے لئے جائز اور ناجائز امور کا بیان محرم کا سلے ہوئے کپڑے اتار دینے کا بیان اور اس امر کی وضاحت کہ کون سے کپڑے اور خوشبو اس کے لیے ناجائز ہے

283 Hadiths Found
۔ عکرمہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی ایک حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 4249
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب محرم کو جوتے دستیاب نہ ہوں تو وہ موزے پہن لے، لیکن ٹخنوں کے نیچے سے ان کو کاٹ دے۔

Haidth Number: 4250
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: جب محرم کو چادر دستیاب نہ ہو تو وہ شلوار پہن سکتا ہے اور اسی طرح جب جوتے دستیاب نہ ہوں تو وہ موزے پہن سکتا ہے۔

Haidth Number: 4251
۔ سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی ایک حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 4252
۔ امام نافع ، جن کی بیوی سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ام ولد تھی، بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک لونڈی خریدی اور اسے آزاد کر کے اس کو حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ حج کرے، پھر سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کے لئے جوتے تلاش کئے، لیکن وہ نہ ملے، اس لیے انہوں نے موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ دیا۔ ابن اسحاق کہتے ہیں: جب میں نے اس بات کا ابن شہاب سے ذکر کیا تو انہوںنے کہا کہ سالم نے اس کو بیان کیا ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایسے ہی کیا کرتے تھے، لیکن بعد میں جب صفیہ بنت ابی عبید نے ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بتلایا کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے تو یہ بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خواتین کے لئے موزوں کی اجازت دیا کرتے تھے، یہ سن کر سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ عمل ترک کر دیا تھا۔

Haidth Number: 4253
۔ امام نافع کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو احرام کی حالت میں شدید سردی محسوس ہونے لگی، اس لیے انھوں نے کہا: مجھ پر کوئی کپڑا ڈالو، میں نے ان کے اوپر کوٹ ڈال دیا،لیکن انہوں نے اسے ہٹا دیا اور کہا: تم مجھ پر ایسا کپڑا ڈال رہے ہو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محرم کو جس کو پہننے سے منع فرمایا تھا۔

Haidth Number: 4254

۔ (۴۲۵۵) عَنْ عَطَائٍ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ أَخْبَرَہُ أَنَّ یَعْلٰی کَانَ یَقُوْلُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: لَیْتَنِی أَرَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَیُنْزَلُ عَلَیْہِ، قَالَ: فَلَمَّا کَانَ بِالْجِعْرَانَۃِ وَعَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِہِ، مَعَہُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِہِ، مِنْہُمْ عُمَرُ إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ، عَلَیْہِ جُبَّۃٌ مُتَضَمِّخًا بِطِیْبٍ (وَفِیْ لَفْظٍ: وَہُوَ مُتَضَمِّخٌ بِخَلُوْقٍ وَعَلَیْہِ مُقَطَّعَاتٌ) قَالَ: فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ تَرٰی فِی رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَۃٍ فِیْ جُبَّۃٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِیْبٍ فَنَظَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَاعَۃً ثُمَّ سَکَتَ، فَجَائَ ہُ الْوَحْیُ، فَأَشَارَ عُمَرُ إِلٰییَعْلٰی أَنْ تَعَالَ۔ فَجَائَ ہُ یَعْلٰی فَأَدْخَلَ رَأْسَہُ (وَفِیْ لَفْظٍ قَالَ: فَأَدْخَلْتُ رَأْسِی مَعَہُمْ فِیْ السِّتْرِ) فَإِذَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُحْمَرُّ الْوَجْہِ یَغِطُّ کَذَالِکَ سَاعَۃً ثُمَّ سُرِّیَ عَنْہُ، فَقَالَ: ((أَیْنَ الَّذِیْ سَأَلَنِی عَنِ الْعُمْرَۃِ آنِفًا؟)) فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَأُتِیَ بِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَّا الطِّیْبُ الَّذِیْ بِکَ فَاغْسِلْہُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبْۃُ، فَانْزِعْہَا ثُمَّ اصْنَعْ فِیْ عُمْرَتِکَ کَمَا تَصْنَعُ فِیْ حَجَّتِک۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۱۲)

۔ صفوان بن یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنایعلی، سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا کرتے تھے کہ میری خواہش ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو تو میں اس کیفیت میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھوں۔ بعد میں ایک دن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جعرانہ مقام میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اوپر ایک کپڑے سے سایہ کیا گیا تھا، صحابہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی موجود تھے، اسی دوران ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا، جبکہ اس نے ایک جبہ پہنا ہوا تھا اور اس سے خوشبو آ رہی تھی، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے جس نے اچھی طرح خوشبو ملنے کے بعد جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا ہو؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ دیر اس کی طرف دیکھا اور پھر خاموش ہو گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی کا نزول شروع ہو گیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف اشارہ کیا کہ ادھر آئو، چنانچہ سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور اپنا سر کپڑے کے اندر داخل کر لیا، انھوں نے دیکھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرۂ مبارک سرخ ہو رہا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خراٹے لے رہے تھے، کچھ دیریہی کیفیت رہی، بعد ازاںیہ زائل ہو گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ابھی عمرہ کے بارے میں پوچھ رہا تھا، وہ کہاں ہے؟ جب اس شخص کو تلاش کرکے لایا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پر جو خوشبو لگی ہوئی ہے، اسے تین دفعہ اچھیطرح دھو ڈالو، اور یہ جبہ اتار دو اور عمرہ کے لئے باقی سارے کام اسی طرح کرو جیسے حج میں کرتے ہو۔

Haidth Number: 4255
۔ (دوسری سند) سیدنایعلی بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا، جبکہ اس نے جبہ پہنا ہوا تھا اور اس پر زعفران کی خوشبو کے نشانات واضح تھے، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے جس حال میں دیکھ رہے ہیں، میں نے اسی حالت میں احرام باندھا ہے، جبکہ لوگ مجھ سے مذاق کر رہے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ دیر کے لیے سر جھکا لیا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا: تم یہ جبہ اتار دو اور اس زعفران کو دھو ڈالو اورعمرہ میں باقی کام اسی طرح انجام دو، جیسے حج میں کرتے ہو۔

Haidth Number: 4256
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی (حج کے سفر میں) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، اسے اس کی اونٹنی نے گرایا اور وہ اس وجہ سے احرام کی حالت میں ہی فوت ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے کر اس کے انہی دو کپڑوں میں کفن دے دو اور اسے خوشبو لگاؤ نہ اس کا سر ڈھانپو، کیونکہ اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ یہ تلبیہ پکار رہا ہو گا۔

Haidth Number: 4257
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام باندھتے وقت ایسا تیل لگایا کرتے تھے، جو خوشبو والا نہیں ہوتا تھا۔

Haidth Number: 4258
۔ محمد بن ابی بکر ثقفی نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس وقت یہ سوال کیا، جب وہ دونوں عرفہ کی طرف جا رہے تھے: تم لوگ عرفہ والے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اس دن کو کیا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: ہم میں سے کوئی تلبیہ پکارتا جاتا، اس پر بھی کوئی انکار نہ کیا جاتا اور کوئی تکبیر پکارتا جاتا، اس پر بھی کوئی انکار نہ کیا جاتا تھا۔

Haidth Number: 4438
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عرفات کو روانہ ہوئے تو ہم میں سے کوئی تکبیر کہنے والا ہوتا تھا اور کوئی تلبیہ پکارنے والا۔

Haidth Number: 4439
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ہم عرفہ کی صبح کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جارہے تھے،ہم میں کوئی تکبیر کہنے والا تھا اور کوئی تلبیہ پکارنے والا تھا،تاہم ہم تو تکبیریں کہہ رہے تھے۔عبداللہ بن ابی سلمہ نے عبد اللہ بن عبد اللہ بن عمر سے کہا: تم پر بڑا تعجب ہے، تم نے (سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) سے یہ کیوں نہیں پوچھا تھا کہ خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا کچھ کیا تھا؟

Haidth Number: 4440

۔ (۴۶۸۹)۔ عَنْ زُبَیْدٍ أَخْبَرَنِيْ، [وَ] مَنْصُورٍ وَ دَاوُدَ وَابْنِ عَوْنِ وَ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ (وَھٰذَا حَدِیْثُ زُبَیْدٍ) قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ یُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَائِ (وَ حَدَّثَنَا عِنْدَ سَارِیَۃٍ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ: وَ لَوْ کُنْتُ ثَمَّ لَأَخْبَرْتُکُمْ بِمَوْضِعِھَا)، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِہِ فِي یَوْمِنَا ھٰذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ ذٰلِکَ فَإِنَّمَا ھُوَ لَحْمٌ قَدَّمَہُ لِأَھْلِہِ، لَیْسَ مِنَ النُّسُکِ فِي شَيْئٍ۔)) قَالَ: وَ ذَبَحَ خَالِي أَبُوْبُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ، قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! ذَبَحْتُ وَ عِنْدِي جَذَعَۃٌ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّۃٍ؟ قَالَ: ((اِجْعَلْھَا مَکَانَھَا وَ لَمْ تُجْزِیْٔ أَوْ تُوفِ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۶۷۳)

۔ امام شعبی کہتے ہیں: سیدنا برائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہم کو مسجد کے ستون کے پاس بیان کیا، اگر میں وہاں ہوتا تو تم کو اس جگہ کے بارے میں بتلاتا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے خطاب کیا اور فرمایا: پہلا کام جو آج ہم اس دن کو کریں گے، وہ یہ ہے کہ پہلے ہم نمازِ عید پڑھیں گے، پھر گھروں کو لوٹ کر قربانی کریں گے، جس نے ایسے ہی کیا، اس نے ہماری سنت پر عمل کیا اور جس نے نماز سے پہلے ہی جانور کو ذبح کر دیا تو وہ گوشت ہی ہے، جو اس نے اپنی بیوی بچوں کو کھلایا ہے، اس کا قربانی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ چونکہ میرے ماموں سیدنا ابو بردہ بن نیار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وقت سے پہلے ذبح کر آئے تھے، اس لیے انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو ذبح کر آیا ہوں،اب میرے پاس ایک جذعہ ہے، لیکن وہ دو دانتے جانور سے بہتر ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اس کی قربانی کر لے، لیکن تیرے بعد وہ کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔

Haidth Number: 4689
۔ اسود بن قیس بیان کرتے ہیں کہ سیدنا جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ عید کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حاضر ہوئے اور بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے نمازِ عید ادا کی، پھر خطبہ دیا اور فرمایا: جس نے ادائیگیٔ نماز سے پہلے جانور ذبح کر دیا ہے، وہ اس کی جگہ پر کوئی اور قربانی کرے، اور جس نے ابھی تک ذبح نہیں کیا، وہ اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ ذبح کرے۔

Haidth Number: 4690

۔ (۴۶۹۱)۔ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ۔ مَوْلٰی بَنِيْ حَارِثَۃَ۔ عَنْ أَبِيْ بُرْدَۃَ ابْنِ نِیَارٍ۔ قَالَ: شَھِدْتُ الْعِیْدَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَخَالَفْتِ امْرَأَتِي حَیْثُ غَدَوْتُ إِلَی الصَّلاۃِ إِلٰی أُضْحِیَّتِي فَذَبَحَتْھَا وَ صَنَعَتْ مِنْھَا طَعَامًا، قَالَ: فَلَمَّا صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَانْصَرَفْتُ إِلَیْھَا، جَائَ تْنِي بِطَعَامٍ قَدْ فُرِغَ مِنْہُ، فَقُلْتُ: أَنّٰی ھٰذَا؟ قَالَتْ: أُضْحِیَّتُکَ ذَبَحْنَاھَا وَ صَنَعْنَا لَکَ مِنْھَا طَعَامًا لِتَغَدّٰی إِذَا جِئْتَ قَالَ: فَقُلْتُ لَھَا: وَ اللّٰہ لَقَدْ خَشِیْتُ أَنْ یَکُوْنَ ھٰذَا لا یَنْبَغِيْ، قَالَ: فَجِئْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ؟ فَقَالَ: ((لَیْسَتْ بِشَيْئٍ، مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نَفْرُغَ مِنْ نُسُکِنَا فَلَیْسَ بِشَيْئٍ، فَضَحِّ)) قَالَ: فَالْتَمَسْتُ مُسِنَّۃً فَلَمْ أَجِدْھَا، قَالَ: فَجِئْتُہُ فَقُلْتُ: وَاللّٰہ! یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! لَقَدِ الْتَمَسْتُ مُسِنَّۃً فَمَا وَجَدْتُھَا؟ قَالَ: ((فَالْتَمِسْ جَذَعًا مِنَ الضَّأْنِ فَضَحِّ بِہِ۔))قَالَ: فَرَخَّصَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِي الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فَضَحّٰی بِہِ حِیْنَ لَمْ یَجِدِ الْمُسِنَّۃَ۔ (مسند أحمد: ۱۶۶۰۴)

۔ سیدنا ابو بردہ بن نیار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ عید ادا کرنے کے لیے گیا، جب میں نماز کے لیے نکلا تو میرے بعد میری بیوی نے میری قربانی کو ذبح کر دیا اور کھانا تیار کیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی اور میں فارغ ہو کر گھر پہنچا تو میری بیوی کھانا لے کر آ گئی، میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: تیری قربانی ہے، ہم نے اس کو ذبح کر دیا تھا اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تاکہ جب آپ گھر آئیں تو کھانا تناول کریں، میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے تو یہ ڈر لگ رہا ہے کہ یہ عمل جائز نہیں ہو گا، بہرحال میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ساری بات بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کچھ بھی نہیں ہے، جس نے ہماری اس نماز سے فارغ ہونے سے پہلے قربانی کر دی تو اس کی کوئی حقیقت نہیں ہو گی،تم دوبارہ قربانی کرو۔ پس میں نے دو دانتا جانور تلاش کیا، لیکن وہ مجھے نہ مل سکا، میں پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گیا اور کہا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! میں نے دوندا جانور تلاش کیا ہے، لیکن وہ مجھے ملا نہیں ہے، اب میں کیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھیڑ نسل کر جذعہ تلاش کر کے اس کی قربانی کر لے۔ راوی کہتا ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس صحابی کو اس وقت بھیڑ نسل کے جذعے کی قربانی کرنے کی رخصت دی تھی، جب اسے دو دانتا نہیں ملا تھا۔

Haidth Number: 4691
۔ سیدنا براء اپنے ماموں سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے گوشت والی بکری جلدی ذبح کر دی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا نماز سے پہلے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو صرف گوشت کی بکری ہے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بکری کا بچہ ہے، لیکن وہ مجھے دو دانتے جانور سے زیادہ پسند ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تجھ سے کفایت کرے گا، لیکن تیرے بعد اس قسم کا جانور کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔

Haidth Number: 4692
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو مدینہ منورہ میں قربانی والے دن نماز پڑھائی، اُدھر کچھ لوگوں نے جلدی کی اور قربانی کر دی، ان کا خیال یہ تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قربانی کر چکے ہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ جس آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پہلے قربانی کی ہے، وہ دوبارہ قربانی کرے اور لوگ اس وقت تک قربانی نہ کیا کریں، جب تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہ کر لیں۔

Haidth Number: 4693
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نماز پڑھنے سے پہلے بکری کا کھیرا بچہ ذبح کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: تیرے بعد اس طرح کا عمل کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو نماز ادا کرنے سے پہلے قربانی کرنے سے منع کر دیا۔

Haidth Number: 4694
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی والے دن فرمایا: جس نے نمازِ عید سے پہلے قربانی کر دی ہے، وہ دوبارہ قربانی کرے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے کہ جس میں گوشت کی خواہش کی جاتی ہے، پھر اس نے اپنے ہمسائیوں کی حاجت کا ذکر کیا، ایسے لگ رہا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی تصدیق کر رہے تھے، پھر اس نے کہا: اب میرے پاس ایک جذعہ جانور ہے، لیکن وہ مجھے گوشت کی دو بکریوں سے زیادہ پسند ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو رخصت دے دی۔ راوی کہتا ہے: اب مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ کیا یہ رخصت دوسرے لوگوں کے لیے بھی ہے یا نہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے دو دنبوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ان کو ذبح کیا، اُدھر لوگ بھی بکریوں کی طرف گئے، ان کو تقسیم کیا اور ان کی قربانی کی۔

Haidth Number: 4695
۔ سیدنا ابو زید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے گھروں کے پاس سے گزرے اور ہمارے ہاں ہنڈیوں کی ایسی بو محسوس کی، جیسے گوشت بھونا جا رہا ہو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کس نے ذبح کر دیا ہے؟ ہمارا ایک آدمی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے، جس میں عام کھانا پسند نہیں کیا جاتا، اس لیے میں نے قربانی کا جانور ذبح کر دیا ہے، تاکہ خود بھی کھاؤں اورہمسائیوں کو بھی کھلاؤں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوبارہ قربانی کر۔ اس نے کہا: نہیں، اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے، اب تو میرے پاس صرف بھیڑ نسل کا جذعہ ہے یا اس کا ایک سال سے کم عمر کا جانور ہے، اس نے تین دفعہ یہ بات دوہرائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو اس کو ہی ذبح کر دے، لیکن تیرے بعد اس قسم کا جانور کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔

Haidth Number: 4696
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: بیشک میرے باپ نے نمازِ عید کی ادائیگی سے پہلے قربانی ذبح کر دی ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے باپ سے کہہ کہ وہ نماز پڑھنے کے بعد دوبارہ قربانی کرے۔

Haidth Number: 4697
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارے ایام تشریق ذبح کے دن ہیں۔

Haidth Number: 4698
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے یمن سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف ہجرت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تو نے شرک کو چھوڑ دیا ہے، لیکن اب جہاد باقی ہے، اچھا یہ بتا کہ کیا تیرے والدین یمن میں زندہ ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا انھوں نے تجھے اجازت دی ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تو اپنے والدین کی طرف لوٹ جا اور ان سے اجازت طلب کر، اگر انھوں نے اجازت دے دی تو ٹھیک، وگرنہ ان ہی کے ساتھ نیکی کرتے رہنا۔

Haidth Number: 4918
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کو اس درخت کے نیچے دیکھا ، اس گھاٹی میں سے ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام دیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کے ساتھ جہاد کا ارادہ کیا ہے، میں اس عمل کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور آخرت کے گھر کو تلاش کرنا چاہتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں اے اللہ کے رسول! دونوں زندہ ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تو لوٹ جا اور ان کے ساتھ نیکی کر۔ ایک روایت میں ہے: ان میں جہاد کر۔ پس وہ جہاں سے آیا تھا، اسی جہت کی طرف لوٹ گیا۔

Haidth Number: 4919
۔ سیدنا معاویہ بن جاہمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں جہاد کرنا چاہتا ہوں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مشورہ کرنے کے لیے آیا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تیری ماں موجود ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی خدمت میں لگ جا، پس بیشک اس کے پاؤں کے پاس جنت ہے۔ پھر اس نے مختلف مجلسوں میں دوسری بار اور پھر تیسری بار یہی بات دوہرائی۔

Haidth Number: 4920
۔ سیدنا خبیب بن یساف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اور میری قوم کا ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک غزوے کے لیے جانا چاہ رہے تھے، ابھی تک ہم مسلمان نہیں ہوئے تھے، پس ہم نے کہا: بیشک ہم اس چیز سے شرم محسوس کرتے ہیں کہ ہماری قوم ایک لڑائی میں شریک ہو اور ہم ان کے ساتھ شامل نہ ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم مسلمان ہو گئے ہو؟ انھوں نے کہا: نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک ہم مشرکوںکی مخالفت میں مشرکوں سے مدد طلب نہیں کرتے۔ یہ ارشاد سن کر ہم مسلمان ہو گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اس غزوے میں حاضر ہوئے، میں نے ایک آدمی کو قتل کیا اور اس نے بھی مجھے ایک ضرب لگائی تھی، پھر میں نے اس کی بیٹی سے شادی کر لی تھی، وہ کہا کرتی تھی: تو اس آدمی کو گم نہ پائے، جس نے تجھے کندھے اور پہلو کے درمیان ضرب لگائی تھی، اور میں اس کو کہتا تھا: تو اس آدمی کو گم نہ پائے، جس نے تیری باپ کو جلدی جلدی آگ میں بھیج دیا۔

Haidth Number: 4921

۔ (۴۹۲۲)۔ عَـنْ عُـرْوَۃَ، عَـنْ عَـائِشَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ إِلَی بَدْرٍ، فَتَبِعَہُ رَجُلٌ مِنْ الْمُشْرِکِینَ، فَلَحِقَہُ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ، فَقَالَ: إِنِّی أَرَدْتُ أَنْ أَتْبَعَکَ وَأُصِیبَ مَعَکَ، قَالَ: ((تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِہِ؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((ارْجِعْ فَلَنْ نَسْتَعِینَ بِمُشْرِکٍ۔)) قَالَ: ثُمَّ لَحِقَہُ عِنْدَ الشَّجَرَۃِ، فَفَرِحَ بِذَاکَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَانَ لَہُ قُوَّۃٌ وَجَلَدٌ، فَقَالَ: جِئْتُ لِأَتْبَعَکَ وَأُصِیبَ مَعَکَ، قَالَ: ((تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ۔)) قَالَ: لَا، قَالَ: ((ارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِینَ بِمُشْرِکٍ۔)) قَالَ: ثُمَّ لَحِقَہُ حِینَ ظَہَرَ عَلَی الْبَیْدَائِ، فَقَالَ لَہُ مِثْلَ ذٰلِکَ، قَالَ: ((تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَخَرَجَ بِہِ۔ (مسند أحمد: ۲۵۶۷۳)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بدر کی طرف نکلے، ایک مشرک آدمی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے چلا اور جمرہ کے پاس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پا لیا اور اس نے کہا: میں بھی چاہتا ہوں کہ آپ کے ساتھ مل کر لڑوں اور مالِ غنیمت حاصل کروں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تو لوٹ جا، پس بیشک ہم کسی مشرک مدد طلب نہیں کرتے۔ لیکن پھر وہ درخت کے پاس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جا ملا، صحابۂ کرام کو اس سے بڑی خوشی ہوئی، کیونکہ یہ بڑا مضبوط اور سخت آدمی تھا، اس نے کہا: میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مل کر لڑنے اور مالِ غنیمت حاصل کرنے کے لیے آیا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر لوٹ جا، پس بیشک میں ہرگز مشرک سے مدد طلب نہیں کرتا۔ پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیداء مقام پر چڑھے تو وہی آدمی پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آ ملا اور وہی بات کہی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پس اس بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو لے کر آگے بڑھے۔

Haidth Number: 4922
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مشرکوں کی آگ سے روشنی حاصل نہ کرو اور اپنی انگوٹھیوں پر عربی نقش نہ بنواؤ۔

Haidth Number: 4923
۔ صحابی ٔ رسول سیدنا ذی مخمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم عنقریب رومیوں سے امن والی صلح کرو گے، پھر تم اور وہ مل کر ایک دشمن سے لڑو گے، اور تمہاری مدد کی جائے گی اور تم سالم رہو گے اور مالِ غنیمت بھی حاصل کرو گے۔

Haidth Number: 4924